Wednesday, 4 November 2015

نبی اکرم نور مجسّم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ فرشتوں کی محبت

نبی اکرم نور مجسّم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ فرشتوں کی محبت
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رضی الله عنه قَالَ: رَأَيْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم يَوْمَ أُحُدٍ، وَمَعَهُ رَجُـلَانِ يُقَاتِـلَانِ عَنْهُ، عَلَيْهِمَا ثِيَابٌ بِيْضٌ، کَأَشَدِّ الْقِتَالِ، مَا رَأَيْتُهُمَا قَبْلُ وَلَا بَعْدُ يَعْنِي جِبْرِيْلَ وَمِيْکَائِيْلَ عليهما السلام. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

’حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ جنگ اُحد کے روز میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پاس دو ایسے حضرات کو دیکھا جو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی جانب سے لڑ رہے تھے۔ انہوں نے سفید کپڑے پہنے ہوئے تھے اور بڑی بہادری سے برسرپیکار تھے۔ میں نے انہیں اس سے پہلے دیکھا تھا نہ بعد میں، یعنی وہ جبرائیل و میکائیل علیہما السلام تھے۔ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

أخرجه البخاري فی الصحيح، کتاب: المغازی، باب: إِذَ هَمَّتَ طَائِفَتَانَ مِنْکُمْ أَنْ تَفْشَلاَ وَاﷲُ وَلِيُهُمَا وَعَلَی اﷲِ فَلْيَتَوَکَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ، ]آل عمران، 3: 122[، 4 /1489، الرقم: 3828، وفی کتاب: اللباس، باب: الثياب البيض، 5 /2192، الرقم: 5488، ومسلم فی الصحيح، کتاب: الفضائل، باب: فی قتال جبريل وميکائيل عن النبی صلی الله عليه واله وسلم يوم أحد، 4 /1802، الرقم: 2306، وأحمد بن حنبل فی المسند، 1 /171، الرقم: 1468، والشاشی فی المسند، 1 /185، الرقم: 133، والأصبهاني فی دلائل النبوة، 1 /51، الرقم: 34، والخطيب التبريزی فی مشکاة المصابيح، 2 /382، الرقم: 7575، والذهبي فی سير أعلام النبلاء، 1 /107.
-----------------------------------------------------------------------------------------
عَنْ رِفاَعَةَ بْنِ أَبِي رَافِعٍ رضی الله عنه وَکَانَ مِنْ أَهْلِ بَدْرٍ قَالَ: جَاءَ جِبْرِيْلُ إِلَي النَّبِيِّ صلی الله عليه واله وسلم وَقَالَ: مَا تَعُدُّوْنَ أَهْلَ بَدْرٍ فِيْکُمْ؟ قَالَ: مِنْ أَفْضَلِ الْمُسْلِمِيْنَ. أَوْ کَلِمَةً نَحْوَهَا قَالَ: وَکَذَلِکَ مَنْ شَهِدَ بَدْرًا مِنَ الْمَـلَائِکَةِ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَابْنُ مَاجَه وَأَحْمَدُ وَلَفْظُهُمَا.

حضرت رفاعہ بن ابی رافع رضی اللہ عنہ جو کہ اہلِ بدر صحابہ میں سے ہیں فرماتے ہیں کہ حضرت جبرائیل نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہو کر دریافت کیا کہ (یا رسول اﷲ!) آپ غزوئہ بدر میں شرکت کرنے والے (صحابہ) کو کیسا سمجھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں انہیں مسلمانوں میں سب سے افضل شمار کرتا ہوں یا ایسا ہی کوئی دوسرا کلمہ استعمال فرمایا۔ حضرت جبرائیل نے عرض کیا: غزوئہ بدر میں شمولیت کرنے والے فرشتے بھی دوسرے فرشتوں میں اسی طرح ہیں۔
اس حدیث کو امام بخاری، ابن ماجہ اور احمد نے روایت کیا ہے اور یہ الفاظ ابن ماجہ کے ہیں۔

أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: المغازی، باب: شهود الملائکة بدرا، 4 /1487، الرقم: 3771، وابن ماجه في السنن، المقدمة، باب: فضل أهل بدر، 1 /56، الرقم: 160، وأحمد بن حنبل في المسند، 3:465، وابن أبي شيبة في المصنف، 7 /364، الرقم: 36725.36729، 36731، والخطيب التبريزي في مشکاة المصابيح، 2 /451، الرقم: 6226، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 2 /291، والکناني في مصباح الزجاجة، 1 /24، الرقم: 58.
-----------------------------------------------------------------------------------------
عَنْ عَائِشَةَ رضي اﷲ عنها عَنْ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم عَنْ جِبْرِيْلَ قَالَ: قَلَّبْتُ مَشَارِقَ الْأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا فَلَمْ أَجِدْ رَجُلًا أَفْضَلَ مِنْ مُحَمَّدٍ صلی الله عليه واله وسلم ، وَلَمْ أَرَ بَيْتًا أَفْضَلَ مِنْ بَيْتِ بَنِي هَاشِمٍ . رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَاللاَّلْکَائِيُّ.

اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا سے مروی ہے کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: حضرت جبریل نے کہا: میں نے تمام زمین کے اطراف و اکناف اور گوشہ گوشہ کو چھان مارا، مگر نہ تو میں نے محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے بہتر کسی کو پایا اور نہ ہی میں نے بنو ہاشم کے گھر سے بڑھ کر بہتر کوئی گھر دیکھا۔ اسے امام طبرانی اور لالکائی نے روایت کیا ہے۔

أخرجه الطبرانی فی المعجم الاوسط، 6 /237، الرقم: 6285، واللالکائي فی اعتقاد أهل السنة، 4 /752، الرقم: 1402، والهيثمی فی مجمع الزوائد، 8 /217.
-----------------------------------------------------------------------------------------
عَنْ رَبِيْعَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه واله وسلم قَالَ:مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصَلِّي عَلَيَّ إِلاَّ صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَـلَائِکَةُ مَا صَلَّی عَلَيَّ فَلْيُقِلَّ الْعَبْدُ مِنْ ذَلِکَ أَوْ لِيُکْثِرْ.رَوَاهُ ابنُ مَاجَه وَ أَحْمَدُ.

حضرت ربیعہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ اُنہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جوبندہ بھی مجھ پر درود بھیجتا ہے تو فرشتے اس پر اسی طرح درود (بصورتِ دعا) بھیجتے ہیں جس طرح اس نے مجھ پر درود بھیجا۔ پس اب بندہ کو اختیار ہے کہ وہ مجھ پراس سے کم درود بھیجے یازیادہ۔
اس حدیث کو امام ابن ماجہ اور احمد نے روایت کیا ہے۔

أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب اقامة الصلاة والسنة فيها، باب الاعتدال في السجود، 1: 294، الرقم: 907، واحمد بن حنبل في المسند،3: 446، وأبو يعلی في المسند، 13: 154، الرقم: 7196، و الطبراني في المعجم الأوسط، 2: 182، الرقم: 1654.
-----------------------------------------------------------------------------------------
حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ایک دن تشریف لائے اورآپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے چہرہ انور پر خوشی کے آثار نمایاں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس جبرائیل آئے اور کہا: اے محمد! کیا آپ اس بات پر خوش نہیں ہوں گے کہ آپ کی امت میں سے جو کوئی بھی آپ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے میں اس پر دس مرتبہ درود (بصورت دعا) بھیجتا ہوں اورجو آپ پر ایک مرتبہ سلام بھیجتا ہے میں اس پر دس مرتبہ سلام بھیجتا ہوں؟‘‘

اس حدیث کو امام نسائی نے روایت کیا ہے۔

’’امام عبد اﷲ ابن مبارک ’’کتاب الزہد‘‘ میں حضرت کعب سے روایت کرتے ہیں کہ ہر روز صبح سویرے ستر ہزار ملائکہ (آسمان سے زمین پر) اُترتے ہیں، وہ اپنے پَر (تبرکاً آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی) قبرِ انور سے مس کرتے اور اُسے ڈھانپ لیتے ہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم (کی اُمت) کے لئے مغفرت طلب کرتے ہیں، اور میرا خیال ہے کہ راوی نے یہ کہا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں یہاں تک کہ اُنہیں (اِسی حالت میں) شام ہو جاتی ہے اور جب شام ہوتی ہے تو وہ (آسمان کی طرف) لوٹ جاتے ہیں اور پھر (اُسی طرح دوسرے) ستر ہزار ملائکہ اُتر آتے ہیں، جو اپنے پَر (تبرکاً آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی) قبرِ انور سے مس کرتے اور اُسے ڈھانپ لیتے ہیں، اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لئے بلندئ درجات کی دُعا کرتے ہیں، اور میرا خیال ہے کہ راوی نے یہ کہا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں، یہاں تک کہ (اِسی حالت میں) صبح کرتے ہیں اور اِسی طرح قیامت تک (ملائکہ کی جماعتوں کا یہ سلسلہ) جاری رہے گا، پھر جب قیامت کا دن آئے گا تو حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم ستر ہزار ملائکہ کے جَلو میں (قبرِ انور سے) باہر تشریف لائیں گے۔‘‘

اس حدیث کو امام ابن مبارک نے روایت کیا ہے۔

’’امام قرطبی تذکرۃ میں حضرت کعب سے روایت کرتے ہیں کہ ہر روز صبح سویرے ستر ہزار فرشتے (آسمان سے زمین پر) اُترتے ہیں، یہاں تک کہ قبرِ انور کو (اپنے پروں سے) ڈھانپ لیتے ہیں، وہ اپنے پَر (تبرکًااُس سے) مَس کرتے اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم پردرود بھیجتے ہیں، یہاں تک کہ جب شام ہوتی ہے تو وہ (آسمان کی طرف) لوٹ جاتے ہیں اور پھر (اُسی طرح دوسرے) ستر ہزار فرشتے قبرِ انور کو (اپنے پروں سے) ڈھانپ لیتے ہیں اور اپنے پَر (تبرکًا) اُس سے مس کرتے ہیں، اور ستر ہزار فرشتے رات کو اور ستر ہزار فرشتے دن کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں، اور یہاں تک کہ جب (روزِ محشر) آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم (کی قبرِ انور) کی زمین شق ہو جائے گی تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم (ایسے) ستر ہزار فرشتوں کے جُھرمٹ میں (وہاں سے) جلوہ افروز ہوں گے جو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی (عظمت و) توقیر کے ڈنکے بجا رہے ہوں گے۔‘‘

اس حدیث کو امام قرطبی اور دارمی نے روایت کیا ہے۔

’’امام سیوطی نے الخصائص الکبری میں روایت کیا ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا جھولا ملائکہ کے ہلانے سے ہمیشہ ہلتا رہتا تھا۔‘‘

أخرجه النسائی فی السنن الکبری، 1 /384، الرقم: 1218.

(1) أخرجه ابن مبارک في الزهد : 558، الرقم: 1600، والسيوطی في الخصائص الکبریٰ، 2:217، والصالحي في سبل الهدیٰ و الرشاد، 12: 452، 453.

(2) أخرجه القرطبی في التذکره فی اُمور اَحوال الموتیٰ و اُمور الاخرة: 213، 214، وأخرجه الدارمی في السنن مختصرًا،1:57، الرقم: 94.

(3) الخصائص الکبری، 1:53 وکذا فی المواهب والزرقانی.

No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...