اعتراض : ۔ رسول اﷲﷺ کی ظاہری حیات میں ربیع الاول کا مہینہ کم و بیش63 مرتبہ آیا۔ کیا آپﷺ نے کبھی اپنی ولادت کا دن منایا ؟
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
جواب : ۔ لفظ میلاد کے لغوی معنی
ومیلاد الرجل: اسم الوقت الذی ولد فیہ اور انسان کا میلاد اس وقت کا نام ہے جس میں اس کی پیدائش ہوتی ہے (لسان العرب، جلد 3، ص 468)
لغت کی معرفت کتب ’’المعجم الوسیط دوسری جلد ص 1056 اور تاج العروس من جواہر القاموس جلد 5 ص 327 میں ہے۔ المیلاد: وقت الولادۃ یعنی میلاد سے مراد وقت ولادت ہے۔
سرور کونینﷺ اپنے میلاد کے دن روزہ رکھ کر اﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں اظہار تشکر و امتنان فرماتے۔ سرکارﷺ کا یہ عمل حدیث شریف سے ثابت ہے۔
حدیث شریف: عن ابی قتادۃ الانصاری رضی ﷲ عنہ ان رسول ﷲﷺ سئل عن صوم الاثنین فقال فیہ ولدت وفیہ انزل علی (مسلم شریف، جلد دوم، کتاب الصیام، باب استحباب صیام ثلثۃ ایام من کل شہر، حدیث 2646، ص 88، مطبوعہ شبیر برادرز لاہور)
ترجمہ: حضرت ابو قتادہ رضی اﷲ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی کریمﷺ سے سوموار کے دن روزہ رکھنے کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپﷺ نے فرمایا۔ اسی دن میں پیدا ہوا تھا اور اسی دن مجھ پر (پہلی) وحی نازل ہوئی تھی۔
اے میرے آقاﷺ کے غلامو! خوش ہوجائو اور خوب جشن ولادت منایا کرو کیونکہ اپنی ولادت کا جشن تو خود آقاﷺ نے منایا ہے۔ اس کرۂ ارض پر بسنے والے کسی بھی عالم دین (بشرطيكه وہ صحیح عالم ہو) سے نبیﷺ کے پیر کے روزے کے متعلق دریافت کیجئے، اس کا جواب یہی ہوگا کہ نبی پاکﷺ نے اپنی آمد کی خوشی منائیں اور غلام اپنے آقاﷺ کا جشن ولادت نہ منائیں؟ یہ کیسی محبت ہے؟
یہی وجہ ہے کہ مسلمان ہر سال زمانے کی روایات کے مطابق جشن ولادت مناتے ہیں۔
نويں صدي كے مجدد امام جلال الدين سيوطي عليه الرحمه اپني كتاب ميں لكھتےهيں كه الله تعاليٰ كے رسولﷺ نے جانور ذبح كركے اپنا ميلاد منايا‘ لهذا همارے لئے مستحب هے كه هم بھي حضورﷺ كے يوم ولادت پر خوشي كا اظهار كريں‘ كھانا كھلائيں اور عبادات بجالائيں
اصل عبارت: ماوردفی عقیقۃ النبّیﷺ عن نّفسہٖ بعد البعث: قلت وظہرلی تخریجہ علٰی اصلٍ آخر، وہوما اخرجہ البیہقی، عن انس، رضی ﷲ عنہ ’’ان النبّیﷺ عقّ عن نفسہ بعد النبوۃ‘‘ مع انّہ قدوردان جدّہ عبدالمطلّب عقّ عنہ فی سابع ولادتہ، والعقیقۃٌ لاتعاد مرّۃٖ ثانیۃً، فیحمل ذٰلک علٰی انّ الذّی فعلہ النبّی صلی ﷲ علیہ وسلّم اظہار اللشّکر علٰی ایجاد ﷲ تعالیٰ ایّاہ، رحمۃٌ للعّالمین وتشریفاً لامّتہ، کما کان یصلّی علٰی نفسہ، لذلک فيستحبّ لنا ایضاً اظہار الشکر بمولدہٖ اجتماع الاخوان واطعام الطّعام، ونحوذٰلک من وجوہٖ القربات، واظہار المسّرات
ترجمه:یوم میلاد النبیﷺ منانے کے حوالے سے ایک اور دلیل مجھ پر ظاہر ہوئی ہے جسے امام بیہقی عليه الرحمه نے حضرت انس رضي الله عنه سے نقل کیا ہے کہ حضورﷺ نے اعلان نبوت کے بعد خود اپنا عقیقہ کیا، باوجود اس کے کہ آپﷺ کے دادا عبدالمطلب آپ کی ولادت کے ساتویں روز آپ کا عقیقہ کرچکے تھے اور عقیقہ دو مرتبہ نہیں کیا جاتا۔ پس یہ واقعہ اسی پر محمول کیا جائے گاکہ آپﷺ نے اپنے آپ کو اﷲ تعالیٰ کی طرف سے رحمۃ للعالمین اور اپنی امّت کے مشرف ہونے کی وجہ سے اپنی ولادت کی خوشی کے اظہار کے لئے خود عقیقہ کیا۔ اس طرح ہمارے لئے مستحب ہے کہ ہم بھی حضورﷺ کے یوم ولادت پر خوشی کا اظہار کریں اور کھانا کھلائیں اور دیگر عبادات بجالائیں اور خوشی کا اظہار کریں (حسن المقصد فی عمل المولد ص 64-65)
No comments:
Post a Comment