Monday, 26 February 2018

درس قرآن موضوع سورہ توبہ آیت نمبر 59 : وَلَوْ اَنَّہُمْ رَضُوْا مَاۤ اٰتٰہُمُ اللہُ وَرَسُوۡلُہٗ

درس قرآن موضوع سورہ توبہ آیت نمبر 59 : وَلَوْ اَنَّہُمْ رَضُوْا مَاۤ اٰتٰہُمُ اللہُ وَرَسُوۡلُہٗ

وَلَوْ اَنَّہُمْ رَضُوْا مَاۤ اٰتٰہُمُ اللہُ وَرَسُوۡلُہٗ ۙ وَقَالُوۡا حَسْبُنَا اللہُ سَیُؤْتِیۡنَا اللہُ مِنۡ فَضْلِہٖ وَرَسُوۡلُہٗ ۙ اِنَّاۤ اِلَی اللہِ رٰغِبُوۡنَ ۔ ﴿سورہ توبہ آیت نمبر 59﴾
ترجمہ : اور کیا اچھا ہوتا اگر وہ اس پر راضی ہوتے جو اللہ و رسول نے ان کو دیا اور کہتے ہمیں اللہ کافی ہے اب دیتا ہے ہمیں اللہ اپنے فضل سے اور اللہ کا رسول ہمیں اللہ ہی کی طرف رغبت ہے ۔

وَلَوْ اَنَّہُمْ رَضُوْا مَاۤ اٰتٰہُمُ اللہُ وَرَسُوۡلُہٗ : اوراگر وہ اس پر راضی ہوجاتے جو اللہ اور اس کے رسول نے انہیں عطا فرمایا۔} ارشاد فرمایا کہ کیا اچھا ہوتا اگر تقسیم پر اعتراض کرنے والے منافق اس پر راضی ہوجاتے جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے انہیں عطا فرمایا اگرچہ وہ کم ہی کیوں نہ ہو اور وہ کہتے کہ ہمیں اللہ تعالیٰ کا فضل اور جتنا اس نے عطا کیا وہ کافی ہے ۔ عنقریب اللہ تعالیٰ اور اس کا رسولصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ ہمیں اپنے فضل سے اور زیادہ عطا فرمائیں گے ۔ بیشک ہم اللہ تعالیٰ ہی کی طرف رغبت رکھنے والے ہیں کہ وہ ہمیں اپنے فضل سے صدقہ اور اس کے علاوہ لوگوں کے اَموال سے غنی اور بے نیاز کر دے ۔ (تفسیر روح البیان، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۵۹، ۳/۴۵۲، خازن، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۵۹، ۲/۲۵۰۔)

مَاۤ اٰتٰہُمُ اللہُ وَرَسُوۡلُہٗ اس آیت سے معلوم ہوا کہ یہ کہنا جائز ہے کہ اللہ رسول عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے ہمیں ایمان دیا ، دوزخ سے بچایا وغیرہ وغیرہ ۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ رسول عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ دیتے ہیں اور آئندہ بھی دیں گے بلکہ اللہ تعالیٰ جو دیتا ہے وہ حضو ر پُر نورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ ہی کے ذریعے سے دیتا ہے ۔

نفع و نقصان پہنچانے کی نسبت نیک بندوں کی طرف کرنا جائز ہے : یاد رہے کہ کسی کو نفع پہنچانے یا کسی سے نقصان دور کر دینے کی نسبت اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں کی طرف کرنا جائز ہے ، اس طرح کی نسبتیں قرآنِ پاک میں بکثرت مقامات پر مذکور ہیں ۔

اللہ تعالیٰ نے نعمت عطا کرنے کی نسبت تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی طرف فرمائی،ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔ اَنْعَمَ اللہُ عَلَیۡہِ وَ اَنْعَمْتَ عَلَیۡہِ ۔ (احزاب:۳۷)
ترجمہ : اللہ نے اسے نعمت بخشی اور اے نبی تو نے اسے نعمت بخشی ۔

اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اپنے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی طرف غنی کرنے کی نسبت فرمائی ، ارشاد فرمایا : وَمَا نَقَمُوۡۤا اِلَّاۤ اَنْ اَغْنٰہُمُ اللہُ وَرَسُوۡلُہٗ مِنۡ فَضْلِہ ۔ (توبہ:۷۴)
ترجمہ : اور انہیں یہی برا لگا کہ اللہ اور اس کے رسول نے انہیں اپنے فضل سے غنی کردیا ۔

اللہ عَزَّوَجَلَّ نے فرشتوں کو ہمارا محافظ اور نگہبان فرمایا ، ارشاد باری تعالیٰ ہے لَہٗ مُعَقِّبٰتٌ مِّنۡۢ بَیۡنِ یَدَیۡہِ وَمِنْ خَلْفِہ یَحْفَظُوۡنَہٗ مِنْ اَمْرِ اللہِ‘‘ (الرعد :۱۱۔)
ترجمہ : آدمی کے لیے اس کے آگے اور اس کے پیچھے بدل بدل کر باری باری آنے والے فرشتے ہیں جو اللہ کے حکم سے اس کی حفاظت کرتے ہیں ۔

اور ارشاد فرمایا : وَ یُرْسِلُ عَلَیۡکُمۡ حَفَظَۃً ۔ (انعام:۶۱۔)
ترجمہ : اور وہ تم پر نگہبان بھیجتا ہے ۔

اللہ تعالیٰ نے اپنے نام کے ساتھ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کو ملا کر کفایت کرنے والا فرمایا : یٰۤاَیُّہَا النَّبِیُّ حَسْبُکَ اللہُ وَمَنِ اتَّبَعَکَ مِنَ الْمُؤْمِنِیۡنَ ۔ (انفال:۶۴۔)
ترجمہ : اے نبی ! اللہ تمہیں کافی ہے اور جو مسلمان تمہارے پیروکار ہیں ۔

اس بارے میں مزید تفصیل کے لئے فتاویٰ رضویہ کی 30 ویں جلد میں موجود رسالہ ’’اَلْاَمْنُ وَالْعُلٰی لِنَاعِتِی الْمُصْطَفٰی بِدَافِعِ الْبَلَائِ‘‘(مصطفی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کو دافع البلاء یعنی بلائیں دور کرنے والاکہنے والوں کیلئے انعامات) کا مطالعہ کیجئے ۔ (طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...