آیت نمبر 1 : عالم الغیب فلا یظھر علی غیبہ احد االامن ا ر تضیمن رسول ۔
ترجمہ : غیبکا جاننے والا تو اپنے غیب پر کسی کو مسلط نہیں کرتا سوائے اپنے پسندیدہ رسولوں کے ۔ (سور ہ جن ۔ آیت ۶۲،۷۲)آیت نمبر 2 : وماکا ن اﷲ لیطلعکم علی الغیبولکن اﷲ یجتبی من رسلہ من یشاء ُ،، سورہ ال عمران آیت 97)
ترجمہ : اور اﷲ عزوجل کی شان یہ نہیں کہ عا م لوگو !تمہیں غیب کا علم دے دے ہا ں اﷲ عزوجل چن لیتا ہے اپنے رسولوں میں سے جسے چاہے۔
آیت نمبر 3 : حضرت یعقوب علیہ السلام نے اپنے بیٹوں کےسامنے اس عطائے ربانی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا : قالالم اقل لکم انی اعلم من اﷲ مالاتعلمون ۔
ترجمہ : (حضرت یعقوب علیہ السلام )نے کہا کہ میں نہ کہتا تھا کہ مجھے اﷲعزوجل کی وہ شانیںمعلوم ہیں جو تم نہیں جانتے ۔ (سورہ ٔ یوسف آیت ۶۹)
آیت نمبر 4 : حضرات انبیاء کرام اس علم غیب عطائی کا اظہار بھی فرمایا کرتے تھےجیسا کہ قرآن حکیم میں ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام اپنے حواریوں سے ارشاد فرمارہےہیں :
و انبئکم بماتاکلون وما تدّخرون فی بیوتکم ط انّ فی ذالک لا یۃ لکم ان کنتم مٶمنین ۔
ترجمہ : اور تمہیں بتاتا ہوں جو تمکھاتے ہو اور جو اپنے گھروں میں جمع کر رکھتے ہو ۔ بیشک ! ان باتوں میں تمھارےلئیے بڑی نشانی ہے ۔ اگر تم ایمان رکھتے ہو ۔
آیت نمبر 5 : قال لا یأ تیکما طعام ترزقنہالا نبا تکما بتاویلہ قبل ان یأتیکماذالکما مما علمنی ربی ۔
ترجمہ : (یوسف علیہ السلام ) نے کہا جو کھانا تمہیں ملا کرتا ہے وہ تمہارے پا س نہ آنے پائے گا کہ میں اس کی تعبیراس کے آنے سےسے پہلے تمہیں بتادوں گا ۔ یہ ان علموں میں سے ہے جو مجھے میرے رب (عزوجل ) نےسکھایا ہے ۔(سورہ ٔیوسف ۔ آیت ۷۳)
آیت نمبر 6 : وَمَاکَانَ اللہُ لِیُطْلِعَکُمْ عَلَی الْغَیۡبِ وَلٰکِنَّ اللہَ یَجْتَبِیۡ مِنۡ رُّسُلِہ مَنۡ یَّشَآءُ ۔ (العمران179)
ترجمہ : اوراللّٰہ کی شان یہ نہیں کہ اے عام لوگو تمہیں غیب کا علم دے دے ہاں اللّٰہ چُن لیتاہے اپنے رسولوں سے جسے چاہے ۔(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
اس آیت سے ثابت ہو کہ اللہ تعالیٰ برگزیدہ رسولوں کو غیب کا علم دیتا ہے اور سید انبیاء حبیب خدا صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم رسولوں علیہم السّلام میں سب سے افضل اور اعلٰی ہیں اس آیت سے اور اس کے سوا بکثرت آیات و حدیث سے ثابت ہے کہ اللّٰہ تعالٰی نے حضور علیہ الصلو ۃ والسلام کو غیوب کے علوم عطا فرمائے ہیں ۔
آیت نمبر 7 : ذٰلِکَ مِنْ اَنۡۢبَآءِ الْغَیۡبِ نُوۡحِیۡہِ اِلَیۡکَ (یوسف 102)
