Saturday 28 November 2015

اعتراض : ۔ جشن عید میلاد النبیﷺ منانا بدعت ہے

0 comments
اعتراض : ۔ جشن عید میلاد النبیﷺ منانا بدعت ہے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
جواب: الحمدﷲ! ہم نے گذشتہ آرٹیکل میں جشن عید میلاد النبیﷺ منانے کو سنّت ثابت کردیا ہے لہذا اب کوئی شخص بھی میلاد منانے کو بدعت نہیں کہہ سکتا بلکہ محدثین اور علمائے اسلام نے جشن عید میلاد النبیﷺ کو بدعت کہنے کی نفی فرمائی ہے چنانچہ امام ابو شامہ علیہ الرحمہ (متوفی 665ھ) امام جلال الدین سیوطی علیہ الرحمہ (متوفی 911ھ) امام شمس الدین سخاوی علیہ الرحمہ (متوفیٰ 902ھ) اور حضرت امام ابن حجر ہیتمی المکی علیہ الرحمہ (متوفیٰ 973ھ) کے اقوال ملاحظہ ہوں:
1: شارح صحیح مسلم امام نووی علیہ الرحمہ (متوفیٰ 665ھ) کے شیخ امام ابو شامہ عبدالرحمن بن اسماعیل علیہ الرحمہ اپنی کتاب الباعث علی انکار البدع الحوادث میں لکھتے ہیں:
ومن احسن ماابتدع فی زمانتا من ہذا القبیل ما کان یفعل بمدینۃ اربل، جبرہا ﷲ تعالیٰ، کل عام فی الیوم الموافق لیوم مولد النبیﷺ من الصدقات والمعروف واظہار الزینۃ والسرور، فان ذالک مع ما فیہ من الاحسان الی الفقراء مشعر بمحبۃ النبیﷺ، وتعظیمہ وجلالتہ فی قلب فاعلہ وشکر ﷲ تعالیٰ علی ما من بہ من ایجاد رسولہ الذی ارسلہ رحمۃ للعالمینﷺ وعلی جمیع الانبیاء والمرسلین
(ابو شامہ، الباعث علی انکار البدع والحوادث ص 24-23)
’’اور اسی (بدعت حسنہ) کے قبیل پر ہمارے زمانے میں اچھی بدعت کا آغاز شہر ’’اربل‘‘ خدا تعالیٰ اسے حفظ و امان عطا کرے، میں کیا گیا۔ اس بابرکت شہر میں ہر سال میلاد النبیﷺ کے موقع پر اظہار فرحت و مسرت کے لئے صدقات و خیرات کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔ اس سے جہاں ایک طرف غرباء و مساکین کا بھلا ہوتا ہے، وہیں حضور نبی اکرمﷺ کی ذات گرامی کے ساتھ محبت کا پہلو بھی نکلتا ہے اور پتہ چلتا ہے کہ اظہار شادمانی کرنے والے کے دل میں اپنے نبیﷺ کی بے حد تعظیم پائی جاتی ہے اور ان کی جلالت و عظمت کا تصور موجود ہے۔ گویا وہ اپنے رب کا شکر ادا کررہا ہے کہ اس نے بے پایاں لطف و احسان فرمایا کہ اپنے محبوب رسولﷺ کو (ان کی طرف) بھیجا جو تمام جہانوں کے لئے رحمت مجسم ہیں اور جمیع انبیاء و رسل پر فضیلت رکھتے ہیں‘‘
شیخ ابو شامہ شاہ اربل مظفر ابو سعید کو کبری کی طرف سے بہت بڑے پیمانے پر میلاد شریف منائے جانے اور اس پر خطیر رقم خرچ کئے جانے کے بارے میں اس کی تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
مثل ہذا الحسن یندب الیہ و یشکر فاعلہ ويثنی علیہ
(سبل الہدی والرشاد فی سیرۃ خیر العباد، جلد اول، ص 363)
’’اس نیک عمل کو مستحب گردانا جائے گا اور اس کے کرنے والے کا شکریہ ادا کیا جائے اور اس پر اس کی تعریف کی جائے‘‘

