Sunday 1 November 2015

تفسیر آیات "من دون اللہ اور ابن وھاب نجدی کے پیروکاروں کو مدلّل جواب

0 comments
تفسیر آیات "من دون اللہ اور ابن وھاب نجدی کے پیروکاروں کو مدلّل جواب
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اعتراض : ۔ اللہ تعالٰی ارشادفرماتاہے : والذین تدعون من دونہ مایملکون من قطمیر0ان تدعوھم لایسمعوادعآئکم ولوسمعواماستجابوالکم ط ویوم القیٰمۃ یکفرون بشرککم ط ولاینبئک مثل خبیر0
ترجمہ:اوجس کوپکارتےہوتم سوائےاس کےنہیں مالک ایک چھلکےکجھورکی گھٹلی کے،اگرپکاروتم ان کونہیں سنیں گےپکارناتمہارااوراگرسنیں گےنہیں جواب دیں گےتم کواوردن قیامت کےکفرکریں گے.ساتھ شرک تمہارےاورنہ خبردےگاتم کومانندحق تعالٰی خبردارکی-
(وجہ استدلال)
ان دوآیات میں صاف صاف اللہ علیم وخبیرنےمسلمانوں کوبتلادیاکہ صرف اللہ ہی کوپکاروکسی اورکومت پکاروکیونکہ اللہ کہ علاوہ تم جن کوپکارتےہووہ توکھجورکی گھٹلی پرہلکےسےسفیدچھلکےکےبھی مالک نہیں ہیں.اگرتم انہیں امدادکیلئےپکاروتووہ اتنےکمزورہیں کہ وہ تمہاری اس فریاد وپکارکوسن بھی نہیں سکتےاگربفرض محال سن بھی لیں توان میں چونکہ سکت نہیں کسی چیزکےمالک نہیں اس لئےوہ تمہاری فریادکوپہنچ بھی نہیں سکتے.
یہاں بعض لوگ یہ جواب دیاکرتےہیں کہ یہاں "من دون اللہ "سےمرادبت ہیں نہ کہ انبیآء و اولیآء لیکن "ویوم القیٰمۃ یکفرون بشرککم "والاجملہ اس کی پرزورتردیدکررہاہے-کیونکہ بت توبول ہی نہیں سکتےوہ مشرکوں کےشرک کےمنکرکس طرح ھوجائیں گے؟ظاہرہےاس دن انبیآء کرام واولیآء کرام ہی اپنےپکارنےوالوں سےبیزاری کااظہارفرمائیں گے ؟
--------------------------------
جواب : ۔ اس آیت میں پکارسےمرادعبادت ہے
دیوبندکےایک سابق مفتی محمدشفیع لکھتےہیں:اورپکارسےمرادعبادت کرناہے.
(تفسیرمعارف القرآن جلد3صفحہ325)
تفسیرجلالین میں بھی تدعون کامعنٰی تعبدون کیاگیاہے.
(تفسیرجلالین مع البیضاوی جلد2صفحہ270)
اوراسکی تائیدمندجہ ذیل آیت مبارکہ سےبھی ہوتی ہے:
قُلْ اِنِیْ نُھِیْتُ اَنْ اَعْبُدَالَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ ط
پارہ22سورۃ الانعام آیت56.
ترجمہ:(پیارےمحبوب)تم فرماؤمجھےمنع کیاگیاہےکہ انکی عبادت کروں جن کی تم اللہ کےسواعبادت کرتےھو.
یادرکھیں مسلک حق اھلسنت وجماعت پیارےآقاصلی اللہ علیہ وسلم کومحبوب سمجھ کرپکارتےہیں ان کی عبادت نہیں کرتے.
"من دونہ" سےمرادبت ہیں.
(تفسیرمعالم التنزیل جلد5صفحہ246، تفسیرخازن جلد5صفحہ264، تفسیرقرطبی جلد14صفحہ336، تفسیرابن کثیرجلد3صفحہ551، تفسیرجلالین مع البیضاوی جلد2صفحہ270)
اس آیت میں "من دونہ " سےبت مرادھونےپر" مایملکون من قطمیر" زبردست قرینہ ہے.کیونکہ یہ بت ہی ہیں جوحقیرترین چیرکےبھی مالک نہیں ھوتےجب کہ انبیآءکرام واولیآء کرام تواللہ عزوجل کی عطاسےبہت سی چیزوں کےمالک ھوتےہیں .
