امام مہدی رضی اللہ عنہ اور کالے جھنڈے (1)
محترم قارئینِ کرام : قرب قیامت حضرت امام مہدی رضی اللہ عنہ کا ظہور اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول ،یہ وہ دو چیزیں ہیں جوکہ صحیح احادیث سے ثابت ہیں ، اور یہ ہی وہ دو امر ہیں جن کی بدولت (جبکہ مسلمان انتہائی پستی اور ذلت میں ہوں گے اور مسلمانوں کا خون دریا کے پانی کے مانند بہہ رہا ہوگا) مسلمانوں کواپنا کھویا ہوا وقار اور عزت واپس مل جائے گا بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے اللہ تعالیٰ کا کیا ہوا وہ وعدہ بھی پورا ہوجائے گا کہ زمین پر کوئی مٹی گارے کا گھر یا اونٹ کی کھال کا خیمہ باقی نہیں بچے گا جہاں اللہ تعالیٰ اپنے دین کو داخل نہ کردے ۔
پس آج جبکہ مسلمانوں سے بڑھ کر اس دنیا میں کوئی پستی اور ذلت کا شکار نہیں اور سب سے زیادہ خون جو بہہ رہا ہے اس وقت دنیا میں اس کا غالب حصہ مسلمانوں کا ہی ہے ۔ بس اس وقت ہر سچا اور مخلص مسلمان اس بات کا منتظر ہے کہ آخر وہ وقت کب آئےگا کہ جب یہ دونوں امر ظاہر ہوں گے یعنی حضرت مہدی کا ظہور اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول ۔ جبکہ حالات تو یہاں تک پہنچ گئے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے قیامت کی وہ نشانیاں جن کو محدثین نے "علاماتِ صغریٰ" سے تعبیر کیا ہے ، ان میں سے اکثر کوآج ہم اپنی جیتی جاگتی آنکھوں سے ، اپنے سامنے پورا ہوتا دیکھ رہے ہیں ، اور وہ علامات جن کو محدثین نے "علامات کبریٰ" سے تعبیر کیا ہے ، (جس میں حضرت امام مہدی رضی اللہ عنہ کا ظہور اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول شامل ہے ) دنیا اب ان کے وقوع پذیر ہونے کی منتظر ہے ۔
حضرت امام مہدی رضی اللہ عنہ کے ظہور سے قبل کی چھٹی نشانی ۔ سفیانی کے لشکر سے مقابلے اور مہدی کی تلاش میں خراسان سے کالے جھنڈوں کا پھر سے برآمد ہونا ۔ جب سفیانی کا لشکر مجاہدین کے پیچھے خراسان کی طرف آنے لگے گا تو اہل خراسان بھی سفیانی کے مقابلے کےلیے اٹھ کھڑے ہوں گے اور اس سے مقابلے اور اہل ایمان کی نصرت کے لئے عراق کی جانب روانہ ہونے شروع ہوجائیں گے تاکہ وہاں کے مسلمانوں کی مدد کی جا سکے اور حضرت امام مہدی رضی اللہ عنہ کو بھی تلا ش کیا جا سکے ۔
جہاں تک تعلق ہے حضرت امام مہدی رضی اللہ عنہ کا ظہور اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول کا ، تو احادیث وروایات سے یہ بھی پتاچلتا ہے کہ ان دونوں امر کے ظاہر ہونے سے پہلے بھی کچھ اموراور واقعات ظہور پذیر ہوں گے ۔ جن میں خراسان سے کالے جھنڈوں کا برآمد ہونا اور پھر ان میں آپس کا اختلاف ہونا ، سفیانی کا خروج اور پھر اس کی جانب سے مسلمانوں کا شدید قتل عام کرنا ، آسمان پر عجیب و غریب علامات کا ظاہر ہونا، پھر دوبارہ خراسان سے کالے جھنڈوں کا حضرت امام مہدی رضی اللہ عنہ کےطلب میں نکلنا اور ان کو تلاش کرکے ان سے بیعت کرنا اور سفیانی کے لشکر کا زمین میں دھنسنا وغیرہ شامل ہیں ۔
