صحابہ و اہلبیت رضی اللہ عنہم کی آپس میں محبت و رشتہ داریاں حصہ سوم
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
محترم قارئینِ کرام : امید ہے حصّہ اوّل و دوم آپ نے پڑھ لیے ہونگے آٸیے اب حصّہ سوم پڑھتے ہیں :
حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اور حضرت سیدنا علی المرتضٰی رضی اللہ عنہ کے گھرانے کی آپس میں رشتہ داریاں کی تفصیل دیکھیں یہ سب اہل سنت اور شیعہ دونوں کی معتبر کتابوں میں موجود ہے ۔
پہلی رشتہ داری تو یہ ہے کہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے سسر ہیں وفات سیدہ خدیجہ کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم غم زادہ تھے ۔ تو سیدنا صدیق اکبر نے اپنی خود بارگاہ رسالت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم میں اس رشتہ کی پیش کش کی آپ کی اس بیٹی کا نام محبوبہ محبوبِ خدا سیدہ امی عائشہ صدیقہ بنت صدیق اکبر ہے ۔ جو ام المومنین ہیں ۔ رضی اللہ عنہم ۔ (تہذیب جلد نمبر 4 صحفہ نمبر 298ابن حجر عسقلانی،چشتی)(تاریخ ائمہ صحفہ نمبر 147 علی حیدر نقوی)
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو ہز اروں احادیث زبانی یاد تھیں ان کا مقام یہ ہے کہ جلیل القدر صحابہ کرام کو مسئلہ درپیش ہوتا تووہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے عورتوں کے مسائل ہوں یا فقیہی مسائل آپ ان کا حل اپنی دانش اور فہم و فراست سے حل کر دیتی ام المومنین سید ہ عائشہ صدیقہ اہلبیت کی شان میں درجنوں احادیث کی اکلوتی راوی ہیں ۔ رضی اللہ عنہم ۔
دوسرا رشتہ سیدنا صدیق اکبر امام جعفر صادق کے نانا اور دادا لگتے ہیں ، آپ کا شجرہ نسب والد اور والدہ کی طرف سے سیدنا جعفر بن ام فروابنت قاسم بن محمد بن ابی بکرالصدیق (والدہ کی طرف سے) ۔ سیدنا جعفر بن محمد الباقر بن علی بن زین العابدین بن حسین بن علی المرتضٰی (والد کی طرف سے) یوں امام جعفر الصادق والد کی جانب سے علوی و فاطمی اور والدہ کی طرف سے صدیقی ہیں ۔ رضی اللہ عنہم ۔ (احقاق الحق صحفہ7)(شرح العقائد صحفہ 195،چشتی)(عمدةالطالب آ ل ابی طالب صحفہ 195)(اصول کافی جلد نمبر 586 شیعہ کی معروف کتاب ہے)
تیسرارشتہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم اور سیدنا صدیق اکبر دونوں ہم زلف ہیں وہ اس طرح کے زوجہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سیدہ میمونا بنت حارث اور زوجہ صدیق اکبر سیدہ اسماء بنت عمیس والدہ کی طرف سے دونوں بہنیں ہیں ۔ رضی اللہ عنہم ۔ (طبقات الکبری جلد 8 صحفہ نمبر 104)
چوتھا رشتہ امام حسین سیدنا صدیق اکبر کے بیٹے محمد بن ابی بکر کے ہم زلف تھے اور امام زین العابدین کے خالہ زاد بھائی تھے ۔ رضی اللہ عنہم ۔ (فتیی الاحال جلد نمبر2صحفہ نمبر 4)(مناقب آل ابی طالب جلد نمبر 4صحفہ نمبر 49)(اصول کافی جلد1صحفہ نمبر 586)(کشف الغمہ جلد نمبر 2 نمبر 84) ۔ یہ تمام حوالے سنی شیعہ مکاتب فکر کی معتبر کتب میں بھی موجو د ہیں ۔
پانچواں اور چھٹا رشتہ : سیدنا صدیق اکبر کے بیٹے عبدالرحمان ابی بکر نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے ہم زلف تھے اور امام حسین عبدالرحمن بن ابی بکر کے داماد تھے ۔ عبدالرحمان کی زوجہ قرین الصغری زوجہِ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ام سلمٰی کی ماں جائی بہن تھیں اس طرح حضرت ام سلمٰی کی ماں جائی بہن تھیں اس طرح حضرت ام سلمٰی عبدالرحمان بن ابی بکر کی سالی ہوئی ، حفصہ بن عبدالرحمان جن کا نکاح منذر بن زبیر سے ہوا اور اس کے بعد اپ کا نکاح امام حسین بن علی بن ابی طالب سے ہوا ۔ رضی اللہ عنہم ۔ (طبقات ابن سعد جلد نمبر 8 صحفہ نمبر 468، 469،چشتی)
ساتواں رشتہ : امام حسن کے عقد میں عبدالرحمان بن ابی بکر کی دو صاحبزادیاں حفصہ بن عبدالرحمان او ر ہندہ بنت عبدالرحمان یکے بعد دیگرے آئیں ۔ رضی اللہ عنہم ۔ (شیعہ کتب ۔ ابن حدید شرح نہج البلاغہ جلد نمبر 4 صحفہ نمبر 5)(بحار الانوار جلد نمبر 4 صفحہ نمبر 8،چشتی)
اس رشتہ میں درج ذیل رشتے ثابت ہوئے ۔ 1۔عبدالرحمان بن ابی بکر ہم زلف رسول بنے ۔ 2۔ سیدہ عائشہ حفصہ کی پھوپھی بنی ،۔
3۔ سیدنا ام سلمیٰ ان کی خالہ بنی ۔ رضی اللہ عنہم ۔
آٹھوا ں رشتہ : امام حسن کی بیٹی (ام الحسن) سے صد یق اکبر کے نواسے (عبداللہ بن زبیر) کا عقد ہو ا ۔ رضی اللہ عنہم ۔ (شیعہ کتاب ۔ ناسح التواریخ جلد نمبر 2 صحفہ نمبر 271) ۔ اس کے علاوہ خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق کی ایک صاحبزادی بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے عقد میں تھیں ۔ اس طرح وہ بھی ام المومنین کی حیثیت سے معتبر تھیں ، اس مکمل تفصیل سے معلوم ہوا کے سیدنا صدیق اکبر اور سیدنا علی المر تضٰی باہمی الفت و محبت کے پیکر تھے ان میں کسی قسم کا کوئی اختلاف نہیں تھا ۔ اور آل نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم بھی عظمت صدیق اکبر کو تسلیم کرتی تھی ۔ اور آل صدیق اکبر بھی اہل بیت پر نچھاور ہوتی تھی ، یہی وجہ ہے کہ شان و خصائل صدیق اکبر بزبان علی المرتضیٰ میں بکثرت روایت ہیں اور مزید یہ ان کی آپس میں رشتہ داریاں بھی قائم ہوتی رہی ہیں ، خلفائے راشدین کی نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے گھرانے میں رشتہ داریوں سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ان سب (رضی اللہ عنہم) کے درمیان محبت ، پیار اور اخوت قائم تھا ۔ لیکن آج یہ سب مصلحتوں اور فرقہ واریت کا شکار ہوکر رہ گے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں کے درمیان اختلافات میں برابر اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے مذہبی سکالرز علماء کرام اور ذاکرین یہ اختلافات اور فاصلے کم کرنے کی کوشش کریں تو مسلم امہ کی بہت بڑی خدمت ہوگی ۔
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی پوتی قرینۃالصغری (سیدہ حفصہ) بنت عبدالرحمن بن ابی بکر امام حسن کی اہلیہ تھیں ، امام حسن کی وفات کے بعد امام حسین سے نکاح ہوا ۔ (رضی اللہ عنہم)
اسماءبنت عمیس جو پہلے حضرت صدیقِ اکبر کی بیوی تھیں حضرت فاطمۃ الزھراء کی وفات کے بعد حضرت علی المرتضی سےشادی ھوئی ، اسماء سے امام حسین کے دو بھائی یحی بن علی اور عون بن علی پیدا ہوۓ ـ (رضی اللہ عنہم)
حضرت امام حسین اور حضرت محمد بن ابی بکر ہم زلف تھے ، شاہِ ایران یزدگر کی 2 بیٹیاں مالِ غنیمت میں آئیں ایک کا نکاح امام حسین سے اور دوسری کا نکاح محمد بن ابوبکر رضی اللہ عنہم سے کیا گیا ـ
