صبح وشام بخاری کی رٹ لگانے والا فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث( غیر مقلدین) کے سامنےبخاری شریف پیش کی جاتی ہیں تو غیرمقلدین کو بخار ہو جاتا ہے۔
ہر شخص جانتا ہے کہ غیرمقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) بخار ی شریف اور امام بخاری ؒ کی ذات کو ہر مسئلے میں جو از بنا کر سادہ لوح طبقہ کو گمراہ کرنے کی مقدور بھر کوشش کرتے ہیں ہر وہ شخص جو صبح و شام بخاری بخاری کی رٹ لگائے پھرتا ہے کیا وہ خود بخاری شریف کی روایات اور خود امام بخاری ؒ سے ان کے بارے میں اتفاق بھی کرتا ہے یا نہیں، يہ سوال یقینا قابل غور ہے ،ذیل میں چند مسائل ذکر کئے جا رہے ہیں جن پر غیرمقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) اور امام بخاری ؒ میں اختلاف ہے
۱۔پیشاب و پاخانہ کی حالت میں میدان میں قبلہ رو منہ یا پیٹھ کرنا درست نہیں اور عمارت میں درست ہے، امام بخاری ؒ نے اسے اختیار کیا ہے (تیسرالباری ج۱ص۱۸) جبکہ غیر مقلدین کے ہاں دونوں جگہ منع ہے۔
(نواب صدیق حسن خان نے مسلم کی شرح السراج الوہاج ج ۱ص۱۰۳۱میں اور عبد اﷲ مبارک پوری نے مرعاة المفاتیح ج ۱ص۴۱۱ )
۲۔ امام بخاری ؒ کے نزدیک کتے کا جھوٹا پاک ہے
(تیسیر الباری ج۱ ص۱۳۴، فتح الباری ج۱ص۲۸۳)
جبکہ غیر مقلدین کے نزديک کتے کا جھوٹا ناپاک ہے
(فتاوی علمائے اہل حدیث ج۱ص۲۱،۲۳۸)
۳۔امام بخاری ؒ کے نزديک جماع کے وقت انزال نہ ہوتو ایسی حالت میں غسل کر لے تو زیادہ احتیاط ہے؛ لیکن وضو بھی کافی ہے
(تیسیر الباری ج۱ص۱۳۹)
جبکہ غیر مقلدین کے ہاں اس حالت میں غسل واجب ہے
(السراج الوہاج ج۱ص۱۲۴،تحفہ الاحوذی ج۱ص۱۱۱،فتاوی اہلحدیث ج۱ص۲۵۶)
۴۔ امام بخاری ؒ کے نزدک منی نجس ہے
(تیسیر الباری ج۱ص۱۷۰)
جبکہ نواب صدیق حسن خان کے نزديک منی پاک ہے مگر جب خشک ہوتو کھرچ دینا اور تر ہو تو دھولینا چاہيے
(السراج الوہاج ج۱ص۱۴۲)
۵۔ امام بخاری ؒ کے نزديک چوہا اگر گھی میں گر جائے تو اس جگہ کو اور آس پاس والی جگہ کوپھینک دو اور باقی کھاؤ (تیسیر الباری ج۱ص۱۷۳) جبکہ غیر مقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث)کے ہاں چوہا اگرگرم گھی میں گرجائے تو اس کے نزديک نہ جاؤ ۔ (فتاوی علمائے اہلحدیث ج۱ص۲۴)
۶۔۔امام بخاری ؒ کے نزديک غسل جنابت میں ناک میں پانی ڈالنا اور کلی کرنا واجب نہیں ہے(تیسیرالباری ج ۱ص۱۸۸)جبکہ غیر مقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزدیک واجب ہے۔(تحفہ الاحوذی ج۱ص۴۰، مرعاة المفاتیح ج۱ص۴۵۴، السراج الوہاج ج۱ص۱۱۱)
۷۔امام بخاری ؒ کے نزديک افضل يہ ہے کہ وضو اورغسل میں بدن کپڑے سے نہ پونچھے (تیسیر الباری ج۱ص۱۹۸) جبکہ غیر مقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے ہاں پونچھنا اور نہ پونچھنا دونوں برابر ہیں۔
۸۔ امام بخاری ؒ کے نزديک جنبی اورحائضہ دونوں کو قرآن پڑھنا درست ہے (تیسیر الباری ج۱ص۲۱۶)جبکہ غیرمقلدیں ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے ہاں حرام ہے(تحفہ الاحوذی ج۱ص۱۲۴،فتاوی اہلحدیث ج۱ص۲۶۳، فتاوی علمائے اہلحدیث ج۱ص۵۴)
۹۔امام بخاری ؒ کے نزديک قرآن کو بے وضو ہاتھ لگانا درست ہے جبکہ غیرمقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے ہاں درست نہیں۔(مرعاة المفاتیح ج۱ص۵۲۲)
۱۰۔امام بخاری کے نزديک ذَکر اور دبر کا چھپانا واجب ہے (فتح الباری ج۲ص۲۲)جبکہ غیرمقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزديک ناف سے لےکر گھٹنے تک کا حصہ پردہ ہے۔(السراج الوہاج ج۱ص۱۲۸)
۱۱۔امام بخاری ؒ کے نزديک اونٹوں کے باڑہ میں نماز پڑھنا درست ہے جبکہ غیر مقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزديک حرام ہے۔( تیسیر الباری ج۱ص۳۰۴)
