Saturday, 3 February 2018

لا الٰہ الاّ اللہ چشتی رسول اللہ دیابنہ کی پوسٹ کا جواب

لا الٰہ الاّ اللہ چشتی رسول اللہ دیابنہ کی پوسٹ کا جواب
















لا الٰہ الاّ اللہ چشتی رسول اللہ کا جواب حکیم الامت دیوبند کی زبانی

لا الٰہ الاّ اللہ چشتی رسول اللہ : بمعنیٰ پیغام پہنچانے والا لیا جائے گا یہ کلمہ کفر نہیں ہے صحابی رضی اللہ عنہ نے کہا انی رسول اللہ الیکم حدیث مشکوٰۃ ہے ۔ السّنۃ الجلیہ فی الچشتیہ العلیہ صفحہ نمبر 111 ، 112 حکیم الامت دیوبند علامہ اشرف علی  تھانوی صاحب ۔

لا الٰہ چشتی رسول اللہ کا جواب حکیم الامت دیوبند کی زبانی یہ لغوی معنیٰ میں لیا جائے گا جیسا کہ صحابی رضی اللہ عنہ نہ کہا انی رسل اللہ الیکم۔(السنۃ الجلیہ صفحہ 111 ، 112 از حکیم الامت دیوبند علامہ اشرف علی  تھانوی)

چشتی رسول اللہ بمعنیٰ پیغام رساں اور بطور امتحان تھا ۔یہ کسی صورت کلمہ کفر نہیں بنتا ۔(السنۃ الجلیہ فی الچشتیہ العلیہ صفحہ 117 حکیم الامت دیوبند علامہ اشرف  علی تھانوی)

چشتی رسول اللہ کہلانے میں مصلحت امتحان کی تھی اور سامعین  خوش فہم تھے اس لیئے مفسدہ محتمل نہ تھا،(السنۃ الجلیہ صفحہ 118 حکیم الامت دیوبند) 

یہ نایاب کتاب فقیر کو بڑی مشکلوں سے حاصل ہوئی اس میں اور بھی بہت کچھ ہے جو ان شاء اللہ پیش کیا جائے گا سردست اس اعتراض کا جواب پڑھیں جو جاھل دیابنہ دجل و فریب دے کر سادہ لوح اہلسنت مسلمانوں کو گمراہ کرتے ہیں مکمل صفحہ پڑھیں اس میں تھانوی صاحب صاف لکھ رھے ھیں یہ کسی صورت کفر نہیں بمعنیٰ لغوی پیغام رساں لیا جائے گا جیسا کہ صحابی رضی اللہ عنہ نے کہا اور حضرت خواجہ امیری کا مقصد اس کا امتحان لینا تھا تھانوی صاحب نے بہت ہی زبردست جواب دیا ہے ایک بار مکمل جواب ضرور پڑھیں ۔

بقیہ جواب لاالٰہ الاّ اللہ چشتی رسول اللہ :از حکیم الامت دیوبند تھانوی صاحب لکھتے ہیں مصلحت  اس میں یہ تھی کہ اگر راسخ العقیدہ ہے تو مجھے خلاف شرع نہ سمجھے گا اور تاویل کرے گا  ورنہ بھاگ جائے گا ۔ السنۃ الجلیہ فی الچشتیۃ العلیہ صفحہ نمبر 112 حکیم الامت دیوبندجناب علامہ اشرف علی تھانوی صاحب امید ہے سادہ لوح اہلسنت کو دھوکے اور فریب سے بہکانے والوں کو ان حکیم الامت صاحب کا تسلی بخش جواب پسند آئے گا اور آئیندہ ایسے فریب نہیں دیں گے اور سادہ لوح سنی مسلمانوں کا ایمان و عقیدت اور اولیاء اللہ علیہم الرّحمہ سے عقیدت ان فریبیوں سے محفوظ رھے گی پوسٹ اوّل اور یہ ملا کر مکمل جواب پڑھیں تھانوی صاحب کی طرف سے ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ہر قسم کے فتنوں سے محفوظ رکھے آمین ۔
ایک مرتبہ کسی مرید نے  تھانوی کو لکھا کہ میں خواب میں اپنے آپ کو دیکھا کہ لا الہ الا اللہ کے بعد اشرف علی  رسول اللہ منہ سے نکل جاتا ہے  جب بیدار ہو کر کوشش کرتا ہوں  کہ صحیح کلمہ اور صحیح درود پڑھوں لیکن زبان قابو میں نہی ہے ہر جگہ محمد رسول اللہ کے بجاۓ اشرف علی رسول اللہ نکلتا ہے مولوی اشرف علی نے اس کو جواب لکھا کہ اس واقعہ میں تسلی ہے اس لۓ کے میں سنت کی اتباع کرتا ہوں (معاذاللہ) (حوالہ دیکھو اور تھانوی پر فتوٰی لگاؤ ، رسالہ الامداد سنــــہ ھ ١٣٣٥ برہان فروری سنـــہء ٥٢)