حضرت بی بی شہربانو زوجہ امام حسین کے صاحبزادے امام زین العابدین کے خالہ زاد بھائی قاسم بن محمد بن ابوبکر کی بیٹی ام فروہ فاطمہ کا نکاح امام باقر بن زین العابدین سے ہوا جن سے امام جعفرصادق پیدا ہوئے رضی اللہ عنہم ۔
قرینۃالکبری بنت ھند بنت عبدالرحمان بن ابوبکر کا نکاح امام حسن سے ہوا یوں امام حسن خاندانِ صدیقی کے ذوالنورین بن گئے ۔ (رضی اللہ عنہم)
امام حسین امیرالمؤمنین عمر کےنسبتی بھائی ہیں ، امام حسین کی بہن امِ کلثوم
بنت علی (حضرت سیدہ فاطمہ کی بیٹی) کا نکاح 17 ھ ذوالقعدہ میں ہوا 40،000 درھم حق مہر طے ہوا ان سے بیٹا زید بن عمر ، بیٹی رقیہ بنت عمر رضی اللہ عنہم پیدا ہوئیں ۔ (شیعہ کتب ۔ الشافی صفحہ نمبر 116)(مناقب’ابن’ابی’طالب جلد 3 صفحہ 162)(المبسوط ج 4 ص 272،چشتی)
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عثمان کا نکاح حضرت فاطمہ بنت امام حسین بن علی رضی اللہ عنہم سے ہوا ، یعنی دادا حضرت عثمان داماد ہیں نانا رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے ، اور پوتا عبداللہ داماد ہیں نواسہ حسین کے ، <اولاد> بقاسم و محمد ، بیٹی رقیہ تھی رضی اللہ عنہم ۔ (طبقات ابن سعد جلد 8)
حضرت بی بی سکینہ’بنت’ امام حسین
کا پہلا نکاح حضت ابوبکر صدیق کے نواسے مصعب ابن زبیر سے ہوا شہادتِ مصعب کے بعد زید بن عمرو بن عثمان سے ہوا یعنی دادا حضرت عثمان داماد ہیں نانا رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے ، اور پوتا زید داماد ہیں نواسے حسین کے ، حضرت امام حسین اپنی 2 بیٹیاں حضرت عثمان کے دو پوتوں کے نکاح میں دیں رضی اللہ عنہم ۔ (طبقات ابن سعد جلد 8)
حضرت جعفر طیار کی پوتی ، ام کلثوم بنت عبداللہ بن جعفر طیار کا نکاح عثمان غنی کے صاحبزادے ابان سے ہوا ۔ رضی اللہ عنہم ۔
حضرت امام حسن کی پوتی ام القاسم کا نکاح حضرت سیدنا عثمان غنی کے پوتےمروان بن
ابان بن عثمان سے ہوا رضی اللہ عنہم ۔ (طبقات ابن سعد جلد 8)
محترم قارٸینِ کرام تینوں مضامین میں دیے گۓ مکمل حوالجات سے ثابت ہوا کہ صحابہ کرام اور اہلبیتِ اطہار رضی اللہ عنہم کی آپس محبت و قریبی رشتہ داریاں ۔ شمنانانِ اسلام ، یہودیوں ، سباٸیوں ، رافضیوں ، ناصبیوں اور خارجیوں نے من گھڑت تاریخی روایات گھڑیں اور مسلمانوں میں نفرت ، تفرقہ اور انتشار پھیلایا جس میں بڑی حد تک وہ کامیاب بھی ہوۓ ان کی اس کامیابی میں جاہل پیروں ، جاہل خطیبوں ، جاہل نوٹ خوانوں نقیبوں اور اجہل ذاکروں کا بہت بڑا ہاتھ ہے ۔ فقیر اِس گمراہی و نفرت و تفرقہ کے پیروکاروں کو اپنی حد تک دلاٸل کے ذریعے عرصہ دراز سے جواب بھی دے رہا ہے اور بے نقاب بھی کر رہا ہے۔ جواب میں گالیاں بھی سنیں ، ستم بھی برداشت کیے اور کر رہا ہے مگر الحَمْدُ ِلله فقیر نے حالات سے دلبرداشتہ ہو کر اپنا مشن نہیں چھوڑا اگرچہ فقیر کو غیروں سے زیادہ اپنوں سے شکوہ عدمِ تعاون ضرور ہے ہمارے سنی صاحبِ حیثیت لوگ جاہل پیروں ، جاہل خطیبوں ، جاہل نوٹ خوانوں اور نقیبوں پر تو سب کچھ نچھاور کر دیتے ہیں مگر وہ اہلِ علم جو ہر طرح کے کسمپرسی کے حالات میں دفاعِ عقاٸدِ مسلکِ حق اہلسنت و جماعت کر رہے ہیں ان کے ساتھ تعاون کرنے کو تیار نہیں ۔ اللہ عزوجل اہلسنت صاحبِ ثروت حضرات کو سمجھ عطا فرماۓ اور اہلِ حق اہلِ علم کی مدد و حفاظت فرماۓ آمین ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی لاہور پاکستان)
No comments:
Post a Comment