Thursday, 8 February 2018

مسلمان کو مشرک کہنے والا خود مشرک بن جائے گا

مسلمان کو مشرک کہنے والا خود مشرک بن جائے گا

محترم قارئین : جیسا کہ آپ جانتے ہیں آج کل خارجی فتہ کی طرف سے ہر وقت مسلمانان اہلسنت پر شرک اور مشرک کے فتوے بلا سوچے سمجھےجڑ دیئے جاتے ہیں فقیر ڈاکٹر فیض احمد چشتی نے اس موضوع پر پہلے بھی بہت کچھ لکھا ہے فی الوقت یہ مختصر سا مضمون حاضر خدمت ہے شاید جہالت کی وجہ سے مسلمانوں کو مشرک کہنے والوں میں سے کسی کو ہدایت نصیب ہوجائے آیئے حدیث پاک پڑھتے ہیں یاد رہے اس حدیث پاک کی اسناد کو آئمہ حدیث نے حسن اور جیّد قرار دیا ہے حوالے موجود ہیں اللہ تعالیٰ خارجی فتنہ کے شر و فساد سے مسلمانوں کو بچائے آمین :

سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ، رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ان ممااخاف علیکم رجل قرأالقراٰن حتی اذا روئیت بہجتہٗ علیہ وکان ردائہ الاسلام اعتراہ الی ماشآء اللہ انسلخ منہ ونبذہ وراء ظھرہ وسعٰی علی جارہ بالسیف ورماہ بالشرک قال قلت یانبی اللہ ایھما اولیٰ بالشرک المرمی اوالرامی ؟ قال بل الرامی ۔
ترجمہ : یعنی مجھے تم پر ایک ایسے آدمی کا اندیشہ ہے جو قرآن پڑھے گا حتیٰ کہ اس کی روشنی اس پر دکھائی دینے لگے گی،اور اس کی چادر (ظاہری روپ) اسلام ہوگا ۔ یہ حالت اس کے پاس رہے گی جب تک اللہ تعالیٰ چاہے گا ،پھر وہ اس سے نکل جائے گا اسے پس پشت ڈال دے گا ، اور اپنے (مسلمان) ہمسائے پر تلوار اٹھائے گا اور اس پر شرک کا فتویٰ جڑے گا،راوی کا بیان ہے کہ میں نے عرض کیا : یانبی اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم ! دونوں میں شرک کا حقدار کون ہوگا ؟ جس پر فتویٰ لگا یا فتویٰ لگانے والا ، آپ نے فرمایا:فتویٰ لگانے والا (مشرک ہوگا) ۔

یعنی وہ فتویٰ مسلمان پر چسپاں نہیں ہوگا بلکہ جدھر سے صادر ہوا تھا واپس اسی کی طرف لوٹ جائے گا ، اور وہ مسلمان کو مشرک کہنے والا خود مشرک بن جائے گا ۔

اس روایت کو حافظ ابن کثیر نے پارہ نمبر۹، سورۃ الاعراف ،آیت نمبر ۱۷۵یعنی واتل علیہم نبأالذی اٰتینا ہ آیاتنا فانسلخ منھا …آلایۃ۔کی تفسیر میںنقل کیا اور لکھا ہے:ھذا اسناد جید یعنی اس روایت کی سند جید،عمدہ اور کھری ہے ۔ (تفسیرابن کثیر جلد۲صفحہ۲۶۵، امجد اکیڈمی لاہور۔) ۔ (تفسیر ابن کثیر جلد۲صفحہ۲۶۵ دارالفکر، بیروت)

علاوہ ازیں یہ حدیث درج ذیل کتابوں میں بھی موجود ہے

(مختصر تفسیر ابن کثیر جلد۲صفحہ۶۶۔ ۳…مسند ابو یعلی موصلی۔( تفسیر ابن کثیر جلد۲صفحہ۲۶۵) (الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان جلد۱صفحہ۱۴۹ برقم ۱۸۔ )(صحیح ابن حبان،للبلبان جلد اول صفحہ۲۴۸ برقم ۸۱، بیروت۔)(المعجم الکبیر للطبرانی،جلد۲۰صفحہ۸۸ برقم ۱۶۹ ،بیروت ۔)(شرح مشکل الآثار للطحاوی، جلد۲ صفحہ۳۲۴ برقم ۸۶۵، بیروت۔)(مسند الشامیین للطبرانی،جلد۲صفحہ۲۵۴برقم ۱۲۹۱، بیروت۔)(کشف الاستارعن زوائد البزار للہیثمی جلد۱صفحہ۹۹ برقم ۱۷۵، بیروت۔)(جامع المسانید والسنن ،لابن کثیر جلد۳صفحہ۳۵۳،۳۵۴ برقم ۱۸۴۲، بیروت۔)(جامع الاحادیث الکبیر،للسیوطی جلد۳صفحہ۱۲۱ برقم ۸۱۳۲،بیروت ۔)(کنزالعمال،للمتقی ہندی جلد۳صفحہ۸۷۲ برقم ۸۹۸۵۔)(ناصر الدین البانی غیر مقلد سلفی وہابی نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے ۔ دیکھیئے!سلسلۃ الاحادیث الصحیحہ رقم الحدیث ۳۲۰۱۔ ۱۴…کتاب المعرفۃ والتاریخ للفسوی جلد۲صفحہ۳۵۸۔)

ثابت ہوگیا کہ مسلمانوں کو مشرک کہنے والا بذات خود مشرک ہے ۔ کیونکہ اصول یہ ہے کہ کسی مسلمان کی طرف کفر،شرک اور بے ایمانی کی نسبت کرنے سے قائل خود ان چیزوں کا حقدار ہوجاتا ہے۔مثلاً :
ارشاد نبوی ہے : من کفر مسلما فقد کفر ۔ ترجمہ : جس نے کسی مسلمان کو کافر قرار دیا وہ خود کافر ہوگیا ۔ (مسند احمد جلد۲صفحہ۲۳)

مزید فرمایا : من دعا رجلا بالکفر اوقال عد وا للہ ولیس کذلک الا حار علیہ ۔
ترجمہ : جس نے کسی (مسلمان) شخص کو کافر یا اللہ تعالیٰ کا دشمن کہا اور وہ ایسا نہیں تھا تو یہ (باتیں) خود اس کی طرف لوٹ جائیں گی۔ یعنی وہ خود کافر اور بے ایمان ہوجائے گا ۔ ( مسلم جلد۱صفحہ۵۷،مشکوٰۃ صفحہ۴۱۱)

مزید ارشاد فرمایا : اذا قال الرجل لاخیہ یا کافر فقد باء بہٖ احدھما ۔
ترجمہ : جس نے اپنے (مسلمان)بھائی کو کہا:اے کافر!… تو یہ کلمہ دونوں میں سے کوئی ایک لے کر اٹھے گا ۔ (بخاری جلد۲صفحہ۹۰۱واللفظ لہٗ مسلم جلد۱صفحہ۵۷)

یعنی اگر کہنے والا سچا ہے تو دوسرا کافر ہوگا ورنہ کہنے والا خود کافر ہوجائے گا ۔

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے : من اکفر اخاہ بغیر تاویل فھو کما قال ۔
ترجمہ : جس نے بغیر تاویل کے اپنے (اسلامی) بھائی کو کافر قرار دیا تو وہ خود کافر ہوجائے گا ۔ (بخاری جلد۲صفحہ۹۰۱)

ان دلائل اور مستند حوالہ جات سے واضح ہوگیا کہ مسلمانوں کو بلاوجہ کافر ومشرک قرار دینا خود کافر اور مشرک ان دلائل سے واضح ہوگیا کہ مسلمانوں کو بلاوجہ کافر ومشرک قرار دینا خود کافر اور مشرک بننا ہے ۔ العیاذباللہ تعالیٰ ۔ اے بات بات پر مسلمانان اہلسنت کو اپنی جہالت کی وجہ سے کافر و مشرک کہنے والو اپنے ایمان کی فکر کرو کہیں تم خود کافر و مشرک تو نہیں ہو چکے ہو ، بغیر کفر و شرک ثابت کیئے کسی مسلمان کو کافر کہنے والو سوچو ۔ (طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...