Saturday, 6 December 2014

ایمان کی تکمیل کی شرط ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ علی آلہ وسلم سے مُحبت

اِیمان کی تکمیل کی شرط ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ علی آلہ وسلم سے مُحبت
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الحَمدُ لِلَّہِ وَحدَہُ و الصَّلاۃُ و السَّلامُ عَلیٰ مَن لا نَبِيَّ وَ لا مَعصُومَ بَعدَہُ ، وَ عَلیٰ آلہِ وَ ازوَاجِہِ وَ اصَحَابِہِ وَ مَن تَبعَھُم باِحسَانٍ اِلیٰ یَومِ الدِین،
خالص اور حقیقی تعریف اکیلے اللہ کے لیے ہے ، اور اللہ کی رحمتیں اور سلامتی ہو محمد پر جِنکے بعد کوئی نبی اور معصوم نہیں ، اور اُن صلی اللہ علیہ وسلم کی آل پر ، اور مقدس بیگمات پر اور تمام اصحاب پر اور جو اُن سب کی ٹھیک طرح سے مکمل پیروی کریں اُن سب پر ،
اِیمان کی تکمیل کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے محبت کرنا اور اپنی جان سے بھی زیادہ محبوب اور حق دار ماننا اور اُن کی بیگمات کو اپنی مائیں ماننا فرض ہے
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ((((( قُل اِن کَانَ آبَاؤُکُم وَاََبنَآؤُکُم وَاِخوَانُکُم وَاََزوَاجُکُم وَعَشِیرَتُکُم وَاََموَالٌ اقتَرَفتُمُوہَا وَتِجَارَۃٌ تَخشَونَ کَسَادَہَا وَمَسَاکِنُ تَرضَونَہَا اََحَبَّ اِلَیکُم مِّنَ اللّہِ وَرَسُولِہِ وَجِہَادٍ فِی سَبِیلِہِ فَتَرَبَّصُوا حَتَّی یَاَتِیَ اللّہُ بِاََمرِہِ وَاللّہُ لاَ یَہدِی القَومَ الفَاسِقِینَ ::: (اے رسول ) کہہ دیجیئے اگر اپنے باپ دادا اور بیٹے اور بھائی اور بیویاں اور خاندان اور مال جو تُم لوگ جمع کرتے ہو اور تجارت جِس کے خراب ہونے کا تُمہیں ڈر ہے اور گھر جو تُمہیں پسند ہیں ( اگر یہ سب کچھ ) تُم لوگوں کو اللہ اور اُس کے رسول اور اللہ کی راہ میں جِہاد کرنے سے زیادہ محبوب ہیں تو پھر انتظار کرو یہاں تک کہ( دُنیا اور آخرت میں تُماری ذلت و تباہی کے لیے ) اللہ کا حُکم آ جائے اور (اگر ایسا ہی کرتے رہو گے تو یاد رکھو ) اللہ فاسق قوم کو ہدایت نہیں دیتا ))))) سورت التوبہ / آیت ٢٤ ،
دیکھ لیجیئے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کو اپنی ہر چیز سے زیادہ محبت نہ کرنے والا اللہ کے ہاں فاسق ہے ،
اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ((((( النَّبِیُّ اََولَی بِالمُؤمِنِینَ مِن اََنفُسِہِم وَاََزوَاجُہُ اَُمَّہَاتُہُم ::: نبی (مُحمدصلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم) اِیمان والوں پر اُن کی اپنی جانوں سے زیادہ حق رکھتے ہیں اور اُن کی بیویاں اِیمان والوں کی مائیں ہیں))))) سورت الاحزاب / آیت ٦ ،
عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہُ کا کہنا ہے کہ ''' ایک دِن ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے ساتھ تھے اور اُنہوں نے عُمر ابن الخطاب رضی اللہ عنہُ کا ہاتھ تھاما ہوا تھا ، تو عُمر رضی اللہ عنہُ نے کہا ::: اے اللہ رسول آپ مجھے میری جان کے عِلاوہ ہر چیز سے زیادہ محبوب ہیں ::: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے فرمایا ((((( لا وَالَّذِی نِفسِی بِیدہِ حَتٰی اََکُونَ اََحَبَّ اِلَیکَ من نَفْسِکَ ::: نہیں اُس کی قسم جِس کے ہاتھ میں میری جان ہے جب تک کہ میں تمہیں تُماری جان سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں ))))) تو عُمر رضی اللہ عنہُ نے عرض کیا ::: جی اچھا تو پھر اب آپ مجھے میری جان سے بھی زیادہ محبوب ہیں ::: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے فرمایا ((((( الْآنَ یا عُمَرُ ::: اب اے عُمر))))) (یعنی اب تُمہارا اِیمان مکمل ہوا اے عُمر) صحیح البُخاری /کتاب الاَیمان و النذور /باب٢
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا ((((( لَا یُؤمِنُ اَحدُکم حَتٰی اََکُونَ اََحَبَّ اِلیہِ مِن وَلَدِہِ وَوَالِدِہِ وَالنَّاسِ اََجمَعِینَ ::: تُم سے کوئی بھی اُس وقت تک اِیمان والا نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اُسے اُس کے بیٹے ، باپ اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں ))))) صحیح البُخاری / حدیث ٤٤ / کتاب الاِیمان /باب١٦ ،
