نبی رحمت ﷺ سے ہرنیوں کی بے مثال محبت سبحان اللہ
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ایک گروہ کے پاس سے گزرے۔ انہوں نے ایک ہرنی کو شکار کرکے ایک بانس کے ساتھ باندھ رکھا تھا۔ اس ہرنی نے عرض کیا: یارسول اﷲ! میرے دو چھوٹے بچے ہیں جنہیں میں نے حال ہی میں جنا ہے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم مجھے ان سے اجازت دلوا دیں کہ میں اپنے بچوں کو دودھ پلا کر واپس آجاؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: اس کا مالک کہاں ہے؟ اس گروہ نے کہا: یارسول اﷲ، ہم اس کے مالک ہیں۔ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو یہاں تک کہ یہ اپنے بچوں کو دودھ پلا کر تمہارے پاس واپس آجائے۔ انہوں نے عرض کیا: یارسول اﷲ! اس کی واپسی کی ہمیں کون ضمانت دے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں۔ انہوں نے ہرنی کو چھوڑ دیا پس وہ گئی اور اپنے بچوں کو دودھ پلا کر واپس لوٹ آئی۔ انہوں نے اسے پھر باندھ دیا۔ جب حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم دوبارہ ان لوگوں کے پاس سے گزرے اور ان سے پوچھا: اس کا مالک کہاں ہے؟ اس گروہ نے عرض کیا: یارسول اﷲ! وہ ہم ہی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اس ہرنی کو مجھے فروخت کروگے؟ انہوں نے عرض کیا: یارسول اﷲ! یہ آپ ہی کی ہے۔ پس انہوں نے اسے کھول کر آزاد کردیا اور وہ چلی گئی۔
أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 6 /358، الرقم: 5547، وأبو نعيم في دلائل النبوة، 376، الرقم: 274، و ابن کثير في شمائل الرسول، 347.
----------------------------------------------------------------------------------
حضرت اُم سلمہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں: ایک دفعہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ایک صحراء میں سے گزر رہے تھے۔ کسی ندا دینے والے نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو ’یارسول اﷲ‘ کہہ کر پکارا۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم آواز کی طرف متوجہ ہوئے لیکن آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو سامنے کوئی نظر نہ آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے دوبارہ غور سے دیکھا تو وہاں ایک ہرنی بند ھی ہوئی تھی۔ اس نے عرض کیا: یارسول اﷲ، میرے نزدیک تشریف لائیے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس کے قریب ہوئے اور اس سے پوچھا: تمہاری کیا حاجت ہے؟ اس نے عرض کیا: اس پہاڑ میں میرے دو چھوٹے چھوٹے نومولود بچے ہیں۔ پس آپ مجھے آزاد کردیجئے کہ میں جا کر انہیں دودھ پلا سکو پھرمیں واپس لوٹ آؤں گی۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے پوچھا: کیا تم ایسا ہی کرو گی؟ اس نے عرض کیا: اگر میں ایسا نہ کروں تو اﷲتعالیٰ مجھے سخت عذاب دے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اسے آزاد کردیا۔ وہ گئی اس نے اپنے بچوں کو دودھ پلایا اور پھر واپس لوٹ آئی۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اسے دوبارہ باندھ دیا۔ پھر اچانک وہ اعرابی (جس نے اس ہرنی کو باندھ رکھا تھا) متوجہ ہوا اور اس نے عرض کیا: یارسول اﷲ! میں آپ کی کوئی خدمت کرسکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: ہاں، اس ہرنی کو آزاد کردو۔ پس اس اعرابی نے اسے فوراً آزاد کردیا۔ وہ وہاں سے دوڑتی ہوئی نکلی اور وہ یہ کہتی جارہی تھی: میں گواہی دیتی ہوں کہ اﷲ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اﷲتعالیٰ کے رسول ہیں۔
أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 23 /331، الرقم: 763، والهيثمي في مجمع الزوائد، 8 /295، والمنذري في الترغيب والترهيب، 1: 321، الرقم: 1176.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ
حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...
-
شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے اعضاء تناسلیہ کا بوسہ لینا اور مرد کو اپنا آلۂ مردمی اپنی بیوی کے منہ میں ڈالنا اور ہمبستری سے قبل شوہر اور...
-
شانِ حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ قرآن و حدیث کی روشنی میں محترم قارئینِ کرام : قرآن پاک میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے : وَ یُطْعِمُوْ...
-
درس قرآن موضوع آیت : قُلۡ ہَلۡ یَسۡتَوِی الَّذِیۡنَ یَعۡلَمُوۡنَ وَ الَّذِیۡنَ لَا یَعۡلَمُوۡنَ قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَ...
No comments:
Post a Comment