نويں صدي كے مجدد امام جلال الدين سيوطي عليه الرحمه اپني كتاب ’’حسن المقصد في عمل المولد‘‘ كے
صفحه نمبر 3پر فرماتےهيں۔ رسول اللهﷺ كا ميلاد منانا، واقعات بيان كرنا، ضيافت كرنا يه آپﷺ كي
تعظيم ميں سے هے۔ اس اهتمام كرنے والے كو ميلاد پر اظهار فرحت و مسرت كي بناء پر ثواب سے نوازاجاتا هے۔
نويں صدي كے مجدد امام جلال الدين سيوطي عليه الرحمه اپني كتاب ’’حسن المقصد في عمل المولد‘‘ كے صفحه نمبر 3پر فرماتےهيں۔ رسول اللهﷺ كا ميلاد منانا، واقعات بيان كرنا، ضيافت كرنا يه آپﷺ كي تعظيم ميں سے هے۔ اس اهتمام كرنے والے كو ميلاد پر اظهار فرحت و مسرت كي بناء پر ثواب سے نوازاجاتا هے۔ ’’ان اصل عمل المولد الذی ہو اجتماع النّاس و قرأۃٌ ماتیسّر من القرآن وروایۃ الاخبار الواردۃ فی مبدا (امر) النبیﷺ وماوقع فی مولدہٖ من الایات ثمّ یمدّلہم سما طایا کلونہ، وینصرفون من غیر زیادۃٖ علٰی ذٰلک من البدع (الحسنۃٖ) الّتی یثاب علیہا صاحبہا لما فیہٖ من تعظیم قدرالنّبیﷺ واظہار الفرح والاستبشار بمولدہٖ الشریف‘‘ ترجمہ: رسول پاکﷺ کا میلاد منانا جوکہ اصل میں لوگوں کے جمع ہوکر بہ قدر سہولت قرآن خوانی کرنے اور ان روایات کا تذکرہ کرنے سے عبارت ہے جو آپﷺ کی ولادت مبارکہ کے معجزات اور خارق العادت واقعات کے بیان پر مشتمل ہوتا ہے پھر اس کے بعد ان کی ضیافت کا اہتمام کیا جاتا ہے اور وہ تناول ماحضر کرتے ہیں اور وہ اس بدعت حسنہ میں کسی اضافہ کے بغیر لوٹ جاتے ہیں اور اس اہتمام کرنے والے کو حضورﷺ کی تعظیم اور آپﷺ کے میلاد پر اظہار فرحت و مسرت کی بناء پر ثواب سے نوازا جاتا ہے۔ )ص 41)

امام جلال الدین سیوطی علیہ الرحمہ (متوفیٰ 911ھ) اپنی کتاب میں لکھتے ہیں:
ان اصل عمل المولد الذی ہو اجتماع الناس، وقرأۃ ما تیسر من القرآن، وروایۃ الاخبار الواردۃ فی مبدأ (امر) النبیﷺ وما وقع فی مولدہ من الآیات، ثم یمدلہم سماطا یاکلونہ، وینصرفون من غیر زیادۃ علی ذلک من البدع (الحسنۃ) التی یثاب علیہا صاحبہا لما فیہ من تعظیم قدر النبیﷺ واظہار الفرح والاستبشار بمولدہ ﷺ الشریف
(سیوطی، حسن المقصد عمل المولد 41، سیوطی الحاوی للفتاویٰ 199)
’’رسول معظمﷺ کا میلاد منانا جوکہ اصل میں لوگوں کے جمع ہوکر بہ قدر سہولت قرآن خوانی کرنے اور ان روایات کا تذکرہ کرنے سے عبارت ہے جو آپﷺ کے بارے میں منقول ہیں، آپﷺ کی ولادت مبارکہ کے معجزات اور خارق العادت واقعات کے بیان پر مشتمل ہوتا ہے۔ پھر اس کے بعد ان کی ضیافت کا اہتمام کیا جاتا ہے اور وہ تناول ماحضر کرتے ہیں اور وہ اس بدعت حسنہ میں کسی اضافہ کے بغیر لوٹ جاتے ہیں اور اس اہتمام کرنے والے کو حضورﷺ کی تعظیم اور آپﷺ کے میلاد پر اظہار فرحت و مسرت کی بناء پر ثواب سے نوازا جاتا ہے‘‘
3: امام شمس الدین السخاوی علیہ الرحمہ (متوفیٰ 902ھ)
امام شمس الدین محمد بن عبدالرحمن سخاوی اپنے فتاویٰ میں میلاد النبیﷺ منانے کے بارے میں فرماتے ہیں:
وانما حدث بعدہا بالمقاصد الحسنۃ، والنیۃ التی للاخلاص شاملۃ، ثم لازال اہل الاسلام فی سائر الاقطار والمدن العظام یحتفلون فی شہر مولدہﷺ و شرف وکرم بعمل الولائم البدیعۃ، والمطاعم المشتملۃ علی الامور البہیۃ والبدیعۃ، ویتصدقون فی لیالیہ بانواع الصدقات، ویظہرون المسرات ویزیدون فی المبرات، بل یعتنون بقرابۃ مولدہ الکریم، ویظہر علیہم من برکاتہ کل فضل عظیم عمیم، بحیث کان مما جرب کما قال الامام شمس الدین بن الجزری المقری، انہ امان تام فی ذالک العام وبشری تعجل بنیل ماینبغی ویرام
(المورد الروی فی مولد النبی ونسبہ الطاہر، ص 13,12)
’’(محفل میلاد النبیﷺ) قرون ثلاثہ کے بعد صرف نیک مقاصد کے لئے شروع ہوئی اور جہاں تک اس کے انعقاد میں نیت کا تعلق ہے تو وہ اخلاص پر مبنی تھی۔ پھر ہمیشہ سے جملہ اہل اسلام تمام ممالک اور بڑے بڑے شہروں میں آپﷺ کی ولادت باسعادت کے مہینے میں محافل میلاد منعقد کرتے چلے آرہے ہیں اور اس کے معیار اور عزت و شرف کو عمدہ ضیافتوں اور خوبصورت طعام گاہوں (دستر خوانوں) کے ذریعے برقرار رکھا۔ اب بھی ماہ میلاد کی راتوں میں طرح طرح کے صدقات و خیرات دیتے ہیں اور خوشیوں کا اظہار کرتے ہیںاور زیادہ سے زیادہ نیکیاں کرتے ہیں۔ بلکہ جونہی ماہ میلاد النبیﷺ قریب آتا ہے، خصوصی اہتمام شروع کردیتے ہیں اور نتیجتاً اس ماہ مقدس کی برکات اﷲ تعالیٰ کے بہت بڑے فضل عظیم کی صورت میں ان پر ظاہر ہوتی ہیں۔ یہ بات تجرباتی عمل سے ثابت ہے جیسا کہ امام شمس الدین بن جزری مقری نے بیان کیا ہے کہ ماہ میلاد کے اس سال مکمل طور پر حفظ و امان اور سلامتی رہتی ہے اور بہت جلد تمنائیں پوری ہونے کی بشارت ملتی ہے۔

