Monday, 30 August 2021

حضرت ميسون بنت بحدل رضی اللہ عنہا

 حضرت ميسون بنت بحدل رضی اللہ عنہا

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

محترم قارئینِ کرام : حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کی اہلیہ میسون بنت بحدل کلبی نہ صرف مسلمان بلکہ تابعیت کے مرتبہ پر فائز تھیں جس پر کثیر شواہد و دلائل موجود ہیں  جبکہ ان کے نصرانی ہونے پر کوئی معتبر دلیل موجود نہیں ۔


حدیث فقہ اور لغت کے امام حسن بن محمد صغانی لاہوری رحمة اللہ علیہ نے اپنی کتاب العباب الزاخر میں ان کو تابعیات میں شمار کیا ہے ۔ اسی طرح امام فقیہ حنفی محدث مرتضی زبیدی رحمة اللہ علیہ نے تاج العروس میں حافظ صغانی رحمة اللہ علیہ کے حوالے ان کو تابعیات میں سے لکھا ہے ۔


حافظ ابو بکر بن ماکولا ، حافظ ابن نقطہ ، حافظ ابن عساکر ، حافظ ناصر الدین الدمشقی ، حافظ ابن حجر عسقلانی علیہم الرحمہ نے آپ رضی اللہ عنہا کے بارے میں لکھا ہے کہ آپ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کرتی ہیں ، حافظ ابن عدی رحمة اللہ علیہ نے الکامل میں جب کہ حافظ ابن طاہر المقدسی رحمة اللہ علیہ نے تذکرۃ الحفاظ میں ان کی حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ایک حدیث ضعیف کو ذکر کیا ہے ۔ (الإكمال لابن ماكولا ج٧ ص ١٩٣)(تاج العروس ج ١٦ ص ٥٢٩،چشتی)(تاريخ دمشق ج ٧٠ ص ١٣٠ رقم ٩٤٣٢)(تبصير المتنبه بتحرير المشتبه ج ٢ ص ١٢٨٠)(الكامل في ضعفاء الرجال ج ٤ ص ٢٦٦ رقم ٦٠٧٠)(ذخيرة الحفاظ ج ٣ ص ١٤٨٥ رقم ٣٢٨٠)


ميسون ابنة بحدل الكلبية ..... قال الصاغاني: وهي من التابعيات ۔ (تاج العروس، ج 16، ص 528)


قال رضي الدين الحنفي (المتوفى 650ھ) : ميسون ابنة بحدل .... أم يزيد بن معاوية : من التابعيات ۔ (العباب الزاخر، ج 1، ص 200)


ميسون بنت بحدل .... شاعرة إسلامية ۔ (معجم الشعراء العرب، جلد 1)


ان ائمہ اسلام کی تصریحات سے ان کا تابعیہ ہونا واضح ہے ، ان کے کفر پر تو دور کی بات فسق و فجور پر کوئی بات صحیح سند سے ثابت نہیں ۔


تاريخ دمشق میں ان سے ایک روایت بھی مروی ہے : عَنْ مَيْسُونَ بِنْتِ بَحْدَلٍ ، زَادَ عَلِيُّ بْنُ عُمَرَ : امْرَأَةِ مُعَاوِيَةَ ، ثُمَّ قَالا : عَنْ مُعَاوِيَةَ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : "سَيَكُونُ قَوْمٌ يَنَالُهُمُ الإِخْصَاءُ ، فَاسْتَوْصُوا بِهِمْ خَيْرًا ۔ (تاریخ دمشق لابن عساکر)


نیم رافضی حضرات یہ بتانے کی زحمت گوارا کریں گے کہ کیا نصرانی سے روایت لی جا سکتی ہے ؟


علمائے محدثین کا آپ کی روایات لینا اور انہیں قبول رکھنا بھی آپ کے ایمان پر دلالت کرتا ہے ۔


تفسير البحر المحیط وغيرہ کتب میں بھی ایک روایت آپ کے متعلق مذکور ہے جس سے میسون بنت بحدل کے مسلمان ہونے کی تائید ملتی ہے : ﻭﻋﻦ ﻣﻴﺴﻮﻥ ﺑﻨﺖ ﺑﺤﺪﻝ اﻟﻜﻼﺑﻴﺔ : ﺇﻥ ﻣﻌﺎﻭﻳﺔ ﺩﺧﻞ ﻋﻠﻴﻬﺎ ﻭﻣﻌﻪ ﺧﺼﻲ ﻓﺘﻘﻨﻌﺖ ﻣﻨﻪ، ﻓﻘﺎﻝ: ﻫﻮ ﺧﺼﻲ ﻓﻘﺎﻟﺖ : ﻳﺎ ﻣﻌﺎﻭﻳﺔ ﺃﺗﺮﻯ اﻟﻤﺜﻠﺔ ﺗﺤﻠﻞ ﻣﺎ ﺣﺮﻡ اﻟﻠﻪ ۔


یہ روایت اگرچہ مسلمان ہونے کی دلیل نہیں لیکن مسلمان ہونے کی تائید ضرور کرتی ہے اس طرح کہ خدا خوفی کی وجہ سے حلال و حرام کا امتیاز رکھنا اور پردہ کا اتنا اہتمام کرنا شریعت اسلامیہ ہی کا خاصہ ہے ۔


تابعی اس مسلمان کو کہتے ہیں جس نے کسی بھی صحابی رضی اللہ تعالی عنہ کی صحبت اختیار کی یا ان سے ملاقات کی ۔ علامہ سید شریف جرجانی رحمة اللہ علیہ لکھتے ہیں : التابعي كل مسلم صحب صحابيا وقيل من لقيه وهو الأظهر ۔

ترجمہ : تابعی ہر اس مسلمان کو کہتے ہیں جس نے کسی صحابی کی صحبت اختیار کی ہو ، اور ایک قول یہ ہے کہ تابعی وہ مسلمان ہے جس نے کسی صحابی سے ملاقات کی ہو اور یہی زیادہ ظاہر ہے ۔


علامہ حافظ عبد الحی لکھنوی رحمة اللہ علیہ دوسری تعریف کے تحت لکھتے ہیں : اي التعريف الثاني للتابعي أظهر وأقوى قد اختاره جمع من أرباب التقوى والفتوى یعنی تابعی کی دوسری زیادہ ظاہر زیادہ قوی ہے اسی کو ارباب تقوی وفتوی کی ایک جماعت نے اختیار کیا ہے ۔(ظفر الأماني بشرح مختصر السيد الجرجاني ص ٥٤٠)(وانظر : المنهل الروي في مختصر علوم الحديث النبوي لابن جماعة ص ٣٧٩)(الخلاصة في أصول الحديث للطيبي ص ١٢٥)


حافظ سیوطی رحمة اللہ علیہ تدریب الراوی میں دوسری تعریف کے بارے میں لکھتے ہیں : قال العراقي وعليه عمل الأكثرين من أهل الحديث حافظ عراقی رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں : اسی پر اکثر محدثین کا عمل ہے ۔ (تدريب الراوي ج ٥ ص ٢٤٠)

No comments:

Post a Comment

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...