Wednesday 4 November 2015

محسن کائینات صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ کھجور کے تنے کی بے مثال محبت

0 comments
محسن کائینات صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ کھجور کے تنے کی بے مثال محبت
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضي اﷲ عنهما کَانَ النَّبِيُّ صلی الله عليه واله وسلم يَخْطُبُ إِلَی جِذْعٍ. فَلَمَّا اتَّخَذَ الْمِنْبَرَ تَحَوَّلَ إِلَيْهِ فَحَنَّ الْجِذْعُ. فَأَتَاهُ فَمَسَحَ يَدَهُ عَلَيْهِ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.

حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنھما بیان کرتے ہیں: حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ایک درخت کے تنے کے ساتھ ٹیک لگا کر خطاب فرمایا کرتے تھے۔ جب منبر بنا اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس پر جلوہ افروز ہوئے تو لکڑی کا وہ ستون (آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ہجروفراق میں )گریہ و زاری کرنے لگا۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس کے پاس تشریف لائے اوراس پر اپنا دستِ شفقت پھیرا (تو وہ پرسکون ہوگا)
اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔

أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: المناقب، باب: علامات النبوة في الإسلام، 3 /1313، الرقم: 3390، وابن حبان في الصحيح، 14 /435، الرقم: 6506، واللالکائي في اعتقاد أهل السنة، 4 /797، الرقم: 1469.
-----------------------------------------------------------------------------------------
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم خَطَبَ إِلَی عِذْقِ جِذْعٍ وَاتَّخَذُوْا لَهُ مِنْبَرًا. فَخَطَبَ عَلَيْهِ فَحَنَّ الْجِذْعُ حَنِيْنَ النَّاقَةِ. فَنَزَلَ النَّبِيُّ صلی الله عليه واله وسلم فَمَسَّهُ فَسَکَنَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ، وَقَالَ: هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ.

حضرت انس بن مالک ص بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کجھور کے ایک تنے کے ساتھ کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرمایا کرتے تھے پھر صحابہ کرام ث نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لئے منبر بنوا دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم جب اس پر تشریف فرما ہو کر خطبہ دینے لگے تو وہ تنا اس طرح رونے لگا جس طرح اُونٹنی اپنے بچے کی خاطر روتی ہے۔ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم منبر سے نیچے تشریف لائے اور اس پر ہاتھ پھیرا تو وہ خاموش ہوگیا۔
اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔

أخرجه الترمذي في السنن، کتاب: المناقب، باب: فيآيات إثبات نبوة النبي صلی الله عليه واله وسلم وما قد خصه اﷲ به، 5 /594، الرقم: 3627.
-----------------------------------------------------------------------------------------
عَنْ أَنَسٍ رضی الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه واله وسلم کَانَ يَخْطُبُ إِلَی جِذْعٍ. فَلَمَّا اتَّخَذَ الْمِنْبَرَ ذَهَبَ إِلَی الْمِنْبَرِ. فَحَنَّ الْجِذْعُ فَأَتَاهُ فَاحْتَضَنَهُ فَسَکَنَ. فَقَالَ: لَوْ لَمْ أَحْتَضِنْهُ لَحَنَّ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَأَبُوْ يَعْلَی وَالْبُخَارِيُّ فِي الْکَبِيْرِ.

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ایک ستون سے ٹیک لگا کر خطبہ دیتے تھے۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لئے منبر تیار ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم منبر کی طرف تشریف لے گئے تو وہ ستون(آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے جدائی کی وجہ سے) رونے لگا۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس کے پاس تشریف لائے اور اسے سینہ سے لگایا تو وہ پر سکون ہوگیا۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: اگرمیں اسے سینہ سے نہ لگاتا تو یہ قیامت تک روتا رہتا۔

أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب: إقامة الصلاة والسنة فيها، باب: ما جاء في بدء شأن المنبر، 1 /454، الرقم: 1415، والبخاري في التاريخ الکبير، 7 /26، الرقم: 108، وأبو يعلی في المسند، 6 /114، الرقم: 3384، وعبد بن حميد في المسند، 1 /396، الرقم: 1336، والمقدسي في الأحاديث المختارة، 5 / 37، الرقم: 1643.
-----------------------------------------------------------------------------------------
عَنْ جَابِرٍ رضی الله عنه: حَتَّی سَمِعَهُ أَهْلُ الْمَسْجِدِ حَتَّی أَتَاهُ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم فَمَسَحَهُ فَسَکَنَ. فَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَوْ لَمْ يَأْتِهِ، لَحَنَّ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ.

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ایک اور روایت میں ہے: (ستون کے رونے کی) آواز تمام اہلِ مسجد نے سنی۔ (اس کا رونا سن کر) حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس کے پاس تشریف لائے اور اس پر اپنا دستِ شفقت پھیرا تو وہ پرسکون ہو گیا۔ بعض صحابہ کہنے لگے: اگر حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس کے پاس تشریف نہ لاتے تو یہ قیامت تک روتا رہتا۔

أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب: إقامة الصلاة والسنة فيها، باب: ما جاء في بدء شأن المنبر، 1 /454، الرقم: 1415، والبخاري في التاريخ الکبير، 7 /26، الرقم: 108، وأبو يعلی في المسند، 6 /114، الرقم: 3384، وعبد بن حميد في المسند، 1 /396، الرقم: 1336، والمقدسي في الأحاديث المختارة، 5 / 37، الرقم: 1643.
-----------------------------------------------------------------------------------------
حضرت مبارک بن فضالہ کا بیان ہے: ہم سے حضرت حسن بصری نے بیان کیا کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم جمعہ کے دن ایک لکڑی کے ساتھ اپنی کمر کی ٹیک لگا کر خطاب فرمایا کرتے تھے۔ پھر جب لوگ کثرت سے آنے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میرے لئے منبر تیار کرو۔ پس لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لئے منبر تیار کیا جس کے دو درجے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم خطاب فرمانے کے لیے منبر پر تشریف فرما ہوئے تو وہ لکڑی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے فراق میں رونے لگی۔ حضرت انس ص بیان کرتے ہیں: میں اس وقت مسجد میں موجود تھا۔ میں نے اس لکڑی کو بچے کی طرح روتے ہوئے سنا۔ وہ لکڑی مسلسل روتی رہی یہاں تک کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس کے لیے منبر سے نیچے تشریف لائے اور اسے سینے سے لگایا تو وہ پرسکون ہوگئی۔

