Sunday 29 November 2015

اعتراض ؛ کیا کبھی صحابہ کرام علیہم الرضوان نے آمد رسولﷺ کا جلوس نکالا تھا

0 comments
اعتراض ؛ کیا کبھی صحابہ کرام علیہم الرضوان نے آمد رسولﷺ کا جلوس نکالا تھا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
جواب : ۔ جشن آمد رسولﷺ کا جلوس نکالنا اب تقریبات میلاد کا ضروری حصہ بن چکا ہے اور سرکار کریمﷺ کی محبت میں مسلمانان عالم جشن عید میلاد النبیﷺ کا جلوس نکالتے ہیں۔ مسلمانان عالم کا یہ عمل یعنی جلوس نکالناصحابہ کرام علیہم الرضوان کی سنت ہے۔ حدیث شریف: فی ابلک فقدمنا المدینۃ لیلا فتنازعوا ایہم ینزل علیہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم فقال انزل علی بنی النجار اخوال عبدالمطلب اکرمہم بذلک فصعد الرجال والنساء فوق البیوت و تفرق الغلمان والخدم فی الطرق ینادون یا محمد یا رسول ﷲ یا محمد یا رسول ﷲ (ﷺ) (مسلم شریف، کتاب الزہد والرقائق، باب فی حدیث الہجرۃ ویقال لہ حدیث الرحل باالحاء، حدیث7480، جلد سوم، ص 744، مطبوعہ شبیر برادرز لاہور) ترجمہ: (حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں) پھر ہم رات کے وقت مدینہ منورہ پہنچے تو ان کے درمیان یہ اختلاف ہوگیا کہ نبی کریمﷺ کس کے ہاں قیام کریں گے تو نبی پاکﷺ نے فرمایا: میں (اپنے دادا) عبدالمطلب کی ننھیال ’’بنو نجار‘‘ کے ہاں قیام کرکے ان کی عزت افزائی کروں گا (مدینہ میں ہمارے داخل کے وقت) عورتیں چھتوں پر چڑھی ہوئی تھیں، لڑکے اور خادم گلیوں میں تھے اور وہ سب یہ نعرہ لگا رہے تھے یا محمد(ﷺ) یا رسول اﷲ (ﷺ)! یا محمد (ﷺ)! یا رسول اﷲ (ﷺ) ٭ امام رویانی علیہ الرحمہ کے مطابق اہالیان مدینہ جلوس کی شکل میں یہ نعرہ لگا رہے تھے ’’جاء محمد رسول اﷲﷺ‘‘ یعنی اﷲ تعالیٰ کے رسول حضرت محمد مصطفیﷺ تشریف لے آئے ہیں (مسند الصحابہ جلد اول، ص 138) حدیث شریف: کان النبی ﷺ اذا قدم من سفر استقبل بنا فاینا استقبل اولا جعلہ امامہ فاستقبل بی فعملنی امامہ ثم استقبل بحسن او حسین فجعلہ خلفہ فدخلنا المدینۃ وانا لکذلک (ابو دائود، کتاب الجہاد، حدیث 794، ص 300، مطبوعہ فرید بک لاہور) ترجمہ: جب نبی کریمﷺ سفر سے تشریف لاتے تو ہ لوگ آپ کے استقبال کے لئے جاتے، ایک بار میں اور حسن اور حسین رضی اﷲ عنہما آپﷺ کے استقبال کے لئے چلے۔ آپﷺ نے ہم میں سے ایک کو آگے بٹھایا اور ایک کو پیچھے، حتی کہ ہم مدینہ پہنچے۔ فائدہ: جب تاجدار مدینہﷺ کی مکہ سے مدینہ آمد ہو، غزوہ یا سفر سے آمد ہو یا فتح مکہ کے موقع پر مکۃ المکرمہ میں آمد ہو تو جلوس نکالا جائے، نعرۂ رسالت یارسول اﷲﷺ لگائے جائیں تو اس پر سرکارﷺ منع بھی نہ فرمائیں۔ ثابت ہوا کہ آمد رسولﷺ کی خوشی میں جلوس نکالنا جائز ہے۔ جلوس میلاد پر اعتراضات کرنے والے چاروں خلفائے راشدین کے ایام میں جلوس نکالتے ہیں، تحفظ ناموس رسالت، تحفظ حرمین، تحفظ پاکستان، یوم کشمیر، ملین مارچ اور یوم تکبیر پر جلوس نکالتے ہیں۔

ميلاد النبيﷺ كے جلوس كو بدعت كهنے والے سعودي عرب كي حمايت ميں جلوس نكال رهے هيں آخر کیوں ؟

اس جلوس ميں ملك پاكستان كے سارے وهابي، ديوبندي قائدين اور تمام تنظيميں شامل هيںِ كيا كبھي دورِ رسالت اور دور صحابه ميں كبھي كسي نے تحفظ حرمين ريلي نكالي ؟

ميلاد النبيﷺ كے جلوس كو كينسل كرنے كي بات كرنےوالے سعودي عرب كي حمايت ميں جلوس نكال رهے هيں ۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