Saturday, 10 February 2018

محبت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم

محبت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم
محبت رسو ل صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم : ہر امتی پر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم کا حق ہے کہ وہ سارے جہان سے بڑھ کر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم سے محبت رکھے اور ساری دنیا کی محبوب چیزوں کو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم کی محبت کے قدموں پر قربان کر دے ۔ اللہ تعالیٰ جل جلالہ کا فرمان ہے کہ : قُلْ اِنۡ کَانَ اٰبَآؤُکُمْ وَاَبْنَآؤُکُمْ وَ اِخْوَانُکُمْ وَاَزْوَاجُکُمْ وَعَشِیۡرَتُکُمْ وَ اَمْوَالُۨ اقْتَرَفْتُمُوۡہَا وَتِجَارَۃٌ تَخْشَوْنَ کَسَادَہَا وَمَسٰکِنُ تَرْضَوْنَہَاۤ اَحَبَّ اِلَیۡکُمۡ مِّنَ اللہِ وَرَسُوۡلِہ وَجِہَادٍ فِیۡ سَبِیۡلِہٖ فَتَرَبَّصُوۡا حَتّٰی یَاۡتِیَ اللہُ بِاَمْرِہٖ ؕ وَاللہُ لَایَہۡدِی الْقَوْمَ الْفٰسِقِیۡنَ ۔
ترجمہ : تم فرماؤ اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی اور تمہاری عورتیں اور تمہارا کنبہ اور تمہاری کمائی کے مال اور وہ سودا جس کے نقصان کا تمہیں ڈر ہے اور تمہارے پسند کا مکان یہ چیزیں اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں لڑے سے زیادہ پیاری ہوں تو راستہ دیکھو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لائے اور اللہ فاسقوں کو راہ نہیں دیتا ۔ (پارہ 10، سورہ التوبۃ : 24)

اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ ہر مسلمان پر اﷲ عزوجل اور اس کے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی محبت فرض عین ہے کیونکہ اس آیت کا حاصل مطلب یہ ہے کہ اے مسلمانو! جب تم ایمان لائے ہو اور اﷲ و رسول کی محبت کا دعویٰ کرتے ہو تو اب اس کے بعد اگر تم لوگ کسی غیر کی محبت کو اﷲ و رسول کی محبت پر ترجیح دو گے تو خوب سمجھ لو کہ تمہارا ایمان اور اﷲ و رسول کی محبت کا دعویٰ بالکل غلط ہو جائے گا اور تم عذاب الٰہی اور قہر خداوندی سے نہ بچ سکوگے۔

نیز آیت کے آخری حصّے سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ جس کے دل میں اﷲ جلّ جلالہ و رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی محبت نہیں یقینا بلا شبہ اس کے ایمان میں خلل ہے ۔

مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَ١ۚ وَ مَنْ تَوَلّٰى فَمَاۤ اَرْسَلْنٰكَ عَلَیْهِمْ حَفِیْظًا ۔ (سورۃ النساء آیت 80) ۔ ترجمہ : جس نے رسول کا حکم مانا بے شک اُس نے اللہ کا حکم مانا ، اور جس نے منھ پھیرا ،تو ہم نے تمہیں ان کے بچانے کو نہ بھیجا ۔

شانِ نزول : رسُولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے میری اطاعت کی اُس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی اُس نے اللہ سے محبّت کی اِس پر آج کل کےجدت پسندوں کی طرح اُس زمانے کے بعض منافقین نے کہا کہ محمد مصطفٰےصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ چاہتے ہیں کہ ہم انہیں رب مان لیں جس طرح نصارٰی نے عیسٰی بن مریم کو رب مانا اس پر اللہ تعالٰی نے اِن کے رَدّ میں یہ آیت نازل فرما کر اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کلام کی تصدیق فرمادی کہ کہ بے شک رسُول کی اطاعت اللہ کی اطاعت ہے۔(تفسیر نعیمی ، تفسیر تبیان القرآن ، تفسیر درمنثور)

عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ هِشَامٍ رضي الله عنه قَالَ : کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم، وَهُوَ آخِذٌ بِيَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ : يَا رَسُوْلَ اﷲِ، لَأَنْتَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ کُلِّ شَيءٍ إِلاَّ مِنْ نَفْسِي، فَقَالَ النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم : لَا، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، حَتَّي أَکُوْنَ أَحَبَّ إِلَيْکَ مِنْ نَفْسِکَ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ : فَإِنَّهُ الآنَ، وَاﷲِ، لَأَنْتَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ نَفْسِي، فَقَالَ النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم : الآنَ يَا عُمَرُ ۔
ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن ھِشام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم کے ساتھ تھے اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : یا رسول اللہ! آپ مجھے اپنی جان کے سوا ہر چیز سے زیادہ محبوب ہیں۔ اس پر حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم نے فرمایا : نہیں، قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! جب تک میں تمہیں اپنی جان سے بھی محبوب تر نہ ہو جاؤں (تم اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتے) ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : اللہ رب العزت کی قسم! اب آپ مجھے اپنی جان سے بھی زیادہ محبوب ہیں، چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم نے فرمایا : اے عمر! اب (تمہارا ایمان کامل ہوا) ہے ۔ (أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : الأيْمَانِ وَالنُّذُوْرِ، باب : کَيْفَ کَانَتْ يَمِيْنُ النَّبِيِ صلي الله عليه وآله وسلم، 6 / 2445، الرقم : 6257.چشتی)

عَنْ أَنَسٍ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : لَا يُؤْمِنُ عَبْدٌ (وَفِي حَدِيْثِ عَبْدِ الْوَارِثِ: الرَّجُلِ) حَتَّي أَکُوْنَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِيْنَ رَوَاهُ مُسْلِمٌ.
ترجمہ : حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم نے فرمایا : کوئی بندہ مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اس کے نزدیک اس کے گھروالوں ، اس کے مال اور تمام لوگوں سے محبوب تر نہ ہو جاؤں ۔
(أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب : الإيمان، باب : وجوب محبة رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم أکثر من الأهل والولد والوالد والناس أجمعين وإطلاق عدم الإيمان علي من لم يحبه هذه المحبة، 1 / 67، الرقم : 44،)(وأحمد بن حنبل مثله في المسند، 5 / 162، الرقم : 21480،)(وأبويعلي في المسند، 7 / 6، الرقم : 3895، )(والبيهقي في شعب الإيمان، 2 / 129، الرقم : 1375، )(وابن حيان في العظمة، 5 / 1780، الرقم : 2824،)(والديلمي في مسند الفردوس، 4 / 53، الرقم : 6169،)(وابن منصور في کتاب السنن، 2 / 204، الرقم : 2443.چشتی)

عَنْ أَنَسٍ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم : لَا يُؤْمِنُ أَحَدُکُمْ حَتَّي أَکُوْنَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِيْنَ مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ترجمہ : حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم نے فرمایا : تم میں سے کوئی مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اسے اُس کے والد (یعنی والدین)، اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے محبوب تر نہ ہو جاؤں۔
اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک روایت میں ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! (اِس کے بعد سابقہ الفاظِ حدیث ہیں) ۔
(أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : الإيمان، باب : حُبُّ الرَّسُوْلِ صلي الله عليه وآله وسلم مِنَ الإِيْمَانِِ، 1 / 14، الرقم : 15،)(ومسلم في الصحيح، کتاب : الإيمان، باب : وجوب محبّة رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم أکثر من الأهل والولد والوالد والناس أجمعين، 1 / 67، الرقم : 44.)(وفي رواية للبخاري : عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ : فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، وَذَکَرَ نَحْوَهُ.)(أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : الإِيْمَانِ، باب : حُبُّ الرَّسُوْلِ صلي الله عليه وآله وسلم مِنَ الإِيْمَانِ، 1 / 14، الرقم : 14.چشتی)

