غیر مقلدین کے تمام جھوٹ بے نقاب نواب وحید الزّمان غیر مقلد تھا
محترم قارئین کرام : غیر مقلد وہابی حضرات کے بڑوں کے جب حوالے پیش کیے جاتے ہیں تو فٹ سے کہتے ہیں یہ غیرملقلد وہابی نہیں تھے انہیں میں سے نواب وحید الزمان بھی ہے جس کا انکار کرتے ہیں مگر اب ان کا کوئی جھوٹ بھی اپنا اثر نہیں دکھا سکتا کوئی دجل بھی کار آمد نہیں کیوں کہ فرقہ غیر مقلد نام نہاد اہل حدیث کے دیگر موجودہ اور فوت شدہ اکابرینِ غیر مقلدیت نے وحید الزمان کی تعریفوں کے پل باندھے اور اس کی فرقہ جماعت غیر مقلدین کےلیے کی گئی خدمات کی کا اعتراف کیا ۔ نواب وحید الزماں غیرمقلد وہابیوں کا مشہور عالم تھا اور جہاں جہاں غیرمقلد مورخین اور علماء نے غیرمقلد کی تصنیفی اور خدمات حدیث کا ذکر کیا وہاں وحید الزماں کو اور اس کی کتب کو بطور غیرمقلد اہلحدیث پیش کیا گیا ۔ نواب وحید الزماں غیرمقلد وہابیوں کے گلے میں پھنسی وہ ہڈی ہے جس کو وہ نہ نگل سکتے ہیں اور نہ حلق سے اتار سکتے ہیں ۔ موجودہ تمام غیر مقلدین وحید الزماں کو اپنا ماننے سے انکار کرتے ہیں لیکن ان کے مستند اور اکابر غیر مقلدعلماء بار بار اپنی کتابوں میں لکھ کر ان موجودہ غیر مقلدین کو بتا رہے ہیں کہ وحید الزماں اہلحدیث تھا ۔
دیکھیے : چالیس علمائے اہل حدیث نامی کتاب میں صفحہ نمبر سات پر وحید الزمان کو اکابرین اہلحدیث کی فہرست میں دسواں نمبر الاٹ کیا گیا ہے ۔ پھر صفحہ نمبر9 پر وحید الزمان کی کتابوں کی تعداد اعزازی انداز میں لکھی پڑی ہے ۔ صفحہ 102 پر تمہارے بہت بڑے مولوی صاحب جناب نزیر حسین دھلوی صاحب فرماتے ہیں : میں اپنی تمام مرویات حیثہ کی یعنی صحاح ستہ وغیرہ کی روایت کی اجازت مولوی وحید الزمان کو دیتا ہوں جو بڑے زیرک ،نہایت روشن دماغ اور صائب الرائے آدمی ہیں ۔ (نزیر حسین دھلوی)
پھر اسی چالیس علمائے اہل حدیث نامی کتاب کے صفحہ نمبر 17 پر صاحب کتاب عبدالرشید عراقی نے مزید چند اشخاص کے نام پیش کئے کہ جنہوں نے مزکورہ کتاب “چالیس علمائے اہل حدیث ” کی تدوین میں مدد و معاونت کی اور اکابرین کی خدمات کی تحقیق فرمائی ۔ اور جن اکابرین کی شخصیات و خدمات کو بعد تحقیق اس کتاب کی زینت بنایا گیا ان میں دسویں نمبر پر وحید الزمان غیر مقلد کو دسویں نمبر پر رکھا گیا ۔ مقدمہ لکھا غیر مقلدوں کے شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانباز صاحب نے اور صفحہ 21 پر مقدمہ کتاب میں ہی موصوف شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانباز صاحب وحید الزمان کی تعریف فرماتے ہیں :“مولانا وحید الزمان حیدرآبادی کی خدمات حدیث ناقابل فراموش ہیں ۔ جیسا کہ غیر مقلدین اکثر ڈھکوسلہ دیتے ہیں کہ وحید الزمان غیر مقلد نہیں تھا وغیرہ وغیرہ ۔لیکن اس مقدمہ کتاب کو لکھنے کی تاریخ درج ہے صفحہ 24 پر 11 ستمبر 2001 ۔ موصوف شیخ الحدیث تو ہیں پر انہیں یہ بھی معلوم نہیں تھا 2001 تک کہ وحید الزمان اہل حدیث نہیں تھا بلکہ شیعہ ہوکر مر گیا تھا ؟