تم نجد کے پلّے من گھڑت باتوں پر اعتراض کرتے ہو اور فتوٰی دینے کی بات کرتے ہو لگاؤ اپنے باپ تھانوی پر فتوٰی تم کہوگے کہ تذکریہ غوثیہ میں لا الہ الا اللہ شبلی رسول اللہ لکھا ہوا ہے ہم اعلان کرتے ہیں لگاؤ اس پر فتوٰی جس نے بھی یہ لکھا ہے
ہم بھی فتوٰی دینے کو تیار ہیں کہ جس نے یہ کلمات لکھا وہ گمراہ بے دین بے ایمان جاہل ہے اور تم بھی تھانوی کے اس واقعہ پر فتوٰی لگاؤ ہمیں معلوم ہے کہ تم فتوٰی نہی لگاؤ گے اس لۓ فتوٰی نہی لگاتے کہ تھانوی پر بھی لگانا پڑے گا  کب تک اپنے اکابر کی گستاخیوں پر پردہ ڈالو گے پھر تھانوی تو خواب میں نہی تھا اس نے جو جواب دیا  کہ اس واقعہ میں تسلی تھی کہ تم جس کی طرف رجوع کرتے ہو وہ تبع سنت ہے
حالانکہ حدیث کے مطابق تھانوی کو جواب دینا چاہیۓ تھا کہ یہ برا خواب ہے بائیں طرف منہ کر تین مرتبہ تھو تھو کرو مگر وہ منصب نبوت کو پسند کرتے تھے جب ہی تو کہا اس واقعہ میں تسلی ہے اور اگر تھانوی کا جواب درست مانتے ہو دیوبندیوں تو جو بھی تبع سنت یعنی سنت کی اتباع کرنے والا ہے تمام دیوبندی اؤلیاء اللہ کا نام لے کر کلمہ پڑھو تمام صحابہ کا کلمہ میں نام لے کر پڑھو  کیونکہ یہ سب تبع سنت ہیں  اگر ایسا کلمہ نہی پڑھ سکتے تو تھانوی پر فتوٰی لگا کر جھگڑا ختم کرو ۔

تھانوی کے ایک مرید نے اشرف علی رسول اللہ کہا اور تھانوی نے اس کے جواب میں کہا کہ اس میں تسلی ہے تھانوی کے اس واقعہ کے بعد دیوبندیوں میں کئ گروپ بن گۓ اور بعض نے دبی زبان میں ہلکا فتوٰی لگا دیا
تفصیل کے لۓ دیکھیں کتاب دیوبندی مذہب
اس طرح کے حولے دینے والے سابقہ دیوبندی سعید احمد قادری ہیں
جس نے من گھڑت حوالوں سے توبہ کر کے تجدید ایمان کر لیا اور سنی حنفی بریلوی بن گۓ اس پر بعض دیوبندیوں نے کہا ہم کو تو پہلے ہی معلوم تھا کہ یہ سنی بن جاۓ گا
ظالموں تم نبی ﷺ کے علم غیب کے منکر ہو اور خود علم غیب کا دعوٰی کرتے ہو شرم کرو چلو بھر پانی میں ڈوب مرو اگر دیوبندی کو علم غیب تھا مان لیں تو یہ عطائ ہوگا ذاتی نہی ہو سکتا
تو اسمٰعیل دہلوی نے عطائ علم غیب والے کو بھی مشرک لکھا ہے تو یہ دیوبندی اسمٰعیل دہلوی کے فتوے سے مشرک ہوا
چلو چھٹی ہوئ
اور اس پرچے میں لکھا کہ ایک حوالہ غلط ثابط کرنے والے کو مبلغ بیس ہزار روپے انعام دیا جاۓ گا اور دس حوالے دۓ ہیں
ہم اعلان کرتے ہیں کہ
دس حوالے غلط من گھڑت الزام دھوکہ فریب اور جھوٹے ہیں آؤ مرد میدان بنو-
نجدیوں شرم کرو..
اور تجدید ایمان کرو.

