Thursday, 5 August 2021

سیاہ لباس پہننا شیعہ کتب کی روشنی میں

 سیاہ لباس پہننا شیعہ کتب کی روشنی میں

محترم قارئینِ کرام : اہل سنت و جماعت کے نزدیک علی العموم سیاہ لباس پہننا مباح و جاٸز ہے مگر تشبیہِ روافض سے بچنے کےلیے محرم الحرام میں نہ پہنا جاٸے ۔ ہاں شیعہ مذھب کی معتبر کتب میں کالے لباس کو جہنمیوں کا لباس اور فرعون کا لباس کہا گیا ہے ۔ جس کا اہلسنت کیساتھ کوٸی تعلق نہیں ۔ شیعیوں کا مجتہد شیخ صدوق ابن بابویہ ابی جعفر محمد بن علی بن حسین قُمی لکھتا ہے کہ : حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے سیاہ ٹوپی میں می نماز پڑھنے سے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا اس میں نماز نہ پڑھو یہ اہلِ جہنم کا لباس ہے ۔ 

امیرالمؤمنین (علی) علیہ السلام جن باتوں کی اپنے اصحاب کو ھدایت کرتے تھے انہیں بھی فرمایا کہ سیاہ لباس نہ پہنا کرو یہ فرعون کا لباس ہے ۔

حذیفہ بن منصور سے رواہت ہے اس کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ امام جعفر صادق علیہ السلام کے پاس مقام حیرہ (پشتِ کوفہ پر ایک قدیمی شہر) میں تھا کہ ابوالعباس خلیفہ کا قاصد آپ کو بلانے کیلئے آیا تو آپ نے ایک برساتی لباس منگوایا جس کا ایک رُخ سیاہ اور دوسرا رخ سفید تھا آپ پہنا اور فرمایا میں اسے پہن رہا ہوں مجھے معلوم ہے کہ یہ اہلِ جہنم کا لباس ہے ۔ (من لا یحضرہ الفقیہ، جلد اول، صفحہ 171، 172، ناشر الکساء پبلیشرز کراچی)


پتہ چلا کہ شیعہ مذھب میں کالا لباس فرعون اور جہنمیوں کا لباس سمجھا جاتا ہے۔ لہذا جتنے بھی شیعہ لوگ اس لباس کو پہنتے ہیں وہ اپنے ہی فتوے کی رُو سے فرعونی سنت پر عمل کرتے ہیں اور جہنمیوں کے طریقے پر ہیں ۔


مشہور شیعہ عالم شیخ صدوق لکھتے ہیں : حضرت علی رضی ﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : لا تلبسوا لباس اعدائی ۔

ترجمہ : میرے دشمنوں کا لباس مت پہنو اور میرے دشمنوں کے کھانے مت کھائو اور میرے دشمنوں کی راہوں پر مت چلو، کیونکہ پھر تم بھی میرے دشمن بن جاؤ گے جیسا کہ وہ میرے دشمن ہیں۔ اس کتاب کا مصنف (شیخ صدوق شیعی) کہتا ہے کہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے دشمنوں کا لباس ، سیاہ لباس ہے ۔ (عیون اخبار الرضا، شیخ صدوق باب 30، الاخبار المنشور حدیث 51،چشتی)


شیعہ حضرات کے یہی صدوق رقم طراز ہیں : حضرت علی رضی اﷲ عنہ نے اپنے شاگردوں کو تعلیم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ : لا تلبسوا السواد فانہ لباس فرعون ۔

ترجمہ : سیاہ لباس نہ پہنا کرو کیونکہ سیاہ لباس فرعون کا لباس ہے ۔ (من لایحضرہ الفقیہ، شیخ صدوق باب یصلی فیہ من الثیلب حدیث 17)


مشہور شیعہ محدث جعفر محمد بن یعقوب کلینی اپنی سند کے ساتھ روایت کرتے ہیں کہ امام جعفر صادق نے فرمایا : انہ لباس اہل النار ۔

ترجمہ : بے شک وہ (سیاہ لباس) جہنمیوں کا لباس ہے ۔ (الکافی کلینی کتاب الزی والتجمیل باب لباس السواد)


شیعوں کے مشہور محدث شیخ صدوق لکھتے ہیں کہ : امام جعفر صادق سے سیاہ ٹوپی پہن کر نماز پڑھنے کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے جواب میں فرمایا : لاتصل فیہا فانہا لباس اہل النار ۔

ترجمہ : سیاہ ٹوپی میں نماز مت پڑھو بے شک وہ (سیاہ لباس) جہنمیوں کا لباس ہے ۔ (من لایحضرہ الفقیہ باب ما یصلی فیہ حدیث 19765، حلیۃ المتقین ملا باقر مجلسی باب اول در لباس پوشیدن فصل چہارم در بیان رنگہائے،چشتی)


شیعہ حضرات کے یہی صدوق رقم طراز ہیں : حضرت علی رضی ﷲ عنہ نے اپنے شاگردوں کو تعلیم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ : لا تلبسوا السواد فانہ لباس فرعون ۔