مزید ایک اور صاحب جن کا نام پروفیسر حافظ عبدالستار حامد ہے ، نے کتاب کا تعارف پیش کیا ہے صفحہ 25 سے ۔ “پروفیسر حافظ عبدالستار حامد اسی صفحہ 25 پر لکھتے ہیں “ملک عبدالرشید عراقی نے اپنی اس کتاب “علمائے حدیث“ میں چالیس جلیل القدر علمائے کرام کے حالات زندگی اور ان کی علمی خدمات کا تزکرہ کیا ہے ۔ (اور ان جلیل القدر علمائے کرام میں وحید الزمان بھی تو شامل ہے) کتاب کی تقریظ لکھی ہے پروفیسر حکیم راحت نسیم سوہدروی صاحب نے 22 ستمبر 2001 اور اسی تقریظ میں فرماتے ہیں “عراقی صاحب کو شخصیات پر لکھنے کا ملکہ حاصل ہے ۔ان کی یہ کتاب علمائے اہلحدیث علمی دنیا میں ایک گرانقدر اضافہ ہے ۔ (صفحہ 29)
فتاوٰی نزیریہ صفحہ 772 پر امرتسری صاحب نے وحید الزمان کو غیر مقلد (نام نہاد اہل حدیث) لکھا ہے ۔
حیات نذیر نامی کتاب میں وحید الزمان کو “جلیل القدر عالم اور محدث۔۔۔ قوی حافظہ والا ۔ مطالعہ کتب کا شوقین ۔ ذہین و عالی ذکاوت والا کہا گیا۔ اور وحید الزمان کی کتاب “وحید اللغات “ کو مشہور کتاب کہا اور اس کی تعریف کی گئی ۔
غیر مقلدین کا مستند رسالہ ” محدث ” جس کا غیر مقلدین بڑا چرچا کرتے ہیں ۔ اس کے مئی 1986 کے شمارے میں وحید الزمان کی فرقہ جماعت اہل حدیث کےلیے خدمات کا اعتراف ہے اور ظاھر ہے اسے اہل حدیث مانتے ہیں تو ” محدث” میں اسے جگہ دی گئی ۔ مولانا وحید الزمان حیدر آبادی،م 1338ھ آپ کا سن ولادت 1850ء؍1267ھ ہے ۔
ابتدائی تعلیم اپنے والد مولانا مسیح الزمان(م1295ھ) او ربرادر بزرگ مولانا بدیع الزمان(م1312ھ) سے حاصل کی ۔ 15 سال کی عمر میں درس نظامی سے لے کر انتہائی عربی علوم و معقول میں تکمیل کرکے فارغ التحصیل ہو گئے ۔
اساتذہ فنون : مولانا مفتی عنایت احمد (مصنف علم الصیغہ) مولانا سلامت اللہ کانپوری تلمیذ مولانا شاہ عبدالعزیز دہلوی، مولانا محمد بشیر الدین قنوجی (م1273ھ) مولانا عبدالحئ لکھنوی (م1304ھ) مولانا عبدالحق بنارسی (م1278ھ) مولانا لطف اللہ علی گڑھی)
اساتذہ حدیث : حضرت شیخ الکل مولانا سیدمحمد نذیر حسین محدث دہلوی(م1320ھ) علامہ شیخ حسین بن محسن الانصاری الیمانی (م1327ھ) مولانا محمد بشیر الدین قنوجی(م1273ھ) شیخ احمد عیسٰی الشرقی الحنبلی، مولانا حافظ عبدالعزیز لکھنوی، مولانا شیخ بدر الدین المدنی، مولانا شاہ فضل رحمان گنج مراد آبادی (م1313ھ)
1283ھ؍1886ء میں اپنے والد کے ارشاد پر حیدر آباد دکن چلے گئے او روہاں ریاست کی ملازمت اختیار کی۔ ملازمت میں آپ نے 34 سال گزارے او رریاستی دستور کے مطابق ‘ّوقار نواز جنگ بہادر” کے سرکاری خطاب سے نوازے گئے ۔
مسلک : ابتداءً میں مقلد تھے اور تقلید شخصی کے قائل تھے ۔ اس دور میں اہلحدیث کے مسائل پر تنقید بھی کرتے تھے، بعد میں اپنے بڑے بھائی مولانا بدیع الزمان (م1312ھ) ، جو مسلک اہلحدیث میں بڑے متشدد تھے ، سے متاثر ہوکر تقلید شخصی ترک کردی ۔ (الاعتصام 13۔اگست 1974ء صفحہ 5)
مولانا سید عبدالحئ (م1341ھ) لکھتے ہیں : ”کان شدیدا فی التقلید فی بدایة امرہ ثم رفضہ و تحررواختار مذھب اھل الحدیث مع شذوذ عنھم فی بعض المسائل ۔ (نزہة الخواطر جلد 8 صفحہ 515)
یعنی”ابتداًء تقلید میں متشدد تھے ۔ پھر تقلید سےآزاد ہوگئے او رمذہب اہلحدیث اختیار کر لیا ۔ تاہم بعض مسائل میں اہلحدیث سے تفرو شذوذ بھی رکھتے تھے ۔
تصانیف : آپ کی مجموعی تصانیف کی تعداد 32 ہے ۔ تفصیل یہ ہے :
موضوع : تعداد تصانیف
قرآن مجید : 5
حدیث : 11
فقہ : 4
عقائد : 4
متفرق : 8
حدیث سے متعلق آپ کی خدمات : حدیث سے متعلق آپ کی گرانقدر علمی خدمات ہیں ، جو تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں ۔ آپ نے صحاح ستہ اور مؤطا امام مالک کا اردو میں ترجمہ و تشریح کی ہے۔ یہ سب کی سب کتابیں مطبوع ہیں۔ ان کی تفصیل یہ ہے:
