Wednesday, 14 February 2018

دعا ء بعد نمازجنازہ احادیث مبارکہ کی روشنی میں

نماز جنازہ کے بعد میت کےلیئے دعا

عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہ صَلّٰی اللہُ عَلَیْہٖ وَسَلَّمَ اِذَا صَلَّیْتُمْ عَلَی الْمَیِّتِ فَاَخْلِصُوْا لَہُ الدُّعَاءَ ۔ ( مشکوۃ المصابیح ،کتاب الجنائز ،الفصل الثانی ، الحدیث ،۱۶۷۴ج۱،ص۳۱۹ ۔ مترجم اردو جلد اول حدیث نمبر 1583 مطبوعہ فرید بکسٹال لاہور)
ترجمہ : روایت ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسو ل اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے جب تم میت پر نماز پڑھ لو تو اس کیلئے خلوصِ دل سے دعا کرو ۔

مختصر شرح : اس حدیث کے دو معنی ہوسکتے ہیں ایک یہ کہ نمازِ جنازہ میں خالص دعا ہی کرو تلاوتِ قرآن نہ کرو حمد وثنا ء درود ودعاء کے مقدمات میں سے ہے اس صورت میں یہ حدیث امام اعظم رضی اللہ عنہ کی دلیل ہے کہ نماز جنازہ میں تلاوتِ قرآن ناجائز ہے دوسرا یہ کہ جب تم نماز جنازہ پڑھ چکو تو میت کیلئے خلوصِ دل سے دعا مانگو اس صورت میں دعا بعد نماز جنازہ کا ثبوت ہوگا خیال رہے کہ دعا بعد نمازِ جنازہ سنتِ رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم بھی ہے سنتِ صحابہ بھی چنانچہ نبی صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے شاہ حبشہ نجاشی کی نماز جنازہ پڑھی اور بعد میں دعا مانگی حضرت عبد اللہ بن سلام ایک جنازہ میں پہنچے نماز ہوچکی تھی تو آپ نے حاضرین سے فرمایا نماز تو پڑھ چکے میرے ساتھ مل کردعا تو کرلو ۔ جن فقہاء نے اس دعا سے منع کیا ہے اس کی صورت یہ ہے کہ سلام کے بعد یونہی کھڑے کھڑے دعا مانگی جائے جس سے آنے والوں کو نماز کا دھوکہ ہو یا بہت لمبی دعائیں مانگی جائیں جس سے بلاوجہ دفن میں بہت دیر ہوجائے ۔(مراٰۃ لمناجیح،ج۲،ص۴۸۰تا۴۷۹)







No comments:

Post a Comment

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...