Tuesday, 23 June 2015

استغاثہ و استعانت پر اعتراض نمبر 4 اللہ کے سِوا کوئی مددگار نہیں


٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
جواب : ۔ قرآنِ مجید کی وہ آیاتِ مبارکہ جن میں غیراللہ سے وِلایت و نصرت کی نفی مذکور ہے، اُنہیں بنیاد بنا کر اِستغاثہ بالغیر کی نفی کی جاتی ہے اور یہ کہا جاتا ہے کہ وِلایت و نصرت کا حقدار صرف اور صرف اللہ ربّ العزّت ہے اور اللہ کا حق کسی اور کے لئے ثابت کرنا شِرک ہے۔ جس طرح کہ قرآن مجید میں اِرشادِ ربّ العالمین ہے :

1. وَمَا لَكُم مِّن دُونِ اللّهِ مِن وَلِيٍّ وَلاَ نَصِيرٍO

اور اللہ کے سوا نہ تمہارا کوئی دوست ہے اور نہ ہی مددگارo

(البقره، 2 : 107)

2. وَلَا يَجِدُونَ لَهُم مِّن دُونِ اللَّهِ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًاO

وہ اللہ کے سوا کسی کو اپنا دوست اور مدد گار نہ پائیں گےo

(الاحزاب، 33 : 17)

3. وَ هُوَ الْوَلِیُّ الْحَمِيْدُo

اور وہ بڑا کارساز، بڑی تعریفوں کے لائق ہےo (الشوريٰ 42 : 28)

4. مَا لَکَ مِنَ اﷲِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا نَصِيْرٍo

آپ کے لئے اللہ سے بچانے والا نہ کوئی دوست ہوگا اور نہ کوئی مددگارo (البقره، 2 : 120)

5. وَ کَفٰی بِاﷲِ وَلِيًّا وَّ کَفٰي بِاﷲِ نَصِيْراًo

اور اللہ (بطور) کارساز کافی ہے اور اللہ (بطور) مددگار کافی ہےo (النساء، 4 : 45)

6. وَ مَا النَّصْرُ إِلَّا مِنْ عِنْدِ اﷲِ.

اور (حقیقت میں تو) اللہ کی بارگاہ سے مدد کے سوا کوئی (اور) مدد نہیں۔ (الانفال، 8 : 10)

7. وَ اجْعَلْ لِّی مِنْ لَّدُنْکَ سُلْطٰناً نَّصِيْراًo

اور مجھے اپنی جانب سے مددگار غلبہ و قوت عطا فرما دےo

(بنی اسرائيل، 17 : 80)

8. وَ کَفٰی بِرَبِّکَ هَادِياً وَّ نَصِيْراًo

اور آپ کا ربّ ہدایت کرنے اور مدد فرمانے کے لئے کافی ہےo

(الفرقان، 25 : 31)

مندرجہ بالا تمام آیات کے معنی مرادی کو حقیقی معنی پر قیاس کرتے ہوئے یہ اِستدلال کیا جاتا ہے کہ اِن آیات میں اﷲتعالیٰ کے لئے ولی، نصیر، سلطان اور ہادی کے اَلفاظ اِستعمال کئے گئے ہیں لہٰذا اِن صفاتِ باری میں کسی اور کو شامل کرنا شِرک ہے۔

بُطلانِ اِستدلال

قرآنِ حکیم میں چند اَلفاظ کی نسبت اللہ تعالی کی طرف کئے جانے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ اُن الفاظ کی نسبت غیراللہ کی طرف کرنا شِرک قرار پا جائے گا۔ اِس ضمن میں درجنوں مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں۔ چنانچہ قرآن مجید میں جہاں اللہ ربّ العزت کے لئے ولی اور نصیر کے الفاظ آئے ہیں وہاں اس نے اپنے بندوں کے لئے بھی مجازی طور پر یہی الفاظ اِستعمال کئے ہیں۔ ہم یہاں بے جا طوالت سے بچتے ہوئے صرف ولی اور نصیر ہی کے الفاظ پر مشتمل آیات پیش کرتے ہیں، جبکہ اِن کے علاوہ دیگر بہت سی صفاتِ الٰہیہ (مثلاً سمیع و بصیر اور شھید وغیرہ) بھی قرآنِ مجید میں اﷲ اور بندے دونوں کے لئے برابر اِستعمال ہوئی ہیں۔ اِرشادِ باری ہے :

1. وَ اجْعَلْ لَّنَا مِنْ لَّدُنْکَ وَلِبًّا وَّ اجْعَلْ لَّنَا مِنْ لَّدُنْکَ نَصِبْراًo

اور کسی کو اپنی بارگاہ سے ہمارا کارساز مقرر فرما دے اور کسی کو اپنی بارگاہ سے ہمارا مددگار بنا دےo (النساء، 4 : 75)

2. إِنَّمَا وَلِيُّکُمُ اﷲُ وَ رَسُوْلُه وَ الَّذِيْنَ آمَنُوْا.

بے شک تمہارا (مددگار) دوست تو اللہ اور اس کا رسول ہی ہے اور (ساتھ) ایمان والے ہیں۔ (المائده، 5 : 55)

3. وَإِن تَظَاهَرَا عَلَيْهِ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ مَوْلَاهُ وَجِبْرِيلُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمَلَائِكَةُ بَعْدَ ذَلِكَ ظَهِيرٌO

اگر تم دونوں رسول کے مقابلے میں ایک دوسرے کی مدد کرتی رہیں (باہم وہ طریقہ اختیار کیا جو حضور کو ناگوار ہو) تو (یاد رکھو کہ) اللہ ان کا رفیق (مددگارٌ) ہے اور جبرئیل اور نیک بخت ایمان والے اور اس کے بعد فرشتے بھی ان کے معاون ہیںo (التحريم، 66 : 4)

4. وَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ الْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أوْلِيَآءُ بَعْضٍo

اور اہلِ ایمان مرد اور اہلِ ایمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق و مدد گار ہیںo (التوبه، 9 : 71)

ان آیاتِ بینات سے یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہوتی ہے کہ ولی، نصیر اور اِسی قبیل کے دُوسرے الفاظ جو قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کی صفات کے طور پر مذکور ہیں، اللہ کے بندوں کے لئے اِن الفاظ و صفات کا اِستعما ل نہ صرف یہ کہ مجازاًجائز ہے بلکہ اللہ ربّ العزّت کی سنت ہے، اور اللہ تعالیٰ کی سنتِ جلیلہ کو شِرک کا نام دے دینا تعلیماتِ اِسلامیہ سے رُوگردانی کے مُترادف ہے۔ اَحکامِ اِسلام ہرگز اِس چیز کا درس نہیں دیتے۔

No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...