1۔ تیسیر الباری ترجمہ و تشریح صحیح البخاری (اُردو)
2۔ تسہیل القاری ترجمہ و تشریح صحیح البخاری 5 (اُردو)
3۔ العلم ترجمہ صحیح مسلم مع مختصر شرح (اُردو)
4۔ جائزة الشعوذی ترجمہ جامع الترمذی (اُردو)6
5۔ روض الربیٰ ترجمہ و شرح سنن نسائی (اردو)
6۔ الہدی المحمود ترجمہ و شرح سنن ابی داؤد (اُردو)
7۔ رفع العجاجہ ترجمہ و شرح سنن ابن ماجہ (اُردو)
8۔ کشف الغطاء ترجمہ و شرح موطا امام مالک (اردو)
9۔ اشراق الابصار فی تخریج حدیث نور الانوار (اردو)
10۔ احسن الفواید فی تخریج احادیث شرح العقائد(اردو)
11۔ انوار اللغة و اسرار للغة (المعروف و حید اللغات) 28 جلدوں میں(شیعہ سنی کتابوں میں وارد احادیث کی لغات غریبہ کی اردو تشریحات7
12۔ تصحیح کنز العمال۔ حدیث کی ایک ضخیم کتاب کی تصحیح8 (عربی)
وفات : 25 شعبان 1338ھ (مطابق 15 مئی 1920ء) بنگلور میں وفات پائی ۔
کیونکہ اہلحدیث میں سے امام احمد حنبل رحمۃ اللہ علیہ کے فتاویٰ کو زیادہ اہمیت دیتے تھے ۔ یہی وجہ ہے کہ صحیح بخاری کی شرح میں جابجا ان فتاویٰ کو ”ہمارا مذہب” سے تعبیر کرتے ہیں ۔ (ادارہ)
ہندوستان میں اہلحدیث کی علمی خدمات
یہ صحیح البخاری کی اردو میں مبسوط شرح ہے اس کا مطبوعہ اور مکمل نسخہ(غالباً) سلفیہ لائبریری لاہور میں موجود ہے ۔ (ادارہ)
ہندوستان میں اہلحدیث کی علمی خدمات۔ اُردو ترجمہ ترمذیآپ اور آپ کے بھائی مولانا بدیع الزمان حیدر آبادی (م1312ھ) نے بھی کیا۔ جو مطبوع ہے ۔
ہندوستان میں اہل حدیث کی علمی خدمات
اور تو اور غیر مقلدین کی جماعت کی آفیشل ویب سائٹ پر بھی وحید الزمان کو خراج تحسین پیش کیا گیا ہے بقلم بدیع الدین راشدی کے ۔
فرقہ جماعت اہل حدیث یعنی غیر مقلدین کی ترجمان ویب سائٹ پر رسالہ محدث کا عکس وحید الزمان کے حق میں ۔ اور اسی محدث میگزین کے شمارہ 2003 میں اک مضمون بعنوان“مولانا وحید الزماں کا عقیدہ ومسلک“ شایع ہوا ۔ وحید الزمان کے مسلک کے بارے میں ہمیں انہی کے معاصر مولانا حکیم سید عبدالحی (والد سید ابو الحسن ندوی) کی رائے ہی سے اتفاق ہے جسے وہ اپنی کتاب ‘نزہۃ الخواطر’ میں ان الفاظ کے ساتھ تحریر فرما چکے ہیں کہ : ”کان شدیدا في التقلید في بدایۃ أمرہ ثم رفضہ وتحرر واختار مذھب أھل الحدیث مع شذوذ عنھم في بعض المسائل (نزہۃ الخواطر صفحہ ۵۱۵ جلد ۸) ۔ موصوف ابتدائی دور میں تقلید کے پرزور حامی تھے، پھر تقلید سے تائب ہوکر ‘اہل حدیث’ہوگئے لیکن اس کے باوجود بعض مسائل میں یہ ‘اہلحدیث’ سے بھی جداگانہ نکتہ نظر رکھتے تھے ۔ (2003 شمارہ۔چشتی)
غیر مقلدین کے مورخ عبدالرشید عراقی صاحب اپنی کتاب تذکرۃ النبلاء میں 174 نامور اہلحدیث علماء کا تذکرہ کرتے ہیں اور ان اہلحدیث علماء میں علامہ وحید الزماں کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ''وحید الزماں کا خاندان حنفی تھا لیکن اپنے بھائی مولانا بدیع الزماں کی صحبت اور حدیث کی کتابوں کے ترجمے کی وجہ سے آپ غیر مقلد(اہلحدیث) بن گئے تھے اور عقائد میں پورے سلفی تھے ۔ (تذکرۃ النبلاء صفحہ 385)
اہم بات یہ ہے کہ عبدالرشید عراقی صاحب نے اہلحدیثوں کو غیر مقلد تسلیم کر لیا ۔
