Sunday 1 November 2015

نبی کریم ﷺ کے ساتھ دراز گوش (گدھے) کی محبت

1 comments
نبی کریم ﷺ کے ساتھ دراز گوش (گدھے) کی محبت
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت عصمہ بن مالک خطمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم قُبَاء کی طرف ہمارے پاس تشریف لائے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے واپس لوٹنے کا ارادہ فرمایا تو ہم آپ کے پاس ایک انتہائی خستہ حال اور سست رفتار دراز گوش(گدھا) لائے ۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس پر سوار ہوئے۔ ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ لڑکا آپ کے ساتھ آتا ہے تاکہ جانور واپس لے آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: جانور کا مالک اس کے اگلے حصہ کا زیادہ حقدار ہے (کہ وہ آگے بیٹھے)۔ ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اس پر (صرف آپ ہی) سوار ہو جائیں اور پھر اسے ہماری طرف لوٹا دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم (اس پر سوار ہو کر) چلے گئے اور جب ہمیں وہ جانور لوٹایا تو(آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی برکت سے) وہ اس قدر تیز رفتار ہو چکا تھا کہ اس کا مقابلہ ہی نہیں کیا جا سکتا تھا۔

أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 17 /178، الرقم: 470، والهيثمي في مجمع الزوائد، 8 /107، والحسيني في البيان والتعريف، 2 /79، والمناوي في فيض القدير، 4 /187.
----------------------------------------------------------------------------------
حضرت اسحاق بن عبد اﷲ بن ابی طلحہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حضرت سعد کو شرفِ ملاقات بخشا۔ جب گرمی کی حدّت کم ہوئی تو وہ ایک خستہ حال اور سست رفتا دراز گوش (آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لئے) لے کر آئے۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لئے اس گدھے پر مخمل ڈال دیا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس پر سوار ہوئے، پس سعد نے چاہا کہ اس کا بیٹا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پیچھے بیٹھ جائے تاکہ وہ گدھا واپس لے آئے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: اگر تم اسے میرے ساتھ بھیجنا ہی چاہتے ہو تو اسے میرے آگے سوار کرو۔ اس نے عرض کیا: نہیں، یا رسول اﷲ! بلکہ آپ کے پیچھے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: سواری کا مالک اس کے آگے بیٹھنے کا زیادہ حقدار ہے۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: میں اسے آپ کے ساتھ نہیں بھیجتا لیکن آپ خود ہی دراز گوش کو لوٹا دیجئے گا۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اسے واپس لوٹایا وہ نہایت تیز رفتار ہوچکا تھا اور اس کا مقابلہ نہیں کیا جاسکتا تھا۔

أخرجه ابن سعد في الطبقات الکبری، 1 / 176.
----------------------------------------------------------------------------------
ابو منظور بیان کرتے ہیں کہ جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے خیبر کو فتح کیا تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے مالِ غنیمت میں ایک سیاہ گدھا پایااور وہ پابہ زنجیر تھا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اس سے کلام فرمایا تو اس نے بھی آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے کلام کیا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اسے فرمایا: تمہارا نام کیا ہے؟ اس نے عرض کیا: میرا نام یزید بن شہاب ہے، اﷲ تعالیٰ نے میرے دادا کی نسل سے ساٹھ گدھے پیدا کئے، ان میں سے ہر ایک پر سوائے نبی کے کوئی سوار نہیں ہوا۔ میں توقع کرتا تھا کہ آپ مجھ پر سوار ہوں، کیونکہ میرے دادا کی نسل میں سوائے میرے کوئی باقی نہیں رہا اور انبیاء کرام میں سوائے آپ کے کوئی باقی نہیں رہا۔ میں آپ سے پہلے ایک یہودی کے پاس تھا، میں اسے جان بوجھ کر گرا دیتا تھا۔ وہ مجھے بھوکا رکھتا اور مجھے مارتا پیٹتا تھا۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اسے فرمایا: آج سے تیرا نام یعفور ہے۔ اے یعفور! اس نے لبیک کہا راوی بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس پر سواری فرمایا کرتے تھے اور جب اس سے نیچے تشریف لاتے تو اسے کسی شخص کی طرف بھیج دیتے۔ وہ دروازے پر آتا اسے اپنے سر سے کھٹکھٹاتا اور جب گھر والا باہر آتا تو وہ اسے اشارہ کرتا کہ وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بات سنے۔ پس جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس دنیا سے ظاہری پردہ فرما گئے تو وہ ابو ہیثم بن تیہان کے کنویں پر آیا اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے فراق کے غم میں اس میں کود پڑا۔ وہ کنواں اس کی قبر بن گیا۔

أخرجه ابن عساکر في تاريخ مدينة دمشق،4 /232، وابن کثير في البداية والنهاية، 6 / 151 .

1 comments:

  • 12 July 2019 at 12:05

    ماشاءالله. حضرت يه بهى هے که عبدالله بن ابى نے حضور کے دراز گوش کے پ۔يشاب کو بدبودار کا تو کسى صحابى نے اس کو گرا دي ا اور بولے کهاس کى خ وشبو عطر سے زياده پسنديده هے

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