۱۲۔امام بخاری ؒ کے نزديک مسجد میں محراب بنانا سنت نہیں ہے(تیسیرالباری ج۱ص۳۴۲،۳۴۳) جبکہ غیر مقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کی سبھی مساجد میں محراب اور منبر چونے اینٹ سے بنائے جاتے ہیں۔
۱۳۔ امام بخاریؒ کے نزديک نمازی کے آگے سے ہر جگہ گذرنا منع ہے (تیسیرالباری ج۱ص۳۴۴) جبکہ غیرمقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزديک بیت اﷲ میں نمازی کے آگے سے گذرنا درست ہے۔(فتاوی اہل حدیث ج۲ص۱۱۷)
۱۴۔امام بخاری ؒ کے روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ عورت کو ہاتھ لگ جانے سے نماز فاسد نہیں ہوتی(تیسیر الباری ج۱ص۲۵۵) جبکہ غیرمقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کہ ہاں وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
۱۵۔امام بخاری ؒ کے نزديک سو کر اٹھنے والے کی نماز قضا نہیں جبکہ غیرمقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزديک وہ نماز ادا ہے جب وہ جاگا یا اس کو یا دآئی۔(تیسیرالباری ج ۱ ص۲۹۸)
۱۶۔اگر امام بیماری کے وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھائے تو امام بخاری ؒ کے نزديک قدرت رکھنے والے مقتدی کھڑے ہو کر نماز پڑھیں (فتح الباری ج ۲ص۲۹۸) جبکہ غیر مقلدین کے نزديک امام بیٹھ کر نماز پڑھے تو مقتدی بھی بیٹھ کر نمازپڑھیں۔
۱۷۔امام بخاری ؒ کے نزديک عالم امامت کا زیادہ حقدار ہے (تیسیر الباری ج۱ص
جبکہ غیرمقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزديک قاری زیادہ حق دار ہے
( تحفہ الاحوذی ج۱ص۱۹۷)
۱۸۔امام بخاری ؒ کے نزديک جمعہ کے دن غسل کرنا سنت ہے (تیسیرالباری ج۱ص۷)جبکہ غیرمقلدین کے نزديک واجب ہے۔(تیسیر الباری ج ۱ ص۲، السراج الوہاج ج۱ص۲۵۳)
۱۹۔ امام بخاری ؒ کے نزديک تہجد اور وتر دو علیحدہ نمازیں ہے (فتح الباری ج۱ص۱۳۰)جبکہ غیر مقلدین کے نزديک تراویح،تہجد اور صلوة اللیل ايک ہی ہیں۔
(تیسیر الباری ج۲ص۷۶)
۲۰۔ امام بخاری ؒ کے نزديک جنازہ کی میت اور امام مرد اور عورت دونوں کی میت میں کمرکے مقابل کھڑا ہو(تیسیر الباری ج۲ص۲۹۲) جبکہ غیرمقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث)کے نزديک امام عورت کی کمر اور مرد کے سر کے مقابل کھڑا ہو ۔
(تیسیرالباری ج۲ص۲۹۱، فتاوی علمائے اہلحدیث ص۲)
۲۱۔امام بخاری ؒ کے نزدیک مشرکین کی نابالغ اولاد اگر مر جائے تو وہ جنتی ہے (تیسیرالباری ج۲ص۳۳۱)جبکہ غیرمقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث)کے نزديک دوزخی ہے۔(تیسیرالباری ج۲ص ۳۱۰)
۲۲۔امام بخاری ؒ رمضان المبارک میں دن میں ايک قرآن ختم کیا کرتے تھے (مقدمہ فتح الباری ج۲ص۲۵۲، مقدمہ تیسیر الباری ج۳ص۱۳۶)جبکہ غیر مقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث)کے نزديک تین دن سے جلد ختم کرنا مکروہ ہے۔(تیسیرالباری ج۶ص۵۳۵)
۲۳۔بخاری کی روایت میں وتروں سمیت تہجد کی تیرہ رکعتیں بھی ثابت ہیں (فتح الباری ج۳ص۱۳۶، تیسیرالباری ج ۲ص۲۰۳) جبکہ غیرمقلدین کے نزدیک رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعتوں سے زیادہ کا ثبوت نہیں ہے۔( عرف الجادی ص۳۳)
۲۴۔امام بخاری ؒ کے نزدیک حالت احرام میں عقد کرنا درست ہے (تیسیر الباری ج۳ص۴۲) جبکہ غیر مقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزدیک حالت احرام میں نکاح درست نہیں۔(تحفہ الاحوذی ج۲ص۸۸، السراج الوہاج ج۱ص۵۲۶-۲۷)
۲۵۔امام بخاری ؒ کے نزديک مکہ اور اردگر کی بستیوں کوام القری کہتے ہیں جبکہ غیر مقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث)کے نزديک ام القری صرف مکہ ہی ہے۔(تیسیر الباری ج۶ص۲۹۳)(ایک گمنام دوست اور آپ سب کےلیئے دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