نواب وحید الزماں امام اہلحدیث تھا ۔ غیر مقلد عالم رئیس ندوی کا اعتراف اور نواب وحید الزماں کی عبارات کا دفاع مشہور غیر مقلد عالم رئیس ندوی نے اپنی کتاب ''مجموعہ مقالات پہ سلفی تحقیقی جائزہ'' میں کئی بار اعتراف کیا کہ علامہ وحیدالزماں امام اہلحدیث تھا اور اس کے ساتھ ساتھ رئیس ندوی صاحب نےاپنی اسی کتاب میں علامہ وحیدالزماں کی کتابوں ''نزل الابرار،ہدیۃ المھدی اور کنز الحقائق'' کا بھرپور دفاع بھی کیا ہے۔
غیر مقلدو! اگر وحید الزماں تمہارا نہیں اور اس کی کتابیں ''نزل الابرار،ہدیۃ المھدی اور کنز الحقائق'' تمہاری نہیں تو تمہارا عالم رئیس ندوی تمہارے امام اہلحدیث وحید الزماں کی عبارت کا دفاع کیوں کرتا پھر رہا ہے ؟
غیر مقلد عالم عبدالقادی حصاری علامہ وحید الزماں کی کتاب لغات الحدیث سے ایک قول کو دلیل بناتے ہوئے کہتے ہیں کہ صحاح ستہ کا ترجمہ انہی کا لکھا ہے جو کہ اہلحدیث میں مروج ہے ۔ (فتاوی حصاریہ جلد 3 صفحہ 76)
اگر وحید الزماں اہلحدیث نہیں تھا تو اس کا ترجمہ اہلحدیث میں کیسے مروج ہو گیا ؟
اگر وحید الزماں اہلحدیث نہیں تھا تو کیا مولانا عبدالقادر حصاری نے جھوٹ بولا ہے کہ اہلحدیث میں وحید الزماں کا ترجمہ مروج تھا ؟
غیر مقلدو ! اگر وحید الزماں اہلحدیث نہیں تھا تو تسلیم کرو کہ تمہارے عبدالقادر حصاری بھی باقی اکابرین کی طرح وحید الزماں کو اہلحدیث کہنے میں جھوٹے ہیں ۔
غیر مقلدین کے مبشر حسین لاہوری نے علامہ وحید الزمان کا عقیدہ اور مسلک کے نام سے غیر مقلدین کے مشہور رسالہ محدث میں ایک مضمون لکھا ۔ اس رسالہ میں علامہ وحید الزمان کے مسلک اہلحدیث ہونے کے بارے میں اپنے اہلحدیث عالم کا حوالہ دیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ : موصوف کے مسلک و عقیدہ کے حوالہ سے لوگوں میں اختلاف رائے پایا جاتا ہے ، بعض لوگ آپ کو حنفی و مقلد اور اہلحدیث قرار دیتے ہیں جبکہ بعض نے آپ کو شیعہ ہونے کا بھی گمان ظاہر کیا ہے ۔ بعض کا خیال ہے کہ آپ پہلے حنفی المذہب تھے پھر احادیث کے تراجم کے دوران آپ مسلکاً اہلحدیث ہو گئے ۔(اربابِ علم و فضل از محمد ادریس بھوجیانی صفحہ 139 بحوالہ : ماہنامہ محدث لاہور جنوری 2003 صفحہ 74۔چشتی)
مبشر حسین لاہوری صاحب علامہ وحید الزماں کا ایک قول نقل کرتے ہیں کہ '' اکثر اہلحدیث کا یہی قول ہے اور ہمارے اصحاب میں سے صاحب سبل السلام نے اسی کو ترجیح دی ہے ۔ اور وحید الزماں کے اس قول کے بعد لکھتے ہیں کہ ''صاحب سبل السلام ، محمد بن اسماعیل امیر صنعانیؒ چونکہ اہلحدیث مکتب فکر کے ممتاز فرزند تھے اسلئے مولانا مرحوم کا ان کی طرف نسبت کرنا اور دیگر کئی مقامات پہ بھی قرآن و حدیث سے براہ راست مسائل اخذ کرنے کا نکتہ نظر بیان کرنا اس بات کی تصدیق کردیتے ہیں کہ مولانا مرحوم حنبلی یا اہلحدیث تھے اور آخری دم تک اسی موقف پہ رہے، مگر اہلحدیث ہونے کے باوجود موصوف عوامی مسلک اہلحدیث سے قدرے آزاد شخصیت کے حامل تھے ۔ (ماہنامہ محدث ، لاہور ۔ جنوری 2003 صفحہ 77)
مبشر حسین لاہوری کی اس بات سے ثابت ہوا کہ علامہ وحید الزماں مسلک اہلحدیث سے قدرے آزاد ہونے کےباوجود وہ اہلحدیث مسلک سے تعلق رکھتے تھے اور مبشر حسین لاہوری ان کو اہلحدیث ہی تسلیم کرتے ہیں ۔
علامہ وحید الزماں کو اہلحدیث تو بہت سے علماء نے تسلیم کیا لیکن چند علماء نے یہ کہا کہ علامہ صاحب بعض مسائل میں اہلحدیث سے الگ تھے تو اس بارے میں بھی اہلحدیث علماء کے رسالہ محدث میں اہلحدیث کے عالم نے وضاحت کی ہے ۔
