Sunday 1 November 2015

نبی کریم رؤف الرّحیم ﷺ سے گھوڑوں کی محبّت

0 comments
نبی کریم رؤف الرّحیم ﷺ سے گھوڑوں کی محبّت
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ حسین، سب سے زیادہ سخی اور سب سے زیادہ بہادر تھے۔ ایک رات اہلِ مدینہ (ایک دہشت ناک آواز کی وجہ سے)خوف زدہ ہوگئے۔ صحابہ کرام اس آواز کی طرف گئے۔ راستہ میں اُنہیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس جگہ سے واپس آتے ہوئے ملے، آپ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے گھوڑے کی ننگی پیٹھ پر سوار تھے۔ آپ کی گردن مبارک میں تلوار(لٹک رہی) تھی اور آپ فرما رہے تھے! تم کو خوفزدہ نہیں کیا گیا، تم کو خوفزدہ نہیں کیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا ہم نے اس (گھوڑے) کو سمندر کی طرح رواں دواں پایا، یا وہ سمندر تھا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ وہ گھوڑا بہت آہستہ چلتا تھا (مگر حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اس پر سوار ہونے کی برکت سے یہ نہایت تیز رفتار ہو گیا)۔

أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب:الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ، باب: الْحَمَائِلِ وَتَعْلِيقِ السَّيْفِ بِالْعُنُقِ، 3 /1065، الرقم: 2751، ومسلم في الصحيح، کتاب: الفضائل، بَابُ فِي شجاعة النّبِي عليه السلَام وتقدمه للحرب، 4 /1802، الرقم: 2307، والبيهقي في دلائل النبوة، 6 /153، والروياني في المسند، 2 /488، الرقم: 1514، وابن قانع في معجم الصحابة، 1 /157.158.
----------------------------------------------------------------------------------
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سب لوگوں سے حسین و جمیل اور دلیر تھے۔ ایک رات اہل مدینہ کو خطرہ محسوس ہوا۔ لوگ آواز کی جانب دوڑے تو آپ لوگوں کو واپس آتے ہوئے ملے اور صورتِ حال کی خبر بھی لے آئے۔ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم حضرت ابو طلحہ کے گھوڑے کی ننگی پیٹھ پر سوار تھے اور تلوار آپ کی گردن مبارک میں لٹک رہی تھی۔ آپ لوگوں سے فرما رہے تھے ڈرو نہیں، ڈرنے کی کوئی بات نہیں ہے پھر ارشاد فرمایا: ہم نے اسے (گھوڑے کو ) دریا کی طرح (تیز رفتار) پایا ہے۔ یا یہ فرمایا: یہ تو دریا (کی طرح تیز رفتار) ہے (جبکہ اس سے پہلے وہ لاغرو کمزور گھوڑا تھا)۔

أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب:الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ، باب: الْحَمَائِلِ وَتَعْلِيقِ السَّيْفِ بِالْعُنُقِ، 3 /1065، الرقم: 2751، ومسلم في الصحيح، کتاب الفضائل، بَابُ فِي شجاعة النّبِي عليه السلَام وتقدمه للحرب، 4 /1802، الرقم: 2307، والبيهقي في دلائل النبوة، 6 /153، والروياني في المسند، 2 /488، الرقم: 1514، وابن قانع في معجم الصحابة، 1 /157.158.
----------------------------------------------------------------------------------
حضرت قتادہ کا بیان ہے کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا۔ مدینہ منورہ میں حملے کا خطرہ محسوس ہوا تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے گھوڑا مستعار لیا، جس کو مندوب کہتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس پر سوار ہو گئے، جب واپس لوٹے تو فرمایا کہ ہم نے (خطرے والی)کوئی ایسی چیز نہیں دیکھی اور ہم نے تو اس (گھوڑے) کو دریا کی طرح پایا ہے۔

أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب:الْهِبَةِ وَفَضْلِهَا، باب: الِاسْتِعَارَةِ لِلْعَرُوسِ عِنْدَ الْبِنَائ، 2 /926، الرقم: 2484، ومسلم في الصحيح، کتاب الفضائل، بَابُ: فِي شجاعة النّبِي عليه السلَام وتقدمه للحرب، 4 /1802، الرقم: 2307، والبيهقي في دلائل النبوة، 6 /153، والروياني في المسند، 2 /488، الرقم: 1514.
----------------------------------------------------------------------------------
حضرت جعیل اشجعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے ایک غزوہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ہمراہ جہاد کیا۔ میں اپنی نڈھال و لاغر گھوڑی پر سوار تھا۔ میں لوگوں کے آخری گروہ میں تھا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور فرمایا: اے گھوڑ سوار، آگے بڑھو۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ، یہ نڈھال و لاغر گھوڑی ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنا چابک ہوا میں لہرا کر گھوڑی کو مارا اور یہ دعا فرمائی: اے اللہ، جعیل کی اس گھوڑی میں برکت عطا فرما۔ جعیل کہتے ہیں: میں اس گھوڑی کو پھر قابو نہ کر سکا، یہاں تک کہ میں لوگوں سے آگے نکل گیا۔ نیز میں نے اس کے پیٹ سے پیدا ہونے والے بچے بارہ ہزار میں فروخت کیے۔

أخرجه البيهقي في دلائل النبوة، 6 /153، والروياني في المسند، 2 /488، الرقم: 1514، وابن قانع في معجم الصحابة، 1 /157.158.

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