Sunday, 4 February 2018

کیا مردے قبروں میں سنتے ھیں ؟ خارجی منکروں کے دھوکے کا جواب

کیا مردے قبروں میں سنتے ھیں ؟ خارجی منکروں کے دھوکے کا جواب

ترتیب و پیشکش : ۔ ڈاکٹر فیض احمد چشتی لاھور پاکستان

آل نجد خارجی یہ آیت ۔ وما انت بمسمع من فی القبور ان انت الا نذیر
ترجمہ : آپ انہیں سنانے والے نہیں جو قبروں میں ہیں ۔آپ توفقط ڈرانے والے ہیں ۔

پیش کرکے اس کا مفہوم غلط بیان کرکے امت مسلّمہ کو دھوکے میں ڈالتے ۔ کوئی بھی صاحبِ عقل وخرد اس بات سے بیگانہ نہیں کہ جہاں حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم کے بارے میں یہ فرمان ہے : آپ تو ڈرانے والے ہیں ۔ اس کا تعلق مُردوں سے نہیں ہوگا کیونکہ ڈرانے ک اتعلق انہی لوگوں سے ہے جو اس دنیا میں موجود ہیں اور جو اس دنیا سے چلے گئے انہیں جہنم سے ڈرانا بے فائدہ اور بے معنی ہے ۔ پس آپ ان آیات کو پڑھ کر یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہاں پر بھی زندہ کافروں کو ہی مردہ اوراہل قبور سے تعبیر کیا گیا ہے ۔

آیات ملاحظہ ہوں

وما یستوی الاحیاءولاالا موات ان اللّٰہ یسمع من یشاءوماا نت بمسمع من فی القبور ان انت الا نذیر ۔ (سورة فاطر آیت ۳۲۔۲۲)
ترجمہ : زندہ اورمردے برابر نہیں ۔ بے شک اللہ سناتا ہے جسے چاہے اورآپ انہیں سنانے والے نہیں جو قبروں میں ہیں۔ آپ تو فقط ڈرانے والے ہیں ۔

آیات مذکورہ سے یہ بات بالکل عیاں ہے کہ جن لوگوں کو ڈرانے کا ذکر ہوا یہ وہی لوگ ہیں جن سے سنانے کی نفی ہوئی اورڈرایا زندہ کو جاتا ہے نہ کہ مردہ کو تو نتیجہ یہ نکلا کہ سنانے کی نفی بھی زندہ لوگوں سے متعلق ہوئیں تو یہ ہمارے مؤقف کے خلاف نہیں کیونکہ ہم ان لوگوں سے متعلق گفتگو کر رہے ہیں جواس دارِ فانی سے رحلت کرگئے ۔حالانکہ یہ آیات زندہ لوگوں سے متعلق ہیں ۔
الحاصل یہ دونوں آیات ہمارے مدعیٰ کے خلاف نہیں ۔

رہا یہ اعتراض کہ زندہ سے سنانے کی نفی کس طرح تواس بارے میں عرض ہے کہ یہاں پر سنانے سے مراد یہ نہیں کہ وہ فقط کانوں سے سن لیں بلکہ مراد یہ ہے کہ ان کے دل بھی اس حق کی پکار کو قبول کریں ۔ چونکہ جن لوگوں کے دلوں پر مہر لگ چکی ان حضرات میں حق بات قبول کرنے کی صلاحیت نہیں رہتی ۔ جیسا کہ سورئہ اعراف میں ہے : ولقد ذرانا لجھنم کثیرا من الجن والانس لھم قلوب لایفقھون بھا ولھم اعین لایبصرون بھا ولھم ٰاذان لایسمعون بھا اولئک کالانعام بل ھم اضل اولئک ھم الغفلون ۔ (الاعراف آیت ۹۷۱)
ترجمہ : اوربے شک ہم نے دوزخ کے لئے بہت سے جن اور انسان پیدا کئے ۔ ان کے دل ہیں جن سے وہ نہیں سمجھتے اوران کی آنکھیں ہیں جن سے وہ نہیں دیکھتے اوران کے کان ہیں جن سے وہ نہیں سُنتے ۔ وہ لوگ چوپائیوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے زیادہ گمراہ وہی غفلت میں مبتلا ہیں ۔

اس آیت سے یہ بات واضح ہوگئی کہ نہ سمجھنا، نہ دیکھنا، نہ سُننا اورچوپائیوں کی طرح ہوجانا بلکہ ان سے بھی زیادہ گیا گذرا ہونا یہ تمام اموران کافروں کے لئے اللہ نے ثابت فرمائے جو چلتے پھرتے کھاتے پیتے بولتے اورسُنتے تھے ۔ چونکہ وہ اللہ کی نافرمانی میں بہت آگے بڑھ چکے تھے کہ انہوں نے خود اپنے اوپر غفلت اورگمراہی کے اتنے پردے چڑھالئے تھے کہ ان کا واپس آنا ممکن نہ رہا تھا ۔ اس لئے یہ تمام امور ان کے لئے ثابت ہوگئے ۔

پس اہل حق بھی یہی کہتے ہیں کہ ان خرابیوں کی بناء پر ان کافروں کو ”الموتیٰ اورمن فی القبور“ سے بھی تعبیر فرمایا گیا ہے ۔ نیز مُردوں کے سننے کی نفی کس طرح کی جاسکتی ہے جبکہ بے شمار احادیث سے یہ بات ثابت ہے جیسا کہ بخاری شریف میں ہے : عن انس ان النبی صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم قال العبد اذا وضع فی قبرہ وتولّی وذھب اصحابہ حتی انہ یسمع قرع نعالھم " ۔ (بخاری شریف ج۱ص۸۷۱)
ترجمہ : حضرت انس رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم سے روایت کرتے ہیں کہ بندہ جب قبر میں دفن کردیا جاتاہے اوراسے چھوڑ کر اس کے ساتھی واپس آجاتے ہیں تومیت ان لوگوں کے قدموں کی چاپ کی آواز سنتی ہے ۔

جمہور علماء و محدثین علیہم الرّحمہ نے اس حدیث کے متعلق یہی قول کیا کہ وہ میت لوٹ کے جانے والوں کی چاپ کی آواز سنتی ہے ۔

یہاں فرشتوں کے جوتوں کی آواز مراد نہیں کیونکہ فرشتوں کے لئے قرآن وحدیث میں جوتوں کا ثبوت نہیں تواس کی آواز سُننا کیونکر ممکن ہوگی ۔

چونکہ مسلم شریف میں صاف ارشاد ہے ۔یہ انہیں لوگوں کی جوتوں کی آواز ہے جو دفنانے آئے تھے یعنی فرشتوں کے قدموں کی آواز نہیں ۔ حدیث ملاحظہ ہو ۔ قال رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم ان المیت اذاوضع فی قبرہ انہ یسمع خفق نعالھم اذا انصرفوا ۔ (مسلم ج۲ص۱۰۷۳)
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم نے ارشاد فرمایا کہ میت کو جب قبر میں دفنا یا جاتاہے تو میت ان کے قدموںکی چاپ کی آواز سنتی ہے جب وہ لوگ واپس جاتے ہیں ۔ (طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...