Saturday 27 June 2015

بدعت کی تعریف و اقسام ( 10 )

0 comments

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
1۔ بدعتِ واجبہ : .

وہ کام جو اپنی ہیئت میں تو بدعت ہو لیکن اس کا وجود واجب کی طرح دین کی ضرورت بن جائے اور اسے ترک کرنے سے دین میں حرج واقع ہو جیسے قرآنی آیات پر اعراب، دینی علوم کی تفہیم کے لئے صرف و نحو کا درس و تدریس، اُصولِ تفسیر، اُصول حدیث، فقہ و اصولِ فقہ اور دیگر علوم عقلیہ وغیرہ کی تعلیم کا اہتمام، دینی مدارس کا قیام، درسِ نظامی کے نصابات ،ان کی اِصطلاحات اور اس کے علاوہ فِرقِ باطلہ(قدریہ، جبریہ، مُرجیہ، جہمیہ اور مرزائی وغیرہ) کا ردّ سب ‘‘بدعاتِ واجبہ‘‘ ہیں ۔  شاطبی ،الاعتصام، 2 : 111

آلوسی، روح المعانی فی تفسير القرآن العظيم والسبع المثانی، 14 : 192  نووی، تهذيب الاسماء واللغات، 1 : 22

2۔ بدعتِ مستحبہ (مستحسنہ)

جو کام اپنی ہیئت اور اَصل میں نیا ہو لیکن شرعاً ممنوع ہو نہ واجب، بلکہ عام مسلمان اسے ثواب اور مستحسن اَمر سمجھ کر کریں بدعتِ مستحبہ کہلاتا ہے۔ اس کے نہ کرنے والا گنہگار نہیں ہوتا لیکن کرنے والے کو ثواب ملتا ہے جیسے مسافر خانے، مدارس کی تعمیر اور ہر وہ اچھی بات جو پہلے نہیں تھی اس کا ایجاد کرنا ، جیسے نماز تراویح کی جماعت، تصوف و طریقت کے باریک مسائل کا بیان ، محافلِ میلاد، محافلِ عرس وغیرہ جنہیں عام مسلمان ثواب کی خاطر منعقد کرتے ہیں اوران میں شرکت نہ کرنے والا گناہگار نہیں ہوتا۔

نووی، تهذيب الاسماء واللغات، 1 : 23
وحيد الزمان، هدية المهدی : 117

اُمت کی بھاری اکثریت کی طرف سے کیے جانے والے ایسے اَعمالِ حسنہ کے بارے میں حضرت عبد اﷲ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا :

ما رأه المؤمن حسنا فهو عند اﷲ حسن وما رأه المؤمنون قبيحًا فهو عند اﷲ قبيح.
بزار، المسند، 5 : 213، رقم : 1816
أحمد بن حنبل، المسند، 1 : 379، رقم : 3600
حاکم، المستدرک، 3 : 83، رقم : 4465
طبرانی، المعجم الکبير، 9 : 112، رقم : 8583

‘‘جس عمل کو (بالعموم) مسلمان اچھا جانیں وہ اللہ کے ہاں بھی اچھا ہے اور جس کو مسلمان برا جانیں وہ اللہ کے نزدیک بھی برا ہے۔’’

3۔ بدعتِ مباحہ : .

وہ نیا کام جو شریعت میںمنع نہ ہو اور جسے مسلمان صرف جائز سمجھ کر ثواب کی نیت کے بغیر اختیار کرلیں بدعتِ مباحہ کہلاتا ہے۔ فقہاء نے فجر اور عصر کی نماز کے بعد مصافحہ کرنے اور عمدہ لذیذ کھانے اور مشروبات کے اِستعمال کو ‘‘بدعت مباحہ’’ سے تعبیر کیا ہے۔

ابن حجر مکی، الفتاوی الحديثية : 130
وحيد الزمان، هدية المهدی : 117
نووی، تهذيب الاسماء واللغات، 1 : 23

بدعتِ سیئہ کی اَقسام

بدعتِ سیئہ کی دو اقسام بیان کی جاتی ہیں :

1 . بدعتِ محرّمہ

2 . بدعتِ مکروہہ

1۔ بدعتِ محرّمہ : .

وہ نیا کام جس سے دین میں تضاد، اختلاف اور انتشار واقع ہو یا وہ نئے اُمور جو اُصولِ دین سے متخالف و متناقض ہوں مثلاً نئے مذاہب، جیسے قدریہ، جبریہ، مرجیہ (اور آج کل مرزائی و قادیانی) وغیرہ کا وجود، جبکہ ان مذاہبِ باطلہ کی مخالفت ‘‘بدعتِ واجبہ’’ کا درجہ رکھتی ہے۔

نووی، تهذيب الاسماء واللغات، 1 : 22
وحيد الزمان، هدية المهدی : 117

2۔ بدعتِ مکروہہ : .

جن نئے کاموں سے سنت موکدہ یا غیر موکدہ چھوٹ جائے۔ اس میں علماء متقدمین نے مساجد کی بلا ضرورت اور فخریہ آرائش و تزئین وغیرہ کو شامل کیا ہے۔

ابن حجر مکی، الفتاوی الحديثية : 130

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