Saturday 27 June 2015

فضائل و مناقب حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ 7 سیدۂ کائنات فاطمۃ الزھراء رضی اﷲ عنہا سے شادی

0 comments

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیاہے کہ میں فاطمہ کا نکاح علی سے کردوں۔ اس حدیث کو امام طبرانی نے ’’المعجم الکبیر‘‘ میں روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 12 : أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 10 / 156، رقم؛ 10305، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 204، والمناوي في فيض القدير، 2 / 215، و الحسيني في البيان و التعريف، 1 / 174.
.............................................................................................
حضرت سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ حضرت اُم ایمن رضی اﷲ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اﷲ عنہا کی شادی حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے کی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ فاطمہ کے پاس جائیں یہاں تک کہ وہ حضرت فاطمہ رضی اﷲ عنہا کے پاس آگئے (یہ حکم اس لیے فرمایا گیا کہ یہودیوں کی مخالفت ہو کیونکہ یہودیوں کی یہ عادت تھی کہ وہ شوہر کی اپنی بیوی سے پہلی ملاقات کرانے میں تاخیر کرتے تھے)۔ پس حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دروازے پر کھڑے ہوگئے اور سلام کیا اور اندر آنے کی اجازت طلب فرمائی پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اجازت دی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کیا یہاں میرا بھائی ہے؟ تو ام ایمن نے عرض کیا یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں. آپ کا بھائی کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میرا بھائی علی بن ابی طالب ہے پھر انہوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ! وہ آپ کے بھائی کیسے ہو سکتے ہیں؟ حالانکہ آپ نے اپنی صاحبزادی کا نکاح ان کے ساتھ کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے ام ایمن ! وہ اسی طرح ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پانی کا ایک برتن منگوایا اور اس میں اپنے ہاتھ مبارک دھوئے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سامنے بیٹھ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس پانی میں سے کچھ آپ رضی اللہ عنہ کے سینہ پر اور کچھ آپ رضی اللہ عنہ کے کندھوں کے درمیان چھڑکا۔ پھر حضرت فاطمہ رضی اﷲ عنہا کو بلایا پس آپ اپنے کپڑوں میں لپٹی ہوئی آئیں، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ پانی آپ رضی اﷲ عنہا پر بھی چھڑکا پھر فرمایا : خدا کی قسم! اے فاطمہ! میں نے تمہاری شادی اپنے خاندان میں سے بہترین شخص کے ساتھ کر دی ہے اور تمہارے حق میں کوئی تقصیر نہیں کی۔ حضرت ام ایمن فرماتی ہیں کہ مجھے حضرت فاطمہ رضی اﷲ عنہا کے جہیز کی ذمہ داری سونپی گئی پس جو چیزیں آپ رضی اﷲ عنہا کے جہیز میں تیار کی گئیں ان میں ایک چمڑے کا تکیہ تھا جو کھجور کی چھال سے بھرا ہوا تھا اور ایک بچھونا تھا جو آپ رضی اﷲ عنہا کے گھر بچھایا گیا۔ اسے ابن سعد نے ’’الطبقات الکبری‘‘ میں روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 13 : أخرجه ابن سعد في الطبقات الکبریٰ، 8 / 24.

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