Wednesday, 12 July 2017

کافر کو کافر نہ کہو کا جواب


کافر کو کافر نہ کہو کا جواب
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کافِر کو کافِر کہنانہ صِرف جائزبلکہ بعض صورتوں میں فرض ہے۔ صَدْرُالشَّرِیْعَہ ،بَدْرُ الطَّريقہ حضرت علامہ مَوْلانامُفتی محمد امجَد علی اَعظمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ لکھتے ہیں : ایک یہ وَبا بھی پھیلی ہوئی ہے کہتے ہیں کہ ہم تو کافِر کو بھی کافِر نہ کہیں گے کہ ہمیں کیا معلوم کہ اِس کا خاتِمہ کُفْر پر ہو گا۔ يہ بھی غَلَط ہے۔ قُرآ نِ عظیم نے کافِر کو کافِر کہا اور کافِر کہنے کاحکْم دیا ۔ چُنانچِہ ارشاد ہو تا ہے : قُلْ یٰۤاَیُّھَا الْکٰفِرُوۡنَ ۔ ترجمہ : تم فرماؤ اے کافرو ۔ (پ 30 الکافرون 1)
اور اگر ايسا ہے تو مسلمان کو بھی مسلمان نہ کہو، تمہيں کيا معلوم کہ اِسلا م پرمرے گا، خاتِمہ کا حال تو خدا (عَزَّوَجَلَّ )جانے۔
آگے چل کر مزید فرماتے ہیں : بعض جاہِل يہ کہتے ہيں کہ ہم کسی کو کافِر نہيں کہتے عالم لوگ جانيں وہ کافِر کہيں۔ مگر کيا يہ لوگ نہيں جانتے کہ عوام کے تو وُہی عقائِد ہونگے جو قُرآن و حديث وغيرہُما سے عُلَمانے اُنھيں بتائے يا عوام کے لیۓ كوئی شرِيعت جُداگانہ ہے ؟
جب ايسا نہيں تو پھر عالِمِ دين کے بتائے پر کيوں نہيں چلتے!نيز يہ کہ ضَرورِيا تِ (دین)کا انکار کوئی ايسا اَمْر نہيں جو عُلَماہی جانيں۔ عوام جو عُلَما کی صُحْبت سے مُشَرَّف ہوتے رہتے ہيں وہ بھی اُن سے بے خبر نہيں ہوتے ۔پھر ايسے مُعامَلہ ميں پہلُوتَہی اور اِعراض(یعنی منہ پھیرنے)کے کيا معنٰی ۔ (بہارِ شریعت حصّہ 9 ص 173 ،174)

قَطعی کافِر کے کفر میں شک کرنے والا بھی کافِر ہو جاتا ہے : مزیدبہارِ شریعت حصّہ اوّل میں ہے : مسلمان کو مسلمان، کافِر کو کافِر جاننا ضَرور يا تِ دین سے ہے . ....قَطْعی کافِر کے کُفر میں شک بھی آدَمی کو کافِر بنا دیتا ہے ۔ اِس زمانہ میں بعض لوگ يہ کہتے ہیں کہ میاں!جتنی دیر اسے کافِر کہو گے اُتنی دیراللہ اللہ کرو یہ ثواب کی بات ہے ۔ اس کا جواب یہ ہے کہ ہم کب کہتے ہیں کہ کافِر کافِر کا وظیفہ کر لو!مقصود یہ ہے کہ اسے کافِر جانو اور پوچھا جائے تو قطعاً(یعنی یقینی طور پر) کافِرکہو، نہ یہ کہ اپنی صُلْحِ کُل سے اس کے کُفْر پر پردہ ڈالو ۔ (ماخوذازبہارِ شریعت حصّہ 1 ص 98)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...