Sunday 1 November 2015

پیکر محبّت نبی اکرم نور مجسّم ﷺ سے بکریوں کا محبّت کرنا

0 comments
پیکر محبّت نبی اکرم نور مجسّم ﷺ سے بکریوں کا محبّت کرنا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک دفعہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم، حضرت ابوبکر صدیق، حضرت عمر فاروق اور چند دیگر انصار صحابہ کے ہمراہ انصار کے ایک باغ میں داخل ہوئے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ باغ میں بکریاں تھیں۔ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو سجدہ کیا۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ان بکریوں سے زیادہ ہمارا حق بنتا ہے کہ ہم آپ کو سجدہ کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا:کسی انسان کے لئے جائز نہیں کہ وہ کسی دوسرے انسان کو سجدہ کرے اور اگر ایک دوسرے کو سجدہ کرنا جائز ہوتا تو میں ضرور عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔

أخرجه أبو نعيم في دلائل النبوة، 2 /379، الرقم: 276، والمقدسي في الأحاديث المختارة، 6 /130، الرقم: 2129، و في 6 /131، الرقم: 2130.
----------------------------------------------------------------------------------
حضرت وضین بن عطا رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک قصاب نے بکری ذبح کرنے کے لئے دروازہ کھولا تو وہ اس کے ہاتھ سے نکل بھاگی اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بارگاہ میں آ گئی۔ وہ قصاب بھی اس کے پیچھے آ گیا اور اس بکری کو پکڑ کر ٹانگ سے کھینچنے لگا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے بکری سے فرمایا: اللہ کے حکم پر صبر کر اور اے قصاب! تو اسے نرمی کے ساتھ موت کی طرف لے جا۔

أخرجه عبد الرزاق في المصنف، 4 /493، الرقم: 8609، والمنذري في الترغيب والترهيب، 2 /102، الرقم: 1675، وابن رجب الحنبلی في جامع العلوم والحکم، 1 /156، والمناوي في فيض القدير، 6: 135.
----------------------------------------------------------------------------------
حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے غلام حضرت سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک سفر میں ہم حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ تھے، ہم نے ایک جگہ پر پڑاؤ کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے مجھے فرمایا: اے سعد! اُس بکری کی طرف جاؤ اور اس کا دودھ دوھ کر لاؤ۔ میں اس مکان سے واقف تھا اور اس میں کوئی بکری نہیں تھی۔ (حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے حکم پر ) میں اس مکان کی طرف آیا اور اچانک دیکھا کہ اس میں ایک دودھ سے بھرے ہوئے تھنوں والی بکری ہے۔ میں نے اس کا دودھ دوہا اور میں نہیں جانتا کہ کتنی بار دوہا۔ پھر میں نے اس بکری کی ذمہ داری ایک شخص کو سونپی اور خود سفر میں مشغول ہو گیا۔ وہ بکری (وہاں سے) چلی گئی۔ مجھے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہونے میں تاخیر ہوگئی۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: اے سعد! میں نے عرض کیا: یارسول اﷲ! بے شک سفر نے ہمیں مشغول کر دیا اور بکری چلی گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا بے شک بکری کو اس کا مالک لے گیا ہے۔

أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 6 /55، الرقم: 5496، والشاشي فی المسند، 1 /215، الرقم: 174، والهيثمي في مجمع الزوائد، 8 /313.
----------------------------------------------------------------------------------
حضرت خباب رضی اللہ عنہ کی بیٹی روایت کرتی ہیں کہ میرے والد، حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے زمانہ مبارکہ میں کسی غزوہ میں (شرکت کی غرض سے گھرسے) باہر تشریف لے گئے۔(والد کی غیر موجودگی میں) حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہماری دیکھ بھال فرماتے تھے اور ہماری بکری کا دودھ(بھی) دوہتے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس کا دودھ ہمارے پیالے میں دوہتے تھے یہاں تک کہ وہ بھر جاتا۔ جب حضرت خباب رضی اللہ عنہ (واپس)گھر تشریف لائے اور بکری کا دودھ دوہا تو اس (کے تھنوں میں دوبارہ) دودھ لوٹ آیا جیسے وہ پہلے تھا۔

أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 6 /322، الرقم: 31761، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 /111، الرقم: 21108، والطبراني في المعجم الکبير، 25 /187، الرقم: 640، والهيثمي في مجمع الزوائد، 8 /312.
---------------------------------------------------------------------------------
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں ایک نو عمر لڑکا تھا اور عقبہ بن ابی معیط کی بکریاں چراتا تھا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ادھر تشریف لائے اور آپ دونوں مشرکین سے رائے فرار اختیار کر کے آئے تھے۔ انہوں نے فرمایا: اے لڑکے! کیا تمہارے پاس ہمیں پلانے کے لئے دودھ ہے؟ میں نے کہا: میں (کسی کی بکریوں پر) امین ہوں لہٰذا میں آپ کو دودھ نہیں پلا سکتا، پھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے پاس ایک سالہ بکری ہے جس سے بکرے نے جفتی نہ کی ہو؟ میں نے عرض کیا: ہاں (ہے)، میں ان دونوں کو اس بکری کے پاس لے کر آیا تو اسے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے پکڑا اور اس کے تھن پر ہاتھ پھیرا اور دعا کی تو وہ تھن دودھ سے بھر آیا پھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اسے دوہا، پھر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ پیندے والا پتھر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پاس لے کر حاضر ہوئے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اس میں دودھ دوہا، پھر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے وہ دودھ نوش فرمایا اور پھر میں نے وہ دودھ پیا۔ پھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے تھن کو حکم دیا کہ وہ سکڑ جائے تو وہ سکڑ گیا (جس طرح وہ دودھ دوہنے سے پہلے تھا) پھر میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی (یا رسول اللہ!) جو کلمات آپ نے پڑھے وہ) مجھے بھی سکھائیے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: بے شک تو سیکھنے والا لڑکا ہے۔ آپ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ستر سورتیں سیکھیں، اور اس چیز میں میرا کوئی مدمقابل نہیں ہے۔

أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1 /462، الرقم: 4412، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 /327، الرقم: 31801، وأبو يعلی في المسند، 8 /402، الرقم: 4985، وفي 9 /210، الرقم: 5311، والطيالسي في المسند، 1 /47، الرقم: 353، والشاشي في المسند، 2 /122، الرقم: 659، وأبو نعيم في حلية الأولياء، 1 /125، وابن سعد في الطبقات الکبری، 3 /150، والأصبهاني في دلائل النبوة، 1 /58، الرقم: 39، وابن حجر العسقلاني في مقدمة فتح الباري، 1 /299، والطبري في رياض النضرة، 1 /464، الرقم: 385، وابن جوزي في صفوة الصفوة، 12 /395.
----------------------------------------------------------------------------------
حضرت جیش بن خالد صحابی رسول سے مروی ہے کہ جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم، ابو بکر صدیق، آپ رضی اللہ عنہ کے غلام عامر بن فہیرہ رضی اللہ عنہ اور ان کے گائیڈ لیثی عبد اللہ بن اریقط مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت کی غرض سے نکلے تو وہ اُم معبد خزاعیہ کے دو خیموں کے پاس سے گزرے اور وہ بڑی بہادر اور دلیر خاتون تھیں۔ وہ اپنے خیمے کے آگے میدان میں چادر اوڑھ کر بیٹھتی تھیں اور لوگوں کو کھلاتی پلاتی تھیں۔ ان حضرات نے ان سے کھجور یا گوشت دریافت کیا کہ خریدیں مگر ان میں سے کوئی چیز بھی ان کے پاس نہ پائی۔ لوگوں کا زادِ راہ ختم ہوچکا تھا اور لوگ قحط کی حالت میں تھے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے خیمہ کے ایک کونے میں ایک بھیڑ دیکھی۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: اے اُم معبد! یہ بھیڑ کیسی ہے؟ انہوں نے عرض کیا: یہ وہ بکری ہے جس کو تھکن نے بکریوں سے پیچھے کر دیا ہے (جس کی وجہ سے اور بکریاں چرنے گئیں اور یہ رہ گئی ہے)۔ فرمایا: اس کا کچھ دودھ بھی ہے؟ انہوں نے عرض کیا: (اس بکری کے لئے دودھ دینا) اس سے (یعنی جنگل جانے سے) بھی زیادہ دشوار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: کیا تم مجھے اجازت دیتی ہو کہ میں اس کا دودھ دوہوں؟ انہوں نے عرض کیا: میرے ماں باپ آپ پر قربان، ہاں اگر آپ اس کے دودھ دیکھیں (تو دوہ لیجئے) آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے بسم اللہ پڑھ کر تھن پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا کہ اے اللہ! اُم معبد کو ان کی بکریوں میں برکت دے۔ اس بکری نے ٹانگیں پھیلا دیں، کثرت سے دودھ دیا اور فرمانبردار ہو گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ان کا وہ برتن مانگا جو ساری قوم کو سیراب کر دے۔ اس میں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے دودھ کو سیلاب کی طرح دوہا یہاں تک کہ کف اس کے اوپر آگیا۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اسے پلایا، اُم معبد نے پیا یہاں تک کہ وہ بھی سیراب ہوگئیں اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنے اصحاب کو پلایا، وہ بھی سیراب ہوگئے۔ سب سے آخر میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے بھی نوش فرمایا اور فرمایا کہ قوم کے ساقی کو سب سے آخر میں پینا چاہیے۔ سب نے ایک بار پینے کے بعد دوبارہ پیا اور خوب سیر ہوگئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اسی برتن میںابتدائی طریقہ پر دوبارہ دودھ دوہا اور اس کو ام معبد کے پاس چھوڑ دیا۔

أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 4 /48، الرقم: 3605، والحاکم في المستدرک، 3 /10، الرقم: 4274، وابن سعد في الطبقات الکبری، 1 /230، والطبري في رياض النضرة، 1 /470، الرقم: 387، والأصبهاني في دلائل النبوة، 1 /59، 60، الرقم، 42، وابن عبد البر في الاستعاب، 4 /1958، الرقم: 4215، وابن جوزي في صفوة الصفوة، 1 /137، واللالکائي في اعتقاد أهل السنة، 4 /777، الرقم: 1437.

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