نویں صدی کے محدث امام ابن حجر ہیتمی المکی علیہ الرحمہ اپنی کتاب ’’الفتاویٰ الحدیثیہ‘‘ میں فرماتے ہیں کہ ہمارے ہاں میلاد و اذکار کی جو محفلیں منعقد ہوتی ہیں، وہ زیادہ تر نیک کاموں پر مشتمل ہوتی ہیں
Imam Ibn Hajar al-Makki log ninth century. You divisions upon his book 'al alhdysyh' states that in our busy Milad gatherings that are held, they are mostly comprised of works اصل عبارت: وقد روعی ابولہب بعد موتہ فی النوم، فقیل لہ: ما حالک؟ قال: فی النار، الا انہ خفف کل لیلۃ اثنتین وامص من بین اصبعی ہاتین مائ، واشار الی راس اصبعیہ، وان ذلک باعتافی لثویبۃ عندما بشرتنی۔ بولادۃ النبی صلی اﷲ علیہ وسلم وبارضا عہالہ قال ابن الجوزی: فاذا کان ابولہب الکافر الذی نزل القرآن بذمہ جوزی فی النار بفرحۃ لیلۃ مولد النبی صلی اﷲ علیہ وسلم، فما حال المسلم من امتہ بسر بمولدہ، ویبذل ماتصل الیہ قدرتہ فی محبتہ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم؟ لعمری! انما کان جزاؤہ من اﷲ الکریم ان یدخلہ بفضلہ جنات النعیم ولایزال اہل الاسلام یحتفلون بشہر مولدہ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم ویعملون الولایم ویتصدقون فی لیلالیہ بانواع الصدقات ویظہرون السرور ویزیدون فی المبرات ویعتنون بقراء ۃ مولدہ الکریم ویظہر علیہم من مکانہ کل فضل عمیم ومماجرب من خواصہ انہ امان فی ذلک العام وبشری عاجل بنیل البغیۃ والمرام، فرحم اﷲ امرا اتخذلیالی شہر مولدہ المبارک اعیاد الیکون اشد غلبۃ علی من فی قلبہ مرض وعناد Imam Ahmad ibn Mohammad ibn Hajar Makki. You asked him divisions concerts held simultaneously at present and Sunni parties are busy or voluntary or innovation? So he replied: امام احمد بن محمد بن علی بن حجر ہیتمی مکی علیہ الرحمہ سے پوچھا کہ فی زمانہ منعقد ہونے والی محافل میلاد اور محافل اذکار سنت ہیں یا نفل یا بدعت؟ تو انہوں نے جواب دیا: اصل عبارت: الموالد والاذکار التی تفعل عندنا اکثرہا مشتمل علی خیر، کصدقۃ، وذکر، و صلا و سلام علی رسول اﷲ علیہ وسلم و مدحہ ترجمہ: ہمارے ہاں میلاد واذکار کی جو محفلیں منعقد ہوتی ہیں، وہ زیادہ تر نیک کاموں پر مشتمل ہوتی ہیں مثلا ان میں صدقات دیئے جاتے ہیں (یعنی غرباء کی امداد کی جاتی ہے) ذکر کیاجاتا ہے، حضورﷺ پر درود و سلام پڑھا جاتا ہے اور آپﷺ کی مدح کی جاتی ہے۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