Saturday 27 June 2015

بدعت کی تعریف و اقسام ( 2 )

0 comments

1 ۔ اِبن تیمیہ (728ھ) اپنی کتاب ’’منہاج السنۃ’’ میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے فرمان نعمت البدعة هذهِ(1) کے ذیل میں بدعتِ لغوی کی وضاحت کرتے ہوئے بیان کرتے ھوئے لکھتا ہے : ۔
إنّما سمّاها بدعة لأن ما فعل ابتداء، بدعة لغة، وليس ذلک بدعة شرعية، فإنّ البدعة الشّرعية التی هی ضلالة ما فعل بغير دليل شرعی.(2)
(1) 1. مالک، المؤطا، 1 : 114، رقم، 250
2. بخاری، الصحيح، کتاب صلاة التراويح، باب فضل من قام رمضان، 2 : 707، رقم : 1906
3. ابن خزيمة، الصحيح، 2 : 155، رقم : 1100
4. بيهقی، السنن الکبریٰ، 2 : 493، رقم : 4379
5. بيهقی، شعب الايمان، 3 : 177، رقم : 3269
(2) ابن تيميه، منهاج السنة، 4 : 224
’’اِسے(یعنی باجماعت نمازِ تراویح کو) بدعت اِس لیے کہا گیا کہ یہ عمل اس سے پہلے اِس انداز میں نہیں ہوا تھا لہٰذا یہ بدعتِ لُغوی ہے، بدعتِ شرعی نہیں ہے۔ بدعتِ شرعی وہ گم راہی ہوتی ہے جو دلیلِ شرعی کے بغیر سر اَنجام دی جائے۔’’

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