Friday 27 November 2015

بیانِ فضائل و میلادِ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آئمہ سیرت و تاریخ علیہم الرّحمہ

0 comments
بیانِ فضائل و میلادِ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آئمہ سیرت و تاریخ علیہم الرّحمہ
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
سیرت و تاریخ نگاروں نے بھی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرتِ طیبہ اور اَحوال کے بیان میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نسب پاک اور میلاد و مولد کے اَبواب بالالتزام باندھے ہیں۔

1۔ سیرت طیبہ کی سب سے پہلی اور بنیادی کتاب. السیرۃ النبویۃ کے مؤلف ابن اِسحاق (80۔ 151ھ) نے کتاب کا آغاز ہی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نسب اور میلاد کے بیان سے کیا ہے۔ اُنہوں نے درج ذیل دو اَبواب قائم کیے ہیں :

(1) ذکر سرد النسب الزکي من محمد صلي الله عليه وآله وسلم إلي آدم عليه السلام

(2) مولد رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم (1)

(1) ابن إسحاق، السيرة النبوية : 17، 99

2۔ ابن ہشام (م 213ھ) نے السیرۃ النبویۃ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نسب و میلاد کی فصول درج ذیل ترتیب کے مطابق قائم کی ہیں :

(1) ذکر سرد النسب الزکي من محمد صلي الله عليه وآله وسلم إلي آدم عليه السلام

(2) ولادة رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ورضاعته(1)

(1) ابن هشام، السيرة النبوية : 23، 153

3۔ نام وَر سیرت نگار ابن سعد (168۔ 230ھ) نے ’’الطبقات الکبری (1 : 20، 25، 100)‘‘ کے آغاز میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نسبِ پاک اور ولادت باسعادت کے اَبواب بالتفصیل قائم کیے ہیں۔

4۔ اِمام محمد خرکوشی نیساپوری (م 406ھ) نے ’’کتاب شرف المصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ‘‘ کی پہلی جلد میں جماع ابواب ظھورہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ومولدہ الشریف کے عنوان سے میلاد شریف کی بابت کئی اَبواب قائم کیے ہیں۔

5۔ ابو نعیم اَصبہانی (336۔ 430ھ) نے ’’دلائل النبوۃ (1 : 14۔ 18)‘‘ میں ایک فصل کا عنوان ذکر فضیلتہ بطیب مولدہ وحسبہ ونسبہ رکھا ہے۔

6۔ معروف محدّث و سیرت نگار اِمام بیہقی (384۔ 458ھ) نے اپنی کتاب دلائل النبوۃ ومعرفۃ احوال صاحب الشریعۃ (1 : 71)‘‘ میں جماع ابواب مولد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عنوان سے میلاد شریف کی بابت کئی فصول قائم کی ہیں۔

7۔ اِمام مقریزی (769۔ 845ھ) نے ’’امتاع الاسماع بما للنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم من الاحوال والاموال والحفدۃ والمتاع‘‘ میں کئی مقامات پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت سے متعلق فصول قائم کی ہیں۔

8۔ علامہ قسطلانی (851۔ 923ھ) نے ’’المواہب اللدنیۃ بالمنح المحمدیۃ‘‘ کے المقصد الاول میں میلاد شریف کی اَبحاث بالتفصیل بیان کی ہیں۔

9۔ یوسف صالحی شامی (م 942ھ) نے ’’سبل الھدیٰ و الرشاد فی سیرۃ خیر العباد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (1 : 325۔ 374)‘‘ میں جماع ابواب مولدہ الشریف صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عنوان سے میلاد شریف کی بابت کئی فصول قائم کی ہیں۔

10۔ خلیفہ بن خیاط (160۔ 240ھ) نے ’’التاریخ‘‘ میں مولد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ووفاتہ کا عنوان قائم کیا ہے۔

11۔ اِمام طبری (224۔ 310ھ) نے ’’تاریخ الامم والملوک‘‘ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نسب پاک اور میلاد کا بیان بالتفصیل کیا ہے۔

12۔ ابن عساکر (499۔ 571ھ) نے ’’تاریخ دمشق الکبیر (3 : 29، 39)‘‘ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نسب پاک اور میلاد شریف بیان کیا ہے۔

13۔ اِمام ابن جوزی (510۔ 597ھ) نے ’’المنتظم فی تاریخ الملوک والامم‘‘ کی پہلی جلد کے آغاز میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آباء و اَجداد اور ولادت باسعادت بالتفصیل بیان کی ہے۔

14۔ اِمام ابن اثیر جزری (555۔ 630ھ) نے ’’الکامل فی التاریخ‘‘ کی دوسری جلد کے آغاز میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نسب پاک اور ولادت کا بیان بالتفصیل کیا ہے۔

15۔ اِمام ذہبی (673۔ 748ھ) نے ’’تاریخ الاسلام ووفیات المشاہیر والاعلام‘‘ کی السیرۃ النبویۃ کے بیان پر مشتمل جلد میں مولدہ المبارک کا عنوان قائم کیا ہے۔

16۔ ابن الوردی (م 749ھ) نے اپنی تاریخ۔ ’’تتمۃ المختصر فی اخبار البشر‘‘۔ کی پہلی جلد میں مولد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وشرف نسبہ الطاہر کا عنوان باندھا ہے۔

17۔ اِمام ابن کثیر (701۔ 774ھ) نے ’’البدایۃ والنہایۃ‘‘ کی دوسری جلد میں مولد سے متعلق کئی فصول قائم کی ہیں۔

18۔ شیخ حسین دیاربکری (م 966ھ) نے ’’تاریخ الخمیس فی احوال انفس نفیس‘‘ کی پہلی جلد کے آغاز میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور دیگر انبیاء کرام کے میلاد شریف کے واقعات بڑی صراحت کے ساتھ بیان کیے ہیں۔ (1)

(1) سیرتِ طیبہ اور تاریخ کی مذکورہ کتب کے مطابع و سنینِ اِشاعت کتاب کے آخر میں دیے گئے مآخذ و مراجع میں ملاحظہ کیے جاسکتے ہیں۔

درج بالا حوالہ جات سے اَجل سیرت نگار و تاریخ نگار اَئمہ کی سنت واضح ہوتی ہے کہ ان سب نے اپنی کتب کے آغاز میں گزشتہ انبیاء کرام علیھما السلام کی ولادت و واقعات، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نسب پاک اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میلاد شریف سے متعلق معلومات بڑی تفصیل کے ساتھ فراہم کی ہیں۔ اِن کے علاوہ بھی تقریباً ہر کتابِ سیرت و تاریخ میں یہ موضوع ضرور زیرِ بحث لایا گیا ہے۔ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت کے لیے میلاد و مولد کے الفاظ قدیم زمانہ سے مستعمل ہیں اور کبار مصنفین اپنی کتب میں میلاد و مولد کے عنوانات سے اَبواب و فصول قائم کرتے چلے آرہے ہیں۔ اب بھی اگر کوئی یہ اِعتراض کرے کہ لفظِ میلاد و مولد کی کوئی اَصل نہیں تو یہ ہٹ دھرمی اور بد بختی کے سوا کچھ نہیں۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