عبد الرشید عراقی غیرمقلد وہابی مسلک کے مورخ ہیں اور انہوں نے رسالہ محدث کے ایک شمارہ میں ''برصغیر پاک و ہند میں علمِ حدیث اور علمائے اہلحدیث کی خدمات'' کے تحت علامہ وحید الزماں کا تذکرہ بہت شاندار انداز میں کیا ہے اور ان کی بہت تعریف کی ۔ عبد الرشید عراقی علامہ وحید الزماں مسلک کے بارے میں لکھتے ہیں کہ : مسلک : ابتداء میں مقلد تھے او رتقلید شخصی کے قائل تھے۔ اس دور میں اہلحدیث کے مسائل پر تنقید بھی کرتے تھے ، بعد میں اپنے بڑے بھائی مولانا بدیع الزمان (م1312ھ) ، جو مسلک اہلحدیث میں بڑے متشدد تھے ، سے متاثر ہوکر تقلید شخصی ترک کردی ۔ علامہ سید عبدالحئ (م1341ھ) لکھتے ہیں : کان شدیدا فی التقلید فی بدایة امرہ ثم رفضہ و تحررواختار مذھب اھل الحدیث مع شذوذ عنھم فی بعض المسائل ''یعنی'' ابتداًء تقلید میں متشدد تھے ۔ پھر تقلید سےآزاد ہوگئے اور مذہب اہلحدیث اختیار کر لیا ۔ تاہم بعض مسائل میں اہلحدیث سے تفرو شذوذ بھی رکھتے تھے ۔ (ماہنامہ محدث، مئی 1986، صفحہ 50،51۔چشتی)
بعض مسائل میں اہلحدیث سے تفرو شذوذ بھی رکھتے تھے'' اس جملہ کی وضاحت کرتے ہوئے حاشیہ میں ادارہ نے لکھا کہ '' کیونکہ اہلحدیث میں سے امام احمد حنبل کے فتاویٰ کو زیادہ اہمیت دیتے تھے ۔ یہی وجہ ہے کہ صحیح بخاری کی شرح میں جابجا ان فتاویٰ کو ''ہمارا مذہب'' سے تعبیر کرتے ہیں ۔ (ادارہ بحوالہ ماہنامہ محدث، مئی 1986، صفحہ 50،51)
تو اس سے وضاحت ہو گئی کہ بعض جگہ علامہ وحید الزماں خود کو حنبلی اس لیے کہتے تھے کہ اہلحدیث امام احمد بن حنبل کے مسائل کو ذیادہ اہمیت دیتے ہیں جس کہ وجہ سے نواب وحید الزمان کبھی کبھی خود کو حنبلی بھی کہتے تھے ۔ اسی بات کو مبشر حسین لاہوری صاحب نے بھی نقل کیا کہ '' چونکہ اہلحدیث مکتب فکر کا بھی یہی نکتہ نظر ہے جس کے سرخیل امام احمد بن حنبل ہیں ۔۔۔ اسی بناء پہ مولانا مرحوم کبھی خود کو حنبلی ظاہر کیا کرتے تھے ۔ ( ماہنامہ محدث ، لاہور ۔ جنوری 2003 ءصفحہ 76۔چشتی)
غیر مقلدین کی جہالت کی انتہا ہے کہ بار بار وحید الزماں کا اپنا قول پیش کر رہے ہیں کہ '' جب اس نے کتاب ہدیۃ المھدی لکھی تو اہلحدیث علماء اس کے مخالف ہو گئے''۔ وحید الزماں نے یہ تو نہیں کہا کہ اس کو جماعت اہلحدیث سے نکال دیا گیا ؟
ان غیر مقلدو کو یہ سمجھ نہیں آتی کہ صرف علماء کی مخالفت سے کوئی مسلک سے باہر نہیں نکل جاتا ۔ غیر مقلدو ! اگر علماء کی مخالفت سے کوئی بندہ مسلک سے باہر نکل جاتا ہے تو ثناء اللہ امسرتسری کو اہلحدیث ماننا چھوڑ دو جس کی مخالفت میں اکابر اہلحدیث علماء نے کتاب '' فیصلہ مکہ'' لکھی تھی ۔ حافظ سعید اور اس کی جماعت الدعوہ اور لشکر طیبہ کو بھی مسلک اہلحدیث سے نکال دو جن کے خلاف تمہارا طالب الرحمان پریس کانفرنس کرتا رہا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ وحید الزماں کے اس قول کو پڑھنے اور پیش کرنے کے باوجود ان کے اکابر اہلحدیث علماء وحید الزماں کو اہلحدیث مانتے ہیں ۔ اسی قول سے اوپر مبشر حسین لاہوری نے واضح تسلیم کیا کہ نواب وحید الزماں حنبلی یا اہلحدیث تھے اور آخر دم تک اسی موقف پر رہے ۔ اگر اس قول سے یہ ثابت ہوتا کہ نواب وحید الزماں اہلحدیث نہیں تو ان کا رسالہ محدث اور مبشر حسین لاہوری اس قول کے بعد تسلیم کر لیتے کہ نواب وحید الزماں کو اہلحدیث مسلک سے نکال دیا گیا تھا ۔ ہم غیر مقلدین کو ان کے اکابر اہلحدیث علماء کے اقوال دکھاتے ہیں اور اس کے جواب میں یہ وحید الزماں کا قول پیش کرتے ہیں۔اس سے بڑی جہالت کیا ہو گی؟
