الحديث رقم 7 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1 / 209 و الحديث رقم : 1787، و ابن
عبد البر في الإستيعاب، 3 / 1096، و المقدسي في الأحاديث المختارة، 8 / 388، الحديث
رقم : 6479.
ڈاکٹر فیض احمد چشتی
ہمارا فیس بک پیج
www.facebook.com/drfaizchishti
پوسٹ یا مضمون تلاش کریں
پڑھنے والوں کی تعداد
Followers
میرے باے میں
Dr Faiz Ahmad Chishti. Powered by Blogger.
Saturday 27 June 2015
فضائل و مناقب حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ 4 بچوں میں سب سے پہلے اسلام لانے والے
ڈاکٹر فیض احمد چشتی
14:32
0
comments
حضرت اسماعیل بن ایاس بن عفیف کندی صاپ نے والد سے اور وہ اپنے والد سے روایت
کرتے ہیں کہ میں ایک تاجر تھا، میں حج کی غرض سے مکہ آیا تو حضرت عباس بن عبد
المطلب رضی اللہ عنہ سے ملنے گیا تاکہ آپ سے کچھ مال تجارت خرید لوں اور آپ رضی
اللہ عنہ بھی ایک تاجر تھے۔ بخدا میں آپ رضی اللہ عنہ کے پاس منی میں تھا کہ اچانک
ایک آدمی اپنے قریبی خیمہ سے نکلا اس نے سورج کی طرف دیکھا، پس جب اس نے سورج کو
ڈھلتے ہوئے دیکھا تو کھڑے ہو کر نماز ادا کرنے لگا۔ راوی بیان کرتے ہیں : پھر اسی
خیمہ سے جس سے وہ آدمی نکلا تھا ایک عورت نکلی اور اس کے پیچھے نماز پڑھنے کے لئے
کھڑی ہوگئی پھر اسی خیمہ میں سے ایک لڑکا جو قریب البلوغ تھا نکلا اور اس شخص کے
ساتھ کھڑا ہو کر نماز پڑھنے لگا۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عباس رضی اللہ
عنہ سے کہا اے عباس! یہ کون ہے؟ تو انہوں نے کہا : یہ میرابھتیجا محمد بن عبداﷲ بن
عبدالمطلب ہے۔ میں نے پوچھا : یہ عورت کون ہے؟ انہوں نے کہا : یہ ان کی بیوی خدیجہ
بنت خویلد ہے۔ میں نے پوچھا : یہ نوجوان کون ہے؟ تو انہوں نے کہا : یہ ان کے چچا کا
بیٹا علی بن ابی طالب ہے۔ راوی کہتے ہیں : پھر میں نے پوچھا کہ یہ کیا کام کر رہے
ہیں؟ تو انہوں نے کہا یہ نماز پڑھ رہے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ یہ نبی ہیں حالانکہ ان
کی اتباع سوائے ان کی بیوی اور چچا زاد اس نوجوان کے کوئی نہیں کرتا اور وہ یہ بھی
گمان کرتے ہیں کہ عنقریب قیصر و کسری کے خزانے ان کے لئے کھول دیئے جائیں گے۔ راوی
بیان کرتے ہیں : عفیف جو کہ اشعث بن قیس کے بیٹے ہیں وہ کہتے ہیں کہ وہ اس کے بعد
اسلام لائے، پس اس کا اسلام لانا اچھا ہے مگر کاش اﷲ تبارک و تعالیٰ اس دن مجھے
اسلام کی دولت عطا فرما دیتا تو میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تیسرا اسلام
قبول کرنے والا شخص ہو جاتا۔ اس حدیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے۔‘‘
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