۲۶۔امام بخاری ؒ کے نزدیک بسم اﷲ ہر سورة کا جز نہیں (فتح الباری ج۱۰ص۳۴۳، تیسیرالباری ج۶ص۴۷۰)جبکہ غیرمقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزدیک بسم اﷲ ہر سورة کاحصہ ہے۔(السراج الوہاج، ج۱ص۱۹۲، عرف الجادی ص۲۶، فتاوی علمائے اہلحدیث ج۲ص۱۱۰)
۲۷۔امام بخاری ؒ کے نزدیک حیض میں دی گئی طلاق واقع ہو جاتی ہے (تیسیرالباری ج۷ص۲۳۶)جبکہ غیرمقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزديک نہیں ہوتی۔(تیسیرالباری ج۷ص۱۶۴)
۲۸۔امام بخاری ؒ کے نزديک اگر میاں بیوی پہلے مسلمان نہ تھے اب ان میں بیوی پہلے مسلمان ہوگئی تو اسلام قبول کرتے ہی دونوں کے درمیان علیحدگی ہو جائے گی (تیسیرالباری ج۷ص۱۹۹، فتح الباری ج۱۱ص۳۴۰) جبکہ غیر مقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث)کے نزديک عورت کے اسلام قبول کرتے ہی ان کا نکاحی تعلق ختم نہیں ہوتا بلکہ عورت کی عدت ختم ہونے تک باقی رہتا ہے۔(تیسیرالباری ج۷ص۱۹۹)
۲۹۔امام بخاری ؒ کے نزدیک تین طلاقیں اکٹھی دے یا جداجدا دے تو تینوں واقع ہوجاتی ہیں (فتح الباری ج۱۱ص۲۸۱،تیسیرالباری ج۷ص۱۷۲) جبکہ غیر مقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزدیک اکٹھی دی ہوئی تین طلاقیں ايک ہوتیں ہیں۔(فتاوی ثنائیہ ج۲ص۲۳۱، فتاوی نذیریہ ج۳ص۳۹)
۳۰۔ امام بخاری ؒ کے نزدیک مصافحہ دونو ں ہاتھ سے کرنا چاہيے ( تیسیرالباری ج۸ص۱۷۹) جبکہ غیر مقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزديک مصافحہ ايک ہاتھ سے کرنا چاہیئے۔( فتاوی ثنائیہ ج۲ص۹۱,۹۵)
۳۱۔امام بخاری کے نزديک بچہ تھوڑابہت جتنا دودھ بھی کسی عورت کا پی لے تو رضاعت ثابت ہو جاتی ہے (فتح الباری ج۱۱ص۴۹)جبکہ غیر مقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزديک ايک دوبار پینے سے رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔(تیسیرالباری ج۷ص۲۳، فتاوی اہل حدیث ج۳ص۱۸۰،فتاوی نذیریہ ج۳ص۱۵۲)
مذکورہ بالا مسائل کے رقم کرنے میں کہیں بھی ذاتی رائے کا اظہار نہیں کیا گیا صرف وہ الفاظ مختصر نقل کئے گئے ہیں جو غیر مقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) نے اپنی کتب کے اندر لکھے ہیں۔( "تیسیر الباری " مشہور علامہ وحید الزماں کی بخاری کے شرح ہے، "السراج الوہاج " غیرمقلد عالم نواب صدیق حسن خان کی بخاری کی شرح ہے، "مرعاة المفاتیح " غیر مقلد عبیداﷲ مبارک پوری کی بخاری کی شرح ہے)
فتح الباری ابن حجر عسقلانی کی تحریر کردہ بخاری کی شرح ہے اور يہ چھٹی صدی ہجری کے دور سے تعلق رکھتے ہیں تب غیر مقلدیت کا نشان بھی نہ تھا۔ غیرمقلدین (فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کا جتنے مسائل میں امام بخاری سے اختلاف ہے ان میں سے چند کا خاکہ آپ کے سامنے پیش کیاگیا ہے اس کی روشنی میں یہ نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ جو لوگ امام اعظم ابو حنیفہ اور امام بخاری کے اختلافات کو پیش کر کے عوام الناس کے اذہان کر خراب کرتے ہیں وہ انصاف سے کام نہیں ليتے انہیں چاہيے کہ وہ امام بخاری سے اپنے اختلافات کوبھی ضرور بیان کیا کریں۔
غیر کی آنکھ کا تنکا تجھ کو آتا ہے نظر اپنی آنکھ کا ديکھ غافل ذرا شہتیر بھی
غیر مقلدین کا بخاری و امام بخاری کے ساتھ سلوک
اس موقع پر ہم ضروری سمجھتے ہیں کہ قارئین کرام کی توجہ غیر مقلدین کے علماءکے ان بیانات کی طرف بھی کراتے چلیں جن میں امام بخاری سے عقیدت ومحبت کے علی الرغم بخاری شریف اور امام بخاری پر کىا حملے کئے گئے ہیں۔
بخاری شریف آگ میں۔(العیاذ باﷲ)
مشہور صحافی اختر کاشمیری اپنے سفر نامہ ءایران میں لکھتے ہیں۔”اس سیشن کے آخری مقرر گوجوانوالہ کے اہل حدیث عالم مولانا بشیر الرحمن مستحسن تھے،مولانا مستحسن بڑی مستحب کی چیز ہیں علم محیط (اپنے موضوع پر، ناقل)جسم بسیط کے مالک، ان کا انداز تکلم جدت آلود اور گفتگو رف ہوتی ہے فرمانے لگے۔
