Sunday, 28 June 2015

نماز میں تکبیر اپولیٰ کے علاوہ رفع یدین نہ کرنے کا بیان احادیث مبارکہ روشنی میں : ۔ 5

ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہر نماز میں تکبیر کہتے خواہ وہ فرض ہوتی یا دوسری، ماہِ رمضان میں ہوتی یا اس کے علاوہ جب کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے اور جب رکوع کرتے تو تکبیر کہتے۔ پھر (سَمِعَ اﷲُ لِمَنْ حَمِدَهُ) کہتے۔ پھر سجدہ کرنے سے پہلے (رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ) کہتے۔ پھر جب سجدے کے لئے جھکتے تو (اَﷲُ اَکْبَرُ) کہتے۔ پھر جب سجدے سے سر اٹھاتے تو تکبیر کہتے، پھر جب (دوسرا) سجدہ کرتے تو تکبیر کہتے، پھر جب سجدے سے سر اٹھاتے تو تکبیر کہتے، پھر جب دوسری رکعت کے قعدہ سے اٹھتے تو تکبیر کہتے، اور ہر رکعت میں ایسا ہی کرتے یہاں تک کہ نماز سے فارغ ہو جاتے۔ پھر فارغ ہونے پر فرماتے : قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے! تم سب میں سے میری نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کے ساتھ زیادہ مشابہت رکھتی ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تادمِ وِصال اسی طریقہ پر نماز ادا کی۔
الحديث رقم 18 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : صفة الصلاة، باب : يهوي بالتکبير حين يسجد، 1 / 276، الرقم : 770، وأبوداود في السنن، کتاب : الصلاة، باب : تمام التکبير، 1 / 221، الرقم : 836.

No comments:

Post a Comment

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...