عالمِ دین تنِِ تنہا ایک امّت کے برابر ہے
وَعَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رضی اللہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم : هَلْ تَدْرُونَ مَنْ أَجْوَدُ جُوْدًا ؟ قَالُوا: اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ: اَللهُ أَجْوَدُ جُوْدًا، ثُمَّ أَنَا أَجْوَدُ بَنِي آدَمَ وَأَجْوَدُهُمْ مِنْ بَعْدِي رَجُلٌ عَلِمَ عِلْمًا فَنَشَرَهُ يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَمِيرًا وَحْدَهُ أَوْ قَالَ أُمَّةً وَاحِدَۃً۔ (رواہ البیھقی مشکوٰۃ: ۱/۳۷)
ترجمہ : حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا : کیا تم جانتے ہو سب سے بڑا سخی کون ہے ؟ حضراتِ صحابۂ کرام نے عرض کیا کہ اللہ عز و جل اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ہی بہتر جانیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا کہ سب سے بڑے سخی اللہ تبارک وتعالیٰ ہیں پھر سارے انسانوں میں سب سے زیادہ سخی میں ہوں اور میرے بعد لوگوں میں زیادہ سخی وہ شخص ہے جس نے دین کا علم حاصل کیا اور پھر اُس کو لوگوں میں پھیلایا ۔ قیامت کے دن ایسا شخص تنہا ایک امیر بن کر آئے گا یا آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا کہ وہ ایک امّت بن کر آئے گا ۔
سخاوت صرف روپے پیسے اور دولت لٹانے کا نام نہیں ہے ، بلکہ اپنے علم کو لوگوں میں باٹنا بھی سخاوت و فیاضی ہے ۔ بلکہ یہ بڑی سخاوت ہے ۔ چنانچہ لاکھوں اور کروڑوں روپے راہِ خدا میں خرچ کرنے والے کے مقابلہ میں وہ عالمِ دین زیادہ سخی ہے جس نے علمِ دین حاصل کرکے اُس کو لوگوں میں عام کیا ۔ کل قیامت کے دن اُس کی حیثیت مقتدیٰ اور پیشوا کی ہوگی اور جن جن لوگوں نے اُس سے فیض حاصل کیا ہوگا وہ سب اُس کی اقتداء میں ہوں گے ۔ (طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment