Saturday, 6 December 2014

(4) محسن انسانیت ﷺ کا پیغام محبت و امن آج سوالیہ نشان کیوں؟

(4) محسن انسانیت ﷺ کا پیغام محبت و امن آج سوالیہ نشان کیوں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زندگی کا روشن جلوہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ عیسائیوں کے اس اعتراض کا خود ہی جواب دے رہا ہے کہ ’’اسلام بے بنیاد مذہب ہے اور یہ محض مفروضوں پر قائم ہے‘‘۔ اس نے اس اعتراض کے جواب میں بہت خوبصورت مثال دیتے ہوئے کہا :

’’آپ کہتے ہیں کہ اس مذہب (اسلام) کی عمارت جھوٹ پر کھڑی کی گئی ہے؟ میں کہتا ہوں کہ جھوٹا آدمی اینٹوں کی معمولی سی عمارت بھی تیار نہیں کرسکتا چہ جائیکہ وہ ایک مذہب کا بانی ہو اور جس نے ایک تہذیب کی بنیاد رکھی ہو۔ اگر ہم حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو۔ ۔ ۔ سازشی اور حریص (نعوذ باللہ) قرار دیں اور ان کی تعلیمات کو بھی بے بصیرتی اور نادانی پر معمول کریں تو یہ ہماری سخت حماقت اور جہالت ہوگی۔ انہوں نے جو سادہ اور غیر مرصع پیغام دیا وہ برحق تھا۔ وہ پردۂ غیب (Unknow Deep) سے ابھرنے والی، حیران کن آواز تھی۔ ان کا نہ کوئی قول جھوٹ نکلا اور نہ کوئی فعل غلط ثابت ہوا۔ ان کی کوئی گفتگو نہ بے معنی تھی اور نہ ان جیسی کوئی مثال پہلے موجود تھی۔ وہ زندگی کا ایک روشن جلوہ تھا جو سینۂ فطرت سے اس لئے ظہور پذیر ہوا کہ دنیا کو منور کر ڈالے کیونکہ اس کائنات کا خالق، اسکے ذریعہ دنیا کو اندھیروں سے نجات دلانا چاہتا تھا۔ وہ جو پیغام سرمدی لے کر آئے تھے اس کی اہمیت و عظمت اپنی جگہ آج تک قائم ہے۔ اسے پہنچانے والوں کی لغزشیں اور کوتاہیاں اس حقیقت کو نہیں جھٹلا سکتیں۔ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایسا کوئی الزام ثابت نہیں کیا جاسکا‘‘۔

اسلام تلوار کے زور سے نہیں پھیلا

اسی لیکچرر میں وہ اس الزام کا جائزہ بھی لیتا ہے کہ اسلام تعلیمات کی تاثیر سے نہیں بلکہ تلوار کے زور سے پھیلا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ ’’حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تلوار کے ذریعہ اسلام پھیلانے پر بہت کچھ لکھا گیا ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ عیسائیت کے پیروکاروں کے لئے یہ امر باعث فخر ہے کہ ان کا مذہب امن و سکون اور تعلیم و تلقین کے ذریعہ پھیلا تھا لیکن اگر ہم کسی مذہب کی صداقت یا عدم صداقت کا معیار اسی کو بنا لیں تو یہ ایک سنگین غلطی ہوگی۔ اسلام کیلئے تلوار بے شک استعمال ہوئی تھی مگر سوال یہ ہے کہ یہ تلوار آئی کہاں سے تھی؟ ایک لحاظ سے تو ہمیں اپنے مذہب عیسوی کا دامن بھی خون کے دھبوں سے پاک نظر نہیں آتا۔ جب اس کے ہاتھ میں تلوار آئی تو استعمال بھی ہوئی۔ (شہنشاہ فرانس شارلیمان (Charlemangne) (742-814) کے دور میں سکسینیوں (Saxions) کے مذہب کی تبدیلی، تبلیغ کا نتیجہ نہیں تھی جہاں (جرمن باشندوں کا تین سال خون بہایا جاتا رہا تھا) اس لئے زور شمشیر والا اعتراض میری رائے میں وقعت نہیں رکھتا۔)

2۔ منٹگمری واٹ

اسی طرح ایک اور مشہور مستشرق منٹگمری واٹ (Motgomery Watt) ہے جس نے خود بھی اسلام کی تصویر کو مسخ کرکے پیش کرنے کی کوششیں کیں ہیں وہ اپنی کتاب Muhammad : Prophet and Statesman میں لکھتا ہے :

’’محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بدنام کرنے کی جتنی کوششیں کی گئی ہیں اتنی کوششیں تاریخ انسانی کی کسی دوسری عظیم شخصیت کو بدنام کرنے کے لئے نہیں کی گئیں۔ صدیوں اسلام کو عیسائیت کا سب سے بڑا دشمن تصور کیا جاتا رہا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ عیسائیت کو اسلام کے علاوہ کسی منظم طاقت سے واسطہ نہ پڑا تھا جو اتنی ہی طاقتور ہو جتنے مسلمان تھے۔ عربوں کے ہاتھوں اپنے چند بہترین صوبوں سے ہاتھ دھونے کے بعد بیز نطینی حکومت کو ایشیائے کوچک، سپین اور سسلی میں اسلام کا چیلنج درپیش تھا۔ مسلمانوں کو ارض مقدس سے نکالنے کی صلیبی کوششوں سے پہلے ہی یورپ میں اسلام کے ’’دشمن اعظم‘‘ کا تصور جڑ پکڑ چکا تھا۔ ایک وقت وہ بھی تھا جب محمد کو ’’Mahound‘‘ کی شکل میں پیش کیا گیا جس کا مطلب تھا ’’برائی کا شہزادہ‘‘۔

بارہویں صدی عیسوی میں صلیبی فوجوں کے اذہان میں اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں جو تصورات تھے وہ بڑے مضحکہ خیز تھے اور انہوں نے اخلاق پر منفی اثرات مرتب کئے۔

3۔ فلپ کے۔ ہٹی

ایک اور مستشرق فلپ کے۔ ہٹی (Philip K. Hitt) اپنی کتاب Islam : a Way of Life میں لکھتا ہے :

’’قرون وسطیٰ کے عیسائیوں نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سمجھنے میں غلطی کی اور انہیں (نعوذ باللہ) حقیر کردار کا مالک تصور کیا۔ اس منفی سوچ کے اسباب نظریاتی سے زیادہ معاشی اور سیاسی تھے۔ ۔ ۔ نویں صدی عیسوی کے ایک یونانی قصہ گونے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تصویر کشی ایک جھوٹے مدعی نبوت اور دغا باز کے طور پر کی تھی۔ اس تصویر کو بعد میں بدچلنی، خون آشامی اور قزاقی کے رنگوں سے مزین کیا گیا۔ مذہبی حلقوں میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دشمن مسیح کے طور پر پیش کیا گیا۔ یہ تصور پیش کیا گیا کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نعش زمین اور آسمان کے درمیان معلق ہے۔ اس افسانے نے اتنی شہرت حاصل کی کہ جب 1503ء میں ایک اطالوی نو مسلم مدینہ گیا تو وہ محمد(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نعش کو مذکورہ مقام پر نہ پاکر متحیر ہوا۔ ۔ ۔ ڈانٹے نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دھڑ کو دو حصوں میں تقسیم کرکے یہ دکھانے کی کوشش کی کہ وہ جسم جہنم کے نویں درجے میںپڑا ہے جو ایسی ملعون روحوں کے لئے مناسب مقام ہے جومذاہب میں فرقہ بندیوں کے ذمہ دار ہیں۔ ۔ ۔ مغربی قصہ گووؤں نے Maumet کو (جو لفظ محمد کی بگڑی ہوئی ان چالیس شکلوں میں سے ایک ہے جن کا ذکر آکسفورڈ ڈکشنری میں ہوا ہے) بت بنا کر پیش کیا۔ یہ لفظ پتلی اور گڑیا کا ہم معنی بن گیا۔ ۔ ۔ شیکسپئر نے Romeo and Jiliet میں اس لفظ کو اسی مفہوم میں استعمال کیا۔ محمد کے نام کی ایک اور بگڑی ہوئی شکل Mahoun کو قرون وسطیٰ کے ایک ڈرامے میں ایک ایسی چیز کے طورپر پیش کیا گیا جس کی عبادت کی جاتی تھی۔ یہ حقیقت کے ساتھ کتنا بڑا مذاق ہے کہ ایک بت شکن اور تاریخ انسانی میں توحید خداوندی کے سب سے بڑے چیمپئین کو بت بنا کر پیش کیا گیا‘‘۔

پروفیسر فلپ۔ کے۔ ہٹی نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات پر ان بے بنیاد الزامات کو اپنے پیشروؤں کی ’’غلط فہمی‘‘ کہہ کر ان کے جرم کو کم کرنے کی کوشش کی ہے۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ لوگ کسی قسم کی غلط فہمی کا شکار نہ تھے بلکہ وہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پہچانتے تھے کیونکہ اس بات میں شک و شبہ کی گنجائش نہیں کہ اہل کتاب میں سے جن لوگوں نے اسلام اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مخالفت کی، ہر دور میں ان کی اکثریت مذہبی لوگوں پر مشتمل تھی اور اہل کتاب کے مذہبی راہنما حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں کسی غلط فہمی کا شکار نہ تھے۔ اللہ تعالیٰ نے صدیوں پہلے اس حقیقت کا اعلان فرمادیا تھا :

الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْرِفُونَهُ كَمَا يَعْرِفُونَ أَبْنَاءَهُمْ وَإِنَّ فَرِيقاً مِّنْهُمْ لَيَكْتُمُونَ الْحَقَّ وَهُمْ يَعْلَمُونَO

(البقرہ : 146)

’’جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ پہچانتے ہیں انہیں جیسے پہچانتے ہیں اپنے بیٹوں کو اور بے شک ایک گروہ ان میں سے چھپاتا ہے حق کو جان بوجھ کر‘‘۔

No comments:

Post a Comment

گستاخِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سزاء آئمہ اربعہ کی نظر میں

گستاخِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سزاء آئمہ اربعہ کی نظر میں محترم قارٸینِ کرام : نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توہین کی سزائے قت...