مسئلہ: جس عورت سے نکاح کیا اور وطی نہ کی تھی کہ جدائی ہوگئی اُس کی لڑکی اس پر حرام نہیں، نیز حرمت اس صورت میں ہے کہ وہ عورت مشتہاۃ ہو، اس لڑکی کا اس کی پرورش میں ہونا ضروری نہیں اور خلوتِ صحیحہ بھی وطی ہی کے حکم میں ہے یعنی اگر خلوتِ صحیحہ عورت کے ساتھ ہوگئی، اس کی لڑکی حرام ہوگئی اگرچہ وطی نہ کی ہو۔(ردالمحتار)
مسئلہ: نکاح فاسد سے حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوتی ،جب تک وطی نہ ہو لہٰذا اگر کسی عورت سے نکاح فاسد کیا تو عورت کی ماں اس پر حرام نہیں اور جب وطی ہوئی تو حرمت ثابت ہوگئی کہ وطی سے مطلقاً حرمت ثابت ہو جاتی ہے۔ خواہ وطی حلال ہو یا شبہہ و زنا سے،(عالمگیری، ردالمحتار)
مثلاً بیع فاسد سے خریدی ہوئی کنیز سے یا کنیزِ مشترک یا مکاتبہ یا جس عورت سے ظہار کیا یا مجوسیہ باندی یا اپنی زوجہ سے، حیض و نفاس میں یا احرام و روزہ میں غرض کسی طور پر وطی ہو، حرمت مصاہرت ثابت ہوگئی لہٰذا جس عورت سے زنا کیا، اس کی ماں اور لڑکیاں اس پر حرام ہیں۔ يوہيں وہ عورت زانیہ اس شخص کے باپ ،دادا اور بیٹوں پر حرام ہو جاتی ہے ۔(عالمگیری، ردالمحتار)
مسئلہ: حرمت مصاہرت جس طرح وطی سے ہوتی ہے، يوہيں بشہوت چھونے اور بوسہ لینے اور فرج داخل کی طرف نظر کرنے اور گلے لگانے اور دانت سے کاٹنے اور مباشرت، یہاں تک کہ سر پر جو بال ہوں اُنھيں چھونے سے بھی حرمت ہو جاتی ہے اگرچہ کوئی کپڑا بھی حائل ہو مگر جب اتنا موٹا کپڑا حائل ہو کہ گرمی محسوس نہ ہو۔ يوہيں بوسہ لینے میں بھی اگر باریک نقاب حائل ہو تو حرمت ثابت ہو جائے گی۔ خواہ یہ باتیں جائز طور پر ہوں، مثلاً منکوحہ کنیز ہے یا ناجائز طور پر۔ جو بال سر سے لٹک رہے ہوں انھيں بشہوت چھوا تو حرمت مصاہرت ثابت نہ ہوئی۔(عالمگیری، ردالمحتار وغیرہ)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
مسئلہ: فرجِ داخل کی طرف نظر کرنے کی صورت میں اگر شیشہ درمیان میں ہو یا عورت پانی میں تھی اس کی نظر وہاں تک پہنچی جب بھی حرمت ثابت ہوگئی، البتہ آئینہ یا پانی میں عکس دکھائی دیا تو حرمت مصاہرت نہیں۔(درمختار، عالمگیری)
مسئلہ: چھونے اور نظر کے وقت شہوت نہ تھی بعد کو پیدا ہوئی یعنی جب ہاتھ لگایا اُس وقت نہ تھی، ہاتھ جدا کرنے کے بعد ہوئی تو اس سے حرمت نہیں ثابت ہوتی۔ اس مقام پر شہوت کے معنی یہ ہیں کہ اس کی وجہ سے انتشار آلہ ہو جائے اور اگر پہلے سے انتشار موجود تھا تو اب زیادہ ہو جائے یہ جوان کے ليے ہے۔ بوڑھے او رعورت کے ليے شہوت کی حد یہ ہے کہ دل میں حرکت پیدا ہو اور پہلے سے ہو تو زیادہ ہو جائے، محض میلان نفس کا نام شہوت نہیں۔(درمختار)
