نبی اکرم نور مجسّم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ چاند کی محبت اور شق القمر
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ چاند کے دو ٹکڑے ہونے کا واقعہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے عہد مبارک میں پیش آیا، ایک ٹکڑا پہاڑ میں چھپ گیا اور ایک ٹکڑا پہاڑ کے اوپر تھا تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: اے اﷲ تعالیٰ توگواہ رہنا۔
اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ایک روایت میں ہے کہ اہل مکہ نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے معجزہ دکھانے کا مطالبہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے انہیں دو مرتبہ چاند کے دو ٹکڑے کر کے دکھائے۔‘‘
أخرجه البخاری فی الصحيح، کتاب: المناقب، باب: سؤال المشرکين أن يريهم النبي صلی الله عليه واله وسلم آية، فأراهم انشقاق القمر، 3 /1330، الرقم: 3437.3439، وفی کتاب: التفسير /القمر، باب: وَانْشَقَّ الْقَمَرُ: وَإِنْ يَرَوْا آيَة يُعْرِضُوْا، ]1،2[، 4 /1843، الرقم: 4583.4587، ومسلم فی الصحيح، کتاب: صفات المنافقين وأحکامهم، باب: انشقاق القمر، 4 /2158.2159، الرقم: 2800.2801، والترمذی فی السنن، کتاب: تفسير القرآن عن رسول اﷲ صلی الله عليه واله وسلم ، باب: من سورة القمر، 5 /398، الرقم: 3285.3289، والنسائی فی السنن الکبری، 6 /476، الرقم: 1552.1553، وأحمد بن حنبل فی المسند، 1 /377، الرقم: 3583، 3924،4360، وابن حبان فی الصحيح، 4 /420، الرقم: 6495، والحاکم فی المستدرک، 2 /513، الرقم: 3758.3761، وَ قَالَ الْحَاکِمُ: هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ. والبزار فی المسند، 5 /202، الرقم: 1801.1802، وأبويعلی فی المسند، 5 /306، الرقم: 2929، والطبرانی فی المعجم الکبير، 2 /132، الرقم: 1559.1561، والطيالسی فی المسند، 1 /37، الرقم: 280، والشاشی فی المسند، 1 /402، الرقم: 404.
-----------------------------------------------------------------------------------------
عَنْ عَبْدِ اﷲِ قَالَ: انْشَقَّ الْقَمَرُ وَنَحْنُ مَعَ النَّبِيِّ صلی الله عليه واله وسلم فَصَارَ فِرْقَتَيْنِ فَقَالَ لَنَا: اشْهَدُوْا اشْهَدُوْا. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب (حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے حکم پر) چاند شق کیا گیا اس وقت ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ہمراہ تھے پس چاند کے دو ٹکڑے ہو گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ہم سے فرمایا: گواہ رہنا، گواہ رہنا۔
أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: التفسير، باب: وانشق القمر وإن يروا آية يعرضوا، 4 /1843، الرقم: 4584، وفي کتاب: المناقب، باب: سوال المشرکين أن يريهم النبي صلی الله عليه واله وسلم آية فأراهم انشقاق القمر، 3 /1330، الرقم: 3437، ومسلم في الصحيح، کتاب: صفة القيامة والجنة والنار، باب: انشقاق القمر، 4 /2158، الرقم: 2800، والترمذي في السنن، کتاب: تفسير القرآن، باب: ومن سورة القمر، 5 /398، الرقم: 3285، وأحمد بن حنبل في المسند، 1 /37، الرقم: 3583.
-----------------------------------------------------------------------------------------
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ أَنَّ أَهْلَ مَکَّةَ سَأَلُوْا رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم أَنْ يُرِيَهُمْ أيَةً فَأَرَاهُمْ انْشِقَاقَ الْقَمَرِ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اہل مکہ نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے معجزہ دکھانے کا مطالبہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے انہیں چاند کے دو ٹکڑے کر کے دکھا دئے تھے۔
أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: المناقب، باب: سوال المشرکين أن يريهم النبي صلی الله عليه واله وسلم آية فأراهم انشقاق القمر، 3 /1330، الرقم: 3437، وفي کتاب: التفسير، باب: وانشق القمر وإن يروا آية يعرضوا، 4 /1844، الرقم: 4586، ومسلم في الصحيح، کتاب: صفة القيامة والجنة والنار، باب: انشقاق القمر، 4 /2159، الرقم: 2802، والترمذي في السنن، کتاب: تفسير القرآن، باب: ومن سورة القمر، 5 /397، الرقم: 3286.
-----------------------------------------------------------------------------------------
عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيْهِ قَالَ: انْشَقَّ الْقَمَرُ عَلَی عَهْدِ النَّبِيِّ صلی الله عليه واله وسلم حَتَّی صَارَ فِرْقَتَيْنِ عَلَی هَذَا الْجَبَلِ وَعَلَی هَذَا الْجَبَلِ فَقَالُوْا: سَحَرَنَا مُحَمَّدٌ. فَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَئِنْ کَانَ سَحَرَنَا فَمَا يَسْتَطِيْعُ أَنْ يَسْحَرَ النَّاسَ کُلَّهُمْ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَالتِّرْمِذِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ.
حضرت جبیر بن معطم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عہد نبوت میں چاند پھٹ کر دو ٹکڑے ہوا ایک ٹکڑا پہاڑ کی اس طرف اور ایک اس جانب ہوگیا کفار نے کہا (حضرت) محمد ( صلی اللہ علیہ والہ وسلم ) نے ہم پر جادو کیا ہے۔ بعض کہنے لگے اگر ہم پر جادو کیا تو وہ سب لوگوں پر جادو نہیں کر سکتے۔
أخرجه الترمذي في السنن، کتاب: تفسير القرآن، باب: ومن سورة القمر، 5 /398، الرقم: 3289، والبخاري في الصحيح، کتاب: التفسير، باب: وانشق القمر وإن يروا آية يعرضوا، 4 /1843، الرقم: 4584، وفي کتاب: المناقب، باب: سوال المشرکين أن يريهم النبي صلی الله عليه واله وسلم آية فأراهم انشقاق القمر، 3 /1330، الرقم: 3437، ومسلم في الصحيح، کتاب: صفة القيامة والجنة والنار، باب: انشقاق القمر، 4 /2158، الرقم: 2800.
-----------------------------------------------------------------------------------------
عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُوْلَ اﷲ، دَعَانِي، إِلی الدَّخُوْلِ فِي دِيْنِکَ أَمَارَةٌ لِنُبُوَّتِکَ رَأَيْتُکَ فِي الْمَهْدِ تُنَاغِي الْقَمَرَ وَتُشِيْرُ بِاصْبَعِکَ فَحَيْثُ أَشَرْتَ إلَيْهِ مَالَ قَالَ: إِنِّی کُنْتُ أُحَدِّثُهُ وَيُحَدِّثُنِي وَ يُلْهِيْنِي عَنِ الْبُکَاءِ. رَوَاهُ ابْنُ عَسَاکِرَ وَالسَّيُوْطِيُّ.
حضرت عباس بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اﷲ! آپ کی نبوت پر دلالت کرنے والی ایک خاص نشانی نے مجھے آپ کے دین میں داخل ہونے کی ترغیب دی۔ میں نے دیکھا کہ آپ ایام طفولیت میں گہوارے کے اندر چاند کے ساتھ کھیلا کرتے تھے اور انگلی مبارک کے ساتھ جس طرف اشارہ فرمایا کرتے تھے چاند اسی طرف جھک جاتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں اس کے ساتھ باتیں کرتا تھا اور وہ میرے ساتھ باتیں کرتا تھا اور مجھے رونے نہیں دیتا تھا۔
أخرجه ابن عساکر في تاريخ مدينة ودمشق،4: 360، والسيوطی في الخصائص الکبری، 1:53.
No comments:
Post a Comment