اہلحدیث عالم نواب وحید الزماں اپنے اہلحدیثوں کے گلے کی ہڈی بن گیا ہے جو نہ نگل سکتے ہیں اور نہ باہر پھینک سکتے ہیں ۔ مبشر حسین لاہوری کہتے ہیں کہ ''موصوف کے سامنے اگر کسی بڑے امام یا فقیہ کاکوئی ایسا قول آتا ہے جو واضح طور پر قرآن و حدیث سے متعارض ہو تو موصوف اس قول کی تائید و تصحیح کرنے کےلیے قرآن و حدیث میں تاویل و تنسیخ کا سہارا لینے کی بجائے برملا قرآن و حدیث کو ترجیح دیتے ہیں اور اس قول کو باطل ، غلط اور قابل تردید قرار دیتے ہیں ۔ مذکورہ اقتباسات سے معلوم ہوتا ہے کہ موصوف کسی بھی مذہبِ معین کی تقلیدِ جامد کے مخالف تھے بلکہ اس کے برعکس کئی مسائل میں قرآن وحدیث کی براہِ راست پیروی کے قائل تھے ۔ چونکہ اہلحدیث مکتبِ فکر کا بھی یہی نکتہ نظر ہے جن کے سر خیل امام احمد بن حنبل بھی ہیں ۔ فقہ کی بجائے 'اصل شریعت'(قرآن وحدیث) سے امام احمد بن حنبل کی زیادہ وابستگی ہی بنا پر آج ان سے منسوب حضرا ت میں تقلیدی تعصب سب سے کم ہے ۔ اس لیے مولانا مرحوم کبھی اپنے تئیں امام احمدبن حنبل سے منسوب کرتے ہیں اور اسی بنا پر خود کو حنبلی ظاہر کرتے ہیں ۔ اس وضاحت کے بعد آگے مبشر لاہوری لکھتے ہیں کہ علامہ مرحوم حنبلی یا اہلحدیث تھے اور مرتے دم تک اسی موقف پہ قائم رہے ۔ (رسالہ محدث، جنوری 2003، صفحہ 76،77)
اہلحدیث علماء کا علامہ وحید الزماں کےلیے دعائے مغفرت ! وحید الزماں کے اہلحدیث ہونے کا ایک اور ثبوت : اہلحدیث عالم وحید الزماں کی زبان سے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں غلط الفاظ نکل گئے تو مرکزی جمعیت اہلحدیث ہند کے علماء نے اس غلطی پہ نواب وحید الزماں کےلیے مغفرت کی دعاکی ۔ (صحیح بخاری جلد 5 صفحہ 191،چشتی) ۔ یہ ترجمہ اہلحدیث عالم علامہ داؤد راز کا ہے اور اس کی نظر ثانی عبدالسلام بستوی اور عبدالجبار سلفی نے کی ہے ۔ کیا مرکزی جمعیت اہلحدیث ہند کے یہ مستند عالم اتنے کم علم تھے جو نواب وحید الزماں کا مسلک نہیں سمجھ سکے ؟
ان اہلحدیث علماء کی طرف سے نواب وحید الزماں کےلیے مغفرت کی دعا کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ علامہ وحید الزماں کو اپنا اہلحدیث ہی سمجھتے تھے ۔
نواب وحید الزماں اہلحدیث تھا : غیر مقلد عالم جلال الدین قاسمی کا اقرار
غیرمقلدین کے عالم جلال الدین قاسمی نے یہ تسلیم کیا کہ علامہ وحید الزماں پہلے شیعہ تھا پھر اہلحدیث ہو گیا تھا ۔ (احسن الجدال صفحہ 50)
غیر مقلدو ! تمہارے اپنے علماء نواب وحید الزماں کے اہلحدیث ہونے کا اعلان کرتے پھر رہے ہیں تو پھر کس منہ سے نواب وحید الزماں کو حنفی کہتے ہو ؟
نواب وحید الزماں غیر مقلد تھا ! غیر مقلدین کے شیخ الحدیث محمد اسماعیل سلفی کا اعتراف : غیر مقلدین کے شیخ الحدیث محمد اسماعیل سلفی نے اپنی کتاب ''برصغیر پاک و ہند میں تحریک اہلحدیث اور اسکی خدمات'' میں واضح طور پہ علامہ وحید الزماں کا ذکر اہلحدیث علما ء کی تصنیف و تالیف کاعنوان دے کر کیا ہے اور وحیدالزماں کی تعریف کی ۔(برصغیر پاک و ہند میں تحریک اہلحدیث اور اس کی خدمات صفحہ 57،59۔چشتی)