”اب تک جو کچھ کہا گیا ہے وہ قابل قدر ضرور ہے قابل عمل نہیں، اختلاف ختم کرنا ضرور ہے مگر اختلاف ختم کرنے لئے اسباب اختلاف کو مٹانا ہوگا، فریقین کی جو کتب قابل اعتراض ہیں ان کی موجودگی اختلاف کی بھٹی کو تیز کر رہی ہے کیوں نہ ہم ان اسباب کو ہی ختم کر دیں؟ اگر آپ صدق دل سے اتحاد چاہتے ہیں تو ان تمام روایات کو جلانا ہوگاجو اىک دوسرے کی دل آزاری کاسبب ہیں ہم بخاری کو آگ میں ڈالتے ہیں، آپ اصول کافی کو نذر آتش کریں آپ اپنی فقہ صاف کریں ہم اپنی فقہ (محمدی۔ناقل) صا ف کر دىنگے“
علامہ و حید الزمان صاحب کی امام بخاریؒ پر تنقید صحاح ستہ کے مترجم علامہ وحیدالزماں صاحب امام بخاریؒ پر تنقید کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔
امام جعفر صادق مشہور امام ہیں بارہ اماموں میں سے اور بڑے ثقہ اور فقیہ اور حافظ تھے، امام مالک اور امام ابوحنیفہ ؒ کے شیخ ہیں اور امام بخاری کو معلوم نہیں کیا شبہ ہوگیا کہ وہ اپنے صحیح میں ان سے روایت نہیں کرتے۔۔۔ اﷲ تعالیٰ بخاری پر رحم کر مروان اور عمران بن حطان اور کئی خوارج سے تو انہوں نے روایت کی اور امام جعفر صادق سے جو ابن رسول اﷲ ہیں ان کی روایت میں شبہ کرتے ہیں۔(لغات الحدیث،۱:۶۲)
ایک دوسرے مقام پر رقمطراز ہیں:اور بخاری ؒ پر تعجب ہے کہ انہوں نے امام جعفر صادق سے روایت نہیں کی اور مروان وغیرہ سے روایت کی جو اعدائے اہل بىت علیہم السلام تھے۔(لغات الحدیث،۲:۳۹)
نواب وحید الزماں صاحب کی بخاری شریف کے اىک راوی پر سخت تنقید
نواب صاحب بخاری شریف کے اىک راوی مروان بن الحکم پر تنقید کرتے ہوئے لکھتے ہیں”حضرت عثمان ؓ کو جو کچھ نقصان پہنچا وہ اسی کمبخت شریر النفس مروان کی بدولت خدا اس سے سمجھے(خدا اس سے بدلہ لے)(لغات الحدیث،۲:۲۱۳)۔
بخار شریف حکىم فیض عالم کی نظر میںامام بخاری ؒ نے واقعہ افک سے متعلق جو احادیث بخاری شریف میں ذکر کی ہیں ان کى تردید کرتے ہوئے حکىم فیض عالم لکھتے ہیں:”ان محدثین، ان شارح حدیث، ان سیرت نویس اور ان مفسرین کی تقلیدی ذہنیت پر ماتم کرنے کو جی چاہتا ہے جو اتنی بات کا تجزىہ یا تحقیق کرنے سے بھی عاری تھے کہ ىہ واقعہ سرے سے ہی غلط ہے، لیکن اس دینی وتحقیقی جرات کے فقدان نے ہزاروں المىه پیدا کىے اور پیدا ہوتے رہىں گے، ہمارے امام بخاری ؒ نے اس صحیح بخاری میں جو کچھ درج فرما دیا وہ صحیح اور لاریب ہے خواہ اس سے اﷲتعالیٰ کی الوہیت، انبیاءکرام کی عصمت، ازاوج مطہرات کی طہارت کی فضائے بسیط میں دھجیاں بکھرتی چلی جائىں، کیا ىہ امام بخاری کی اسی طرح تقلید جامدنہیں جس طرح مقلدین ائمہ اربعہ کی تقلید کرتے ہیں“
بخاری شریف میں موضوع روایت
حکیم فیض عالم حضرت عائشہ ؓ کی عمر کے بارے میں بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔”اب ایک طرف بخاری کی نوسال والی روایت ہے اور دوسری طرف اتنے قوی شواہد حقائق ہیں اس سے صاف نظر آتا ہے کہ نو سال والی روایت اىک موضوع قول ہے جسے ہم منسوب الی الصحابة کے سواکچھ نہیں کہہ سکتے“
بخاری شریف کے ایک مرکزی راوی پرحکیم فیض عالم کی جرح وتنقید حکیم فیض عالم بخاری شریف کے اىک مرکزی راوی جلیل القدر تابعی اور حدیث کے مدون اول امام بن شہاب زہری ؒ پر تنقید کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔”ابن شہاب منافقین وکذابین کے دانستہ نہ سہی نادانستہ ہی سہی مستقل ایجنٹ تھے اکثر گمراہ کن خبیث اور مکذوبہ روایتیں انہیں کی طرف منسوب ہیں“مزید لکھتے ہیں:” ابن شہاب کے متعلق ىہ بھی منقول ہے کہ وہ ایسے لوگوں سے بھی وبلا واسطہ روایت کرتا تھا جو اس کی ولادت سے پہلے مر چکے تھے، مشہور شیعہ مولف شیخ عباس قمی کہتا ہے کہ ابن شہاب پہلے سنی تھا پھر شیعہ ہوگیا (تتمتہ المنتہیٰ ص۱۲۸) عین الغزال فی اسماءالرجال میں بھی ابن شہاب کو شیعہ کہا گیا ہے“(ایک گمنام دوست اور آپ سب کےلیئے دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