وَعَنْ ثَوْبَانَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِذَا رَأَيْتُمُ الرَّايَاتِ السُّودَ قَدْ جَاءَتْ مِنْ قِبَلِ خُرَاسَانَ فَأْتُوهَا فَإِنَّ فِيهَا خَلِيفَةَ اللَّهِ الْمَهْدِيَّ ۔ رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي ۔ دَلَائِل النبوَّة ۔
ترجمہ : روایت ہے حضرت ثوبان سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ و آلہ و سلم نے جب تم کالے جھنڈے دیکھو ۱؎ کہ خراسان کی طرف آرہے ہیں ۔ تو تم وہاں جانا کیونکہ اس میں ﷲ کا خلیفہ مہدی ہے ۔ (احمد،بیہقی دلائل النبوۃ) ۔ (مشکواة المصابیح حدیث نمبر 5461 - 25)۔(سنن ابن ماجہ ۴۰۸۴) (المستدرک للحاکم: ۴۶۳/۴۔۴۶۴ح۸۴۳۲وصححہ علیٰ شرط الشیخین و وافقہ الذہبی)(مسند الرویانی:ج۱ص۴۱۷۔۴۱۸ح۶۳۷)(دلائل النبوۃ للبیہقی:۵۱۵/۶ وقال: "تفرد به عبد الرزاق عن الثوري)(السنن الواردۃ فی الفتن و غوائلھا والساعۃ وأشراطھا للدانی: ۱۰۳۲/۵۔۱۰۳۳ح۵۴۸)
حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمة اللہ علیہ اس حدیثِ مبارکہ کی شرح کرتے ہوۓ لکھتے ہیں :
(1) اس میں خطاب حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے نہیں بلکہ عام مسلمانوں سے ہے کیونکہ یہ واقعہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے زمانہ میں نہیں بلکہ قریب قیامت ہے اگرچہ اس وقت خضر علیہ السلام موجود ہوں گے ، یہ حضور صلی الله علیہ و آلہ وسلم کے صحابی نہیں ، نیز بعض جنات صحابہ ہوں گے مگر وہ زمانہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا زمانہ نہیں ہوگا لہٰذا خطاب عام ہے ۔
(2) یعنی اسلام کا عظیم الشان اور جرار لشکر جو بہت سے جھنڈوں کے تلے ہوگا ۔ غالبًا یہ لشکر جرار حارث اور منصور کا ہوگا جن کا ذکر پہلے ہوچکا ۔
(3) یعنی اس لشکر میں امام مہدی رضی اللہ عنہ بذات خود سپاہیانہ شان سے ہوں گے ۔ آپ اس وقت خلیفہ نہ بنے ہوں گے یا یہ مطلب ہے کہ اس لشکر پر امام مہدی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ ہوگا ان کی نصرت ہوگی لہٰذا یہ حدیث اس فرمان عالی کے خلاف نہیں کہ حضرت امام مہدی رضی اللہ عنہ کا ظہور حرمین شریفین کے درمیان ہوگا کہ وہ وقت آپ کی خلافت کے ظہور کا ہے ۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سیاہ رنگ ماتمی نہیں جو کہ روافض کا خیال ہے،فتح مکہ کے دن حضور صلی الله علیہ و آلہ و سلم کا عمامہ سیاہ تھا ، ان جھنڈوں کا رنگ سیاہ ہی ہوگا ۔ (مراة شرح مشکواة جلد 7)
حدثنا سعيد أبو عثمان عن جابر عن أبي جعفر قال يخرج شاب من بني هاشم بكفه اليمنى خال من خراسان برايات سود بين يديه شعيب بن صالح يقاتل أصحاب السفياني فيهزمهم.
