Friday, 9 February 2018

توبہ کے فضائل اوراس کی برکتیں

توبہ کے فضائل اوراس کی برکتیں

اے دنیا کی محبت میں گرفتار ہونے والے !اے خواہشات ِ نفسانی کے غلام ، اے خطاؤں میں منہمک رہنے والے ،یاد کرتُو نے آگے کیا بھیجاہے او راپنے آقاومولا عزوجل سے اس بات پر ڈر کہ وہ تیری باطنی لغز شوں اور زیادتیوں سے باخبر ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ تجھے باب ِ رحمت میں داخلے سے روک دے اور تجھے اپنی بارگاہ سے دُھتکار دے اوراپنے محبوب بندوں کی رفاقت سے محروم کردے پھرتُو رُسوائی کے جنگل میں جاگرے اور خسارے کی رسی میں بندھ جائے،پھر جب تُو اپنی گمراہی اور سرکشی سے چھٹکار ا چاہے تو تجھے غیب سے یوں ندا دی جائے :

اِلَیْکَ عَنَّا فَمَا تَحْظٰی بِنَجْوَانَا یَا غَادِرًاقَدْ لَھَا عَنَّا وَقَدْ خَانَا
ترجمہ : ہم سے دُورہوجا، ہماری دوستی سے تُونے کوئی فائد ہ نہیں اٹھایا ،اے دھوکہ دینے والے !تُو نے ہم سے مذاق کیا اورخیانت کی ۔

اَعْرَضْتَّ عَنَّا وَلَمْ تَعْمَلْ بِطَا عَتِنَا وَجِئْتَ تَبْغِیْ الرِّضَا وَالْوَصْلُ قَدْ بَانَا
ترجمہ : تُونے ہم سے منہ موڑ لیااور ہماری اطاعت بھی نہیں کی اس کے باوجود بھی تُو ہماری رضا کامتلاشی ہے، اب وصال کاوقت نہیں رہا ۔

بِاَیِّ وَجْہٍ نَرَاکَ الْیَوْمَ تَقْصِدُنَا وَطَالَ مَاکُنْتَ فِی الْاَیَّامِ تَنْسَانَا
ترجمہ : ہم کس لئے تیری رعایت کریں کہ آج تُوہماری طرف بڑھتاہے حالانکہ طویل زمانے تک تونے ہم کو بھلائے رکھا ۔

یَانَاقِضَ الْعَھْدِ مَافِیْ وَصْلِنَا طَمَعٌ اِلَّا لِمُجْتَھِدٍ بِا لْجِدِّ قَدْ دَانَا
ترجمہ : اے عہد تو ڑنے والے !ہماری ملاقات کی خواہش نہ رکھ یہ تو عبادت کی کوشش کرنے والے کے لئے ہے اور وہ کوشش کر کے ہماراقرب پاچکا ہے ۔

اے باقی رہنے والی نعمتوں کو فانی آسائشو ں کے بدلے بیچ ڈالنے والے ! کیا تجھے اس کا نقصان نہیں معلوم ؟… وصال کے دن کتنے اچھے ہیں اور جدائی کے ایّام کتنے سخت،…قوم کی زندگی اس وقت تک اچھی نہیں ہوتی جب تک وہ (راہ ِخدا عزوجل میں سفر کے لئے) اپنا وطن نہ چھوڑدے اور راتیں تلاوت قرآن میں بسرنہ کرے ،… اسی لئے نیک لوگ اپنی راتیں اپنے رب عزوجل کے حضور سجدہ او رقیام کرتے ہوئے گزارتے ہیں ۔

جنت کی حوروں کا کلام

حضرت عبدالعزیز بن سلمان علیہ رحمہ فرماتے ہیں کہ حضرت مطہر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (جو ساٹھ سال تک اللہ عزوجل کی بارگاہ میں گریہ کناں رہے ) نے مجھ سے فرمایا کہ میں نے دیکھا کہ مشک کی خو شبودار نہر کے کنارے پر ہوں جس کے کنارے پرموتیوں کے درخت ہیں اور اسکی مٹی عنبرکی ہے اور اس میں سونے کے ٹیلے ہیں ۔ یکا یک میری نظر کچھ لڑکیوں پر پڑی جوبیک زبان ہوکر یہ کہہ رہی تھیں : پاک ہے وہ ذات، پاک ہے وہ ذات جس کی ہر زبان میں تسبیح کی جاتی ہے ، وہ ذات پاک ہے ، پاک ہے ، موجود ہے ،پاک ہے ، وہ ذات جو دائمی ہے۔وہ پاک ہے ، ہم اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں سے ایک مخلوق ہیں ہم ہمیشہ رہیں گی کبھی نہ مریں گی ہم (جنتی شوہروں سے) راضی رہنے والیاں ہیں (ان پر کبھی)ناراض نہ ہوں گی ، ہم تروتازہ رہنے والیاں ہیں کبھی زوال نہ پائیں گی ۔
حضرت مطہر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں : میں نے ان سے کہا تم کون ہو ؟ کہنے لگیں ہم اللہ عزوجل کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق ہیں ۔ میں نے کہا تم کیا کر رہی ہو؟ توانہوں نے یک زبان ہو کر خوبصورت انداز میں جواب دیا :

ذَرَانَا اِلٰہُ النَّاسِ رَبُّ مُحَمَّدٍ لِقَوْمٍ عَلَی الْاَطْرَافِ بِاللَّیْلِ قُوَّمُ
ترجمہ : ہمیں لوگوں کے معبود،ربِّ محمدعزوجل نے ایسے بندوں کے لئے پیدا فرمایا ہے جو رات کے حصوں میں اس کے لئے قیام ( عبادت) کرتے ہیں ۔

یُنَاجُوْنَ رَبَّ الْعَالَمِیْنَ اِلٰھَھُمْ وَتَسْرِیْ ھُمُوْمُ الْقَوْمِ وَالنَّاسُ نُوَّمُ
ترجمہ : اوروہ جواپنے معبود،تمام جہانوں کے پالنے والے سے مناجات کرتے ہیں اور ان کی حاجتیں پوری ہوتی ہیں جبکہ غافل لوگ سوتے رہ جاتے ہیں ۔

حضرت مطہررحمۃ اللہ علیہ نے یہ سن کر کہا : خوب بہت خوب ! وہ لوگ کون ہیں جن کی آنکھوں کو اللہ عزوجل نے ٹھنڈا کیا ہے ؟ وہ کہنے لگیں : کیا آپ انہیں نہیں جانتے ؟ میں نے کہا : خدا کی قسم ! نہیں جانتا ۔ تو ان لڑکیوں نے بتایا کہ یہ وہ لوگ ہیں جواپنی رات عبادت اور تلاوت ِقرآن میں گزارتے ہیں ۔

توبہ کا انعام

نبی کریم رؤف رحیم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ : جب بندہ گناہ کرتا ہے پھر اللہ عزوجل کی بارگاہ میں تو بہ کرتاہے اور اس پر قائم رہتا ہے تو اللہ عزوجل ا س کا ہر نیک عمل قبول فرمالیتاہے اور اس سے سرزد ہونے والا ہرگناہ بخش دیتاہے اور (معاف ہوجانے والے)ہرگناہ کے بدلے جنت میں اس کا ایک درجہ بلند فرمادیتاہے اور اللہ عزوجل اس کی ہرنیکی کے بدلے اسے جنت میں ایک محل عطا فرماتاہے او رحُور وں میں سے ایک حور سے اس کا نکاح فرمادیتا ہے۔‘‘(حلیۃ الاولیائ،احمد بن ابی الحواری،الحدیث۱۴۳۲۳، ج۱۰،ص۱۴)

محبت الٰہی کے حصول کا طریقہ

نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا فرمانِ جنت نشان ہے : اللہ عزوجل نے حضرت داؤد علیہ السلام کی طر ف وحی بھیجی کہ : اے داؤد (علیہ السلام) گنہگاروں کو خوشخبری دے د و اور صدیقین کو ڈرسناؤ ۔ تو حضرت داؤد علیہ السلام کو اس بات پر بڑاتعجب ہوا ، تو انہوں نے عرض کی : یا رب عزوجل میں گنہگاروں کو کیا خوشخبری دوں اور صدیقین کو کیا ڈرسناؤں ؟

اللہ عزوجل نے فرمایا : اے داؤد (علیہ السلام)! گنہگاروں کو یہ خوشخبری سنا دو کہ کوئی گناہ میری بخشش سے بڑا نہیں اور صدیقین کو اس بات کا ڈرسناؤ کہ وہ اپنے نیک اعمال پر خوش نہ ہو ں کیونکہ میں جس سے بھی اپنی نعمتوں کا حساب لوں گاوہ تباہ وبرباد ہوجائے گا۔ اے داؤد(علیہ السلام) ! اگر تو مجھ سے محبت کرنا چاہتاہے تو دنیا کی محبت کو اپنے دل سے نکال دے کیونکہ میری اور دنیا کی محبت ایک دل میں جمع نہیں ہوسکتیں۔ اے داؤد(علیہ السلام) ! جو مجھ سے محبت کرتاہے وہ رات کو میرے حضور تہجدادا کرتاہے جبکہ لوگ سورہے ہوتے ہیں ، وہ تنہائی میں مجھے یاد کرتاہے جبکہ غافل لوگ میرے ذکر سے غفلت میں پڑے ہوتے ہیں ،وہ میری نعمت پر شکراداکرتا ہے جبکہ بھولنے والے مجھ سے غفلت اختیار کرتے ہیں ۔ (حلیۃالاولیاء ،عبدالعزیزبن ابی رواد،رقم ۱۱۹۰۶، ج ۸،ص ۲۱۱ ۔الیٰ قولہ الاھلک )

