Monday 9 November 2015

نبی اکرم نور مجسّم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ مٹی کی محبت و اطاعت

0 comments
نبی اکرم نور مجسّم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ مٹی کی محبت و اطاعت
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
ایاس بن سلمہ کہتے ہیں کہ میرے والد رضی اللہ عنہ نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی کہ ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ غزوہ حنین میں گئے، جب ہمارا دشمن کے ساتھ مقابلہ ہوا تو میں آگے بڑھ کر ایک گھاٹی پر چڑھ گیا، دشمن کا ایک شخص سامنے سے آیا، میں نے اس کے تیر مارا، وہ چھپ گیا اور مجھ کو پتا نہ چل سکا اس نے کیا کیا، میں نے قوم کی طرف دیکھا تو وہ دوسری گھاٹی سے چڑھ رہے تھے، ان کا اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے صحابہ کا مقابلہ ہوا، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے صحابہ پشت پھیر کر بھاگے، میں بھی شکست خوردہ لوٹا، درآنحالیکہ مجھ پر دو چادریں تھیں، ایک میں نے باندھی ہوئی تھی اور دوسری اوڑھی ہوئی تھی، میرا تہبند کھل گیا تو میں نے دونوں چادروں کو اکٹھا کر لیا اور میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے سامنے شکست خوردہ لوٹا درآنحالیکہ آپ اپنے خچر شہباء پر سوار تھے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: ابن الاکوع خوف زدہ ہو کر دیکھ رہا ہے، جب دشمنوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو گھیر لیا تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم خچر سے اترے اور زمین سے خاک کی ایک مٹھی اٹھا کر دشمن کے چہروں کی طرف پھینکی اور فرمایا: ان کے چہرے قبیح ہو گئے، پھر اللہ تعالیٰ نے اس مٹھی سے ان کے ہر انسان کی آنکھ میں مٹی بھر دی اور وہ پیٹھ پھیر کر بھاگے، سو اللہ تعالیٰ ل نے ان کو شکست دی اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ان کا مال غنیمت مسلمانوں میں تقسیم کر دیا۔

أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب: الجهاد والسير، باب: في غزوة حنين، 3 /1402، الرقم: 1777، وابن حبان في الصحيح، 14 /451، الرقم: 6520، والروياني في المسند، 2 /253، الرقم: 1150، والأصبهاني في دلائل النبوة، 1 /127، الرقم: 136، والحسيني في البيان والتعريف، 2 /76، الرقم: 1098، وابن حجر العسقلاني في فتح الباري، 8 /32، والمناوي في فيض القدير، 4 /153.
-----------------------------------------------------------------------------------------
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ ایک طویل روایت میں بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لئے کتابت کیا کرتا تھا وہ اسلام سے مرتد ہو گیا اور مشرکوں سے جا کر مل گیا اور کہنے لگا: میں تم میں سب سے زیادہ محمد مصطفی کو جاننے والا ہوں۔ میں ان کے لئے جو چاہتا تھا لکھتا تھا سو وہ شخص جب مر گیا تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: اسے زمین قبول نہیں کرے گی۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ انہیں حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے بتایا وہ اس جگہ آئے جہاں وہ مرا تھا تو دیکھا اس کی لاش قبر سے باہر پڑی تھی۔ پوچھا اس (لاش) کا کیا معاملہ ہے؟ لوگوں نے کہا: ہم نے اسے کئی بار دفن کیا مگر زمین نے اسے قبول نہیں کیا۔

أخرجه مسلم نحوه فی الصحيح، کتاب: صفات المنافقين وأحکامهم، 4 /2145، الرقم: 2781، وأحمد بن حنبل فی المسند، 3 /120، الرقم: 12236، 13348، والبيهقی فی السنن الصغری، 1 /568، الرقم: 1054، وعبد بن حميد فی المسند، 1 /381، الرقم: 1278، وأبو المحاسن فی معتصر المختصر، 2 /188، والخطيب التبريزي فی مشکاة المصابيح، 2 /387، الرقم: 5798.
-----------------------------------------------------------------------------------------
گذارش : ۔ فقیر ڈاکٹر فیض احمد چشتی تمام دوستوں کی خدمت گذارش کرتا ھے کہ فقیر نے سرکار دو عالم ﷺ کی محبّت پر مشتمل قرآنی آیات مبارکہ اور ڈخیرہ کتب احادیث مبارکہ سے عالمین کی تمام اشیاء کی کی نبی کریم ﷺ سے محبت پر جہاں جہاں سے موتی ملے چن کر آپ غلامان مصطفیٰ ﷺ کی خدمت میں پیش کر دیئے ھیں اس فقیر کی عاجزانہ التجاء ھے کہ اس فقیر کی صحت اور خاتمہ باالایمان اور روز قیامت مغفرت و بخشش کی دعا ضرور کیجیئے گا اللہ تعالیٰ آپ سب کو جزائے خیر عطاء فرمائے آمین

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