غیر مقلدو ! نواب وحید الزماں کو حنفی کہہ کر اپنے کس کس عالم کو جھوٹا ثابت کرو گے جو وحید الزماں کو اہلحدیث مانتے تھے ؟
نواب وحید الزماں ہمارے اسلاف میں شامل تھے ۔ غیر مقلد عالم داؤد ارشد کا اعتراف : موجودہ غیر مقلدین نواب وحید الزماں کے غیر مقلد ہونے کے منکر ہیں لیکن نواب وحید الزماں غیر مقلد تھا اور ان کے اسلاف میں شامل تھا اس کا اعتراف کئی غیر مقلد علماء نے کیا ہے ۔ غیر مقلد داؤد ارشد انوار خورشید کی کتاب حدیث اور اہلحدیث کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ '' انوار مقلد نے ہدایۃ المستفید کے مقدمہ میں سے میاں نذیر حسین دہلوی ، فاتح قادیاں مناظر اسلام ثناء اللہ امرتسری ، نواب صدیق حسن خان قنوجی ، علامہ وحید الزماں اور حافظ عبداللہ محدث روپڑی کے القابات بھی نقل کیے ہیں ۔ بلاشبہ یہ ہمارے اسلاف تھے ۔ (حدیث اور اہل تقلید جلد 1 صفحہ 162)
یہاں داؤد ارشد نے واضح تسلیم کیا کہ نذیر حسین دہلوی ، ثناء اللہ امرتسری ، نواب صدیق حسن خان ، نواب وحید الزماں اور عبداللہ روپڑی غیر مقلدین کے اسلاف تھے ۔ داود ارشد صاحب نے تسلیم کر لیا کہ نواب وحید الزماں بھی غیر مقلدین کے اسلاف میں شامل تھا ۔
غیر مقلد مولانا عبدالرحمن کیلانی کا اعتراف کہ نواب وحید الزماں اہلحدیث عالم تھا ۔ غیر مقلدین کے اکابرین اس با ت کو تسلیم کرتے ہیں کہ علامہ وحید الزماں غیر مقلد تھا لیکن موجودہ غیر مقلدین اس کا انکار کرتے ہیں ۔ غیر مقلدین کے مشہور عالم عبدالرحمن کیلانی اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ '' متاخرین میں ایک عالم شخصیت علامہ وحید الزماں ہیں ، یہ پہلے شیعہ تھے ، پھر حنفی ہوئے ، پھر اہلحدیث ہوئے ۔ تاہم کچھ نہ کچھ سابقہ اثرات طبیعت میں باقی رہ گئے ، جب حنفی تھے تو سماع موتی کے قائل تھے ، اہلحدیث ہوئے تو بھی قائل رہے پھر سماع موتی کے مسئلہ میں آپ کو ابن تیمیہ اور ابن قیم سے تائید مل گئی تو اس عقیدے کا خوب پرچار کیا ۔ (روح عذاب قبر اور سماع موتی صفحہ 58۔چشتی)
تو جناب عبدالرحمن کیلانی کے حوالے سے ثابت ہوا کہ نواب وحید الزماں اہلحدیث تھا اور سماع موتی کا قائل تھا اور اس مسئلہ میں وحید الزماں کو امام ابن تیمیہؒ اور ابن قیمؒ کی تائید بھی حاصل تھی ۔
قاضی محمد اسلم نے کہیں بھی یہ نہیں لکھا کہ وحید الزماں اہلحدیث نہیں تھا بلکہ انہوں نے تسلیم کیا کہ نواب وحید الزماں اہلحدیث ہو گئے تھے اور قاضی صاحب کے صرف یہ لکھ دینے سے کہ بعض اہلحدیث علماء نے اس کا رد کیا وحید الزماں اہلحدیث علماء کی لسٹ سے باہر نہیں نکل جاتا ۔ قاضی صاحب کی کتاب کا نام ہی تحریک اہلحدیث تاریخ کے آئینے میں ہے اور مقدمہ میں انہوں نے واضح لکھا کہ '' انہوں نے 1400 سالہ مسلک اہلحدیث کی تاریخ ، تحریک کو اس کتاب میں شامل کیا ہے اور ان علماء کا تذکرہ کیا جنہوں نے مسلک کی اشاعت کے لئے علمی،دینی اور تحقیقی کتب لکھی ۔ (مقدمہ صفحہ 30 ۔ 33)
تو اس سے ثابت ہوا کہ ان کے نزدیک نواب وحید الزماں اہلحدیث تھا تب ہی اس کا تذکرہ تحریک اہلحدیث میں شامل کیا گیا ۔ اس کے علاوہ انہوں نے نواب وحید الزماں کے ترجمہ میں تسلیم کیا کہ نواب وحید الزماں کی کتابوں کا کریڈٹ اہلحدیث کے کھاتے میں جاتا ہے ۔ تو ان کے نزدیک بھی نواب وحید الزماں اہلحدیث ہی تھا ۔