مسئلہ: نظر اور چھونے میں حرمت جب ثابت ہوگی کہ انزال نہ ہو اور انزال ہوگيا تو حرمت مصاہرت نہ ہوگی۔(درمختار)
مسئلہ: عورت نے شہوت کے ساتھ مرد کو چھوا یا بوسہ لیا یا اس کے آلہ کی طرف نظر کی تو اس سے بھی حرمت مصاہرت ثابت ہوگئی۔(درمختار، عالمگیری)
مسئلہ: حرمت مصاہرت کے ليے شرط یہ ہے کہ عورت مشتہاۃ ہو یعنی نو برس سے کم عمر کی نہ ہو، نیز یہ کہ زندہ ہو تو اگر نو برس سے کم عمر کی لڑکی یا مردہ عورت کو بشہوت چھوا یا بوسہ لیا تو حرمت ثابت نہ ہوئی۔(درمختار)
مسئلہ: عورت سے جماع کیا مگر دخول نہ ہوا تو حرمت ثابت نہ ہوئی، ہاں اگر اس کو حمل رہ جائے تو حرمت مصاہرت ہوگئی۔(عالمگیری)
مسلہ : بوڑھیا عورت کے ساتھ یہ افعال واقع ہوئے یا اس نے کيے تو مصاہرت ہوگئی، اس کی لڑکی اس شخص پر حرام ہوگئی نیز وہ اس کے باپ، دادا پر۔
(درمختار)
مسئلہ: وطی سے مصاہرت میں یہ شرط ہے کہ آگے کے مقام میں ہو، اگر پیچھے میں ہوئی مصاہرت نہ ہوگی۔ (درمختار)
مسئلہ: اغلام سے مصاہرت نہیں ثابت ہوتی۔(ردالمحتار)
مسئلہ: مراہق یعنی وہ لڑکا کہ ہنوز بالغ نہ ہوا مگر اس کے ہم عمر بالغ ہوگئے ہوں، اس کی مقدار بارہ برس کی عمر ہے، اس نے اگر وطی کی یا شہوت کے ساتھ چھوا یا بوسہ لیا تو مصاہرت ہوگئی۔(ردالمحتار)
مسئلہ: یہ افعال قصداً ہوں یا بھول کر یا غلطی سے یا مجبوراً بہرحال مصاہرت ثابت ہو جائے گی،مثلاً اندھیری رات میں مرد نے اپنی عورت کو جماع کے ليے اٹھانا چاہا، غلطی سے شہوت کے ساتھ مشتہاۃ لڑکی پر ہاتھ پڑ گیا، اس کی ماں ہمیشہ کے ليے اُس پر حرام ہوگئی۔ يوہيں اگر عورت نے شوہر کو اٹھانا چاہا اور شہوت کے ساتھ ہاتھ لڑکے پر پڑ گیا، جو مراہق تھا ہمیشہ کو اپنے اس شوہر پر حرام ہوگئی۔(درمختار)
مسئلہ: مونھ کا بوسہ لیا تو مطلقاً حرمت مصاہرت ثابت ہو جائے گی اگرچہ کہتا ہو کہ شہوت سے نہ تھا۔ يوہيں اگر انتشار آلہ تھا تو مطلقاً کسی جگہ کا بوسہ لیا حرمت ہو جائے گی اور اگر انتشار نہ تھا اور رخسار یا ٹھوڑی یا پيشانی یا مونھ کے علاوہ کسی اور جگہ کا بوسہ لیا اور کہتا ہے کہ شہوت نہ تھی تو اس کا قول مان لیا جائے گا۔ يوہيں انتشار کی حالت میں گلے لگانا بھی حرمت ثابت کرتا ہے اگرچہ شہوت کا انکار کرے۔(ردالمحتار)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
مسئلہ: چٹکی لینے ، دانت کاٹنے کا بھی یہی حکم ہے کہ شہوت سے ہوں تو حرمت ثابت ہو جائے گی۔عورت کی شرمگاہ کو چھوا یا پستان کو اور کہتا ہے کہ شہوت نہ تھی تو اس کا قول معتبر نہیں-(عالمگیری، درمختار)
مسئلہ: نظر سے حرمت ثابت ہونے کے ليے نظر کرنے والے میں شہوت پائی جانا ضرور ہے اور بوسہ لینے، گلے لگانے، چھونے وغیرہ میں ان دونوں میں سے ایک کو شہوت ہوجانا کافی ہے اگرچہ دوسرے کو نہ ہو۔(درمختار، ردالمحتار)
مسئلہ: مجنون اور نشہ والے سے یہ افعال ہوئے یا ان کے ساتھ کيے گئے، جب بھی وہی حکم ہے کہ اور شرطیں پائی جائیں تو حرمت ہو جائے گی۔(درمختار)
مسئلہ: کسی سے پوچھا گیا تو نے اپنی ساس کے ساتھ کیا کیا؟ اس نے کہا، جماع کیا۔ حرمت مصاہرت ثابت ہوگئی، اب اگر کہے میں نے جھوٹ کہہ دیا تھا نہیں مانا جائے گا بلکہ اگرچہ مذاق میں کہہ دیا ہو جب بھی یہی حکم ہے۔(عالمگیری وغیرہ)
مسئلہ: حرمت مصاہرت مثلاً شہوت سے بوسہ لینے یا چھونے یا نظر کرنے کا اقرار کیا، تو حرمت ثابت ہوگئی اور اگر یہ کہے کہ اس عورت کے ساتھ نکاح سے پہلے اس کی ماں سے جماع کیا تھا جب بھی یہی حکم رہے گا۔ مگر عورت کا مہر اس سے باطل نہ ہوگا وہ بدستور واجب۔(ردالمحتار)
مسئلہ: کسی نے ایک عورت سے نکاح کیا اور اس کے لڑکے نے عورت کی لڑکی سے کیا، جو دوسرے شوہر سے ہے تو حرج نہیں۔ يوہيں اگر لڑکے نے عورت کی ماں سے نکاح کیا جب بھی یہی حکم ہے۔(عالمگیری)
مسئلہ: عورت نے دعویٰ کیا کہ مرد نے اس کے اصول یا فروع کو بشہوت چھوا یا بوسہ لیا یا کوئی اور بات کی ہے، جس سے حرمت ثابت ہوتی ہے اور مرد نے انکار کیا توقول مرد کا لیا جائے گا یعنی جبکہ عورت گواہ نہ پیش کرسکے۔(درمختار)
جمع بین المحارم
مسئلہ: وہ دو عورتیں کہ اُن میں جس ایک کو مرد فرض کریں، دوسری اس کے ليے حرام ہو ۔ مثلاً دو بہنیں کہ ایک کو مرد فرض کرو تو بھائی، بہن کا رشتہ ہوا یا پھوپی ،بھتیجی کہ پھوپی کو مرد فرض کرو تو چچا، بھتیجی کا رشتہ ہوا اور بھتیجی کو مرد فرض کرو تو پھوپی ،بھتیجے کا رشتہ ہو ا یا خالہ ،بھانجی کہ خالہ کو مرد فرض کرو تو ماموں، بھانجی کا رشتہ ہوا اور بھانجی کو مرد فرض کرو تو بھانجے ،خالہ کارشتہ ہوا ایسی دو ۲ عورتوں کو نکاح میں جمع نہیں کر سکتا بلکہ اگر طلاق دے دی ہو اگرچہ تین طلاقیں تو جب تک عدّت نہ گزرلے، دوسری سے نکاح نہیں کرسکتا بلکہ اگر ایک باندی ہے اور اُس سے وطی کی تو دوسری سے نکاح نہیں کرسکتا۔ يوہيں اگردونوں باندیاں ہیں اور ایک سے وطی کر لی تو دوسری سے وطی نہیں کرسکتا۔(عامہ کتب فقہ)
مسئلہ: ایسی دو عورتیں جن میں اس قسم کا رشتہ ہو جو اوپر مذکور ہوا وہ نسب کے ساتھ مخصوص نہیں بلکہ دودھ کے ایسے رشتے ہوں جب بھی دونوں کا جمع کرنا حرام ہے، مثلاً عورت اور اس کی رضاعی بہن یا خالہ یا پھوپی۔(عالمگیری)
مسئلہ: دو عورتوں میں اگر ایسا رشتہ پایا جائے کہ ایک کو مرد فرض کریں تو دوسری اس کے ليے حرام ہو اور دوسری کومرد فرض کریں تو پہلی حرام نہ ہو تو ایسی دو ۲ عورتوں کے جمع کرنے میں حرج نہیں،مثلاً عورت اور اس کے شوہر کی لڑکی کہ اس لڑکی کو مرد فرض کریں تو وہ عورت اس پر حرام ہوگی، کہ اس کی سوتیلی ماں ہوئی اور عورت کو مرد فرض کریں تولڑکی سے کوئی رشتہ پیدا نہ ہو گا يوہيں عورت اور اس کی بہو۔(درمختار)
مسئلہ: باندی سے وطی کی پھر اس کی بہن سے نکاح کیا ،تو یہ نکاح صحیح ہوگيا مگر اب دونوں میں سے کسی سے وطی نہیں کرسکتا، جب تک ایک کو اپنے اوپر کسی ذریعہ سے حرام نہ کرلے،مثلاً منکوحہ کو طلاق دیدے یا وہ خلع کرالے اور دونوں صورتوں میں عدّت گزر جائے یا باندی کو بیچ ڈالے یا آزاد کر دے، خواہ پوری بیچی یاآزاد کی یا اُس کا کوئی حصہ نصف وغیرہ یا اس کو ہبہ کر دے اور قبضہ بھی دلا دے یا اُسے مکاتبہ کر دے یا اُس کا کسی سے نکاح صحیح کر دے اور اگر نکاح فاسد کر دیا تو اس کی بہن یعنی منکوحہ سے وطی نہیں ہوسکتی مگر جبکہ نکاحِ فاسد میں اس کے شوہر نے وطی بھی کر لی تو چونکہ اب اس کی عدّت واجب ہوگی،
لہٰذا مالک کے ليے حرام ہوگئی اور منکوحہ سے وطی جائز ہوگئی اور بیع وغیرہ کی صورت میں اگر وہ پھر اس کی مِلک میں واپس آئی، مثلاً بیع فسخ ہوگئی یا اس نے پھر خرید لی تو اب پھر بدستور دونوں سے وطی حرام ہو جائے گی، جب تک پھر سبب حرمت نہ پایا جائے۔ باندی کے احرام و روزہ و حیض و نفاس و رہن و اجارہ سے منکوحہ حلال نہ ہوگی اور اگر باندی سے وطی نہ کی ہو تو اس منکوحہ سے مطلقاً وطی جائز ہے۔(درمختار، ردالمحتار)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
مسئلہ: مقدمات وطی،مثلاً شہوت کے ساتھ بوسہ لیا یا چھوا یا اس باندی نے اپنے مولیٰ کو شہوت کے ساتھ چھوا یا بوسہ لیا تو یہ بھی وطی کے حکم میں ہیں، کہ ان افعال کے بعد اگر اس کی بہن سے نکاح کیا تو کسی سے جماع جائز نہیں۔(درمختار)
مسئلہ: ایسی دو ۲ عورتیں جن کو جمع کرنا حرام ہے اگر دونوں سے بیک عقد نکاح کیا تو کسی سے نکاح نہ ہوا، فرض ہے کہ دونوں کو فوراً جدا کر دے اور دخول نہ ہوا ہو تو مہر بھی واجب نہ ہوا اور دخول ہوا ہو تو مہرِمثل اور بندھے ہوئے مہر میں جو کم ہو وہ دیا جائے، اگر دونوں کے ساتھ دخول کیا تو دونوں کو دیا جائے اور ایک کے ساتھ کیا تو ایک کو۔(عالمگیری، درمختار)