’’راوی بیان کرتے ہیں: حضرت حسن بصری رضی اللہ عنہ جب یہ حدیث بیان کرتے تو رو پڑتے اور فرماتے: اے اللہ کے بندو! لکڑی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ملنے کے شوق میں اور اللہ کے حضور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے مقام و مرتبہ کی وجہ سے روتی ہے۔ پس تم اس بات کے زیادہ حقدار ہو کہ تم ان سے ملاقات کا اشتیاق رکھو۔‘‘

أخرجه ابن حبان في الصحيح، 14 /436، 437، الرقم: 6507، والطبراني في المعجم الاوسط، 2 /108، 109، الرقم: 1409، وابن الجعد في المسند، 1 /466، الرقم: 3219، وأبو يعلی في المسند، 5 /142، الرقم: 2756، والمقدسي في الاحاديث المختارة، 5 / 289، 230، الرقم: 6507، والهيثمي في موارد الظمان، 1 /151، الرقم: 574، والعسقلاني في فتح الباري، 6 /602، و ابن کثير في شمائل الرسول:240.
-----------------------------------------------------------------------------------------
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا یہ معمول تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم جمعہ کے دن مسجد میں نصب شدہ ایک کجھور کے تنے سے ٹیک لگا کر کھڑے ہو جاتے اور لوگوں سے خطاب فرماتے۔ ایک رومی صحابی آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: (یارسول اﷲ!) کیا میں آپ کے لئے ایسی چیز تیار نہ کرلائوں کہ آپ اس پر بیٹھ جائیں اور یوں محسوس ہو کہ آپ قیام فرما ہیں؟ پس اس نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لئے منبر تیار کیا۔ اس منبر کے دو درجے تھے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم تیسرے درجہ پر جلوہ افروز ہوئے۔ جب حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم (پہلی مرتبہ) اس منبر پر جلوہ افروز ہوئے تو وہ کجھور کا تنا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی جدائی کی وجہ سے بیل جیسی آواز نکالنے لگا یہاں تک کہ پوری مسجد اس کی آواز سے غمگین ہوگئی۔ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس کی خاطر منبر سے نیچے تشریف لائے۔ اس کے پاس گئے اور اسے اپنے ساتھ لپٹا لیا جبکہ وہ بلبلا رہا تھا۔ جب حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اسے اپنے ساتھ لگایا تو وہ پر سکون ہو گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں محمد( صلی اللہ علیہ والہ وسلم ) کی جان ہے اگر میں اسے اپنے ساتھ نہ ملاتا تو یہ اﷲ کے رسول کے غم کی وجہ سے قیامت تک اسی طرح روتا رہتا۔ پھر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اس کے بارے میں حکم فرمایا تو اسے دفن کردیاگیا۔

أخرجه الدارمي في السنن، المقدمة، باب: ما أکرم النبي صلی الله عليه واله وسلم بحنين المنبر، 1 /32، الرقم: 41، ويوسف بن موسی في معتصر المختصر، 1 /9.
-----------------------------------------------------------------------------------------
عَنْ عَمْرِو بْنِ يَخْلُوْ السَّرْحِيِّ قَالَ: قَالَ الشَّافِعِيُّ: مَا أَعْطَی اﷲُ نَبِيًّا مَا أَعْطَی مُحَمَّدًا صلی الله عليه واله وسلم . فَقُلْتُ: أَعْطَی عِيْسَی إِحْيَاءَ الْمَوْتَی. فَقَالَ: أَعْطَی مُحَمَّدًا صلی الله عليه واله وسلم حَنِيْنَ الْجِذْعِ الَّذِي کَانَ يَخْطُبُ إِلَی جَنْبِهِ حَتَّی هُيِّئَ لَهُ الْمِنْبَرُ. فَلَمَّا هُيِّئَ لَهُ الْمِنْبَرُ، حَنَّ الْجِذْعُ حَتَّی سُمِعَ صَوْتُهُ. فَهَذَا أَکْبَرُ مِنْ ذَاکَ. رَوَاهُ أَبُوْ نُعَيْمٍ وَالْبَيْهَقِيُّ.

حضرت عمرو بن ابی یخلو بیان کرتے ہیں: امام شافعی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو جو کچھ عطا فرمایا ہے وہ کسی اور نبی کو عطا نہیں فرمایا۔ میں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ کو مردوں کو زندہ کرنے کا معجزہ عطا کیا۔ انہوں نے فرمایا: حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو کھجور کا وہ تنا عطا کیا گیا ہے جس کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ٹیک لگا کر خطبہ دیا کرتے تھے۔یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لئے منبر تیار کیا گیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لئے منبر تیار کیا گیا وہ کھجور کا تنا رونے لگا یہاں تک کہ اس کے رونے کی آواز سنی گئی اور یہ اس سے بڑا معجزہ ہے۔

أخرجه أبو نعيم في حلية الأولياء، 9 /116، والبيهقي في الاعتقاد، 1 /271، 272، وفي دلائل النبوة، 6 /68، والعسقلاني في فتح الباري، 6 /603، وابن کثير في شمائل الرسول: 251.

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