.(الفتن نعيم بن حماد،ص۲۴۶،رقم:۹۰۸، اسنادہ : ضعیف : جابر ھوالجعفی :ضعیف،چشتی)
"حضرت ابو جعفر رضی اللہ سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ جس کے دائیں ہتھیلی پر تل ہوگا ،خراسان سے کالے جھنڈوں کے ساتھ نکلے گا ،ا س کے آگے آگے شعیب بن صالح نامی ایک آدمی ہوگا ،سفیانی کے لشکر کے ساتھ لڑائی کرے گا اور اس کو شکست دےگا"۔
حدثنا الوليد بن مسلم ورشدين بن سعد عن ابن لهيعة عن أبي قبيل عن أبي رومان عن علي بن أبي طالب رضى الله عنه قال إذا خرجت خيل السفياني إلى الكوفة بعث في طلب أهل خراسان ويخرج أهل خراسان في طلب المهدي فيلتقي هو والهاشمي برايات سود على مقدمته شعيب بن صالح فيلتقي هو وأصحاب السفياني بباب اصطخر فتكون بينهم ملحمة عظيمة فتظهر الرايات السود وتهرب خيل السفياني فعند ذلك يتمنى الناس المهدي ويطلبونه
.(الفتن نعيم بن حماد،ص۲۴۹،رقم:۹۲۱،اسنادہ :ضعیف:مدارہ علی:(۱)الولید بن مسلم :مدلس التسویۃ وقع عنعنہ (۲)اب لھیعۃ :مدلس وقد عنعنہ ،ثم ضعیف)
"حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب سفیانی کا لشکر کوفہ پہنچ جائے گا تو خراسان والوں کے خلاف ایک لشکر بھیجے گا اور خراسان والے مہدی کی تلاش میں نکلیں گے تو سفیانی اور (خراسان کے لشکر کا امیر جوکہ )ہاشمی ہوگاجس کے ساتھ کالے جھنڈوں والا لشکر ہوگا اور ا س کے لشکر کے مقدمے کے کمانڈر کا نام شعیب بن صالح ہوگا ۔تو ہاشمی اور سفیانی "اصطخر" نامی شہر کے دروازے کے آمنے سامنے ہوں گے تو دونوں کے درمیان زبردست جنگ ہوگی تو کالے جھنڈے والے غالب آجائیں گے اور سفیانی کا لشکر بھاگ جائیں گا ۔پھر اس وقت لوگ مہدی کی تمنا کریں گے اور اس کو تلاش کریں گے"۔
اصطخر ایران میں شیراز شہر کے قریب واقع ہے ۔
یہ لشکر کیوں بھیجے گا سفیانی ؟ وجہ اس کی یہ ہوگی کہ عراق میں سے کچھ لوگ سفیانی سے شکست کھاکر خراسان کی طرف چلے جائیں گے جن کو پکڑ نے کے لئے سفیانی خراسان کی طرف لشکر بھیجےگا ۔
فترجع طائفة منهم إلى خراسان فتقبل خيل السفياني ۔ (الفتن نعيم بن حماد،ص۲۴۴،رقم:۹۰۰،اسنادہ :صحیح) "بس لوٹ جائے گا ایک گروہ خراسان کی طرف تو سفیانی ان کی طرف لشکر بھیجے گا" ۔
بس یہ موقع ہوگا جب ایک قوم نکلے گی مہدی کی تلاش میں : ويظهر بخراسان قوم يدعون إلى المهدي ۔ (الفتن نعيم بن حماد،ص۲۴۴،رقم:۹۰۰،اسنادہ :صحیح،چشتی) "اور ایک قوم نکلے گی خراسان سے مہدی کی تلاش میں"۔
ويخرج أهل خراسان في طلب المهدي فيدعون له وينصرونه ۔ (الفتن نعيم بن حماد،ص۲۴۰،رقم:۸۸۸،اسنادہ ضعیف:ابن لھیعۃ :مدلس وقد عنعنہ :وھو ضعیف) "اورخراسان والے مہدی کو ڈھونڈنے نکلیں گے اور اس کے لئے دعا کریں گے اور اس کی مدد کریں گے"۔
پھر احادیث سے یہ بھی ثابت ہے کہ حضرت امام مہدی رضی اللہ عنہ کو سفیانی ملعون کے مقابلے میں جو اصل نصرت ملے گی وہ سرزمین خراسان سے ملے گی ۔ چناچہ امام مہدی کی نصرت کے کے لئے دوبارہ خراسان سے کالے جھنڈے نکلیں گے جنہیں کوئی طاقت نہ روک سکے گی اور نہ ہی کوئی ان کو شکست دے سکے گا بلکہ وہ ہر کفر کی طاقت کو روندتے ہوئے اور اہل ایمان کو ان سے چھٹکارا دلاتے ہوئے مہدی کی بیعت کے لئے حرم مکہ تک پہنچ جائیں گے ۔