قارئیں کرام !! علامہ وحید الزماں صاحب اور حکیم فیض عالم کی امام بخاریؒ اور ابن شہاب زہریؒ پر اس شدید جرح کے بعد غیر مقلدین کو بخاری شریف پر سے اعتماد اٹھا لینا چاہىے اور بخاری شریف کی ان سىنکڑوں احادیث سے ہات دھو لینا چاہىے جن کی سند میں ابن شہاب ؒ موجود ہیں بالخصوص حضرت عبداﷲ بن عمر ؓ کی رفع یدین والی حدیث اور حضرت عبادةؓ کی قرات فاتحہ والی حدیث سے تو بالکل دستبردار ہو جانا چاہىے کىونکہ ان احادیث کی سند میں ىہی ابن شہاب ؒ موجود ہیں، دیکھئے غیر مقلدین کیا فیصلہ فرماتے ہیں؟
6۔غیرمقلدین کی احادیث میں بےاصولیاں : غیر مقلدین حضرات بخاری شریف کے معاملہ میں اس قدر غیر محتاط واقع ہوئے ہیں کہ بے دھڑک احادیث مبارکہ بخاری کی طرف منسوب کر دىتے ہیں حالانکہ وہ احادیث یا توسرے سے بخاری میں نہیں ہوتىں یا ان الفاظ کے ساتھ نہیں ہوتیں، دو چار حوالے اس سلسلہ کے نذر قارئین کى جاتے ہیں۔
غیر مقلدین کے شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی صاحب نے اپنی کتاب رسول اکرم کی نمازد" میں ص۴۸میں اىک حدیث درج کی ہے ۔
”عن عبداﷲ بن عمر قال رایت النبی ﷺافتح التکبیر فی الصلوة فرفع یددہ حین یکبر حتی یجعلھما حدو منکیبہ واذاکبر للرکوع فعل مثلہ و اذا قال سمع اﷲ لمن حمدہ فعل مثلہ و اذ اقال ربنا رلک الحمد فعل مثلہ ولا یفعل ذالک حین یسجد ولا حین یرفع راسہ من السجود“
(سنن کبری ج۲ص۶۸، ابو داود ج۱ ص ۱۶۳، صحیح بخاری ج۱ص ۱۰۲ الخ)“
ان الفاظ کے ساتھ ىہ حدیث بخاری شریف میں نہیں ہے، شاىد غیر مقلدین کہىں کہ الفاظ کے ساتھ نہ سہی معنا سہی تو ان کے ىہ بات بھی غلط ہے ىہ معنا بھی بخاری میں نہیں ہے اس لئے کہ حدیث سے چار جگہ رفع یدین ہو رہا ہے۔(۱)تکبیر تحریمہ کے وقت (۲)رکوع میں جاتے وقت (۳) سمع اﷲ لمن حمدہ کہتے وقت (۴) اور ربنالک الحمد کہتے وقت جبکہ بخاری میں صرف تین جگہ رفع یدین کا ذکر ہے۔
(۲)غىر مقلدین کے شیخ الکل فی الکل مفتی ابو البرکات احمد صاحب اىک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں”صحیح بخاری میں آنحضرت ﷺ کی حدیث ہے کہ تین رکعت کے ساتھ وتر نہ پڑھو، مغرب کے ساتھ مشابہت ہوگی“
یہ حد یث بخاری تو دور رہی پوری صحاح ستہ میں نہیں،من ادعی فعلیہ البیان
(۳)حکیم صادق سیالکوٹی صاحب تحریرفرماتے ہیں
”حالانکہ حضور نے ىہ بھی صاف صاف فرمایا ہے : افضل الاعمال الصلوة فی اول و قتھا (بخاری) افضل عمل نماز کو اس کے اول وقت میں پڑھنا ہے“
ان الفاظ اور معنی کے ساتھ ىہ حدىث پوری بخاری میں کہیں نہیں ہے
(۴) حکیم صادق صاحب نے اىک حدیث ان الفاظ کے ساتھ درج کی ہے
”عن ابن عباس قال کان الطلاق علی عہد رسول اﷲ ﷺ وا بی بکر و سنتین من خلافة عمر طلاق الثلاث واحدة (صحیح بخاری)
رسول اﷲ ﷺ کی زندگی میں اور حضرت اوبکر ؓ کی پوری خلافت میں اور حضرت عمرؓ کے ابتدائی دو برس میں(بیکبارگی)تین طلاقیں اىک شمار کی جاتی تھی“
اور الفاظ کے ساتھ اس حدیث کا پوری بخاری میں کہیں نام ونشان نہیں ہے
(۵)حکیم صادق سیالکوٹی صاحب نے ”صلوة الرسول “ ص۲۱۸ میں ”رکوع کی دعائیں“ کے تحت چوتھی دعا ىہ درج کی ہے۔
”سبحان اﷲ ذی الجبروت والملکوت والکبریاءوالعظمة“
اور حوالہ بخاری و مسلم کا دیا ہے حالانکہ ىہ حدیث نہ بخاری میں ہیں نہ مسلم میں۔
(۶)حکیم صادی سیالکوٹی صاحب نے صلوة الرسول ص۱۵۳ پر” اذان کے جفت کلمات“ کا عنوان دے کر اذان کے کلمات ذکر کىے ہیں اورحوالہ بخاری و مسلم کا دیا ہے حالانکہ اذان کے ىہ کلمات نہ بخاری میں ہیں نہ مسلم میں۔
(۷) حکیم صاحب نے صلوة الرسول ص۱۵۴ پر”تکبیر کے طاق کلمات“ کا عنوان کے تحت تکبیر کے الفاظ درج کئے ہیں اور حوالہ بخاری ومسلم کا دیا ہے حالانکہ تکبیر کے ىہ الفاظ نہ بخاری میں ہىں نہ مسلم میں۔
(۸)حکیم صاحب صلوة الرسول ص۱۵۶ پر ”اذان کا طریقہ اور مسائل“ کی جلی سرخی قائم کر کے اس کے ذىل میں لکھتے ہیں
”حی علی الصلوة کہتے وقت دائیں طرف مریں اور حی علی فلاح کہتے وقتا بائیں مڑیں ولایستدر اور گھو میں نہیں یعنی دائیں اور بائیں طرف گردن موڑیں گھوم نہیں جانا چاہىے (بخاری ومسلم)
بخار ی شریف کے غلط حوالے : قارئین کرام!! غیر مقلدین حضرات جب کوئی عمل اختیار کرتے ہیں تو چاہے وہ غلط کیوں نہ ہو اس ثابت کرنے کے لئے غلط بیانی سے بھی گریز نہیں کرتے بلا حھجک بخاری کے غلط حوالے دےدىتے ہیں حالانکہ بخاری میں ان کو کوئی وجود نہیں ہوتا دو چار حوالے اس سلسلہ کے بھی نذر قارئین کىے جاتے ہیں ملاحظہ فرمائیں۔
(۱) مولانا ثناءاﷲ امرتسری صاحب تحریر فرماتے ہیں:”سینہ پر ہاتھ باندھنے اور رفع یدین کرنے کی روایات بخاری ومسلم اور ان کی شروح میں بکثرت ہیں“
مولانا کی یہ بات بالکل غلط ہے بخاری ومسلم میں سینہ پر ہاتھ باندھنے کی روایات تو درکنار اىک روایت بھی موجود نہیں۔
(۲)فتاوی علما حدیث میں اىک سوال کے جواب میں تحریر ہے۔”جواب صریح حدیث سے صراحتاً ہاتھ اٹھا کر یا باندھ کر قنوت پڑھنے کا ثبوت نہیں ملتا، دعا ہونے کی حیثیت سے ہاتھ اٹھا کر پڑھنا والیٰ ہے، رکوع کے بعد قنوت پڑھنا مستحب ہے، بخاری شریف میں رکوع کے بعد ہے الخ“
غیر مقلد مفتی صاحب کا یہ جواب بالکل غلط ہے، بخاری شریف پڑھ جائىے، پوری بخاری میں قنوت وتر رکوع کے بعد پڑھنے کا کہیں ذکر نہیں ملے گا، بلکہ اس کا الٹ یعنی رکوع میں جانے سے پہلے قنوت پڑھنے کا ذکر متعددمقامات پر ملے گا۔
7۔غیرمقلدین کےچٹ پٹے مسائل
۔عیسائی کہتے ہیں کہ اللہ عیسی کی شکل میں ظاہر ہوا،غیرمقلد کہتے ہیں جس شکل میں چاہے ظاہر ہوسکتا ہے۔(ہدیۃ المہدی)۔
۲۔اللہ آدم کی شکل کا ہے اس کی آنکھ ہاتھ ہھتیلی مٹھی انگلیاں پہنچا بازو سینہ پسلی پاؤں پنڈلی سب کچھ ہے۔(ہدیۃ المہدی۱،۹)
۳۔حافظ عبداللہ روپڑی مسئلہ وحدۃالوجود کو حق مانتے ہیں۔(فتاوی اہل حدیث۱:۱۵۰)
۴۔نواب صدیق حسن خان مسئلہ وحدۃالوجود کو حق مانتے ہیں۔(ماثر صدیقی)
۵۔رام چندر کرشن جی لچھمن ،زراتشت مہاتما بدھ یہ سب انبیاء صالحین میں سے ہے ہم پر واجب ہے کہ سب رسولوں پر بلا تفریق ایمان رکھیں۔(ہدیۃ المہدی۱:۲۴)
۶۔اہل حدیث شیعان علی ہیں۔
۷۔خلفائے راشدین کو گالیاں دینے سے آدمی کافر نہیں ہوتا۔(نزل الابرار۲:۳۱۸)
۸۔خطبہ جمعہ میں خلفائے راشدین کےذکر کا التزام بدعت ہے۔(ہدیۃ المہدی ۱:۱۱۰)
۹۔(صحابہ کرام میں سے)ولید(بن مغیرہ)معاویہ(بن سفیان)عمرو(بن عاص)مغیرہ(بن شعبہ) سمرہ (بن جندب)فاسق ہیں۔(نزل الابرار۳:۹۴)
۱۰۔اصول میں یہ بات طے ہوگئی ہے کہ صحابہ کاقول حجت نہیں۔(عرف الجادی:۱۰۱)
۱۱۔صحابہ کا اجتہاد امت میں سے کسی فرد پر بھی حجت نہیں۔(عرف الجادی :۲۰۷)
۱۲۔اجماع اور قیاس کی کوئی حیثیت نہیں۔(عرف الجادی:۳)
۱۳۔کافر کاذبیحہ حلال ہے اس کا کھانا جائز ہے۔(عرف الجادی:۱۰)
۱۴۔اگر جانور کو ذبح کرتے وقت بسم اللہ نہ پڑھی ہوتو بھی حلال ہے کھاتے وقت پڑھ لے۔(عرف الجادی:۱۱)
۱۵۔ بیک وقت چار عورتوں سےزائدنکاح جائز ہے۔(عرف الجادی:۱۱۱)
۱۶۔اونچی قبروں کو زمین کے برابر کردینا واجب ہے چاہے نبی کی قبر ہویا ولی کی۔
(عرف الجادی:۶۰)
۱۷۔انبیاء اور اولیاء کی قبروں پر نہیں جانا چاہئے تاکہ امر جاہلیت رواج نہ پائے۔
(عرف الجادی:۸۵)
۱۸۔مال تجارت اور سونے چاندی کےزیورات میں زکوۃ واجب نہیں ہے۔(بدورالاہلہ:۱۰۲)