ارشاد الحق اثری اور نواب وحید الزماں کی خدمات حدیث : ارشاد الحق اثری نے علمائے اہلحدیث کی خدمات پر کتاب لکھی جس کا نام ''پاک و ہند میں علمائے اہلحدیث کی خدمات حدیث'' رکھا ۔ کتاب کے نام سے ظاہر ہے کہ انہوں نے اس کتاب میں ان علماء کا ذکر کیا جن کو وہ اہلحدیث تسلیم کرتے تھے ۔ اس کتاب میں نواب وحید الزماں کا تذکرہ اور ان کی خدمات حدیث کا ثکر تفصیل سے کیا اور نواب وحید الزماں کا اس کتاب میں ذکر کرنا ہی اس بات کا ثبوت ہے کہ اثری صاحب کے نزدیک وہ اہلحدیث تھے ۔اثری صاحب نے شروع میں لکھا کہ '' ان سے علمائے اہلحدیث نے بے زاری کا اظہار کیا'' اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ نواب وحید الزماں اہلحدیث نہیں تھا ۔ کیونکہ جب ثناء اللہ امرتسری کے خلاف غیر مقلدین نے کئی کتابیں لکھی جیسا فیصلہ مکہ ، فتنہ ثنائیہ ، درایت تفسیری وغیرہ اس کے باوجود ثناء اللہ امرتسری صاحب غیر مقلدین کے شیخ الاسلام قرار پائے تو نواب وحید الزماں کا ذکر تو تاریخ اہلحدیث کی ہر کتاب میں بطور اہلحدیث کیا گیا ہے ۔ اثری صاحب نے کہیں بھی نواب وحید الزماں کے اہلحدیث ہونے کا انکار نہیں کیا تو ثابت ہوا کہ نواب وحید الزماں اہلحدیث تھا ۔
جناب رئیس ندوی غیرمقلد نے اپنی کتاب میں نواب وحید الزماں کی کتابوں ہدیۃ المھدی ، نزل الابرار وغیرہ کا بھر پور دفاع کیا ۔ اگر یہ کتابیں غیر مقلدین کی نہیں تھی تو رئیس ندوی نواب وحید الزماں اور اس کی کتابوں کا دفاع کس خوشی میں کر رہا تھا ؟
اسی کتاب میں رئیس ندوی نے حکیم فیض عالم صدیقی کا اہلحدیث ہونے سے انکار کیا اور وجہ بتائی کہ ''کسی اہلحدیث کی تصنیفی خدمات'' میں اس کا ذکر نہیں ۔ لیکن نواب وحید الزماں اور اس کی کتابوں کا ذکر اہلحدیث کے بہت سے اکابرین نے بطور تصنیفی خدمات پیش کیا اور تسلیم کیا کہ نواب وحید الزماں اہلحدیث تھا ۔
کچھ غیر مقلدین نزل الابرار کا حوالہ دیتے ہیں کہ نواب وحید الزماں نے لکھا ہے عامی پر مجتہد یا مفتی کی تقلید ضروری ہے اس لیے وحید الزماں حنفی تھا حالانکہ یہ غیر مقلدین کا دھوکہ ہے اور ادھوری عبارت ہے ۔ مکمل عبارت میں نواب وحید الزماں لکھتا ہے کہ '' عامی کےلیے مجتہد یا مفتی کی تقلید لازمی ہے ، لیکن تمام مسائل میں خاص ایک امام کی تقلید بدعت مزمومہ ہے ۔ اگلے صفحہ پر لکھا کہ '' ہمارا ایک نام ہے اہل حدیث ، ان کو وہابی کہنے والے بدعتی ہیں ۔ (نزل الابرار جلد 1 صفحہ 7 ، 8) ۔ یہاں نواب وحید الزماں نے واضح لکھا کہ ہمارا نام اہلحدیث ہے اور کسی معین امام کی تقلید بدعت ہے ۔ اگر صرف تقلید کو جائز کہنے کی وجہ سے نواب وحید الزماں حنفی ہوتا تو بہت سے غیر مقلد علماء نے مطلق تقلید کو جائز کہا جن میں نذیر حسین دھلوی ، ثنا اللہ امرتسری ، محدث محمد گوندلوی ، اسماعیل سلفی وغیرہ شامل ہیں ۔ انہوں نے تقلید کی کچھ اقسام کو واجب تک کہا ہے تو کیا صرف تقلید کو واجب کہنے کی وجہ سے یہ سب حنفی ہو گئے ؟
نواب وحید الزماں کی اہلحدیث کو وصیت کہ اگر وہ مر گیا تو اس کی کتب ہدیۃ المہدی اور انوار اللغہ کو مکمل فرما دیں ۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہدیۃ المھدی اہلحدیث کےلیے لکھی گئی اس لیے نواب وحید الزماں نے اہلحدیث کو وصیت کی تھی کتب کو مکمل کروانے کےلیے ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment