الحديث رقم 12 : أخرجه أبوداود في السنن، کتاب : الجهاد، باب : في فداء الأسير
بالمال، 3 / 62، الرقم : 2692، وأحمد في المسند، 6 / 276، الرقم : 26405، و الطبراني في
المعجم الکبير، 22 / 428، الرقم : 1050.
ڈاکٹر فیض احمد چشتی
ہمارا فیس بک پیج
www.facebook.com/drfaizchishti
پوسٹ یا مضمون تلاش کریں
پڑھنے والوں کی تعداد
Followers
میرے باے میں
Dr Faiz Ahmad Chishti. Powered by Blogger.
Friday 26 June 2015
فضائل و مناقب اُمُّ المُؤمنین حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنھا یوم وصال 11 رمضان المبارک ( 10 )
ڈاکٹر فیض احمد چشتی
10:27
0
comments
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب مکہ مکرمہ والوں نے اپنے
قیدیوں کا فدیہ بھیجا تو حضرت زینب (بنت رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی ابوالعاص کے فدیہ میں مال
بھیجا جس میں حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا کا وہ ہار بھی تھا جو انہیں (حضرت خدیجہ رضی
اﷲ عنہا کی طرف سے) جہیز میں ملا تھا جب ابو العاص سے ان کی شادی ہوئی تھی۔ جب رسول
اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے دیکھا تو فرط غم سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دل بھر آیا اور آپ
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بڑی رقت طاری ہوگئی
فرمایا : اگر تم مناسب سمجھو تو اس (حضرت زینب) کے قیدی کو چھوڑ دیا جائے اور اس کا
مال اسے واپس دے دیا جائے؟ لوگوں نے اثبات میں جواب دیا۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے اس (ابو
العاص) سے عہد و پیمان لیا کہ زینب کو آنے سے نہیں روکے گا چنانچہ رسول اﷲ صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے حضرت زید بن حارثہ اور ایک انصاری کو بھیجا کہ تم یاجج کے مقام
پر رہنا یہاں تک کہ زینب تمہارے پاس آ پہنچے۔ پس اسے ساتھ لے کر یہاں آ پہنچنا۔‘‘
اس حدیث کو امام ابوداود اور احمد نے روایت کیا ہے۔
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