۱۹۔مرزائی مسلمان ہیں۔(مظالم روپڑی:۳۷)
۲۰۔مرزائی عورت سے نکاح جائز ہے۔(اہل حدیث،۲نومبر۱۹۳۴ء)
۲۱۔مرزائی مسلمانوں کےساتھ قربانی میں حصہ دار بن جائے توسب کی قربانی صحیح ہے۔(فتاوی علمائے حدیث)
۲۲۔رسول اقدس ﷺ کی مزار مبارک کی زیارت کے لئے مدینہ منورہ کاسفر کرنا جائز نہیں۔(عرف الجادی:۲۵۷)
۲۳۔مؤذن کے لئے مرد ہونا شرط نہیں۔(بدورالاہلہ:۳۸)
۲۴۔عامی کے لئے مجتہد یا مفتی کی تقلید ضروری ہے۔(نزل الابرار۱:۷)
8۔ مکے اور مدینے والوں سے نام نہاد اہلحدیثوں کے شدید اختلافات
آج کل غیر مقلد ین (اہلحدیثوں) نے اپنی غیر مقلدیت کی مردہ تحریک میں جان ڈالنے کےلئے حرمین شریفین مکے اور مدینے کی خدمت گزار حکومت اور سعودی ائمہ اور مشائخ کے بارے میں یہ پروپیگنڈہ کیا ہوا ہے کہ وہ لوگ بھی ہماری طرح اہلحدیث (غیر مقلد) ہیں اس لئے ہم اہل السنة الجماعة کے سادہ لوح مسلمانوں کو دھوکے کو بچانے کے لیئے اختصار سے مکے اور مدینے والوں کا مسلک اور غیر مقلد ین (اہلحدیثوں) کے مسلک کا تقابلی جائزہ پیش کرتے ہیں ۔ جس سے یہ بات روشنی کی طرح عیاں ہو جائے گی کہ مکے اور مدینے والے غیر مقلدین (اہلحدیثوں کی طرح) نہیں ہیں بلکہ وہ اہل السنہ و الجماعة ہیں۔
(۱) مکے اور مدینے والے اجماع صحابہ رضی اللہ عنہم اور اجماع امت کے قائل ہیں (مکے اور مدینے والوں کا مسلک )
غیر مقلدین اجماع صحابہ رضی اللہ عنہم اور اجماع امت کے منکر ہیں ۔
(۲) مکے مدینے والے قیاس شرعی کے قائل ہیں ۔
غیر مقلدین قیاس شرعی کے منکر ہیں ۔
(۳) مکے مدینے والے اجتہاد ائمہ کے قائل ہیں ۔
غیر مقلدین اجتہاد ائمہ کے منکر ہیں ۔
(۴) مکے مدینے والوں کے نزدیک ہر ایک کو اجتہاد کا حق نہیں ہے ۔
غیر مقلدین کے نزدیک ہر خواندہ نا خواندہ مسلمان کو اجتہاد کا حق ہے ۔
(۵) مکے مدینے والوں کے نزدیک غیر مجہتد کیلئے اجتہاد حرام ہے اور تقلید واجب ہے ۔
غیر مقلدین کے نزدیک کسی بھی امام کی تقلید حرام اور شرک ہے ۔
(۶)مکے مدینے والے امام اہل سنت امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے مقلد ہیں ۔
غیر مقلدین کے نزدیک کسی بھی امام کی تقلید حرام اور شرک ہے ۔
(۷) مکے مدینے والے فقہ کے قائل ہیں ۔
غیر مقلد ین فقہ کے منکر ہیں ۔
(۸)مکےمدینے والے اصول فقہ کے قائل ہیں ۔
غیر مقلدین اصول فقہ کے منکر ہیں ۔
(۹) مکے مدینے والے چاروں فقہ کو صراط مستقیم سمجھتے ہیں ۔
غیر مقلدین چاروں مکاتب کو صراط مستقیم سے منحرف چار خطوط یعنی چار شیطانی راستے قرار دیتےہیں ۔
(۱۰)مکے مدینے والے چاروں فقہ کو ائمہ اربعہ سے ثابت سمجھتے ہیں ۔
غیر مقلد ین کہتے ہیں کہ چاروں فقہ ائمہ اربعہ کے بعد ان کے شاگردوں نے ان کی طرف نسبت کر کے فقہ جعفریہ کی طرح جھوٹی بنالی ہے ۔
(۱۱) مکے مدینے والوں کے نزدیک تمام مقلدین حنفی، مالکی ، شافعی ، حنبلی سب فرقہ نا جیہ اہل السنة والجماعة ہیں ۔
غیرمقلدین کے نزدیک صرف اور صرف ان کی جماعت جنتی ہے باقی تمام مقلدین مشرک اور جہنمی ہیں۔
(۱۲)مکےمدینے والوں کے نزدیک سنت رسولﷺ کی طرح سنت خلفاءراشدین رضی اللہ عنہم دین و سنت کا حصہ ہے ۔
غیر مقلدین سنت خلفاءراشدین رضی اللہ عنہم کے منکر ہیں ۔
(۱۳) مکے مدینے والوں کی اہلحدیث کے نام سے کوئی جماعت نہیں ۔
غیر مقلدین اپنے آپ کو ہمیشہ اہلحدیث کہلواتے ہیں ۔
(۱۴) مکے مدینے والوں کے نزدیک اہلحدیث کوئی مذہبی لقب نہیں بلکہ علمی لقب ہے ۔
غیر مقلدین کے نزدیک اہلحدیث مذہبی لقب ہے یعنی اہلحدیث ہر وہ شخص ہے جو خواہ جاہل ہی کیوں نہ ہو ۔
(۱۵) مکے مدینے والوں کے نزدیک روضہ رسول ﷺ پر پڑھا ہوا درود و سلام وہ خود سنتے ہیں ۔
غیر مقلدین صلوٰة سلام کے منکر ہیں ۔
(۱۶) مکے مدینے والوں کے نزدیک روضہ رسول ﷺ کی حفاظت اور خدمت ضروری ہے ۔