خصوصًا خصوصًا خصوصًا
سیدالانبیآءمحمدعربی صلی اللہ علیہ وسلم کےمتعلق اللہ عزوجل نےارشادفرمایا:
اِنَااَعْطَیْنٰکَ الْکَوْثَر
ترجمہ:بیشک دی ہےہم نےتجھ کوکوثر.
اس کی تفسیرمیں علماءدیوبندکےشیخ الاسلام شبیراحمدعثمانی تحریرکرتےہیں
"کوثرکےمعنٰی خیرکثیرکےہیں یعنی بہت زیادہ بھلائی اوربہتری یہاں اس سےکیاچیزمرادہے"البحرالمحیط"میں اس کےمتعلق چھبیس(26)اقوال ذکرکئےہیں اوراخیرمیں اس کوترجیح دی ہےکہ اس لفظ کےتحت میں ہرقسم کی دینی و دنیاوی دولتیں اورحسّی ومعنوی نعمتیں داخل ہیں جوآپ کویا آپ کےطفیل امت مرحومہ کوملنےوالی تھیں . ان نعمتوں میں سےایک بہت بڑی نعمت وہ حوض کوثر بھی ہےجواسی نام سےمسلمانوں میں مشہورہےاورجس کےپانی سےآپ علیہ السلام اپنی امت کومحشرمیں سیراب فرمائیں گے.
(تفسیرعثمانی صفحہ788)
بخاری شریف اور مسلم شریف میں ہے
ایک دن پیارےآقاعلیہ السلام نےمنبرپرجلوہ افروزھوکرارشادفرمایا:
بیشک مجھےزمین کےخزانوں کی چابیاں دی گئیں یافرمایازمین کی کنجیاں دی گئیں اورخداکی قسم مجھےاس بات کابھی ڈرنہیں کہ تم میرےبعدشرک کرنےلگ جاؤگے.لیکن مجھےاس بات کاڈرضرورہےکہ کہیں تم دنیامیں نہ پھنتس جاؤ.
(بخاری شریف جلد2صفحہ585-مسلم شریف جلد2صفحہ250)
بخاری شریف اورمسلم شریف میں مزید ہے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےارشادفرمایاکہ مجھےجوامع الکلم کےساتھ مبعوث کیاگیاہےاور رعب کےساتھ میری مددکی گئی ہے.
میں نےنیندمیں دیکھاکہ روئےزمین کےخزانوں کی چابیاں لاکرمیرےہاتھ میں رکھ دی گئیں .
(بخاری شریف جلد1صفحہ1080-مسلم شریف جلد1صفحہ199)
یہاں پرہمارامقصد
ان دلائل کااحصاءتونہیں ہےجن سےپیارےآقاعلیہ السلام کامالک ھوناثابت ہولیکن ان چندسطورکےمطالعہ سےبھی اتناضرورمعلوم اورواضح ھوگیاکہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کواللہ عزوجل نےمالک بنایاہے
معلوم ھواکہ " مایملکون من قطمیر " پرزوراندازمیں اس بات کااعلان کررھاہےکہ آیت میں لفظ " من دونہ " سےوہی مرادہیں جوذرہ بھرکےبھی مالک نہیں اور وہ بت ہیں.
ایک وھابی نجدی مفسراحمدحسن دھلوی نےلکھا:
حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہمااورمجاھدوغیرہ نےکہاہےکہ قطمیروہ چھلکاہےجوکھجورکی گھٹلی پرھوتاہے.پھرفرمایاکہ اگرتم ان سب کوپکاروتونہ سنیں وہ تمہاراپکارنا.اس لئےوہ توپتھرہیں جن میں جان نہیں ہے. (احسن التفاسیر جلد5صفحہ264)
----------------------------------------------------------------------------------
اعتراض : ۔ یوم القیٰمۃ یکفرون بشرککم " والاجملہ اس بات کی تائیدکررھاہےکہ یہاں من دونہ سےمرادانبیآء و اولیآء ہیں بت نہیں . کیونکہ بت توبول نہیں سکتےتوان مشرکوں کےشرک کاانکارکس طرح کریں گے ؟
---------------------------------
جواب : ۔ اعتراض یا تو قرآن پاک کی لاعلمی پرمبنی ہے یا پھر دجل و فریب پرمبنی ہے.