مُحبتِ رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے فوائد دُنیا اور آخرت میں ملیں گے ، دُنیا میں ملنے والے فائدوں میں سے ایک اِیمان کی مٹھاس بھی ہے ، جِس کا فائدہ آخرت میں بھی ہو گا ،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے فرمایا ((((( ثَلَاثٌ من کُنَّ فیہ وَجَدَ بِہِنَّ حَلَاوَۃَ الاِیمَانِ مَن کان اللَّہ وَرَسُولُہُ اََحَبَّ اِلیہ مِمَّا سِوَاہُمَا وَاََن یُحِبَّ المَرء َ لَا یُحِبُّہُ اِلا لِلَّہِ وَاََن یَکرَہَ اََن یَعُودَ فی الکُفرِ بَعدَ اََن اََنقَذَہُ اللَّہ مِنہُ کما یَکرَہُ اََن یُقذَفَ فی النَّارِ ::: تین (صفات )ایسی ہیں کہ جِس میں پائی گئیں وہ اِیمان کی مٹھاس حاصل کرے گا (١) جِسے اللہ اور اللہ کا رسول اُن دونوں کے عِلاوہ ہر ایک چیز سے زیادہ محبوب ہوں اور (٢) جو کِسی کو صِرف اللہ کے لیے محبت کرے اور (٣) جو اللہ کی طرف سے آگ سے بچا دیے جانے کے بعد (یعنی اِیمان کی نعمت عطاء فرما دیے جانے کے بعد ) کُفر میں واپس جانے سے اِس طرح نفرت کرے جیسے کہ آگ میں ڈال دیے جانے سے نفرت کرتا ہے )))))صحیح البُخاری / حدیث ٤٤ / کتاب الاِیمان /باب١٥
اور جِسے یہ مِٹھاس دُنیا میں عطاء کر دی گئی ، اور اِسی پر اُس کا خاتمہ ہوا تو اِنشاء اللہ اُسے اِس مٹھاس کی مزید مِٹھاس اور اِس سے کہیں زیادہ مِٹھاس آخرت میں ملے گی کیونکہ وہ اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے محبت کرتا ہوا ختم ہوا ، اور اُن کی تابع فرمانی کرتا ہوا ختم ہوا ، یہاں یہ بھی یاد رکھنے کی بات ہے کہ سچی محبت میں محبوب کی نافرمانی نہیں ہو سکتی ، اور اگر نافرمانی ہو تو وہ مُحبت سچی نہیں ہو سکتی ،
:::آخرت میں ملنے والا سب سے بڑا فائدہ :::
انس ابن مالک رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے پاس آیا اور سوال کِیا کہ ::: قیامت کب ہے ؟ ،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ((((( وَمَاذَا اََعدَدتَ لہَا ؟ ::: تُم نے قیامت کے لیے کیا تیار کیا ہے ؟)))))
اُس نے کہا ::: لَا شَیْء َ اِلا اََنِّی اَُحِبُّ اللَّہَ وَرَسُولَہُ ::: کوئی چیز نہیں تیار کی سِوائے اِس کے کہ میں اللہ اور اُس کے رسول (صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم) سے مُحبت کرتا ہوں ،
تو ارشاد فرمایا ((((( اَنت مع من اََحبَبتَ ::: تُم اُس کے (ہی) ساتھ ہو گے جِس سے مُحبت کرتے ہو ))))) صحیح البُخاری / کتاب فضائل الصحابہ / باب ٦ ،
یہ حدیث روایت کرنے کے بعد انس رضی اللہ عنہُ فرماتے ہیں کہ ''' ہم نبی صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے اِس فرمان کہ ((((( اَنت مع مَن اََحبَبتَ ::: تُم اُس کے (ہی) ساتھ ہو گے جِس سے مُحبت کرتے ہو )))))سے زیادہ کِسی اور چیز سے خوش نہیں ہوئے ، پس میں تو نبی صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے اور ابو بکر سے اور عُمر سے مُحبت کرتا ہوں اوریقین رکھتا ہوں کہ میں اُن سے مُحبت کرنے کی وجہ سے اُن کے ساتھ ہوں گا خواہ میں نے اُن کے کاموں جیسے کام نہیں کیئے '''
عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے پوچھا ، اور ابو موسی الاشعری سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے کہا گیا ::: اے اللہ رسول اُس شخص کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں جو ایسے لوگوں سے مُحبت کرے جِن سے وہ مِلا نہیں ،
تو ارشاد فرمایا ((((( المَرء ُ مع مَن اََحَبَّ ::: آدمی جِس سے مُحبت کرے گا اُسی کے ساتھ ہوگا ))))) صحیح البُخاری /کتاب الآداب /باب ٩٦۔

No comments:

Post a Comment

پیچھے اِس امام کے ، منصبِ امامت اور امام کا مقام و مرتبہ

پیچھے اِس امام کے ، منصبِ امامت اور امام کا مقام و مرتبہ محترم قارئین کرام : ہر صاحبِ عقل جانتا ہے کہ جس کو اپنا امام ، بڑا ، لیڈر یا امیر م...