غیر مقلدین کے نزیک روضہ رسول ﷺ شرک و بدت ہے اس کا گرانا واجب ہے ۔
(۱۷) مکے مدینے والے ننگے سر نماز نہیں پڑہتے ، نماز میں تو کجا وہ بازار میں بھی ننگے سر نہیں گھومتے۔
غیر مقلدین ہمیشہ ننگے سر نماز پڑہتے ہیں اور اس کو سنت سمجھتے ہیں ۔
(۱۸) مکے مدینے والے نماز میں سینے پر ہاتھ نہیں باندھتے ناف کے نیچے یا ناف کے اوپر ہاتھ باندھتے ہیں ۔
غیر مقلدین ہمیشہ نماز میں سینے پر ہاتھ باندھتے ہیں اور اپنے عمل کو سنت سمجھتے ہیں اور ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کو خلاف سنت اور بیہودہ فعل سمجھتے ہیں
(۱۹) مکے مدینے والے امام نماز فجر ، مغرب، عشاءمیں سورہ فاتحہ سے پہلے بسم اللہ آواز بلند (جہر) نہیں پڑھتے اور نہ سنت سمجھتے ہیں ۔
غیر مقلدین ہمیشہ نماز فجر ، مغرب عشاءمیں بسم اللہ آواز بلند (جہر) سے پڑھتے ہیں ۔
(۲۔) مکے مدینے والوں کے نزدیک بغیر فاتح پڑھے امام کے ساتھ رکوع میں ملنے والی رکعت مکمل ہو جاتی ہے ۔
غیر مقلدین کے نزدیک بغیر فاتحہ کے رکوع پانے کے باوجود رکعت دوبارہ پڑھی جائے ۔
(۲۱) مکے مدینے والے پہلی اور دوسری رکعت کے دو سجدوں کے بعد سیدھے کھڑے ہوجاتے ہیں۔
غیر مقلدین دو سجدوں کے بعد بیٹھ کے پھر کھڑے ہوتے ہیں ۔
(۲۲) مکے مدینے والوں کے نزدیک مسنون تراویح بیس رکعت ہے اور بھی مکہ مدینے میں بیس رکعت ہی پڑھی جاتی ہے ۔
غیر مقلدین بیس رکعت سنت تراویح کو بدعت کہتے ہیں اور ہمیشہ آٹھ رکعت تراویح پڑھتے ہیں ۔
(۲۳) مکے مدینے والے سبحان الاعلی کا جواب بلند آواز سے نہیں دیتے-
غیر مقلدین بلند آواز سے سبحان الاعلی کہ کر جواب دیتے ہیں-
(۲۴) مکے مدینے والے پہلی اور تیسری رکعت میں دو سجدوں کے بعد سیدھے کھڑے ہوجاتے ہیں۔
غیر مقلدین دو سجدوں کے بعد بیٹھ کر پھر کھڑے ہوتے ہیں۔
(۲۵) مکے مدینے والے رمضان اور غیر رمضان میں صرف اور صرف تین (۳) رکعت وتر پڑھتے ہیں۔
غیر مقلدین رمضان میں تین (۳) رکعت وتر اور باقی مہینوں میں ایک (۱) رکعت وتر پڑھتے ہیں۔
(۲۶) مکے مدینے والے کے نزدیک نماز جنازہ میں سورہ فاتحہ اور دیگر سورہ پڑھنا واجب نہیں ہے۔
غیر مقلدین کے نزدیک بغیر سورہ فاتحہ پڑھے نماز جنازہ باطل ہے۔
(۲۷) مکے مدینے والے نماز جنازہ اہل سنت والجمات حنفیوں کی طرح پست آواز سے پڑھتے ہیں۔
غیر مقلدین نماز جنازہ بلند آواز سے پڑھتے ہیں۔
(۲۸) مکے مدینے والے سجدوں میں جاتے وقت گھٹنوں سے پہلے زمین پر ہاتھ نہیں رکھتے۔
غیر مقلدین سجدوں میں جاتے وقت ہمیشہ گھٹنوں سے پہلے زمین پر ہاتھ رکھتے ہیں اور اسے سنت سمجھتے ہیں۔.
(۲۹) مکے مدینے والے جمعہ میں دو (۲) اذانوں کے قا ئل ہیں۔
غیر مقلدین جمعہ میں صرف ایک (۱) اذان کے قائل ہیں۔
(۳۰) مکے مدینے والے جمعہ کے خطبے میں خلفاء راشدین رضی اللہ عنہ اور صحابہ اکرام رضی اللہ عنہ کے ذکر کو بیان کرنا فخر سمجھتے ہیں۔
غیر مقلدین جمعہ کے خطبے میں خلفاء راشدین رضی اللہ عنہ اور صحابہ اکرام رضی اللہ عنہ کے ذکر کو بیان کرنا بدعت سمجھتے ہیں۔
(۳۱) مکے مدینے والوں کے نزدیک ایک مجلس میں دی گئی تین(۳) طلاقیں تین ہی شمار ہوتی ہیں اوربیوی شوہر پر حرام ہو جاتی ہے۔
غیر مقلدین ایک مجلس میں دی گئی تین(۳) طلاقیں ایک ہی شمار کرتے ہیں اور اوربیوی شوہر پر حلال سمجھتے ہیں۔
(۳۲) مکے مدینے والے تین(۳) طلاقوں کے بعد حلالہ شرعی کے قائل ہیں۔
غیر مقلدین والے تین(۳) طلاقوں کے بعد حلالہ شرعی کےمنکر ہیں۔
(۳۳) مکے مدینے والے ایصال ثواب کے قائل ہیں۔
غیر مقلدین والے ایصال ثواب کے منکر ہیں۔
(۳۴) مکے مدینے میں فقہی نظام رائج ہے۔
غیر مقلدین فقہی نظام کو کفر کے مترادف سمجھتے ہیں۔(ایک گمنام دوست اور آپ سب کےلیئے دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment