أتيتُ رسولَ اﷲ صلی اﷲ عليه وسلم و بکفی سلعةٌ، فقلتُ : ’’يانبی اﷲ!
هذا السلعة
قد أورمتنی لتحول بيني و بين قائم السيف أن أقبض عليه و عن عنان الدابة‘‘. فقال
رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : ’’أُدْنُ مِنِّي‘‘. فَدَنَوْتُ، فَفَتَحَهَا، فَنَفَثَ فِيْ کَفَّي، ثُمَّ
وَضَعَ يَدَه عَلَي السَّلْعَة، فَمَا زَالَ يَطْحِنُهَا يَکُفُّه حَتَّي رَفَعَ
عَنْهَا وَ مَا أَرَي أَثْرَهَا.
میں رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوا۔ میرے ہاتھ میں ایک دُمبل تھا۔ میں نے عرض
کیا : ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (میرے ہاتھ پر) دُمبل ہے جس کی وجہ سے مجھے سواری کی لگام اور تلوار پکڑنے میں
تکلیف ہوتی ہے‘‘۔ نبیء کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’میرے قریب ہو جاؤ‘‘۔ پس میں آپ سے قریب
ہو گیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُس دُمبل کو کھولا اور میرے ہاتھ میں پھونک ماری اور اپنے دست
مبارک کو دُمبل پر رکھ دیا اور دباتے رہے حتی کہ جب ہاتھ اُٹھایا تو اُس (دُمبل) کا
اثر مکمل طور پر زائل ہو چکا تھا۔
(مجمع الزوائد، 8 : 298)
No comments:
Post a Comment