Wednesday 12 July 2017

عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلّم علماء دیوبند و علماء اہلحدیث کی نظر میں

0 comments
عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلّم علماء دیوبند و علماء اہلحدیث کی نظر میں

علمائے دیوبند کا متفقہ عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلّم : المہند علیٰ المفند'' علمائے دیوبند کے عقائد کی ایسی مستند کتاب ہے جس پر بہت سے علماء دیوبند کی تصدیقات موجود ہیں، اس میں یہ عقیدہ لکھا ہوا ہے آپ ﷺاپنی قبر میں زندہ ہیں اور آپ کی حیات دنیا جیسی ہے برزخی نہیں ہے۔''( المہند فی عقائد علماء دیوبند صفحہ 70)
معروف دیوبندی عالم اخلاق حسین قاسمی صاحب لکھتے ہیں : حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب جو ہمارے اکابر میں ہیں حضرت محمد قاسم نانوتوی کے علوم ومعارف کے بہترین شارح ہیں اس مسئلہ پر تحریر فرماتے ہیں: ''حضور کی حیات برزخی ہے مگر اس قدر قوی ہے کہ بلحاظ آثار وہ دنیوی بھی ہے... یہی وجہ ہے کہ بعد وفات حضور کے ہونٹوں کو حرکت ہوئی، جنازہ میں کلام فرمایا اور قبر میں کلام فرمایا جس کو بعض صحابہ نے سنا، یہ تو وفات کے فوری بعد ہے کہ روح نے جسم کو کلیتہ نہیں چھوڑا، لیکن بعد میں تا حشر بھی روح کا وہی تعلق بدن سے قائم رہے گا جیسا کہ بنص حدیث اجساد انبیاء کا مٹی پر حرام ہونا ثابت ہے۔ اگر ان ابدان میں کوئی روح نہیں ہے تو انہیں گل جانا چاہیے، پھر حیات کا یہ اثر عالم برزخ میں ہے، عالم دنیا میں یہ ہے کہ ان کے اموال میں میراث جاری نہیں ہوتی، ان کی ازواج پر بیوگی نہیں آتی، ان کے نکاح حرام ہوتے ہیں نہ صرف عظمت انبیاء کی وجہ سے بلکہ حقیقتاً حیات کی وجہ سے کہ وہ بیوہ ہی نہیں ہیں، پس انبیاء کی یہ برزخی حیات جسمانی واز قبیل دنیوی بھی ہے کہ اجساد میں حس وحرکت بھی ہے، قبروں میں عبادت بھی ہے، کلام بھی ہے، امت کی طرف توجہ بھی ہے، پھر یہی حیات از قبیل حیات برزخی بھی ہے کہ نگاہوں سے اوجھل ہے، ان کی آواز ان کانوں میں نہیں آتی اور کلام ان حسی کانوں میں نہیں پڑتا، نیز امت کے حال کی طرف توجہ اور رخ کا پھیرنا ان آنکھوں سے دکھائی نہیں دیتا، سو اس میں ہماری کمزوری کو یعنی ضعف قوی کو دخل ہے نہ کہ ان آثار کے موجود نہ ہونے یا قابل وجود نہ ہونے کا، بالفاظ مختصر دونوں حیاتیں اس طرح جمع ہیں کہ حیات برزخی اصل ہے اور حیات دنیوی اس کے تابع، یعنی وہ عیناً موجود ہے اور یہ آثارًا موجود ہے۔ اسی طرح دونوں حیات جمع ہو جاتی ہیں نہ استعارۃً بلکہ حقیقتاً۔''(حیاۃ النبی از اخلاق حسین قاسمی ص ۱۳)

عقیدہ حیات النبی صلی اﷲ علیہ وسلم کے متعلق علمائے اہلحدیث کے فتاوی جات اور موقف
فتاوی نذیریہ : غیر مقلد اہلحدیث شیخ الکل فی الکل سید محمد نذیر حسین محدث دہلوی1902 : حضرات انبیاءعلیہم الصلوة والسلام اپنی اپنی قبراوں میں زندہ ہیں۔ خصوصاً آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کہ فرماتے ہیں کہ عند القبر درود بھیجتا ہے میں سنتا ہوں اور دور سے پہنچا یاجاتا ہوں۔(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

فتاوی ستاریہ : غیر مقلد وہابی شیخ الحدیث مفتی عبدالستار محدث دہلوی
امام جماعت غربا اہلحدیث : انبیاء کی لاش دورد آپ تک پہنچنے اور خود سننے بابت سوال : سوال (559) (1) کیا فرماتے ہیں علماءدین اس بارے میں کہ جس طرح عام مردوں کی لاش خراب ہوجاتی ہے کہ اسی طرح انبیاءکی لاش خراب ہو جاتی ہے اور تمام انبیاءحیات ہیں کہ نہیں ؟ (2) جو شخص آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم پر درود بھیجے اور يہ درود فرشتے لے جاکر آنحضرت کو سناتے ہیں یا نہیں ؟ (3)جو شخص آنحضرت کی قبر پر جا کر سلام کرتاہے آنحضرت خو داس کو جواب ديتے ہیں یا نہیں ؟ عبد الرحمن جیکب لاين کراچی ۔
جواب(559) الجواب بعون الوباب ۔ صورت مسنون میں واضح باد کہ : (1) انبیاءعلیہم السلام کا جسم مرنے کے بعد خراب نہیں ہوتا بلکہ بعینہ صحیح سالم رہتا ہے چنانچہ حدیث شریف میں ہے ۔ ان اﷲ حرم علے الارض ان تاکل اجساد الانبیا۔ یعنی اﷲ تعالی نے زمین پر حرام کر دیا ہے کہ اجساد انبیاءکو کھائے(یعنی خراب کرے) انبیاء برزخی زندگی حاصل ہے ۔ (2) ہاں فرشتے درود نبی علیہ السلام کو پہنچاتے ہیں ۔ (3) جو شخص آپ کی قبر پر جاکر سلام کہتا ہے اس کا سلام آپ خود سنتے ہیں۔یہاں سے نہیں سنتے کیونکہ فرشتے پہنچانے کے لئے اس نے مقرر فرمائے ہیں۔فقط عبد الستار عفرلہ

علامہ حبیب اﷲ یزدانی غیر مقلد اہلحدیث : پتہ چلا کہ میر ے آقا دینا سے وفات پا چکے ہیں باقی رہ گیا قبر کی زندگی کا، میرا عقیدہ ہے کہ نبی قبر کی زندگی سے زندہ ہے، دنیاوی زندگی نہیں،وہ قبرکی زندگی ہے،ہم تو ولی کی قبر کی زندگی مانتے ہیں،نبی کی مانتے ہیں،کافر مانتے ہیں، مشرک کی مانتے ہیں اگر قبر کی زندگی نہ مانیں تو کافر کو عذاب قبر کیسا ہے؟ (مواعظ یزدانی ص56)

سنن ابن ماجہ حصہ اول ترجمہ فوائد میں علامہ وحید الزمان غیر مقلد اہلحدیث لکھتے ہیں : ايک بات اور بھی سن لینا چاہيے۔ کہ آنحضرت ﷺ اپنی قبر شریف میں زندہ ہیں،پس آپ کی قبر شریف کے پاس اور اسی طرح دوسرے اولیاء اور عرفا کی قبور پر ندا کے ساتھ سلام کرنا درست ہے، جیسے السلام عليک یا رسول اﷲ ۔ (دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)




0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