حکیم الامت دیوبند تھانوی صاحب کے مرید حالت خواب اور پھر بیداری لا اِلٰہ اشرف رسول اللہ اور درود میں اشرف علی کہنا۔(رسالہ الامداد صفحہ نمبر 34 ، 35 ) شرعی حکم

مسئلہ۱۰۸:ازمیرٹھ دفتر رسالہ خیال دفتر رسالہ خیال بازار بزازہ مرسلہ حافظ سید ناظر حسین چشتی صابری عابدی و سید عزیز احمد چشتی صابری عابدی وشرف الدین احمد صوفی وارثی قادری رزاقی ۴ربیع الاول ۱۳۳۷ھ

کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ اشرف علی صاحب تھانوی کے ایك معتقد نے اپنے خواب و بیداری کاحال جو ذیل میں درج ہے لکھ کر تھانوی کے پاس بھیجا جس کا جواب انہوں نے رسالہ الامداد ماہ صفر ۱۳۳۶ھ میں حسب ذیل الفاظ میں دیا،دریافت طلب امریہ ہے کہ یہ جواب ان کا بموجب شرع شریف کہاں تك درست اور صحیح ہے؟ نیز حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ کے مسلك کے مطابق تھانوی صاحب کی نسبت حکم شرع شریف کا کیا صادر ہوا ہے؟

خلاصہ خواب:بجائے کلمہ طیبہ کے دوسرے جز کے یوں پڑھتا ہوں کہ حضور اقدس صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کے نام نامی کی جگہ تھانوی کا نام لیتا ہوں ہر چند قصد کرتا ہوں لیکن یہی زبان سے نکلتا ہے بعد بیداری اس غلطی کی تلافی میں درود شریف پڑھنا چاہا تو اس میں بھی بے اختیار تھانوی کا نام زبان پر آجاتا ہے۔[رسالہ الامداد مطبوعہ تھانہ بھون ص۳۵]

جوابِ خواب: اس واقعہ میں تسلی ہے کہ جس کی طرف رجوع کرتے ہو وہ متبع سنت ہے[رسالہ الامداد مطبوعہ تھانہ بھون ص۳۵]۔

الجواب:سیدی امام بوصیری قدس سرہ صاحب بردہ شریف امام القری میں فرماتے ہیں:ما علیّ مثلہ بعد الخطاء[القصیدۃ الہمزیۃ فی المدح النبویۃ مع حاشیۃ الفتوحات الاحمدیۃ المکتبۃ التجاریۃ الکبرٰی مصر ص۳۹] (خطا کے بعد اس کی مثل مجھ پر نہیں۔ت)دیوبندیوں کے کفر کا پانی ان کے سر سے گزر گیا ہے جس کا حال کتاب مستطاب"حسام الحرمین شریف"سے ظاہرہے یہ لوگ اﷲورسول جل وعلا وصلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کو شدید گالیاں دے چکے اور ان پر اب تك قائم ہیں،ان علمائے حرمین شریفین نے بالاتفاق نام بنام ان سب کی تکفیر کی اور صاف فرمایا:من شك فی کفرہ وعذابہ فقد کفر[مجمع الانہر شرح ملتقی الابحر باب احکام الجزیۃ داراحیاء التراث العربی بیروت ۱/ ۶۷۷،حسام الحرمین مکتبہ نبویہ لاہور ص۳۱]۔
جس نے ان کے کفر وعذاب میں شك کیا وہ بھی کافر ہے(ت)

جوان کے اقوال پر مطلع ہو کر ان کے کافر ہونے میں شك بھی کرے وہ خود کافر،پھر ایسوں کی کسی بات کی شکایت کیا،ان کے بڑے قاسم نانوتوی نے تحذیر الناس میں صاف لکھ دیا کہ"اگر بالفرض بعد زمانہ نبوی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم بھی کوئی نبی پیدا ہو تو پھر بھی خاتمیت محمدی میں کچھ فرق نہ آئے گا"[تحذیر الناس کتب خانہ امدادیہ دیوبند ص۲۴] ۔

یہ حضور اقدس صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کی خاتمیت سے صاف انکار ہے اور آیہ کریمہ" وَلٰکِنۡ رَّسُوۡلَ اللہِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّنَ ؕ "[ القرآن الکریم ۳۳/ ۴۰] (اور لیکن آپ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم اﷲکے رسول اور آخری نبی ہیں۔ت)کی صریح تکذیب ہے پھر یہ لوگ اگر صاف صاف ادعائے نبوت ورسالت کریں تو ان سے کیا بعید ہے،مسلمان ہوتا تو ایسی بات سن کر لرزجاتااور اس کفر بکنے والے سے کہتا کہ خبیث منہ بندکر کفر نہ بک،نہ کہ اسے اور تسلی دی اور اس کی رجسٹری کردی،

" وَ سَیَعْلَمُ الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡۤا اَیَّ مُنۡقَلَبٍ یَّنۡقَلِبُوۡنَ ﴿۲۲۷﴾٪  "[القرآن الکریم ۲۶/ ۲۲۷]۔واﷲ تعالٰی اعلم۔اب جانا چاہتے ہیں کہ ظالم کس کروٹ پلٹا کھائیں گے۔واﷲ تعالٰی اعلم۔(ت) امام احمد رضا رحمۃ اللہ علیہ کا فتویٰ یہاں مکمل ہوا ۔

اشرف علی تھانوی کے مرید نے عالم بیداری میں باربار کلمہ ’’لاالہ الا اﷲ اشرف علی رسول اﷲ‘‘ پڑھا تو اس پر پیر مرید دونوں کی تکفیر کی گئی جبکہ بعینہ یہی واقعہ شیخ شبلی اور خواجہ اجمیری علیہما الرحمہ سے بھی منسوب ہے جس میں اول واقعہ کا حوالہ در ’’فوائد الفوائد‘‘ ملفوظات حضرت نظام الدین دہلوی علیہ الرحمہ کا سوال ہوا کہ حضرت شبلی اور مرید خواجہ محبوب الٰہی اور مرتب ملفوظات کا کیا حکم ہے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ ’’فوائد الفوائد‘‘ ملفوظات سے ہے نہ کہ مکتوبات سے اور اس کتاب میں الحاقات کثرت سے ہیں منجملہ ان کے یہ واقعہ بھی ہے جو مذکور ہوا نیز چند مثالیں آپ کی تشفی قلب کے لئے حاضر ہیں اور وہ یہ ہیں۔

(الف) حضرت عمرو بن عاص رضی اﷲ عنہ کو (معاذ اﷲ) اﷲ تعالیٰ نے مکار فرمایا (فوائد الفوائد، ص 156، مطبوعہ شبیر برادرز)

(ب) ابن مسعود رضی اﷲ عنہ کے بارے میں ہے کہ انہوں نے خود صرف ایک روایت بیان کی ہے (فوائد الفوائد، ص 125) (جبکہ مسند امام احمد میں ان سے 900 حدیثیں مروی ہیں) نیز صحاح ستہ اور کتب متداولہ وغیر متداولہ میں ابن مسعود سے بکثرت روایات مروی ہیں۔

(ج) حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ کے بال کی برکت سے یہودیوں کی بخشش ہوگئی (فوائد الفوائد)الغرض یہ امثلہ ثلاثہ عقلا، نقلا، شرعا ظاہر البطلان ہیں۔ اول صحابی کی شان کے خلاف ہونے کی وجہ سے۔ ثانی ابن مسعود کے کثیرالروایت ہونے کی وجہ سے۔ ثالث قرآن کی نص قطعی (ان اﷲ لا یغفر ان یشرک بہ الآیتہ) کے خلاف ہونے کی وجہ سے، رہا معاملہ اشرف علی کی تکفیر کا تو وہ اس واقعہ (کلمہ میں اشرف علی کا نام لیا گیا) اور اس کی عبارت دربارۂ مسئلہ علم غیب کتاب ’’حفظ الایمان‘‘ ص 13 کی وجہ سے کی گئی ہے۔ اس کی تفصیل اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کے رسالہ ’’الجبل الثانوی علی کلیۃ التھانوی‘‘ فتاویٰ رضویہ جدیدہ جلد پندرہ میں ملاحظہ کیجئے۔ تسلی ہوجائے گی کیونکہ اس کا واقعہ یقینی ہے اور خود رسالہ ’’الامداد‘‘ میں اس نے برقرار رکھا۔ واﷲ اعلم بالصواب۔اللہ تعالیٰ حق سمجھنے کی توفیق عطاء فرمائے آمین ۔ (طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

ڈاکٹر محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی شاعری پر کفر کے فتوے تحقیق

ڈاکٹر محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی شاعری پر کفر کے فتوے تحقیق محترم قارئین کرام : علامہ اقبال اور قائداعظم کے خلاف فتوی دینے کے سلسلے میں تج...