طُوْبٰی لِمَنْ سَھِرَتْ بِاللَّیْلِ عَیْنَاہُ وَبَاتَ فِیْ قَلَقٍ مِنْ حُبِّ مَوْلَاہ
ترجمہ : خوشخبری ہے اس کے لئے جس کی آنکھیں رات کو جاگتی ہوں اوروہ اپنے رب عزوجل کی محبت میں بے قراررات گزارتاہو ۔

وَقَامَ یَرْعٰی نُجُوْمَ اللَّیْلِ مُنْفَرِدًا شَوْقًا اِلَیْہِ وَعَیْنُ اللہِ تَرْعَاہ
ترجمہ : اوروہ اللہ عزوجل کی ملاقات کاشوق لئے ستاروں کے چھپنے کاانتظارکرتے ہوئے تنہائی میں قیام کرتاہے ،اوراللہ عزوجل کی نگاہ ِرحمت اس کی طر ف متوجہ رہتی ہے۔

جیسا کرو گے ویسا بھرو گے

نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمان ہے کہ : نیکی پرُانی نہیں ہوتی اور گناہ بھلایا نہیں جاتا ، جزاء دینے والا (یعنی اللہ عزوجل) کبھی فنا نہیں ہوگا ، لہذا جو چاہے کر ، تو جیسا کرے گا ویسا بھرے گا ۔ (المصنف للامام عبدالرزاق ، کتاب الجامع باب الاغتیاب والشتم ، رقم ۲۰۴۳۰ ، ج ۱۰ ، ص ۱۸۹)

اے میرے مسلمان بھائی اور بہن : کیا تجھے معلوم ہے تو نے کیا کردیا ہے ؟ تونے قربت کو دُوری کے بدلے ، عقل کو خواہشات کے بدلے اور دین کو دنیا کے بدلے بیچ دیا ہے ۔

قُمْ فَارْثِ نَفْسَکَ وَابْکِھَا مَادُمْتَ وَابْکِ عَلٰی مَھَلْ
ترجمہ : اُٹھ (یعنی تیارہوجا)اوراپنے نفس پر افسوس کراورجب تک توزندہ رہے اس پرروتارہ اور اپنے راحت وآرام پر آنسوبہا ۔
فَاِذَا اتَّقَی اللہَ الْفَتٰی فِیْمَا یُرِیْدُفَقَدْکَمَلْ
ترجمہ : کہ جب کوئی نوجوان اپنی نفسانی خواہشات کے بارے میں اللہ عزوجل سے ڈرتا ہے ، تو وہ (ایمان میں ) کامل ہوجاتا ہے ۔

نیکیوں کی توفیق ملنا

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ : نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے کہ : جب اللہ عزوجل کسی بندے کی مغفرت فرمانا چاہتا ہے تو اسے گناہ سے روک دیتا ہے اور جب اللہ عزوجل کسی بندے کا عمل قبول کرنا چاہتا ہے تو اسے نیک عمل کی طرف مائل کر دیتاہے ۔ (بحر الدموع)

توبہ کے تین انعامات

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ : نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے : توبہ کرنے والے جب اپنی قبر وں سے نکلیں گے تو ان کے سامنے سے مشک کی خوشبو پھیلے گی ، وہ جنت کے دستر خوان پرآکر اس میں سے کھائیں گے اوروہ عرش کے سائے میں ہوں گے جبکہ دیگر لوگ حساب کی سختی میں مبتلا ہوں گے ۔ (بحر الدموع)

خوف ِ خدا میں بہنے والے آنسو

ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوکر عرض کی : یارسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ! میں کس چیز کے ذریعے جہنم سے نجات پاسکتاہوں ؟ فرمایا : اپنی آنکھوں کے آنسوؤں سے ۔ عرض کی : میں اپنی آنکھوں کے آنسوؤں کے ذریعے جہنم سے نجات کیسے پاؤں گا ؟ فرمایا : ان دونوں کے آنسوؤں کو اللہ عزوجل کے خوف سے بہاؤ کیونکہ جو آنکھ اللہ عزوجل کے خوف سے روئے اسے جہنم کا عذاب نہیں ہوگا ۔ (الترغیب و التر ھیب ، کتاب التوبۃ والزھد ،الترغیب فی البکائ،الحدیث ۹،ج ۴،ص۹۸)(طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...