ترجمہ : یہ کچھغیب کی خبریں ہیں جو ہم تمہاری طرف وحی کرتے ہیں ۔
آیت نمبر 8 : وَ مَا ہُوَ عَلَیالْغَیۡبِ بِضَنِیۡنٍ ۔ (التکویر 24)
ترجمہ : اور یہ (نبی) غیب بتانے میں بخیل نہیں ۔
وضاحت : کچھ تراجم میں "اللہ غیب بتانےمیں بخیل نہیں" ہے ، تو اس سے بھی یہی ظاہر ہوا کہ "اللہ پاک علم غیب بتانے میں بخیل نہیں تو بہت بتایا ہوگا اس سے بھی نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کاعلم غیب ثابت ہوتا ہے ۔
آیت نمبر 9 : وَلَوْلَا فَضْلُ اللہِ عَلَیۡکَ وَرَحْمَتُہٗ لَہَمَّتۡطَّآئِفَۃٌ مِّنْہُمْ اَنۡ یُّضِلُّوۡکَ ؕ وَمَا یُضِلُّوۡنَاِلَّاۤ اَنۡفُسَہُمْ وَمَا یَضُرُّوۡنَکَ مِنۡ شَیۡءٍ ؕ وَاَنۡزَلَ اللہُعَلَیۡکَ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ وَعَلَّمَکَ مَا لَمْ تَکُنْ تَعْلَمُ ؕ وَکَانَفَضْلُ اللہِ عَلَیۡکَ عَظِیۡمًا ۔ ﴿النساء113﴾
ترجمہ : اوراے محبوب اگر اللّٰہ کا فضل و رحمت تم پر نہ ہوتا توان میں کے کچھ لوگ یہ چاہتے کہتمہیں دھوکا دے دیں اور وہ اپنے ہی آپ کو بہکا رہے ہیں اور تمہارا کچھ نہ بگاڑیںگے اور اللّٰہ نے تم پر کتاب اور حکمت اتاری اور تمہیں سکھادیا جو کچھ تم نہ جانتےتھے اور اللّٰہ کا تم پر بڑا فضل ہے۔
امورِ دین و احکامِ شرع و علومِ غیب : اس آیت سے ثابت ہوا کہ اللّٰہ تعالی نے اپنے حبیب صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو تمام کائنات کے علوم عطا فرمائے اور کتاب و حکمت کے اَسرارو حقائق پر مطلع کیا یہ مسئلہ قرآن کریم کی بہت سی آیات اور احادیث کثیرہ سے ثابت ہے۔
ان آیات سے معلوم ہوا کہ اﷲعزوجل نے اپنی برگزیدہ رسولوں علیہم السّلام کو علم غیب عطافریا ہے اس عطائے خاص سے انکا ر کرنا قرآن عظیم سے انکار کرنا ہے ۔ پھر یہ کہ تمام انبیاء علیھم السلام کو یکساں علم غیب حاصل نہیں بلکہ جس طرح انبیاء و رسل علیھم السلام میں درجات ہیں اسی طرح علم غیبب ھی درجہ بدرجہ عطافرمایا گیا ہے ۔ قرآن حکیم سے اس کی تصدیق ہوتی ہے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی حضرت خضرعلیہ السلام سے ملاقات ہوئی اور حضرت موسیٰ علیہ السلام نےوہ علم سیکھنے کی درخواست کی جو اﷲ عزوجل نے ان کو عطا فرمایا تھا حضرت خضر علیہ السلام نے درخواست منظور فرمائی مگر یہ ہدایت فرمائی کہ دیکھتے جائیے گا اور جب تک میں نہ بولوں کچھ نہ بولیئے گا ۔ حضرت خضر علیہ السلام جو کچھ کرتے گئے اسے حضرت موسیٰ علیہ السلام دیکھتے گئے بالآخر رہا نہ گیا پوچھ لیا ۔ حضرت خضر علیہ السلام نے راز سے پردہ اٹھا دیا مگر پھر حضرت موسی علیہ السلام کو اپنے ساتھ نہ رکھا ۔ یہ پوری تفصیل قرآن حکیم میں سورہ ٔ کھف آیت نمبر ۵۲سے ۲۸ تک موجود ہے ۔(اسی کے تحت تفسیر ابن کثیر میں علامہ ابن کثیر نے لکھا خضر علیہ السّلام کو جو علم دیا گیا وہ علم غیب تھا) اس واقعے سے اندازہ ہوتا ہے کہ تمام انبیاء علیھم السلام کو علم غیب یکساں نہیں ۔(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
آیت نمبر 10 : حضرت آدم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا : و علم آدم الاسماء کلھا ۔
ترجمہ : ا ﷲ عزوجل نے آدم علیہ السلام کو تمام اشیاء کے نام سکھا ئے ۔ (سوۂ بقرہ آیت ۱۳)
تفسیرروح البیان میں اس آیت کے تحت مفسر قرآن اسماعیل حقی رحمۃاﷲ تعالی علیہ حدیث بیان فرماتے ہیں کہ حضرت آدم علیہ السلام کو سات لا کھ زبانیں سکھائی گئیں ۔ تفسیرمدارک میں اس آیت کے تحت ہے : ترجمہ : حضرت آدم علیہ السلام کو تمام چیزوں کے نام بتانے کے معنی یہ ہیں کہ رب تعالی نے ان کو وہ تمام جنسیں دکھا دیں جن کو پیدا کیاہے اور ان کو بتادیا گیا کہ اس کا نام گھوڑا ہے اور اس کا نام اونٹ اور اس کا نام فلاں فلاں ہے ۔ حضرت ابن عباس رضی اﷲ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ ان کو ہر چیز کے نام سکھادیئے ۔ یہاں تک کہ پیالی اور چلو کے بھی ۔ (تفسیر مدارک صفحہ ۵۴ جلد ۱ مطبوعہقدیمی کتب خانہ کراچی)
جب حضرت آدم علیہ السلام کی وسعت علمی کا یہ عالم ہے تو تمام رسولوں کے سردار نبیوں کے تاجدار جناب احمد مختار صلی اللہ علیہ وسلّم کی وسعت علمی کا کو ن اندازہ لگا سکتا ہے ۔ وہ پیارے آقا مدنی مصطفی صلی اللہ علیہ وسلّم جن پر اﷲ عزوجل کا فضل عظیم ہے بھلا کائنات کی کونسی چیز ان سے پوشیدہ رہ سکتی ہے پیارے محبوب دانائےغیوب منزہ عن العیوب صلی اللہ علیہ وسلّم کی شان میں اقرآن حکیم نے فرمایا :
آیت نمبر 11 : وعلمک مالم تکن تعلم وکان فضل اﷲ علیک عظیماً،،
ترجمہ : اورتمہیں سکھادیا جو کچھ تم نہ جانتے تھے او راﷲ کا تم پر بڑ افضل ہے ۔ (سورۂ نساء سورت ۴ آیت ۳۱۱ )امام جلال الدین السیوطی رحمۃا ﷲ تعالی علیہ اس آیت کے تحت فرماتے ہیں’’ ای من الاحکام والغیب،ترجمہ : یعنی احکام شرع اور غیب میں سے سکھا دیا (تفسیر جلالین ) خزائن العرفان میں صدرالافاضل اس آیت کے تحت فرماتے ہیں اس آیت سے ثابت ہوا کہ اﷲ تعالی نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلّم کو تمام کائنات کے علو م عطافرمائے اور کتاب و حکمت کے اسرار و حقائق پر مطلع فرمایا ۔ (تفسیر خزائن العرفان)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment