Monday 9 November 2015

0 comments
نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ پانی کی محبت
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت اقدس میں پانی کا ایک برتن پیش کیا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم زوراء کے مقام پر تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے برتن کے اندر اپنا دستِ مبارک رکھ دیا تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی مبارک انگلیوں کے درمیان سے پانی کے چشمے پھوٹ نکلے اور تمام لوگوں نے وضو کر لیا۔ حضرت قتادہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا: آپ کتنے (لوگ) تھے؟ انہوں نے جواب دیا: تین سو یا تین سو کے لگ بھگ۔ اور ایک روایت میں ہے کہ ہم اگر ایک لاکھ بھی ہوتے تو وہ پانی سب کے لئے کافی ہوتا لیکن ہم پندرہ سو تھے۔

أخرجه البخاری فی الصحيح، کتاب: المناقب، باب: علامات النبوة فی الإسلام، 3 /1309.1310، الرقم: 3379.3380،5316، ومسلم فی الصحيح، کتاب: الفضائل، باب: فی معجزات النبی صلی الله عليه واله وسلم ، 4 /1783، الرقم: 2279، والترمذی فی السنن، کتاب: المناقب عن رسول اﷲ صلی الله عليه واله وسلم ، باب: (6)، 5 /596، الرقم: 3631، ومالک فی الموطأ، 1 /32، الرقم: 62، والشافعی فی المسند، 1 /15، وأحمد بن حنبل فی المسند، 3 /132، الرقم: 12370، والبيهقی فی السنن الکبری، 1 /193، الرقم: 878، وابن أبی شيبة فی المصنف، 6 /316، الرقم: 31724.
-----------------------------------------------------------------------------------------
حضرت عبداﷲ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم تو معجزات کو برکت شمار کرتے تھے تم انہیں خوف دلانے والے شمار کرتے ہو۔ ہم ایک سفر میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ہمراہ تھے کہ پانی کی قلت ہو گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: کچھ بچا ہوا پانی لے آؤ، لوگوں نے ایک برتن آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت اقدس میں پیش کیا جس میں تھوڑا سا پانی تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنا دستِ اقدس اس برتن میں ڈالا اور فرمایا: پاک برکت والے پانی کی طرف آؤ اور برکت اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ میں نے دیکھا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی مبارک انگلیوں سے (چشمہ کی طرح) پانی ابل رہا تھا۔ علاوہ ازیں ہم کھانا کھاتے وقت کھانے سے تسبیح کی آواز سنا کرتے تھے۔

أخرجه البخاری فی الصحيح، کتاب: المناقب، باب: علامات النبوة فی الإسلام، 3 /1312، الرقم: 3386، والترمذی فی السنن، کتاب: المناقب عن رسول اﷲ صلی الله عليه واله وسلم ، باب: (6)، 5 /597، الرقم: 3633، وأحمد بن حنبل فی المسند، 1 /460، الرقم: 4393، وابن خزيمة فی الصحيح، 1 /102، الرقم: 204، والدارمی فی السنن، 1 /28، الرقم: 29، وابن أبی شيبة فی المصنف، 6 /316، الرقم: 31722، والبزار فی المسند، 4 /301، الرقم: 1978، والطبرانی فی المعجم الأوسط، 4 /384، الرقم: 4501، وأبويعلی فی المسند، 9 /253، الرقم: 5372، والشاشی فی المسند، 1 /358، الرقم: 346، واللالکائی فی اعتقاد أهل السنة، 4 /803، الرقم: 1479، وأبو المحاسن فی معتصر المختصر، 1 /8، والبيهقی فی الاعتقاد، 1 /272.
-----------------------------------------------------------------------------------------حضرت جابر بن عبداللہ رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ حدیبیہ کے دن لوگوں کو پیاس لگی۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے سامنے پانی کی ایک چھاگل رکھی ہوئی تھی آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اس سے وضو فرمایا: لوگ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی طرف جھپٹے تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: تمہیں کیا ہوا ہے؟ صحابہ کرام نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہمارے پاس وضو کے لئے پانی ہے نہ پینے کے لئے۔ صرف یہی پانی ہے جو آپ کے سامنے رکھا ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے (یہ سن کر) دستِ مبارک چھاگل کے اندر رکھا تو فوراً چشموں کی طرح پانی انگلیوں کے درمیان سے جوش مار کر نکلنے لگا، ہم سب نے (خوب پانی) پیا اور وضو بھی کر لیا۔ (سالم راوی کہتے ہیں) میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: اس وقت آپ کتنے آدمی تھے؟ انہوں نے کہا: اگر ہم ایک لاکھ بھی ہوتے تب بھی وہ پانی سب کے لئے کافی ہو جاتا، جبکہ ہم تو پندرہ سو تھے۔

أخرجه البخاري فی الصحيح، کتاب: المناقب، باب: علامات النبوة فی الإسلام، 3 /1310، الرقم: 3383، وفی کتاب: المغازی، باب: غزوة الحديبية، 4 /1526، الرقم: 3921.3923، وفی کتاب: الأشربة، باب: شرب البرکة والماءِ المبارک، 5 /2135، الرقم: 5316، وفی کتاب: التفسير /الفتح، باب: إِذْ يُبَايِعُوْنَکَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ : (18)، 4 /1831، الرقم: 4560، وأحمد بن حنبل فی المسند، 3 /329، الرقم: 14562، وابن خزيمة فی الصحيح، 1 /65، الرقم: 125، وابن حبان فی الصحيح، 14 /480، الرقم: 6542، والدارمي في السنن، 1 /21، الرقم: 27، وأبويعلی فی المسند، 4 /82، الرقم: 2107، والبيهقی فی الاعتقاد، 1 /272، وابن جعد فی المسند، 1 /29، الرقم: 82.
-----------------------------------------------------------------------------------------
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ واقعہ حدیبیہ کے روز ہماری تعداد چودہ سو تھی۔ ہم حدیبیہ کے کنویں سے پانی نکالتے رہے یہاں تک کہ ہم نے اس میں پانی کا ایک قطرہ بھی نہ چھوڑا۔ (صحابہ کرام پانی ختم ہو جانے سے پریشان ہو کر بارگاہِ رسالت صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں حاضر ہوئے) سو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کنویں کے منڈیر پر آ بیٹھے اور پانی طلب فرمایا: اس سے کلی فرمائی اور وہ پانی کنویں میں ڈال دیا۔ تھوڑی ہی دیر بعد (پانی اس قدر اوپر آ گیا کہ) ہم اس سے پانی پینے لگے، یہاں تک کہ خوب سیراب ہوئے اور ہمارے سواریوں کے جانور بھی سیراب ہو گئے۔ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔

امام قرطبی رحمہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی مبارک انگلیوں سے پانی پھوٹنے کا مسئلہ ایک سے زیادہ جگہ، اور کئی لوگوں کی موجودگی میں تکرار کے ساتھ رونما ہوا، اور بہت سارے طرق سے منقول ہوا، ان سب کا مجموعہ، علم قطعی کا فائدہ دیتا ہے، جو متواتر معنوی سے حاصل ہوتا ہے۔

أخرجه البخاری فی الصحيح، کتاب: المناقب، باب: علامات النبوة فی الإسلام، 3 /1311، الرقم: 3384، ابن حجر العسقلاني في فتح الباري، 6 /585.

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