Saturday 17 February 2018

نمازِ جنازہ کا طریقہ و شرعی احکام (حصّہ اوّل)

0 comments
نمازِ جنازہ کا طریقہ و شرعی احکام (حصّہ اوّل)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کا فرمان ہے : جب کوئی جنّتی شخص فوت ہو جاتا ہے، تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ حیا فرماتا ہے کہ ان لوگوں کو عذاب دے جو اس کاجنازہ لیکر چلے اور جو اِس کے پیچھے چلے اور جنہوں نے اِس کی نمازِ جنازہ ادا کی ۔
(اَلْفِردَوس بمأثور الْخِطاب ج۱ص۲۸۲حدیث۱۱۰۸)

جنازے کا ساتھ دینے کا ثواب

حضرت داؤد علیہ السّلام نے بارگاہ الہٰی عَرض کی : یا اللہ جس نے مَحض تیری رِضا کے لئے جنازے کا ساتھ دیا، اُس کی جزا کیا ہے؟ اللہ تَعَالٰی نے فرمایا: جس دن وہ مرے گا تو فِرِشتے اُس کے جنازے کے ہمراہ چلیں گے اور میں اس کی مغفِرت کروں گا ۔ (شَرْحُ الصُّدُورص۹۷)

اُحُد پہاڑ جتنا ثواب

حضرت ابو ہریری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کا ہے : جو شخص (ایمان کا تقاضا سمجھ کر اور حُصولِ ثواب کی نیّت سے) اپنے گھر سے جنازے کے ساتھ چلے ،نَماز جنازہ پڑھے اور دَفن ہونے تک جنازے کے ساتھ رہے اُس کے لیے دو قِیراط ثواب ہے جس میں سے ہرقِیراط اُحُد ( پہاڑ) کے برابر ہے اور جو شخص صِرف جنازے کی نَماز پڑھ کر واپَس آ جائے تو اس کے لیے ایک قِیراط ثواب ہے ۔ ( مُسلِم ص۴۷۲حدیث۹۴۵)

نَمازِ جنازہ باعثِ عبرت ہے

حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے : مجھ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا : قبروں کی زیارت کرو تاکہ آخِرت کی یاد آئے اور مُردے کو نہلاؤ کہ فانی جِسم( یعنی مُردہ جسم ) کا چُھونا بَہُت بڑی نصیحت ہے اور نَمازِجنازہ پڑھو تا کہ یہ تمہیں غمگین کرے کیوں کہ غمگین انسان اللہ عَزَّوَجَلَّ کے سائے میں ہوتا ہے اور نیکی کا کام کرتا ہے ۔ (اَلْمُستَدرَک لِلْحاکِم ج۱ص۷۱۱حدیث ۱۴۳۵)

میِّت کو نہلانے وغیرہ کی فضیلت

مولائے کائنات ، حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے اِرشاد فرمایا کہ جو کسی میِّت کو نہلائے ، کفن پہنائے ، خوشبو لگائے ، جنازہ اُٹھائے ، نَماز پڑھے اور جو ناقِص بات نظر آئے اسے چُھپا ئے وہ اپنے گناہوں سے ایسا پاک ہو جاتا ہے جیسا جس دن ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا تھا ۔
(اِبنِ ماجہ ج۲ص۲۰۱حدیث۱۴۶۲)

جنازہ دیکھ کر پڑھنے کا وِرْد

حضرت مالِک بن اَنَس رضی اللہ عنہ کو بعدِوفات کسی نے خواب میں دیکھ کر پوچھا : مَا فَعَلَ اللہُ بِکَ ؟ یعنی اللہ تعالیٰ نے آپ کے ساتھ کیا سُلوک فرمایا ؟ کہا : ایک کلمے کی وجہ سے بخش دیا جو حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ جنازہ کو دیکھ کر کہا کرتے تھے ۔ (وہ کلمہ یہ ہے:) سُبْحٰنَ الْحَیِّ الَّذِی لا یَمُوت (یعنی وہ ذات پاک ہے جو زندہ ہے اُسے کبھی موت نہیں آئے گی) لہٰذا میں بھی جنازہ دیکھ کر یہی کہا کرتا تھا یہ کلمہ کہنے کے اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے مجھے بَخْش دیا ۔ (اِحیاءُ الْعُلوم ج۵ص۲۶۶)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے سب سے پہلا جنازہ کس کا پڑھا ؟