ترجمہ : سیاہ لباس نہ پہنا کرو کیونکہ سیاہ لباس فرعون کا لباس ہے ۔ (من لایحضرہ الفقیہ، شیخ صدوق باب یصلی فیہ من الثیلب حدیث 17)


مشہور شیعہ محدث جعفر محمد بن یعقوب کلینی اپنی سند کے ساتھ روایت کرتے ہیں کہ امام جعفر صادق نے فرمایا : انہ لباس اہل النار ۔

ترجمہ : بے شک وہ (سیاہ لباس) جہنمیوں کا لباس ہے ۔ (الکافی کلینی کتاب الزی والتجمیل باب لباس السواد)


شیعوں کے مشہور محدث شیخ صدوق لکھتے ہیں کہ : امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ سے سیاہ ٹوپی پہن کر نماز پڑھنے کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے جواب میں فرمایا : لاتصل فیہا فانہا لباس اہل النار ۔

ترجمہ : سیاہ ٹوپی میں نماز مت پڑھو بے شک وہ (سیاہ لباس) جہنمیوں کا لباس ہے ۔ (من لایحضرہ الفقیہ باب ما یصلی فیہ حدیث 19765، حلیۃ المتقین ملا باقر مجلسی باب اول در لباس پوشیدن فصل چہارم در بیان رنگہائے)


مذکورہ کتبِ شیعہ میں سیاہ لباس کو جہنمیوں اور فرعون کا لباس کہا گیا ہے اس کا اہلسنت سے کوٸی تعلق نہیں ۔ یہ شیعوں کی کتب میں لکھا ہے اور انہی کےلیے حجت ہے ہمارے لیے حجت نہیں ہے ۔


اہلسنت و جماعت کا مٶقف


اہلسنت و جماعت کے نزدیک کالا لباس پہننا جاٸز و مستحب ہے ۔ علامہ ابنِ عابدین شامی علیہ الرحمہ لکھتےہیں : ویستحب الابیض وکذا الاسود لِانّه شعار بنی العباس ۔

ترجمہ : سفید کپڑے پہننا مستحب ہےاسی طرح کالے کپڑے پہننا بھی مستحب ہےکہ یہ بنو عباس کا شعار ہے ۔ (درمختارمع ردالمحتار کتاب الخطروالاباحة جلد نمبر 9 صفحہ نمبر 570 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)


صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی محمدامجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ لکھتے ہیں کہ : سیاہ کپڑےبھی بہتر ہیں (یعنی پہن سکتےہیں) ۔ (بہارِ شریعت حصّہ 16 صفحہ نمبر 42 مطبوعہ شبیر برادرز لاہور)


ام المومنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا سے مروی ہے فرمایا : صنعت للنبی صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم بردۃ سوداء فلبسھا ۔

ترجمہ : میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے لیے سیاہ چادر بنائی اور رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے اسے زیبِ تن فرمایا ۔ (سنن ابی داؤد اول کتاب اللباس باب فی السوداء حدیث نمبر 4074 مطبوعہ دارالسلام ریاض،چشتی)

       

حضرت جعفر بن عمرو بن حریث اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ : رأیت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم علی المنبر وعلیہ عمامة سوداء قد أرخی طرفھا بین کتفیه ۔

ترجمہ : میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو منبر پر دیکھا اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک سیاہ عمامہ تھا جس کے کنارے کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دونوں مونڈھوں کے درمیان لٹکا رکھا تھا ۔ (صحیح مسلم کتابُ الحج باب جواز دخول مکة بغیر احرام صفحہ 572 حدیث نمبر 3312، مطبوعہ دارالسلام ریاض)


حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : ان رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم دخل یوم فتح مکة وعلیه عمامة سوداء ۔

ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب مکہ میں داخل ہوئے تو آپ کے سر پر ایک سیاہ رنگ کا عمامہ تھا ۔ (صحیح مسلم کتابُ الحج باب جواز دخول مکة بغیر احرام صفحہ 572 برقم: 3310  مطبوعہ دار السلام ریاض)


امام احمد رضا خان قادری علیہ الرحمة فرماتےہیں : محرم میں سیاہ اورسبز کپڑے علامتِ سوگ ہیں اور سوگ حرام ہے۔ خصوصا ً(محرم میں) سیاہ کہ شعارَ رافضیانِ لیام ہے ۔ وللہ تعالٰی اعلم ۔ (احکامِ شریعت حصّہ اوّل صفحہ نمبر 140 ناشر اکبر بکسیلز لاہور)


مفتی خلیل خان برکاتی قادری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ : ایام محرمِ یعنی یکم محرم سے بارہویں محرم تک سیاہ رنگ نہ پہنا جاۓ کیونکہ رافضیوں یعنی شیعوں کا طریقہ ہے ۔ (سنی بہشتی زیور، حصہ پنجم، صفحہ 578، مطبوعہ فرید بکسٹال اردو بازار لاہور) ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...