( 1 )
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
• حضرت عبداللہ ابن الزبیر رضی اللہ عنہما نے ایک شخص کو رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا تو اس سے منع فرمادیا۔ اور فرمایا: ’’ یہ کام رسول اللہ ﷺ نے کیا تھا پھر اس کو چھوڑ دیا تھا ‘‘۔ (اوجز المسالک ج ۲ ص ۱۶۱ بحوالہ
• خلفاء راشدین نے رفع یدین نہیں کیا : اس سے پہلے دار قطنی کے حوالے سے ذکر کیا گیا کہ حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہما رفع یدین نہیں کرتے تھے اور بھی کچھ حوالے ذکر کئے جاتے ہیں۔ * حضرت اسود سے مروی ، انہوں نے فرمایاکہ ’’ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو دیکھا وہ نماز میں صرف پہلی تکبیر میں ہاتھ اٹھاتے تھے اور دوبارہ ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ ج ۱ ص ۲۳۷، شرح معانی الاثار ،ج ۱ ص ۱۱۱ مکتبہ رحیمیہ دیوبند) * عاصم بن کلیب نے اپنے والد سے روایت کی کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نماز میں پہلی تکبیر میں ہاتھوں کو اٹھاتے تھے اور اس کے بعد نہیں اٹھاتے تھے (شرح معانی الاثار ۱؍۱۶۳) محدث و فقیہ امام ابوجعفر طحاوی متوفی ۳۲۱ ھ نے حضرت علی کے اثر مذکور کو نقل فرمانے کے بعد تحریر فرمایا ’’ ایسا نہیں ہوسکتا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نبی کریم ﷺ کو رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا پھر بھی انہوں نے رفع یدین اپنی مرضی سے چھوڑ دیا ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ حضرت علی کے نزدیک رفع یدین کا عمل منسوخ ہو چکا تھا۔ ‘‘ (طحاوی شریف ج۱ ص ۱۶۳) اکثر صحابہ کرام نے رفع یدین نہیں کیا : خلفاء راشدین کے علاوہ حضرت ابن مسعود حضرت ابن عباس ، حضرت ابن عمر، حضرت جابر بن سمرہ ، حضرت براء بن عازب ، حصرت ابن الزبیر ، ابوسعید الخدری وغیرہ ہم رضی اللہ عنہم نے رفع یدین نہیں فرمایا۔
جامع ترمذی ،سنن ابو داؤد اور سنن نسائي میں ہے: ترجمہ:حضرت علقمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے ہم سے فرمایا کہ کیا میں تم لوگوں کو حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جیسی نمازنہ پڑھادوں؟ حضرت علقمہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے ہمیں یہ کہہ کرنماز پڑھائی تو ایک ہی دفعہ صرف تکبیر تحریمہ کے وقت ہاتھ اٹھائے ۔(ترمذی ،ابوداود ،نسائی)
غیر مقلدین اھلحدیث کے امامُ الکل فی الکل نذیر حسین صاحب دہلوی اپنے فتاویٰ نذیریہ جلد1 صفحہ 141 میں لکھتا ھے : ۔
کہ رفع یدین میں جھگڑا کرنا تعصب اور جہالت کی بات ہے ، کیونکہ آنحضور اکرم صلیٰ اللہ علیہ وسلم سے دونوں ثابت ہیں ، دلایل دونوں طرف ہیں۔
نواب صدیق حسن خاں صاحب بھوپالی جماعتِ غیر مقلدین کے بڑے اونچے عالم اور مجدد وقت تھے ، ان کی کتاب روضہ الندیہ غیر مقلدین کے یہاں بڑی معتبر کتاب ہے، نواب صاحب اس کتاب میں حضرت شاہ ولی اللہ صاحب سے نقل کرتے ہوئے لکھتا ھے ۔
۔"رفع یدین و عدم رفع یدین نماز کے ان افعال میں سے ہے جن کو آنحضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے کبھی کیا ہے اور کبھی نہیں کیا ہے ، اور سب سنت ہے ، دونوں بات کی دلیل ہے ، حق میرے نزدیک یہ ہے کہ دونوں سنت ہیں۔۔۔(صفحہ 148)"۔
اور یہ قول بھی نقل کیا ھے : ۔ ولا یلام تارکہ و ان ترکہ مد عمرہ (صفحہ 150)۔ یعنی رفع یدین کے چھوڑنے والے کو ملامت نہیں کی جاے گی اگرچہ پوری زندگی وہ رفع یدین نہ کرے۔
غیر مقلدین کے بڑے اکابر بزرگوں کی ان باتوں سے پتا چلا کہ ان لوگوں کے نزدیک رفع یدین کرنا اور نہ کرنا دونوں آنحضور اکرم صلیٰ اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں اور دونوں سنت ہیں،
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں
مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...
-
شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے اعضاء تناسلیہ کا بوسہ لینا اور مرد کو اپنا آلۂ مردمی اپنی بیوی کے منہ میں ڈالنا اور ہمبستری سے قبل شوہر اور...
-
شانِ حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ قرآن و حدیث کی روشنی میں محترم قارئینِ کرام : قرآن پاک میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے : وَ یُطْعِمُوْ...
-
درس قرآن موضوع آیت : قُلۡ ہَلۡ یَسۡتَوِی الَّذِیۡنَ یَعۡلَمُوۡنَ وَ الَّذِیۡنَ لَا یَعۡلَمُوۡنَ قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَ...
No comments:
Post a Comment