نمازِ جنازہ کی ابتدا حضرت آدم علیہ السّلام کے دور سے ہوئی ہے ، فر شتوں نے حضرت آدم علیہ السّلام کے جنازہ ٔ مبارَکہ پر چار تکبیریں پڑھی تھیں ۔ اسلام میں وجوبِ نمازِ جنازہ کا حکم مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً میں نازل ہوا ۔ حضرت اَسعَد بن زُرارہ رضی اللہ عنہ کا وِصال مبارَک ہجرت کے بعد نویں مہینے کے آخر میں ہوااور یہ پہلے صَحابی کی میِّت تھی جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے نماز جنازہ پڑھی ۔ (ماخوذ از فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۵ ص۳۷۵۔۳۷۶)

نَمازِ جنازہ فرضِ کِفایہ ہے

نمازِ جنازہ ’’فرضِ کفایہ ‘‘ہے یعنی کوئی ایک بھی ادا کر لے تو سب بَرِیُّ الذِّمَّہ ہو گئے ورنہ جن جن کو خبر پہنچی تھی اور نہیں آئے وہ سب گنہگار ہوں گے۔اِس کے لئے جماعت شَرط نہیں ،ایک شخص بھی پڑھ لے تو فرض ادا ہو گیا۔ اس کی فرضیَّت کا انکارکُفْر ہے ۔ (بہارِ شریعت ج۱ص۸۲۵،عالمگیری ج۱ص۱۶۲،دُرِّمُختار ج۳ص۱۲۰)

نمازِ جنازہ میں دو رُکن اور تین سنّتیں ہیں

دو رُکن یہ ہیں : (1) چار بار’’ اللہُ اَکْبَرْ ‘‘کہنا (2) قِیام ۔ (دُرِّمُختارج۳ص۱۲۴)
اس میں تین سنّتِ مُؤَکَّدہ یہ ہیں : (1) ثَناء (2) دُرُودشر یف (3) میِّت کیلئے دُعا ۔ (بہارِ شریعت ج۱ص۸۲۹)

نَمازِ جنازہ کا طریقہ

مُقتدی اِس طرح نیّت کرے : ’’میں نیّت کرتا ہوں اِس جنازے کی نَماز کی واسِطے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے ، دُعا اِس میِّت کیلئے، پیچھے اِس امام کے‘‘(فتاوٰی تاتارْخانِیَہ ج۲ص۱۵۳) اب امام و مُقتدی پہلے کانوں تک ہاتھ اُٹھائیں اور ’’ اللہُ اَکْبَرْ ‘‘ کہتے ہوئے فوراً حسبِ معمول ناف کے نیچے باندھ لیں اور ثَناء پڑھیں ۔ اس میں ’’ وَتَعَالٰی جَدُّکَ ‘‘کے بعد ’’ وَجَلَّ ثَنَاؤُکَ وَلَا اِلٰـہَ غَیْرُکَ ‘‘پڑھیں پھربِغیرہاتھ اُٹھائے’’ اللہُ اَکْبَرْ ‘‘ کہیں ، پھر دُرُودِ ابراہیم پڑھیں ، پھربِغیر ہاتھ اٹھائے ’’ اللہُ اَکْبَرْ ‘‘ کہیں اور دُعا پڑھیں ( امام تکبیریں بُلند آواز سے کہے اورمقتدی آہستہ ۔ باقی تمام اَذکار اما م ومقتدی سب آہِستہ پڑھیں ) دُعا کے بعد پھر ’’ اللہُ اَکْبَرْ ‘‘ کہیں اور ہاتھ لٹکا دیں پھر دونوں طرف سلام پھیر دیں ۔ سلام میں میّت اور فرشتوں ورحاضِرین نماز کی نیّت کرے، اُسی طرح جیسے اور نَمازوں کے سلام میں نیَّت کی جاتی ہے یہاں اتنی بات زیادہ ہے کہ میّت کی بھی نیَّت کرے ۔ (بہارِ شریعت ج ۱ ص ۸۲۹ ، ۸۳۵)