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى الْمِصْرِيُّ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ عَبْدُ الْغَفَّارِ بْنُ دَاوُدَ الْحَرَّانِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَمْرِو بْنِ جَابِرٍ الْحَضْرَمِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنَ جَزْءٍ الزَّبِيدِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ نَاسٌ مِنْ الْمَشْرِقِ فَيُوَطِّئُونَ لِلْمَهْدِيِّ يَعْنِي سُلْطَانَهُ ۔ (سنن ابن ماجہ ،ج۱۲،ص۱۰۶،رقم:۴۰۷۸،چشتی) ’’رسول اللہ صلی الله علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:مشرق کی جانب سے ایسے لوگ برآمد ہوں گے جو علاقوں کے علاقے فتح کرتے ہوئے ’’مہدی‘‘ کی مدد یعنی ان کی حکومت کو مستحکم کرنے کے لئے پہنچیں گے ۔‘‘
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَا حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ فِي حَدِيثِهِ قَالَ حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ قَبِيصَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَخْرُجُ مِنْ خُرَاسَانَ رَايَاتٌ سُودٌ لَا يَرُدُّهَا شَيْءٌ حَتَّى تُنْصَبَ بِإِيلِيَاءَ ۔ (مسنداحمد ،ج۱۷،ص۴۶۲،رقم:۸۴۲۰) ’’حضرت ابوہریرہ (رض) سے مرفوعاً روایت ہے کہ جب کالے جھنڈے مشرق سے نکلیں گے تو ان کو کوئی چیز روک نہ سکے گی حتیٰ کہ وہ ایلیا(یعنی بیت المقدس) میں نصب کردیئے جائیں گے‘‘۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ الزُّهْرِيِّ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَخْرُجُ مِنْ خُرَاسَانَ رَايَاتٌ سُودٌ لَا يَرُدُّهَا شَيْءٌ حَتَّى تُنْصَبَ بِإِيلِيَاءَ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ ۔
(جامع ترمذی ،ج۸،ص۲۲۴،رقم:۲۱۹۵) ’’خراسان سے سیاہ جھنڈے نکلیں گے اور اانہیں کوئی طاقت واپس نہیں پھیر سکے گی یہاں تک کہ وہ ایلیا ء(یعنی بیت المقدس)میں نصب کردیئے جائیں۔‘‘
وَإِنَّ أَهْلَ بَيْتِي سَيَلْقَوْنَ بَعْدِي بَلَاءً وَتَشْرِيدًا وَتَطْرِيدًا حَتَّى يَأْتِيَ قَوْمٌ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ مَعَهُمْ رَايَاتٌ سُودٌ فَيَسْأَلُونَ الْخَيْرَ فَلَا يُعْطَوْنَهُ فَيُقَاتِلُونَ فَيُنْصَرُونَ فَيُعْطَوْنَ مَا سَأَلُوا فَلَا يَقْبَلُونَهُ حَتَّى يَدْفَعُوهَا إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي ۔ (ابن ماجة،ج۱۲ص۱۰۰رقم الحديث:۴۰۷۲) "اور یقیناً میرے اہل بیت کو آزمائشوں ، جلا وطنی اور بے بسی کا سامنا ہوگا،یہاں تک کہ مشرق سے کچھ لوگ آئیں گے جن کے ہاتھ میں کالے جھنڈے ہوں گے،چناچہ وہ امارت کا سوال کریں گے لیکن( بنو ہاشم) ان کو عمارت نہیں دیں گےسو وہ جنگ کریں گے اور ان کی مدد کی جائے گی پھر( بنوہاشم)ان کو امارت دیں گے لیکن اب وہ اس کو قبول نہ کریں گےاور میرے اہل بیت میں سے ایک شخص کو امارت دیں گے"۔
عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْتَتِلُ عِنْدَ كَنْزِكُمْ ثَلَاثَةٌ كُلُّهُمْ ابْنُ خَلِيفَةٍ ثُمَّ لَا يَصِيرُ إِلَى وَاحِدٍ مِنْهُمْ ثُمَّ تَطْلُعُ الرَّايَاتُ السُّودُ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ فَيَقْتُلُونَكُمْ قَتْلًا لَمْ يُقْتَلْهُ قَوْمٌ ..... فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَبَايِعُوهُ وَلَوْ حَبْوًا عَلَى الثَّلْجِ فَإِنَّهُ خَلِيفَةُ اللَّهِ الْمَهْدِيُّ ۔ (ابن ماجة،ج۱۲ص۱۰۲ رقم الحديث۴۰۷۴،چشتی) ۔ رسول اللہ صلی الله علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا : تمہارے خزانے کے پاس تین شخص جنگ کریں گے یہ تینوں بادشاہ کے لڑکے ہوں گےپھر بھی یہ خزانہ ان میں سے کسی کے ہاتھوں نہیں آئے گا اس کے بعد مشرق سے سیاہ جھنڈے نمودار ہوں گے اور وہ تم سے اس شدت کے ساتھ جنگ کریں گے کہ اس سے پہلے کسی قوم نے اس شدت کے ساتھ جنگ نہ کی ہوگی۔۔۔۔۔(یہاں تک کہ مہدی کا خروج ہوگا)جب تم لوگ انہیں دیکھو تو ان سے بیعت لینا اگر چہ اس بیعت کے لئے تمہیں برف پر سے گھسٹ کر آنا پڑے وہ اللہ کے مہدی خلیفہ ہوں گے"۔
سفیانی کے خروج کے بعد امام مہدی رضی اللہ عنہ کا ظہور کب ہوگا ؟
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِي حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ زِيَادٍ الْمِعْوَلِيُّ عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ بَشِيرٍ الْمُزَنِىِّ عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُبَشِّرُكُمْ بِالْمَهْدِىِّ يُبْعَثُ فِي أُمَّتِي عَلَى اخْتِلَافٍ مِنْ النَّاسِ وَزَلَازِلَ فَيَمْلَأُ الْأَرْضَ قِسْطًا وَعَدْلًا كَمَا مُلِئَتْ جَوْرًا وَظُلْمًا ۔ (مسند احمد،ج۲۳،ص۱۰۶،رقم:۱۱۰۶۱،رجاله ثقات\مسند احمد،ج۲۲،ص۴۴۳،رقم:۱۰۸۹۸،رجاله ثقات)
"حضرت سعید الخدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم لوگوں کی بشارت ہے مہدی کی ،ان کا ظہور اس وقت ہوگا جب کہ لوگوں میں اختلاف ہوگا اور زمین پرزلزلوں کی کثرت ،پس وہ زمین کو عدل و انصاف سے اس طرح بھردے گا جیسا کہ وہ اس سے پہلے ظلم وجور سے بھری ہوئی تھی"۔
حدثنا أبو إسحق الأقرع حدثني أبو الحكم المدني قال حدثني يحيى بن سعيد عن سعيد بن المسيب قال تكون فرقه واختلاف حتى يطلع كف من السماء وينادي مناد ألا أن أميركم فلان. ۔ (الفتن نعيم بن حماد،ص۲۶۶،رقم:۹۹۰،ابو الاسحق الأقرع :لم اعرفہ)
"سعید بن مسیب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ بے اتفاقی اور اختلاف ہوگا ،یہاں تک کہ آسمان سے ایک ہتیلی ظاہر ہوگی اورآسمان سے ایک آواز دینے والا آواز دے گا :جان لو!تم لوگوں کا امیر فلاں شخص ہے"۔
حدثنا عبد الله بن مروان عن العلاء بن عتبة عن الحسن أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكر بلاء يلقاه أهل بيته حتى يبعث الله راية من المشرق سوداء من نصرها نصره الله ومن خذلها خذله الله حتى يأتوا رجلا اسمه كاسمي فيوليه أمرهم فيؤيده الله وينصره ۔ (الفتن نعيم بن حماد،ص۲۴۷،رقم:۹۱۲،اسنادہ :ضعیف:الحسن عن النبی:مرسل،چشتی)
"حضرت حسن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مصیبت کا ذکر کیا ۔جو ان کے اہل بیت (خاندان )والوں کو پہنچ جائیں گی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ مشرق کی طرف سے کالے جھنڈوں کا ایک لشکر بھیج دے گا جو اس کے لشکر کی نصرت و مدد کرے گا اللہ تعالیٰ بھی اس کی مدد کرے گا اور جو اس لشکر کی نصرت نہیں کرے گا اللہ تعالیٰ بھی اس کی مدد نہیں کرے گا یہاں تک کہ یہ لشکر ایک آدمی تک پہنچ جائے گا جس کا نام میرے نام کی طرح ہوگا تو یہ لشکر والے اس کو اپنا امیر بنائیں گے پھر اللہ تعالیٰ اس کی تائید اور اس کی نصرت کریں گے "۔
وتبعث الرايات السود بالبيعةإلى المهدي.
.(الفتن نعيم بن حماد،ص۲۴۴،رقم:۹۰۰، اسنادہ :صحیح) "اور بالآخر کالے جھنڈوں والے مہدی کے ہاتھ پر بیعت کریں گے"۔
حدثنا الحكم بن نافع عن جراح عن أرطاة قال يبايعه ثم يعود المهدي إلى مكة ثلاث سنين ثم يخرج رجل من كلب فيخرج من كان في أرض إرم كرها فيسير إلى المهدي إلى بيت المقدس في اثنا عشر ألفا فيأخذ السفياني فيقتله على باب جيرون ۔ (الفتن نعيم بن حماد،ص۲۷۷،رقم:۱۰۲۹،اسنادہ :قوی) ۔ (مزید حصہ دوم میں ان شاء اللہ) ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment