Sunday 8 November 2015

نبی اکرم نور مجسّم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ براق کی محبت

0 comments
نبی اکرم نور مجسّم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ براق کی محبت
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم قَالَ: أُتِيْتُ بِالْبُرَاقِ وَهُوَ دَابَّةٌ أَبْيَضُ طَوِيلٌ فَوْقَ الْحِمَارِ وَدُونَ الْبَغْلِ يَضَعُ حَافِرَهُ عِنْدَ مُنْتَهَی طَرْفِهِ قَالَ: فَرَکِبْتُهُ حَتَّی أَتَيْتُ بَيْتَ الْمَقْدِسِ قَالَ فَرَبَطْتُهُ بِالْحَلْقَةِ الَّتِي يَرْبِطُ بِهِ الْأَنْبِيَاءُ قَالَ: ثُمَّ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَصَلَّيْتُ فِيهِ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ خَرَجْتُ فَجَائَنِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام بِإِنَاءٍ مِنْ خَمْرٍ وَإِنَاءٍ مِنْ لَبَنٍ فَاخْتَرْتُ اللَّبَنَ فَقَالَ جِبْرِيلُ صلی الله عليه واله وسلم اخْتَرْتَ الْفِطْرَةَ ثُمَّ عَرَجَ بِنَا إِلَی السَّمَاءِ فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ فَقِيلَ مَنْ أَنْتَ؟ قَالَ جِبْرِيلُ: قِيلَ وَمَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ قَالَ: قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا … رَوَاهُ مُسْلِمٌ.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس براق لایا گیا، وہ ایک لمبے قد اور سفید رنگ کا چوپایہ تھا۔ گدھے سے بڑا اور خچر سے کم تھا۔ اس کا قدم نظر کی انتہاء پر پڑتا تھا۔ میں اس پر سوار ہو کر بیت المقدس تک پہنچا اور جس جگہ انبیاء علیہم السلام اپنی سواریوں کو باندھتے تھے وہاں میں نے اس کو باندھ دیا۔ پھر میں مسجد میں داخل ہوا اور اس میں دو رکعات پڑھ کر باہر آیا۔ جبرئیل میرے پاس ایک برتن میں شراب اور دوسرے میں دودھ لے کر آئے، میں نے دودھ لے لیا، جبرئیل نے کہا کہ آپ نے فطرت کو اختیار کیا، پھر مجھے آسمان پر لے جایا گیا اور جبرائیل نے آسمان کا دروازہ کھٹکھٹایا، پوچھا تم کون ہو؟ کہا جبرئیل، پوچھا تمہارے ساتھ کون ہے؟ کہا محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم ۔ پوچھا کیا انہیں بلایا گیا ہے، کہاں ہاں انہیں بلایا گیا ہے۔ حضور نے فرمایا پھر ہمارے لیے آسمان کا دروازہ کھول دیا گیا۔ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب: الْإِيمَانِ، باب: الْإِسْرَاء بِرَسُولِ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم إِلَی السَّمَاوَاتِ وَفَرْضِ الصَّلَوَاتِ، 1 /145، الرقم: 162.
-----------------------------------------------------------------------------------------
عَنْ أَنَسٍ رضی الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه واله وسلم أُتِيَ بِالْبُرَاقِ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ مُلْجَمًا مُسْرَجًا، فَاسْتَصْعَبَ عَلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ جِبْرِيْلُ: أَبِمُحَمَّدٍ تَفْعَلُ هَذَا؟ قَالَ: فَمَا رَکِبَکَ أَحَدٌ أَکْرَمُ عَلَی اﷲِ مِنْهُ. قَالَ: فَارْفَضَّ عَرَقًا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُوْيَعْلَی وَابْنُ حِبَّانَ وَأَحْمَدُ.وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.

حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت میں شب معراج براق لایا گیا جس پر زین کسی ہوئی تھی اور لگام ڈالی ہوئی تھی۔ (حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سواری بننے کی خوشی میں) اس براق کے رقص کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا اس پر سوار ہونا مشکل ہو گیا تو حضرت جبرئیل نے اسے کہا: کیا تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ اس طرح کر رہا ہے؟ حالانکہ آج تک تجھ پر کوئی ایسا شخص سوار نہیں ہوا جو اﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم جیسا معزز و محترم ہو۔ یہ سن کر وہ براق شرم سے پسینہ پسینہ ہو گیا۔

أخرجه الترمذي فی السنن، کتاب: تفسير القرآن عن رسول اﷲ صلی الله عليه واله وسلم ، باب: ومن سورة بنی اسرائيل، 5 /301، الرقم: 3131، وأحمد بن حنبل فی المسند، 3 /164، الرقم: 12694، وابن حبان فی الصحيح، 1 /234، وأبو يعلی فی المسند، 5 /459، الرقم: 3184، وعبد بن حميد فی المسند، 1 /357، الرقم: 1185، والمقدسی فی الأحاديث المختارة، 7 /23، الرقم: 2404، والخطيب البغدادی فی تاريخ بغداد، 3 /435، الرقم: 1574، والعسقلانی فی فتح الباري، 7 /206.

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