با لِغ مرد و عورَت کے جنازے کی دُ عا

اللھُمَّ اغْفِرْ لِحَیِّنَا وَمَیِّتِنَا وَشَاھِدِنَا وَغَائِبِنَا وَصَغِیْرِنَا وَکَبِیْرِنَا وَذَکَرِنَا وَاُنْثَانَا ط اللھُمَّ مَنْ اَحْیَیْتَہٗ مِنَّا فَاَحْیِہ عَلَی الْاِسْلَامِ وَمَنْ تَوَفَّیْتَہٗ مِنَّا فَتَوَفَّہٗ عَلَی الْاِیْمَانِ ۔
ترجمہ : الٰہی! بخش دے ہمارے ہر زندہ کو اور ہمارے ہر فوت شدہ کو اور ہمارے ہر حاضر کو اور ہمارے ہر غائب کو اور ہمارے ہر چھوٹے کو اور ہمارے ہر بڑے کو اور ہمارے ہر مرد کو اور ہماری ہر عورت کو۔ الٰہی! تو ہم میں سے جس کو زندہ رکھے تو اس کو اسلام پر زندہ رکھ اور ہم میں سے جس کو موت دے تو اس کو ایما ن پر موت دے ۔ (اَلْمُستَدرَک لِلْحاکِم ج۱ص۶۸۴حدیث۱۳۶۶)

نابا لغ لڑ کے کی دُ عا

اللھُمَّ اجْعَلْہُ لَنَا فَرَطًا وَّاجْعَلْہُ لَنَا اَجْرًا وَّذُخْرًا وَّاجْعَلْہُ لَنَا شَافِعًا وَّمُشَفَّعًا ۔
ترجمہ : الٰہی!اس(لڑکے)کوہمارے لئے آگے پہنچ کر سامان کرنے والا بنا دے اور اس کو ہمارے لئے اَجر (کا مُوجِب) اور وقت پر کام آ نے والا بنا دے اور اس کو ہماری سفارش کر نے والا بنا دے اور وہ جس کی سفارش منظور ہو جائے ۔
(کنزُالدّقائق ص۵۲)

نا با لغہ لڑ کی کی دُ عا

اللھُمَّ اجْعَلْہا لَنَا فَرَطًا وَّاجْعَلْہا لَنَا اَجْرًا وَّذُخْرًا وَّاجْعَلْہا لَنَا شَافِعَۃً وَّمُشَفَّعَۃً ۔
ترجمہ : الٰہی ! اس (لڑکی)کو ہمارے لئے آگے پہنچ کر سامان کر نے والی بنا دے اور اس کو ہمارے لئے اجر (کی مُوجِب) اور وقت پر کام آنے والی بنا دے اور اس کو ہمارے لئے سفارش کرنے والی بنا دے اور وہ جس کی سفارش منظور ہو جائے ۔

جُوتے پر کھڑے ہو کر جنازہ پڑھنا : جوتا پہن کر اگر نماز جنازہ پڑھیں تو جوتے اور زمین دونوں کا پاک ہونا ضَروری ہے اورجوتا اُتار کراُس پر کھڑے ہو کر پڑھیں تو جوتے کے تلے اور زمین کا پاک ہونا ضَروری نہیں ۔ امام احمد رضا خان قادری محدث بریلوی رحمۃ اللہ علیہ ایک سوال کے جواب میں اِرشاد فرما تے ہیں : اگر وہ جگہ پیشاب وغیرہ سے ناپاک تھی یا جن کے جوتوں کے تلے ناپاک تھے اور اس حالت میں جوتا پہنے ہو ئے نماز پڑھی ان کی نماز نہ ہوئی ، احتیاط یہی ہے کہ جوتا اُتار کر اُس پر پاؤں رکھ کر نماز پڑھی جائے کہ زمین یا تَلا اگر ناپاک ہو تو نماز میں خلل نہ آئے ۔ (فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۹ص۱۸۸)(جاری ہے)(طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