دیکھئےاللہ عزوجل نےارشادفرمایا:
حَتّٰی اِذَامَاجَآءُوْھَاشَھِدَعَلَیْھِمْ سَمْعُھُمْ وَاَبْصَارُھُمْ وَجُلُوْدُھُمْ بِمَاکَانُوْایَعْمَلُوْنَ0
وَقَالُوْالِجُلُوْدِھِمْ لِمَ شَھِدْتُّمْ عَلَیْنَاط قَالُوْآاَنْطَقَنَااللّٰہُ الَّذِیْ اَنْطَقَ کُلَّ شَیْ
(پارہ24سورۃ حٰم السجدہ آیت نمبر20-21)
ترجمہ:یہاں تک کہ جب وھاں پہنچیں گےان کےکان اورانکی آنکھیں اورانکےچمڑےسب ان پران کےکئےکی گواہی دیں گےاوروہ اپنی کھالوں سےکہیں گےتم نےہم پرکیوں گواہی دی؟وہ کہیں گی ہمیں اللہ عزوجل نےبلوایاجس نےہرچیز کوگویائی بخشی.
معلوم ھواجوخداعزوجل قیامت کےدن کان،آنکھ،اورچمڑےکوبولنےکی طاقت عطاکرسکتاہےوہی خداعزوجل بتوں کوبھی بولنےکی طاقت عطاکرسکتاہے.
ایک اور مقام پراللہ عزوجل نےارشادفرمایا:
وَیَوْمَ نَحْشُرُھُمْ جَمِیْعًاثُمَّ نَقُوْلُ لِلَّذِیْنَ اَشْرَکُوْامَکَانَکُمْ اَنْتُمْ وَشُرَکَآؤُکُمْ فَزَیَّلْنَابَیْنَھُمْ وَقَالَ شُرَکَآؤُھُمْ مَّاکُنْتُمْ اِیَّانَاتَعْبُدُوْنَ0
(پارہ11سورۃ یونس آیت نمبر28)
ترجمہ:اوروہ دن بھی قابل ذکرہےجس روزہم ان سب کوجمع کریں گےپھرمشرکوں سےکہیں گےکہ تم اورتمہارےشریک اس جگہ ٹھہرو.پھران کےہم آپس میں پھوٹ ڈالیں گےاوران کےوہ شرکاء کہیں گےکہ تم ہماری عبارت نہیں کرتےتھے.(ترجمہ ازتھانوی،بیان القرآن جلد2صفحہ13)
اس آیت کریمہ میں صاف صاف بیان کیاگیاہےکہ قیامت کےدن مشرک اوران کےشرکاءان کےمعبودجمع کئےجائیں گےتوان کےمعبودبول کرکہیں گے"ماکنتم ایاناتعبدون "
ظاھرہےبت کہیں گے"ماکنتم ایاناتعبدون" ظاہرہےاکثرمشرکین بتوں ہی کی عبارت کرتےہیں.
شاہ عبدالقادرصاحب ترجمہ کرتےہیں:
یعنی بت کہیں گےقیامت کو-(موضح القرآن صفحہ456)
تفسیرجلالین میں ہے:
(وشرکائکم)الاصنام-آیت کریمہ میں شرکائکم سےمرادبت ہیں .
(تفسیرجلالین مع البیضاوی جلد1صفحہ445)
تفسیربیضاوی میں ہے:
ینطق اللہ والاصنام -
ترجمہ:اللہ عزوجل بتوں کوقوت گویائی بخشےگا.
(بیضاوی مع الجلالین جلد1صفحہ446)
(نجدی وھابی مفسرقاضی شوکانی نےلکھا)
الاصنام وان اللہ سبحانہ ینطقھافی ھذاالوقت.
ترجمہ:مرادبت ہیں اوربیشک اللہ تعالٰی ان بتوں کواس وقت بولنےکی طاقت عطافرمائےگا.
(تفسیرفتح القدیر جلد2صفحہ439)
اسی آیت مبارکہ کہ تحت علماءدیوبندکےحکیم الامت مولوی اشرف علی تھانوی نےلکھا:
اگرکسی کوشبہ ھوکہ کیابت بھی بولیں گےتوجواب یہ ہےکہ اس میں کوئی محال نہیں .
(بیان القرآن جلد2صفحہ13)
(معلوم ھوا کہ)
نجدی کی پیش کردہ آیت کےجملہ" ویکفرون بشرککم " کی تفسیر آیت " وماکنتم ایاناتعبدون " کررہی ہےکہ بت ان کےشرک کاانکارکریں گے یعنی یہ کہیں گےکہ تم ہماری عبادت تونہ کرتےتھےبلکہ اپنی خواہشات کی پیروی کرتےتھے.
معلوم ھوا نجدی جوآیت پیش کرتےہیں اس سےمراد انبیآء کرام و اولیآء کرام نہیں بلکہ بت ہیں ۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