مسئلہ : اگر دونوں سے دو عقد کے ساتھ نکاح کیا تو پہلی سے نکاح ہوا اور دوسری کا نکاح باطل، لہٰذا پہلی سے وطی جائز ہے مگر جبکہ دوسری سے وطی کر لی تو اب جب تک اس کی عدّت نہ گزر جائے پہلی سے بھی وطی حرام ہے۔ پھر اس صورت میں اگر یہ یاد نہ رہا کہ پہلے کس سے ہوا تو شوہر پر فرض ہے کہ دونوں کو جدا کر دے اور اگر وہ خود جدا نہ کرے تو قاضی پر فرض ہے کہ تفریق کر دے اور یہ تفریق طلاق شمار کی جائے گی پھر اگر دخول سے پیشتر تفریق ہوئی تو نصف مہر میں دونوں برابر بانٹ لیں، اگر دونوں کا برابر برابر مقرر ہو اور اگر دونوں کے مہر برابر نہ ہوں اور معلوم ہے کہ فلانی کا اتنا تھا اور فلانی کا اتنا تو ہر ایک کو اس کے مہر کی چوتھائی ملے گی ۔ اور اگر یہ معلوم ہے کہ ایک کا اِتنا ہے اور ایک کا اُتنا مگر یہ معلوم نہیں کہ کس کا اِتنا ہے اور کس کا اُتنا تو جو کم ہے، اس کے نصف میں دونوں برابر برابر تقسیم کر لیں اور اگر مہر مقرر ہی نہ ہوا تھا تو ایک متعہ واجب ہوگا، جس میں دونوں بانٹ لیں اور اگر دخول کے بعد تفریق ہوئی تو ہر ایک کو اس کا پورا مہر واجب ہوگا۔ يوہيں اگر ایک سے دخول ہوا تو اس کا پورا مہر واجب ہوگا اور دوسری کو چوتھائی۔(درمختار، ردالمحتار)
مسئلہ: ایسی دو ۲ عورتوں سے ایک عقد کے ساتھ نکاح کیا تھا پھر دخول سے قبل تفریق ہوگئی، اب اگر ان میں سے ایک کے ساتھ نکاح کرنا چاہے تو کر سکتا ہے اور دخول کے بعد تفریق ہوئی تو جب تک عدّت نہ گزر جائے نکاح نہیں کر سکتا اور اگر ایک کی عدّت پوری ہو چکی دوسری کی نہیں تو دوسری سے کرسکتا ہے اور پہلی سے نہیں کرسکتا، جب تک دوسری کی عدّت نہ گزرلے اور اگر ایک سے دخول کیا ہے تو اس سے نکاح کر سکتا ہے اور دوسری سے نکاح نہیں کرسکتا جب تک مدخولہ کی عدّت نہ گزر لے اور اس کی عدّت گزرنے کے بعد جس ایک سے چاہے نکاح کرلے۔(عالمگیری)
مسئلہ: ایسی دو عورتوں نے کسی شخص سے ایک ساتھ کہا، کہ میں نے تجھ سے نکاح کیا، اس نے ایک کا نکاح قبول کیا تو اس کا نکاح ہوگيا اور اگر مرد نے ایسی دو عورتوں سے کہا، کہ میں نے تم دونوں سے نکاح کیا اور ایک نے قبول کیا، دوسری نے انکار کیا ،تو جس نے قبول کیا اس کا نکاح بھی نہ ہوا۔(عالمگیری)
مسئلہ: ایسی دو عورتوں سے نکاح کیا اور ان میں سے ایک عدّت میں تھی تو جو خالی ہے ، اس کا نکاح صحیح ہوگيا اور اگر وہ اسی کی عدّت میں تھی تو دوسری سے بھی صحیح نہ ہوا۔(عالمگیری)(بہار شریعت جلد ٧)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment