Saturday 7 August 2021

امام مہدی رضی اللہ عنہ اور کالے جھنڈے (3)

0 comments

 امام مہدی رضی اللہ عنہ اور کالے جھنڈے (3)

محترم قارئینِ کرام : امید ہے آپ نے حصہ اول ، دوم پڑھ لیا ہوگا جن اس موضوع سے متعلق مواد پیش کیا گیا تھا کسی بھی موضوع کو سمجھنے اسے مکمل پڑھنا ضروری ہوتا ہے ۔ کسی ایک آدھے پیراگراف سے موضوع سمجھنا اور نتیجہ اخذ کرنا ممکن نہیں ہوتا ۔ فقیر نے ان تین حصوں میں کوشش کی ہے مختصر مگر جامع طور پر اکثر مواد جمع کر دیا ہے ۔ اس کے باوجود گذارش ہے کہ مزید تفصیل کےلیے اہلِ علم حضرات امہات الکتب میں متعلقہ ابواب میں تفصیل دیکھ سکتے ہیں اور عوام الناس کو چاہیے جو بات سمجھ نہ آۓ اسے اٹل پچو سے حل نہ کریں بلکہ اپنے قریب کسی صاحبِ علم کے پاس جا کر سمجھ لیں جزاکم اللہ خیرا ۔ اب تیسرا اور آخری حصہ پیشِ خدمت ہے :


حدثنا الحكم بن نافع عن جراح عن أرطاة قال في زمان السفياني الثاني

(الفتن نعيم بن حماد،ص۲۲۶،رقم:۸۳۸،اسنادہ جید)

"سفیانی دوم کے زمانے میں۔۔۔"۔

حدثنا الحكم بن نافع عن جراح عن أرطاة قال ---- رفع بالشام ثلاث رايات الأبقع والأصهب والسفياني

(الفتن نعيم بن حماد،ص۲۲۷،رقم:۸۳۹،اسنادہ حسن)

"سرزمین شام میں تین جھنڈے بلند ہوں گے ،ابقع کا جھنڈا ،اصھب کا اور سفیانی کا"۔


حدثنا عبد الله بن مروان عن سعيد بن يزيد عن الزهري قال يبايع السفياني أهل الشام فيقاتل أهل المشرق

(الفتن نعيم بن حماد،ص۲۳۳،رقم:۸۶۶،اسنادہ قوی)

"اہل شام سفیانی کی بیعت کرلیں گے اور وہ اہل مشرق سے جنگ کرے گا"۔


نزل جيش السفياني البيداء فيخسف بهم ثم يخرج المهدي

(الفتن نعيم بن حماد،ص۲۴۴،رقم:۹۰۰،اسنادہ صحیح)

"سفیانی کا لشکر جب میدان میں اترے گا تو دھنس جائے گا پھر حضرت مہدی خروج فرمائیں گے"۔


حدثنا محمد بن عبد الله التيهرتي عن معاوية بن صالح عن شريح بن عبيد وراشد بن سعد وضمرة بن حبيب ومشايخهم قالوا يبعث السفياني خيله وجنوده فيبلغ عامة الشرق من أرض خراسان  وأرض فارس ۔ (الفتن نعيم بن حماد،ص۲۵۱،رقم:۹۲۴،اسنادہ جید)

سفیانی اپنے لشکر بھیجے گا جوکہ مشرق میں خراسان تک پہنچ جائیں گےیعنی فارس تک۔۔"


حدثنا محمد بن عبد الله التيهرتي عن عبد السلام بن مسلمة سمع أبا قبيل يقول يبعث السفياني جيشا إلى المدينة فيأمر بقتل كل من كان فيها من بني هاشم---حتى يظهر أمر المهدي بمكة ۔ (الفتن نعيم بن حماد،ص۲۵۵،رقم:۹۳۹،اسنادہ جید،چشتی)

"سفیانی مدینہ کی طرف ایک لشکر بھیجے گا اور ہر اس شخص کو قتل کرنے کا حکم دے دے گا جس کا تعلق بنی ہاشم سے ہوگا۔۔۔یہاں تک کہ مہدی ظاہر ہوجائیں گے مکہ میں"۔


حدثنا محمد بن عبد الله عن عبد السلام بن مسلمة عن أبي قبيل قال السفياني شر من ملك يقتل العلماء وأهل الفضل ويفنيهم ويستعين بهم فمن أبى عليه قتله۔(الفتن نعيم بن حماد،ص۲۲۵،رقم:۸۳۳،اسنادہ قوی)

"ابوقبیل فرماتے ہیں کہ سفیانی بہت برا بادشاہ ہوگا جوکہ علماء اور عزت دار لوگوں کو قتل کرےگا اور ان کے خلاف دوسروں سے مدد لے گا ،جس نے اس کی بات نہیں مانی اسے قتل کردے گا"۔


حدثنا الحكم بن نافع عن جراح عن أرطاة قال ----فيأخذ السفياني فيقتله على باب جيرون.

.(الفتن نعيم بن حماد،ص۲۷۷،رقم:۱۰۲۹،اسنادہ :قوی)

"(حضرت مہدی )سفیانی کو پکڑ لیں گے اور اس کوجیرون وادی کے دروازے پر قتل کردیں گے"۔


یہ تو تھی وہ صحیح روایات جوکہ سفیانی کے حوالے سے وارد ہوئیں ۔اب کچھ مزید روایات ہیں جس میں اس کے مزید اوصاف کا ذکر ہے مگر وہ ضعیف ہیں :


سفیانی کا نام اصل نام عبد اللہ ہوگا:

حدثنا عبد الله بن مروان عن أرطاة بن المنذر عمن حدثه عن كعب قال اسم السفياني عبد الله..  

(الفتن نعيم بن حماد،ص۲۲۴،رقم:۸۲۶،اسنادہ ضعیف:شیخ ارطاۃ:مجھول)

"حضرت کعب فرماتے ہیں کہ سفیانی کا نام عبد اللہ ہوگا"

سفیانی کا تعلق بنو امیہ سے ہوگا : حدثنا أبو المغيرة عن ابن عياش قال حدثني بعض أهل العلم عن محمد بن جعفر قال قال علي بن أبي طالب رضى الله عنه يخرج رجل من ولد خالد بن يزيد بن معاوية بن أبي سفيان)).(الفتن نعيم بن حماد،ص۲۲۵،رقم:۸۳۳،اسنادہ ضعیف:مدارہ علی:بعض اہل العلم:مجاھیل)

"حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ خالد ابن یزید ابن معاویہ بن ابی سفیان کی اولاد میں سے ایک شخص ظاہر ہوگا "۔


"حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے روایت ہے کہ سفیانی (جوکہ آخر زمانے میں شام کے علاقے پر ۡقا بض ہوگا )نسلی طور پر خالد ابن یزید ابن معاویہ ابن ابی سفیان اموی کی پشت سے تعلق رکھتا ہوگا۔وہ بڑے سر اور چچک زدہ چہرے والا ہوگا ۔اس کی آنکھ میں سفید دھبہ ہوگا ،دمشق میں اس کا ظہور ہوگا ۔اس کے ساتھ قبیلہ کلب کے لوگوں کی اکثریت ہوگی ،لوگوں کا خون بہانا اس کی خاص عادت ہوگی ۔یہاں تک کہ حاملہ عورتوں کے پیٹ چاک کرکے بچوں کو بھی ہلاک کردایا کرے گا،وہ جب مہدی کی خبر سنے گا تو ان سے جنگ کرنے کے لئے لشکر بھیجے گا"۔(بحوالہ مظاہر حق جدید،ج۵،ص۴۳،مظاہر حق نے اس روایت کو صحیح کہا ہے)


شام میں سفیانی کا خروج کب ہوگا؟

حدثنا أبو عمرو البصري عن ابن لهيعة عن عبد الوهاب بن حسين عن محمد بن ثابت البناني عن أبيه عن الحارث الهمداني عن ابن مسعود رضى الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ---- فذكر اختلافا طويلا إلى خروج السفياني).   (الفتن نعيم بن حماد،ص۱۸۵،رقم:۵۹۳،اسنادہ ضعیف)

"پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ۔۔۔۔ طویل اختلاف کا ذکر کیا یہاں تک کہ سفیانی ظاہر ہوجائے گا"۔


إذا خرجت السودان طلبت العرب ينكشفون حتى يلحقوا ببطن الأرض - أو قال : ببطن الأردن - فبينما هم كذلك إذ خرج السفياني في ستين وثلاثمائة راكب حتى يأتي دمشق

(السنن الواردۃ فی الفتن ،جلد۲صفحہ ۲۰۲حدیث نمبر:۵۹۸،چشتی)

جب سوڈان والے نکلیں گے اور عرب سے باہر آنے کا مطالبہ کریں گے یہاں تک کہ وہ (عرب)بیت المقدس یا      اردن پہنچ جائیں گے ۔اسی دوران اچانک تین سو ساٹھ سواروں کے ساتھ سفیانی نکل آؕئے گا یہاں تک کہ وہ دمشق آئے گا"۔


وہ عورت کی حمل کی مقدار برابر حکومت کرے گا:

حدثنا سعيد أبو عثمان عن جابر عن أبي جعفر قال يملك السفياني حمل امرأة

(الفتن نعيم بن حماد،ص۲۲۴،رقم:۸۲۶،اسنادہ ضعیف:جابر:ھوا لجعفی :ضعیف)

"سفیانی عورت کے حمل کے مقدار کے برابر حکومت کرے گا"۔


سفیانی ابتداء میں بہت نیک آدمی ہوگا پھر غلط راستے کی طرف چل پڑےگا:

فأول ظهوره يكون بالزهد والعدل ويخطب له على منابر الشام فإذا تمكن وقويت شوكته زال الإيمان من قلبه وأظهر الظلم والفسق

(فیض القدیر،ج ۴ص۱۶۸)

(سفیانی ) ابتداء میں بہت متقی و پرہیزگار اور انصاف کرنے والا  بن کر آئے گا حتی کہ شام کے اندر مساجد میں اس کاخطبہ پڑھایا جائے گا ۔پھر جب وہ  مضبوط ہوجائےگا تو اس کے دل سے ایمان نکل جائے گا اور ظلم اور بداعمالیوں پر اتر آئے گا"۔


سفیانی اور اس کا لشکر ارتداد کی راہ پر گامزن ہوجائیں گے:

قال حذيفة : يا رسول الله وكيف يحل قتالهم وهم موحدون ؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : » يا حذيفة هم يومئذ على ردة

(السنن الواردۃ فی الفتن ،جلد۲صفحہ ۲۰۲حدیث نمبر:۵۹۸)

"حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول !کیسے (سفیانی کے لشکر سے )قتال کریں جبکہ وہ موحد ہوں گے ؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ اے حذیفہ!اس روز وہ ارتدادپرہوں گے"۔


سفیانی کا ساتھ دینے والوں  میں سے ایک لشکر کا نام النصر برگیڈہوگا:

((حدثنا أبو المغيرة عن ابن عياش قال حدثني بعض أهل العلم عن محمد بن جعفر قال قال علي بن أبي طالب رضى الله عنه يخرج رجل من ولد خالد بن يزيد بن معاوية بن أبي سفيان في سبعة نفر مع رجل منهم لواء معقود يعرفون في لوائه النصر يسير بين يديه على ثلاثين ميلا لا يرى ذلك العلم أحد إلا انهزم)).(الفتن نعيم بن حماد،ص۲۲۵،رقم:۸۳۳،اسنادہ ضعیف:مدارہ علی:بعض اہل العلم:مجاھیل)

"حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ خالد ابن یزید ابن معاویہ بن ابی سفیان کی اولاد میں سے ایک شخص ظاہر ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔


حدثنا عبد القدوس وغيره عن ابن عياش عمن حدثه عن محمد بن جعفر عن علي قال السفياني من ولد خالد بن يزيد بن أبي سفيان رجل ضخم الهامة بوجهه آثار جدري وبعينه نكتة بياض يخرج من ناحية مدينة دمشق في واد يقال له وادي اليابس يخرج في سبعة نفر مع رجل منهم لواء معقود يعرفون في لوائه النصر يسيرون بين يديه على ثلاثين ميلا لا يرى ذلك العلم أحد يريده إلا انهزم.

(الفتن نعيم بن حماد،ص۲۲۲،رقم:۸۱۸،اسنادہ ضعیف:شیخ ابن عیاش مجہول)


سفیانی مسلمانوں اورخصوصاً  بنوہاشم یعنی اہل بیت کے ساتھ کیا سلوک کرے گا؟

حدثنا الوليد ورشدين عن ابن لهيعة عن أبي قبيل عن أبي رومان عن علي رضى الله عنه قال إذا ظهر أمر السفياني لم ينج من ذلك البلاء إلا من صبر على الحصار.(الفتن نعيم بن حماد)

"حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب سفیانی نکلے گا تو اس مصیبت سے سوائے محاصرے پر صبر کرنے والوں کے علاوہ کوئی بھی نجات نہیں پاسکے گا"۔


((يخرج السفياني بالشام فيسير الي الکوفة فيبعث جيشا الي المدينة فيقاتلون ماشائ الله حتي يقتل الحبل في بطن امه))(علل بن ابی حاتم ،ج۲ص۴۲۵،چشتی)

"سفیانی کا خروج شام سے ہوگا پھر وہ کوفہ جائے گا تو مدینہ کی جانب ایک لشکر روانہ کرے گا ،چناچہ وہ لوگ وہاں لڑیں گے جب تک کہ اللہ چاہے حتی کہ ماں کے پیٹ میں موجود بچے کو بھی قتل کردیا جائے گا"۔


عن علي قال : يبعث بجيش إلى المدينة فيأخذون من قدروا عليه من آل محمد صلى الله عليه وسلم ، وتقتل من بني هاشم رجالاونساء ، فعند ذلك يهرب المهدي والمبيض من المدينة إلى مكة فيبعث في طلبهما وقد لحقا بحرم الله وأمنه (نعيم).   (کنز العمال،ج۱۴ص۵۸۹حدیث نمبر:۳۹۶۶۹)

حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مدینہ کی طرف(سفیانی کی طرف سے) ایک لشکر بھیجا جائے گا۔وہ اہل بیت کے لوگوں کا قتل عام کرے گاتو مہدی اور مبیض مدینہ سے مکہ بھاگ جائیں گے۔۔۔۔۔۔۔


وَإِنَّ أَهْلَ بَيْتِي سَيَلْقَوْنَ بَعْدِي بَلَاءً وَتَشْرِيدًا وَتَطْرِيدًا حَتَّى يَأْتِيَ قَوْمٌ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ مَعَهُمْ رَايَاتٌ سُودٌ فَيَسْأَلُونَ الْخَيْرَ فَلَا يُعْطَوْنَهُ فَيُقَاتِلُونَ فَيُنْصَرُونَ فَيُعْطَوْنَ مَا سَأَلُوا فَلَا يَقْبَلُونَهُ حَتَّى يَدْفَعُوهَا إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي      (ابن ماجة،ج۱۲ص۱۰۰رقم الحديث:۴۰۷۲)

اور یقیناً میرے اہل بیت کو آزمائشوں ،جلاوطنی اور بے بسی کا سامنا ہوگا،یہاں تک کہ مشرق سے کچھ لوگ آئیں گے جن کے ہاتھ میں کالے جھنڈے ہوں گے،چناچہ وہ امارت کا سوال کریں گے لیکن( بنو ہاشم) ان کو عمارت نہیں دیں گےسو وہ جنگ کریں گے اور ان کی مدد کی جائے گی پھر( بنوہاشم)ان کو امارت دیں گے لیکن اب وہ اس کو قبول نہ کریں گےاور میرے اہل بیت میں سے ایک شخص کو امارت دیں گے۔


سفیانی کے ہاتھوں نفس زکیہ قتل ہونا:

حدثني مجاهد قال : حدثني فلان رجل من أصحاب النبي (ص) : (أن المهدي لا يخرج حتى تقتل النفس الزكية ، فإذا قتلت النفس الزكية ، غضب عليهم من في السماء ومن في الارض ۔ (مصنف ابن ابی شيبة،ج۸ص ۶۷۹ رقم الحديث:۱۹۹)

امام مجاہد فرماتے ہیں کہ مجھ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی نے یہ بیان کیا کہ مہدی اس وقت تک نہیں آئیں گے جب تک کہ نفس زکیہ کو قتل نہیں کردیا جاتا ۔چناچہ جب نفس زکیہ قتل کردیئے جائیں گے تو     آسمان اور زمین والے ان قاتلوں پر غضبناک ہوں گے۔


حدثنا سعيد أبو عثمان عن جابر عن أبي جعفر قال: إذا بلغ السفياني قتل النفس الزكية وهو الذي كتب عليه فهرب عامة المسلمين من حرم رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى حرم الله تعالى بمكة فإذا بلغه ذلك بعث جندا إلى المدينة عليهم رجل من كلب حتى إذا بلغوا البيداء خسف بهم وينفلت أميرهم . (الفتن نعيم بن حماد،ص۲۵۸،رقم:۹۰۳،اسنادہ ضعیف:جابر ھوالجعفی :ضعیف،چشتی)

"ابو جعفر سے روایت ہے کہ سفیانی جب نفس زکیہ کو قتل کرےگا تو سارے مسلمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حرم مدینہ سے بھاگ کر اللہ تعالیٰ کے حرم یعنی مکہ کی  طرف چلے جائیں گے، جب اس کو اس بات کی خبر پہنچیں گی تو وہ ایک لشکر مدینے کی طرف بھیجے گا ،اس لشکر کا بڑا بنو کلب کا ایک آدمی ہوگا ۔یہاں تک کہ یہ لشکر بیدا مقام پر پہنچے گا تو دھنسادیا جائے گا اور ان کا بڑا بچ جائے گا "۔


حدثنا رشدين عن ابن لهيعة قال حدثني أبو زرعة عن عبد الله بن زرير عن عمار ابن ياسر رضى الله عنه قال إذا قتل النفس الزكية وأخوه يقتل بمكة ضيعة نادى مناد من السماء إن أميركم فلان وذلك المهدي الذي يملأ الأرض حقا وعدلا..(الفتن نعيم بن حماد،ص۲۶۶،رقم:۹۸۹،اسنادہ ضعیف:مدار ہ علی:(۱)رشدین :ضعیف (۲)ابن لھیعۃ:ضعیف(۱) ابو ذرعۃ :ھوعمر بن جعفر :ضعیف)

"حضرت عماربن یاسر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب نفس زکیہ کو قتل کیا جائے گا اور اس کا بھائی مکہ میں قتل ہوگا تو آسمان سے آواز دینے والا آواز دے گا کہ اب تمہارا امیرفلاں شخص ہے اور یہی مہدی ہوں گے جوکہ زمین کو حق اور عدل سے بھردیں گے"۔


سفیانی کے ہاتھوں بنو ہاشم کے ایک بادشاہ کاقتل ہونا:حدثنا رشدين عن ابن لهيعة عن أبي قبيل قال يملك رجل من بني هاشم فيقتل بني أمية حتى لا يبقى منهم إلا اليسير لا يقتل غيرهم ثم يخرج رجل من بني أمية فيقتل لكل رجل إثنين حتى لا يبقى إلا النساء ثم يخرج المهدي.(الفتن نعيم بن حماد،ص۲۶۳،رقم:۹۷۶،اسنادہ ضعیف:مدار ہ علی:(۱)رشدین :ضعیف (۲)ابن لھیعۃ:مدلس وقد عنعنہ ثم ھو ضعیف)

"بادشاہ  ہوگا ایک   آدمی بنو  ہاشم میں سے ،پس قتل کرے گا اس کو بنو امیہ یہاں تک کہ باقی نہ رہے گا کوئی ان میں سے مگر مسافر ،پس قتل کرے گا ان کے علاوہ کو یہاں تک کہ نکلے گا ایک آدمی بنو امیہ میں سے ،قتل کرے گا ہر دو آدمیوں کو یہاں تک  کہ نہیں باقی رہیں گی پھر مہدی ظاہر ہوجاؕئیں گے"۔


حدثنا الوليد قال أخبرني ابن لهيعة عن أبي قبيل عن ابن عباس رضى الله عنه قال يخرج رجل من المشرق فينفر منه ملكهم فيقتل بين الرقة وحران يقتله رجل من قريش ويخرج من البرية من آل أبي سفيان رجل من المغرب ويقتل ملك الكوفة بحران.(الفتن نعيم بن حماد،ص۲۳۷،رقم:۸۷۷،اسنادہ ضعیف:ابن لھیعۃ :مدلس وقدعنعنہ  وھو ضعیف)

"حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مشرق سے ایک آدمی نکلے گا تو ان کا بادشاہ اس سے ڈرجائے گا تو یہ آدمی رقہ اور حران کے درمیان مارا جائے گا اور اس کو قریش کا ایک آدمی مارے گا اور بریہ سے اور ابوسفیان کے خاندان سے مغرب کا ایک آدمی نکلے گا اور کوفے کے بادشاہ کو حران میں قتل کرے گا"۔

الرقہ شہر شام کے میں واقع ہے۔


حضرت مہدی کے ظہور سے قبل کی پانچویں نشانی


کالے جھنڈوں میں اختلاف کے بعد آسمان پر کیا نشانیاں ظاہر ہوں گی ؟


کالے جھنڈوں میں اختلاف ظاہر ہونے کے بعداور مہدی کے ظہور سے پہلے آسمان پر بہت سے عجیب و غریب علامات ظاہرہوں گی جوکہ خصوصاًرمضان المبار ک میں واقع ہوں گی:


قال الوليد فأخبرنا صفوان بن عمرو عن عبد الرحمن بن جبير بن نفير عن كثير بن مرة الحضرمي قال آية الحدثان في رمضان علامته في السماء بعدها اختلاف في الناس فإن أدركتها فأكثر من الطعام ما استطعت.(الفتن نعيم بن حماد،ص۱۸۵،رقم:۶۳۷،اسنادہ :جید )

"حضرت کثیر بن مرۃ فرماتے ہیں کہ لوگوں میں اختلاف ہونے کے بعد رمضان کے مہینے میں آسمان پر نشانیاں ظاہر ہوں گی ۔پس جو اس وقت کو پالے وہ جتنا ہوسکے راشن جمع کرلے "۔


حدثنا عيسى بن يونس والوليد بن مسلم عن ثور بن يزيد عن خالد بن معدان قال إنه ستبدوا آية عمودا من نار يطلع من قبل المشرق يراه أهل الأرض كلهم فمن أدرك ذلك فليعد لأهله طعام سنة.(الفتن نعيم بن حماد،ص۲۱۶،رقم:۷۸۷،اسنادہ :صحیح:ولکن مثلہ لا یقال من قبیل الرأی،چشتی)

"خالد بن معدان سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ عنقریب ایک نشانی ظاہر یعنی آگ کا ستون مشرق کی طرف سے نکلے گا ،ساری زمین والے اس کو دیکھیں گے،جس نے اس کو پالیا تو وہ اپنے گھر والوں کے لئے ایک سال کا راشن جمع کرلے "۔


قال الوليد فأخبرني شيخ عن الزهري قال وفي ولاية السفياني الثاني وخروجه علامة ترى في السماء.(الفتن نعيم بن حماد،ص۱۸۵،رقم:۶۳۸،اسنادہ :ضعیف :شیخ الولید :مجہول)

"سفیانی دوم کے عہد میں آسمان پر نشانی ظاہر ہوگی"۔


قال وحدثت عن شريك أنه قال بلغني أنه قبل خروج المهدي تنكسف الشمس في شهر رمضان مرتين.(الفتن نعيم بن حماد،ص۱۸۷،رقم:۶۴۵،اسنادہ :ضعیف :بین الولید وشریک انقطاع یعلمہ اللہ)

"شریک سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ مہدی کے خروج سے پہلے دوبار رمضان میں سورج گرہن ہوگا"۔


حدثنا ابن وهب عن ابن عياش عن صفوان بن عمرو عن عبد الرحمن بن جبير عن كثير بن مرة قال لانتظر آية الحدثان في رمضان منذ سبعين سنة.(الفتن نعيم بن حماد،ص۱۸۵،رقم:۶۴۰،اسنادہ :حسن،چشتی)

"حضرت کثیر بن مرۃ کہتے ہیں کہ میں ستر سال تک رمضان میں (آسمان پر ظاہر ہونے والی )نشانیوں کا انتظار کرتا رہا"۔


حدثنا جنادة بن عيسى عن أرطاة عن عبد الرحمن بن جبير عن كثير بن مرة قال إني لأنتظر آية الحدثان في رمضان منذ سبعين سنة.

.(الفتن نعيم بن حماد،ص۱۸۵،رقم:۶۴۰، اسنادہ :جید :جنادۃ بن عیسیٰ لم اعرفہ)

"حضرت کثیر بن مرۃ کہتے ہیں کہ میں ستر سال تک رمضان میں (آسمان پر ظاہر ہونے والی )نشانیوں کا انتظار کرتا رہا"۔


علم آخر الزمان کو انگریزی میں Eschatology کہا  جاتا ہے ۔ دنیا کے اختتام کی علامات سے متعلق سامی مذاہب میں کافی تفصیلات ملتی ہیں۔اسلام کے علاوہ بالخصوص یہودیت اور مسیحیت  کے مذہبی ادب میں عصر حاضر میں لڑی جانے والی جنگوں اور مستقبل کے حالات کو اس علم کے تناظر میں دیکھا جاتا ہے ۔علم اخر الزمان،اشراط الساعۃ ، فتن،علامات الساعۃ یہ تمام اسی علم کے دوسرے نام ہیں  جن پر سب سے زیادہ قرآن مجید اور احادیث طیبہ میں بحث کی گئی ہے ۔قیامت کی علامات کبری ٰ ہوں یا صغریٰ ان کی سب سے زیادہ تفصیلات نبی کریم اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے بیان فرمائی ہیں تا کہ مسلمان ان کی روشنی میں اپنی دفاعی اور اقدامی پالیسی کو طے کر سکیں ۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے تو یہاں تک بیان فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے جو کچھ ہو چکا تھا اور جو کچھ ہونے والا تھا وہ سب بیان فرمایا دیا۔ہم میں سے زیادہ جاننے والا وہ ہے جو سب سے زیادہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی ان باتوں کو یاد رکھنے والا ہے ۔


ان علامات میں ایک بہت بڑا حصہ وہ ہے جس میں قرب قیامت میں لڑی جانے والی جنگوں کا ذکر تفصیل  سے ملتا ہے ۔ الملحمۃ الکبریٰ جو قیامت کی علامات کبری کا باب ہے  اس سے قبل اور اس عظیم ترین جنگ کے ساتھ شروع ہونے والی جنگوں کے تسلسل کو  احادیث میں کافی تفصیلات سے بیان کیا گیا ہے ۔اس حوالے سے دیگر محدثین کی کتب  حدیث کے علاوہ خاص طور پر امام نعیم بن حماد کی "الفتن" ، امام ابو عمرو دانی کی "السنن الواردۃ فی الفتن و الملاحم"، امام ابن کثیر کی "النھایۃ فی الفتن و الملاحم"امام قرطبی کی"التذکرۃ" اور امام برزنجی کی "الاشاعۃ لاشراط الساعۃ " کا مطالعہ ضروری ہے۔جنگوں کے انہی سلسلہ میں ہندوستان،ترکی ، بیت المقدس ، عراق ، افغانستان ، یمن ، شام اور دیگر خطوں میں ہونے والی جنگوں کا ذکر ملتا ہے ۔ بعض روایات میں مسلمان مجاہدین کی ایک ایسی فوج کا ذکر ملتا ہے جو قیامت تک حق کی خاطر قتال کرتے ہیں اور کسی ملامت کرنے والے کی ملات انہیں خوف میں مبتلانہ کر سکے گی ۔ بعض احادیث میں ایسے ہی ایک گروہ کے خراسان سے اٹھنے کا ذکر ملتا ہے جو "رایات سود" یعنی سیاہ جھنڈے والے ہوں گے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا مبارک جھنڈا" عقاب "بھی سیاہ رنگ کا تھا ۔ مجاہدین کا یہ گروہ اللہ کی راہ میں قتال کرتا رہے گا یہاں تک کہ اس کا آخری حصہ حضرت امام مہدی رضی اللہ عنہ کی فوج سے مل جائے گا ۔ سیاہ جھنڈوں سے متعلق نظریہ کی بنیاد پر مشرق وسطیٰ ، افغانستان اور دیگر خطوں میں لڑنے والے افراد  اپنی جنگوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ جبکہ بعض یہ گمان بھی رکھتے ہیں کہ امام مہدی عنقریب تشریف لانے والے ہیں ۔ سیاہ جھنڈوں سے متعلق روایات کو انہی کتب میں با آسانی دیکھا جا سکتاہے ۔


تاریخ میں تقریبا 40 سے زائد لوگ حضرت امام مہدی رضی اللہ عنہ و حضرت مسیح علیہ السلام ہونے کا جھوٹا دعویٰ کر چکے ہیں ۔ حال ہی میں 5 سے زیادہ افراد تو  صرف پاک و ہند  میں ہی اپنا مہدی ہونا بتا چکے ہیں ۔ بعض لوگوں کے نزدیک ان کی ولادت ہو چکی ہے اور بعض کے نزدیک وہ آنے  کو ہیں البتہ احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ابھی بھی ان کی آمد میں سینکڑوں سال باقی ہیں اور شاید ان کی آمد تیسرے ہزار سال میں ہو گی ۔


 دشمنان اسلام نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی ان احادیث کا اچھا مطالعہ رکھتے ہیں اور وہ غزوہ ہند ، فتح قسطنطینہ اور سیاہ جھنڈے جیسے روحانی نظریات کو بخوبی جانتے ہیں ۔ اسی لیے  گذشتہ چند سالوں سے ایسے "سیاہ جھنڈے"جن پر کلمہ طیبہ "لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ" صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم  لکھا ہوا ہے تمام دنیا کے میڈیا میں مختلف گروہوں کے ہاتھ میں دکھایا جا تا ہے اور انہیں دہشت گرد بتا یا جاتا ہے ۔ ان کی اسی کلمہ طیبہ کے ساتھ سیاہ جھنڈوں میں ایسی ویڈیوز وائرل کی جاتی ہیں جن کو دیکھنے کے بعد انسان کا انسان پر سے اعتبار اٹھ جا ئے اور نعوذ باللہ کلمہ طیبہ ، اسلام و خلافت جیسے ناموں سے لوگوں کو نفرت ہو جائے ۔


سیاہ جھنڈوں کے بارے میں مختلف گروہ یہ دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ احادیث میں سیاہ جھنڈے والوں سے متعلق جو جو پیشن گوئی کی گئی ہے اس سے مراد ہمارا ہی گروہ ہے لہٰذا ہمارا ساتھ دینا مسلمانوں پر فرض ہے ۔ بعض اشخاص تو ان روایات کی تعبیر میں یوں بھی گویا ہوئے کہ من قبل خراسان کا مطلب یہ ہے کہ خراسان کے پیچھے یعنی پاکستان سے ان کا ظہو ہو گا اور ان سیاہ جھنڈوں سے مراد پاکستان کے جھنڈے ہیں ۔ سیاہ جھنڈوں سے متعلق  نظریہ کو سمجھنے کےلیے ان احادیث کو جاننا ضروری ہے جو اس باب میں کتب حدیث میں بیان ہوئی ہیں ۔ حدیث شریف میں ہے : تَخْرُجُ مِنْ خُرَاسَانَ رَايَاتٌ سُودٌ لَا يَرُدُّهَا شَيْءٌ حَتَّى تُنْصَبَ بِإِيلِيَاءَ ۔ (سنن ترمذی/مسند امام احمد بن حنبل /المعجم الکبیر /المعجم الاوسط للطبرانی /دلائل النبوۃ للبيهقي،چشتی) ترجمہ : خراسان سے سیاہ جھندے نکلیں گے  انہیں کوئی چیز رد نہیں کر سکے گی یہاں تک کہ ان سیاہ جھنڈوں کو ایلیا (بیت المقدس)پر نصب کر دیا جائے گا ۔


اس حدیث کو متعدد محدثین نے مختلف الفاظ کے ساتھ کتب حدیث میں روایت کیا ہے ۔ حضر امام احمد بن حنبل نے ایک اور مقام پر نقل کیا : إِذَا رَأَيْتُمْ الرَّايَاتِ السُّودَ قَدْ جَاءَتْ مِنْ خُرَاسَانَ فَأْتُوهَا فَإِنَّ فِيهَا خَلِيفَةَ اللَّهِ الْمَهْدِيَّ۔ (مسند امام احمد بن حنبل)

ترجمہ : جب تم سیاہ جھنڈوں کو دیکھو کہ وہ خراسان کی طرف سے آئے ہیں تو ان کے پاس جاؤ کیونکہ ان میں اللہ کا خلیفہ مہدی ہے ۔


مستدرک حاکم اور سنن ابن ماجہ میں اسی بات کو من قبل خراسان یعنی خراسان کی جانب سے کہہ  کر بیان کیا گیا ۔ یاقوت حموی نے خراسان کا جغرافیا اس طرح بیان کیا کہ خراسان میں وسیع علاقہ شامل ہے ۔ اس کی اول حدود وہ ہیں جو عراق ازاذوار جوین اور بیہق (موجودہ ایران) کے قصبے سے شروع  ہوتی ہیں اور اس کی آخری حدود ہند میں طخارستان ، غزنہ ، سجستان اور کرمان سے ملتی ہیں البتہ یہ علاقے خراسان میں شامل نہیں اس کی حدود کے کنارے ہیں اور خراسان کے امہات البلاد میں نیشاپور، ہرات، مرو ، بلخ، طالقان،نسا،ابیورد اور سرخس شامل ہیں۔بعض علما کے نزدیک اس میں ماوراء النہر کے علاقے بھی شامل ہیں۔گویا کہ قدیم خراسان میں افغانستان کا قلب اور ایران کا حصہ شامل ہے ۔


امام مہدی رضی اللہ عنہ ہونے کے دعویٰ کی طرح سیاہ جھنڈے والے بھی کئی بار نکل چکے ہیں ۔ امام ابن کثیر نے اس تناظر میں ابو مسلم خراسانی کے سیاہ جھنڈوں کی ان احادیث کی  طرف نسبت کی نفی کی ہے ۔ بنو عباس کی جانب سے بھی  جنگوں میں ان سیاہ جھنڈوں کو استعمال کیا گیا ۔ اس لیے یہ بات ذہن میں رہے کہ احادیث میں سیاہ جھنڈوں سے متعلق جن مسلمان مجاہدین کےلیے بشارت ہے وہ  حضرت امام مہدی رضی اللہ عنہ کے ساتھ جا کر ملیں گے اور ان کا قتال فتنہ ، گمراہی یا نعوذباللہ کفر نہیں ہو گا  اور نہ ہی وہ مسلمانوں کا قتلِ عام کریں گے بلکہ دشمنانِ اسلام سے لڑتے رہیں گے یہاں تک کہ ان کا آخری حصہ امام مہدی رضی اللہ عنہ سے جا ملے گا ۔


حضرت امام نعیم بن حماد علیہ الرحمۃ نے کتاب الفتن میں  ایسے گمراہ سیاہ جھنڈوں کا بھی ذکر احادیث کی روشنی میں کیا ہے جن کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : اذا خرجت الرايات السود فإن أولها فتنة وأوسطها ضلالة وآخرها كفر ۔ (کتاب الفتن) ، یعنی جب سیاہ جھنڈے نکلیں گے تو ان کا اول فتنہ دورہو گا ، دوسرا گمراہی اور تیسرا دور کفر ہو گا ۔


ایک روایت میں یوں بھی لکھا ہے کہ  مشرق سے سیاہ جھنڈے نکلیں گے ان کی قیادت  بڑے بڑے اونٹوں کی مانند مردوں کے ہاتھ میں ہو گی ۔ بال والے ہوں گے۔ان کے نسب علاقوں کی طرف منسوب ہوں گے ۔ ان کے نام کنیتوں پر ہوں گے ۔ وہ دمشق کو فتح کریں گے اور تین ساعات کےلیے ان سے رحمت کو اٹھا لیا جائے گا ۔ اسی طرح ایک اور حدیث میں اس بات کو  حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ نے یوں بیان فرمایا : قال إذا رأيتم الرايات السود فالزموا الأرض فلا تحركوا ايديكم ولا أرجلكم ثم يظهر قوم ضعفاء لا يؤبه لهم قلوبهم كزبر الحديد هم أصحاب الدولة لا يفون بعهد ولا ميثاق يدعون إلى الحق وليسوا من أهله أسماؤهم الكنى ونسبتهم القرى وشعورهم مرخاة كشعور النساء حتى يختلفوا فيما بينهم ثم يؤتي الله الحق من يشاء.(الفتن) ، یعنی جب تم سیاہ جھنڈوں کو دیکھے تو زمین کو لازم پکڑ لونہ ہی اپنے ہاتھ اور پیروں کو ہلاؤ(یعنی ان کی طرف سفر نہ کرو اور نہ ہی اس فتنے میں مبتلا ہو)پھر ایک کمزور قوم ظاہر ہو گی  ان کی طرف توجہ نہیں کی جائے گی ۔ ان کے دل  لوہے کے ٹکڑوں کی طرح ہوں گے ۔ وہ اصحاب الدولہ ہوں گے۔ اپنے وعدے اور معاہدے کی پاسداری نہیں کریں گے ۔ حق کی طرف بلائیں گے مگر اہل حق میں سے نہ ہوں گے ۔ ان کے نام کنیتوں پر ہوں گے اور ان کی نسبتیں علاقوں کے نام پر ہوں  گی ۔ان کے بال عورتوں کی طرح لمبے ہو ں گے  یہاں تک کہ ان میں اختلاف ہو گا پھر اللہ جس کے ہاتھ میں چاہے گا حق دے گا ۔


اس تمام بحث سے یہ معلوم ہوا کہ قرب قیامت میں برپا ہونے والی ان جنگوں میں ہر سیاہ جھنڈوں سے مراد حضرت امام مہدی رضی اللہ عنہ کے رایات سود مراد نہیں بلکہ ان  میں بعض ایسے بھی ہوں گے جو فتنوں ، گمراہی اور کفر میں مبتلا ہوں گے ۔ اہل ایمان پر لازم ہے کہ وہ ان رایات سود میں اہل باطل کو پہچاننے میں خطا نہ کریں ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