نبی کریم رؤف الرّحیم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ پرندوں کی محبت
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ قاَلَ: کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلی الله عليه واله وسلم فِي سَفَرٍ فَمَرَرْنَا بِشَجَرَةٍ فِيْهَا فَرْخَا حُمَّرَةٍ، فَأَخَذْنَاهُمَا. قَالَ: فَجَاءَ تِ الْحُمَّرَةُ إِلَی النَّبِيِّ صلی الله عليه واله وسلم وَهِيَ تَعَرَّضُ، فَقَالَ: مَنْ فَجَعَ هَذِهِ بِفَرْخَيْهَا؟ قَالَ: قُلْنَا: نَحْنُ. قَالَ: رُدُّوْهُمَا قَالَ: فَرَدَدْنَاهُمَا إِلَی مَوَاضِعِهِمَا. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ.
حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم ایک سفر میں حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ تھے ہم ایک درخت کے پاس سے گزرے جس میں چَنڈُول(ایک خوش آواز چڑیا) کے دو بچے تھے۔ ہم نے وہ دوبچے اُٹھا لئے۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ وہ چَنڈُول حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں شکایت کرتے ہوئے حاضر ہوئی۔ پس آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: کس نے اس چَنڈُول کو اس کے بچوں کی وجہ سے تکلیف دی ہے؟ راوی بیان کرتے ہیں: ہم نے عرض کیا: ہم نے۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: اس کے بچے اسے لوٹا دو۔ راوی بیان کرتے ہیں: پس ہم نے وہ دو بچے جہاں سے لئے تھے وہیں رکھ دیے۔
أخرجه البيهقي في دلائل النبوة، 1.321، والهناد في الزهد، 2 /620، الرقم: 1337.
-----------------------------------------------------------------------------------------
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم إِذَا أَرَادَ الْحَاجَةَ أَبْعَدَ الْمَشْيَ فَانْطَلَقَ ذَاتَ يَوْمٍ لِحَاجَتِهِ ثُمَّ تَوَضَّأَ وَلَبِسَ أَحَدَ خَفَّيْهِ فَجَاءَ طَائِرٌ أَخْضَرُ فَأَخَذَ الْخُفَّ الْآخَرَ فَارْتَفَعَ بِهِ ثُمَّ أَلْقَاهُ فَخَرَجَ مِنْهُ أَسْوَدُ سَابِحٌ فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : هَذِهِ کَرَامَةٌ أَکْرَمَنِيَ اﷲُ بِهَا ثُمَّ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : اَللَّهُمَّ، إِنِّي أَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَنْ يَمْشِي عَلَی بَطْنِهِ وَمِنْ شَرِّ مَنْ يَمْشِي عَلَی رِجْلَيْنِ وَمِنْ شَرِّ مَنْ يَمْشِي عَلَی أَرْبَعٍ.
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَأَبُوْ نُعَيْمٍ.
حضرت عبد اللہ بن عباس رضي اﷲ عنھما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم جب قضائے حاجت کا ارادہ فرماتے تو آبادی سے دور تشریف لے جاتے۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ایک دن قضائے حاجت کے لیے تشریف لے گئے پھر وضو فرمایا اور اپنے دو موزوں میں سے ایک موزہ پہنا کہ اچانک ایک سبز پرندہ آیا اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا دوسرا موزہ لے اڑا، پھر اسے نیچے پھینکا تو اس میں سے ایک سیاہ سانپ نکلا (اس طرح اﷲ تعالیٰ نے اپنے حبیب مکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اس موذی جانور سے حفاظت فرمائی) آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: یہ وہ چیز ہے جس کے ذریعے اﷲتعالیٰ نے میری تکریم فرمائی ہے۔ پھر حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: اے اﷲ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں ہر اس (موذی جانور) سے جو پیٹ کے بل چلتاہے اور ہر اس کے شر سے جو دو ٹانگوں پر چلتا ہے اور اس کے شر سے جو چار ٹانگوں پر چلتاہے۔
أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 9 / 121، الرقم: 9304، وأبونعيم في دلائل النبوة، 1 /198، الرقم: 150، والهيثمي في مجمع الزوائد، 1 /203.
-----------------------------------------------------------------------------------------
46 /46. عَنْ أَبِيأُمَامَةَ قَالَ: دَعَا رَسُولُ اﷲ صلی الله عليه واله وسلم بِخُفَّيْهِ، يَلْبَسُهُمَا فَلَبِسَ أَحَدَهُمَا، ثُمَّ جَاءَ غُرَابٌ فَاحْتَمَلَ الآخَرَ فَرَمَی بَهِ، فَخَرَجَتْ مِنْهُ حَيَةٌ، فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲ صلی الله عليه واله وسلم : مَنْ کَانَ يُؤمِنُ بِاﷲِ وَاليَوْمِ الآخِرِ فَلا يَلْبَسْ خُفَّيْهِ حَتّی يَنْفُضَهُمَا. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.
حضرت ابو اُمامہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنے دونوں موزے پہننے کے لیے منگوائے۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ایک موزہ پہنا تھا کہ ایک کوا آیا اور دوسرا موزہ اُٹھا کر لے گیا اور اُوپر جا کر پھینک دیا۔ اس موزے میں سے ایک سانپ نکلا، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اﷲ تعالیٰ اور یومِ آخرت پراِیمان رکھتا ہے تو وہ اپنے موزے جھاڑے بغیر نہ پہنے۔‘‘
أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 8 /137، الرقم: 7620، وفي مسند الشاميين، 1 /312، الرقم: 547، والديلمي في مسند الفردوس، 3 /511، الرقم: 5591، والهيثمي في مجمع الزوائد، 5 /140، والمناوي في فيض القدير، 6 /211.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ
حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...
-
شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے اعضاء تناسلیہ کا بوسہ لینا اور مرد کو اپنا آلۂ مردمی اپنی بیوی کے منہ میں ڈالنا اور ہمبستری سے قبل شوہر اور...
-
شانِ حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ قرآن و حدیث کی روشنی میں محترم قارئینِ کرام : قرآن پاک میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے : وَ یُطْعِمُوْ...
-
درس قرآن موضوع آیت : قُلۡ ہَلۡ یَسۡتَوِی الَّذِیۡنَ یَعۡلَمُوۡنَ وَ الَّذِیۡنَ لَا یَعۡلَمُوۡنَ قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَ...
No comments:
Post a Comment