Friday, 26 June 2015

فضائل و مناقب اُمُّ المُؤمنین حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنھا یوم وصال 11 رمضان المبارک ( 14 )

حضرت عبداﷲ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا کا ذکر فرماتے تھے تو ان کی تعریف اور ان کے لئے استغفار و دعائے مغفرت کرتے ہوئے تھکتے نہیں تھے۔ پس ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا کا تذکرہ فرمایا تو مجھے غصہ آ گیا یہاں تک کہ میں نے یہ کہہ دیا کہ اﷲ تبارک و تعالیٰ نے آپ کو اس بڑھیا کے عوض (حسین و جمیل) بیویاں عطا فرمائی ہیں۔ پس میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ شدید جلال میں آ گئے، (یہ صورتحال دیکھ کر) میں نے اپنے دل میں کہا : اے اﷲ! اگر آج تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے غصہ کو ٹھنڈا کر دے تو میں کبھی بھی حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا کا برے لفظوں میں تذکرہ نہیں کروں گی۔ پس جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میری یہ حالت دیکھی تو فرمایا : تم ایسا کیسے کہہ سکتی ہو؟ حالانکہ، خدا کی قسم! وہ مجھ پر اس وقت ایمان لائیں جب لوگ میرا انکار کر رہے تھے اور میری اس وقت تصدیق کی جب لوگ مجھے جھٹلا رہے تھے اور میری اولاد بھی ان کے بطن سے پیدا ہوئی جبکہ تو اس سے محروم ہے، پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک ماہ تک اسی حالت (یعنی قدرے ناراضگی کی حالت میں) صبح و شام آتے۔‘‘ اس حدیث کو امام طبرانی نے ’’المعجم الکبير‘‘ میں روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 19 : أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 23 / 13، الرقم : 21، والذهبي في سير أعلام النبلاء، 2 / 112، والدولابي في الذرية الطاهرة، 1 / 31، والهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 224.

No comments:

Post a Comment

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...