سأل عثمان بن عفان رضي الله عنه قباث بن أشَيْمِ أخا بني يعمر بن ليث : أأنت أکبر أم رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ؟ فقال : رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم أکبر مني، وأنا أقدم منه في الميلاد .
ترجمہ : حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے بنی یعمر بن لیث کے بھائی قباث بن اُشیم سے پوچھا : آپ بڑے ہیں یا حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم ؟ تو اُنہوں نے کہا : رسول اللہ مجھ سے بڑے ہیں، اور میں میلاد (پیدائش) میں اُن سے پہلے ہوں ۔
حضرت قباث بن اُشیم رضی اللہ عنہ کا کہنا، آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم مجھ سے بڑے ہیں لیکن میں آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم سے پہلے پیدا ہوا تھا، حسنِ اَدب کی اعلیٰ ترین مثال اور توحید کے متوالوں کے لیے درسِ عظیم ہے ۔ (ترمذي، الجامع الصحيح، 5 : 589، کتاب المناقب، باب ماجاء في ميلاد النبي صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم ، رقم : 3619)(شيباني، الآحاد والمثاني، 1 : 407، رقم : 566)(طبري، تاريخ الأمم والملوک، 1 : 453)( بيهقي، دلائل النبوة ومعرفة أحوال صاحب الشريعة، 1 : 77)(ابن کثير، البداية والنهاية، 2 : 216، 217)

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ : حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم نے فرمایا جس میں تین باتیں ہوں گی وہ ایمان کا مزہ پائے گا ۔یہ کہ اللہ اور اس کے رسول کی محبت اس کو سب سے زیادہ ہو۔ دوسرے یہ کہ فقط اللہ کے لئے کسی سے دوستی رکھے۔ تیسرے یہ کہ دوبارہ کافر بننا اس کو اتنا ناگوار ہو جیسے آگ میں جھونکا جانا ۔ (بخاری، جلد اول کتاب ایمان :15)

حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم ، آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم اس آدمی کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جو کسی قوم سے محبت رکھتا ہو لیکن اس تک پہنچ نہ سکتا ہو۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم نے فرمایا آدمی اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت رکھے گا ۔ (مسلم، کتاب البر والصلۃ )

حضرت ابو العباس مرصی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں : لو حجب عنی رسول اﷲ صلی اﷲ عليه وسلم طرفة عين ما عددتُ نفسی من المُسلمين ۔
ترجمہ : اگر ایک لمحہ کے لیے بھی چہرہ مصطفٰے صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم میرے سامنے نہ رہے تو میں اس لمحے خود کو مسلمان نہیں سمجھتا ۔ (رُوح المعانی، 22 : 36)۔(طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

1 comment:

  1. محبت رسولﷺ کیسے حاصل ہو گی ؟

         اے میرے بھائی! اگر تم خواص علماء مربین کی جماعت میں داخل ہونے کا (محبت رسولﷺ حاصل کرنے کا)  ارادہ کرو تو اللہ عزجل کی بارگاہ سے ثواب حاصل کرنے کی نیت سے ، طلب حدیث ، سماعِ حدیث اور روایتِ حدیث کو اپنے اوپر لازم کر لو ۔ اس میں(محبت رسولﷺ حاصل کرنے کے لیے)  تمہاری نیت ہو

    ''اپنے رب عزوجل کے دین اور اپنے نبی کی سنت کو پہچاننا ''

    نیز اس دین پر تم کوعمل کرنے والا ہونا چاہئے ،اور رسول ﷺ کے فرمودات پر پابندی کرنے والا ہونا چاہئے۔
    نصیحت:۔
    امام احمد بن ابراہیم الواسطی الحنبلی

    ReplyDelete

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...