Friday, 26 June 2015

فضائل و مناقب اُمُّ المُؤمنین حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنھا یوم وصال 11 رمضان المبارک ( 10 )

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب مکہ مکرمہ والوں نے اپنے قیدیوں کا فدیہ بھیجا تو حضرت زینب (بنت رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی ابوالعاص کے فدیہ میں مال بھیجا جس میں حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا کا وہ ہار بھی تھا جو انہیں (حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا کی طرف سے) جہیز میں ملا تھا جب ابو العاص سے ان کی شادی ہوئی تھی۔ جب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے دیکھا تو فرط غم سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دل بھر آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بڑی رقت طاری ہوگئی فرمایا : اگر تم مناسب سمجھو تو اس (حضرت زینب) کے قیدی کو چھوڑ دیا جائے اور اس کا مال اسے واپس دے دیا جائے؟ لوگوں نے اثبات میں جواب دیا۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس (ابو العاص) سے عہد و پیمان لیا کہ زینب کو آنے سے نہیں روکے گا چنانچہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت زید بن حارثہ اور ایک انصاری کو بھیجا کہ تم یاجج کے مقام پر رہنا یہاں تک کہ زینب تمہارے پاس آ پہنچے۔ پس اسے ساتھ لے کر یہاں آ پہنچنا۔‘‘ اس حدیث کو امام ابوداود اور احمد نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 12 : أخرجه أبوداود في السنن، کتاب : الجهاد، باب : في فداء الأسير بالمال، 3 / 62، الرقم : 2692، وأحمد في المسند، 6 / 276، الرقم : 26405، و الطبراني في المعجم الکبير، 22 / 428، الرقم : 1050.

No comments:

Post a Comment

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...