حضرت مولا علی کی ازواج و اولاد اور کربلا میں شہید ہونے والے بیٹوں کے نام رضی اللہ عنہم
محترم قارئینِ کرام : حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ نے مختلف اوقات میں نو شادیاں کیں اور ان کے علاوہ آپ کی کئی باندیاں بھی تھیں ۔ آپ کا پہلا نکاح جگر گوشہ رسول حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے ہوا ، اور ان سے تین صاحبزادے امام حسن ، امام حسین اور امام محسن رضی اللہ عنہم پیدا ہوئے ۔ حضرت محسن رضی اللہ عنہ کا بچپن میں ہی وصال ہوگیا ۔ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ کی دو صاحبزادیاں زینب کبریٰ اور ام کلثوم کبریٰ رضی اللہ عنہما پیدا ہوئیں ۔ جب تک حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ بقید حیات رہیں آپ رضی اللہ عنہ نے کسی اور سے نکاح نہ کیا ۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے انتقال کے بعد مختلف اوقات میں آپ کے درج ذیل نکاح ہوئے : ⏬
ام البنین بنت حرام عامریہ رضی اللہ عنہا : ان سے چار بیٹے حضرت عباس ، حضرت جعفر ، حضرت عبداللہ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہم پیدا ہوئے ۔
لیلیٰ بنت مسعود تیمیہ رضی اللہ عنہا : ان سے دو بیٹے عبیداللہ اور ابوبکر رضی اللہ عنہما پیدا ہوئے ۔
اسما بنت عمیس خثیمہ رضی اللہ عنہا : ان سے یحییٰ اور محمد اصغر رضی اللہ عنہما پیدا ہوئے ۔
ام حبیبہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا : ان سے حضرت عمر اور سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہما پیدا ہوئے ۔
امامہ بنت ابوالعاص رضی اللہ عنہا : ان سے محمد اوسط رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے ۔
خولہ بنت جعفر حنفیہ رضی اللہ عنہا : ان سے محمد اکبر رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے ، جو محمد حنفیہ کے نام سے معروف ہیں ۔
ام سعید بنت عروہ رضی اللہ عنہا : ان سے ام الحسین اور رملہ کبریٰ رضی اللہ عنہما پیدا ہوئیں ۔
محیاۃ بنت امراءالقیس : ان کے بطن سے ایک بیٹی پیدا ہوئی جو بچپن ہی میں فوت ہو گئیں ۔
متعدد با ندیوں (کنیزوں) سے پیدا ہونے والی آپ کی اولاد کے نام درج ذیل ہیں : ⏬
حضرت ام ہانی ، حضرت میمونہ ، حضرت زینب صغریٰ ، حضرت رملہ صغریٰ ، ام کلثوم صغریٰ ، حضرت فاطمہ ، امامہ ، حضرت خدیجہ ، حضرت ام الکبریٰ ، حضرت ام سلمہ ، حضرت ام جعفر ، حضرت ام جمانہ رضی اللہ عنہم اجمعین ۔ (ابن کثير البدايه و النهايه جلد 7 صفحہ 332 بيروت مکتبه المعارف،چشتی)(ابن قتيبه، المعارف جلد 1 جلد 210 القاهره دارالمعارف)(الکامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 262 بيروت دارالکتب)
فأول زوجة تزوجها علي رضي الله عنه فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم بنى بها بعد وقعة بدر، فولدت له الحسن وحسيناً، ويقال: ومحسناً ومات وهو صغير، وولدت له زينب الكبرى وأم كلثوم، وهذه تزوج بها عمر بن الخطاب كما تقدم ۔ ولم يتزوج علي على فاطمة حتى توفيت بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم بستة أشهر، فلما ماتت تزوج بعدها بزوجات كثيرة، منهن من توفيت في حياته ومنهن من طلقها، وتوفي عن أربع كما سيأتي، فمن زوجاته أم البنين بنت حرام وهو المحل بن خالد بن ربيعة بن كعب بن عامر بن كلاب فولدت له العباس وجعفرا وعبد الله وعثمان. وقد قتل هؤلاء مع أخيهم الحسين بكربلاء ولا عقب لهم سوى العباس. ومنهن ليلى بنت مسعود بن خالد بن مالك من بني تميم فولدت له عبيد الله وأبا بكر، قال هشام بن الكلبي: وقد قتلا بكربلاء أيضاً. وزعم الواقدي أن عبيد الله قتله المختار بن أبي عبيد يوم الدار. ومنهن أسماء بنت عميس الخثعمية فولدت له يحيى ومحمدا الأصغر قاله الكلبي. وقال الواقدي: ولدت له يحيى وعونا قال الواقدي: فأما محمد الأصغر فمن أم ولد. ومنهن أم حبيبة بنت زمعة بن بحر بن العبد بن علقمة وهي أم ولد من السبي الذين سباهم خالد من بني تغلب حين أغار على عين التمر فولدت له عمر - وقد عمر خمسا وثلاثين سنة - ورقية. ومنهن أم سعيد بنت عروة بن مسعود بن معتب بن مالك الثقفي فولدت له أم الحسن ورملة الكبرى. ومنهن ابنة امرئ القيس بن عدي بن أوس بن جابر بن كعب بن عليم بن كلب الكلبية فولدت له جارية فكانت تخرج مع علي إلى المسجد وهي صغيرة فيقال لها: من أخوالك؟ فتقول: وه وه تعني بني كلب: ومنهن أمامة بنت أبي العاص بن الربيع بن عبد شمس بن عبد مناف بن قصي وأمها زينب بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهي التي كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يحملها وهو في الصلاة إذا قام حملها وإذا سجد وضعها، فولدت له محمدا الأوسط، وأما ابنه محمد الأكبر فهو ابن الحنفية وهي خولة بنت جعفر بن قيس بن مسلمة بن عبيد بن ثعلبة بن يربوع بن ثعلبة بن الدؤل بن حنيفة بن لجيم بن صعب بن علي بن بكر بن وائل سباها خالد أيام الصديق أيام الردة من بني حنيفة فصارت لعلي بن أبي طالب فولدت له محمداً هذا ۔ (ابن کثير البدايه و النهايه جلد 7 صفحہ 332 بيروت مکتبه المعارف،چشتی)(ابن قتيبه المعارف جلد 1 صفحہ 210 القاهره دارالمعارف)(الکامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 262 بيروت دارالکتب)
خلاصہ : حضرت علی رضی اللہ عنہ کی 9 ازواج ہیں ، جن کے نام یہ ہیں : حضرت فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، ام البنین بنت حرام ، لیلی بنت مسعود ، اسماء بنت عمیس ، ام حبیبہ بنت زمعہ ، ام سعید بنت عروہ ، محیّات بنت امرء القیس ، امامہ بنت ابی العاص اور خولہ بنت جعفر رضی اللہ عنہن ۔ آپ رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی حیات میں دوسرا نکاح نہیں کیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کے چھ ماہ بعد جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا انتقال ہوگیا تو اس کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ نے مختلف اوقات میں پے در پے مختلف نکاح کیے ، کہا جاتا ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ کی جب شہادت ہوئی تو اس وقت آپ کی چار ازواج تھیں ۔ (البداية والنهاية ط إحياء التراث جلد 7 صفحہ 367،چشتی)۔(الطبقات الكبرى ط العلمية جلد 3 صفحہ 14)
حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ کے بچوں کی تعداد ۲۷ تھی ۔ حضرت سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا سے آپ کو تین فرزند ہوئے ۔ حضرت محسن ، امام حسن اور امام حسین ، جبکہ دو صاحبزادیاں حضرت زینب و حضرت ام کلثوم علیہما السّلام بھی حضرت سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا سے تھیں۔ باقی ازواج سے آپ کو جو اولاد ہوئی، ان میں حضرت حنفیہ ، حضرت عباس بن علی شامل ہیں ۔ (رضی اللہ عنہم اجمعین)
حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ ۔ کی اولاد درج ذیل ہے : ⏬
بیٹے : سیدنا حسن بن علی ، سیدنا حسین بن علی ، حضرت عباس بن علی ، عمر ابن علی ، جعفر ابن علی ، عثمان ابن علی ، محمد الاکبر (محمد بن حنفیہ) ،عبداللہ ابن علی ، ابوبکر ابن علی ، عبیداللہ ابن علی ، یحییٰ ابن علی ، محمد اصغر ابن علی ، محمد اوسط ابن علی ۔ (رضی اللہ عنہم اجمعین) ۔
بیٹیاں : سیدتنا زینب بنت علی ، سیدتنا ام کلثوم بنت علی ، رقیہ بنت علی ، رملہ بنت علی ، نفیسہ بنت علی ، خدیجہ بنت علی ، ام ہانی بنت علی ، جمانہ بنت علی ، امامہ بنت علی ، مونا بنت علی ، سلمیٰ بنت علی ۔
حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ کے بیٹے جو واقعہ کربلا میں شہید ہوئے : حسین بن علی (ذبح عظیم) سالار لشکر ، عباس بن علی (غازی عباس علمدار) جعفر بن علی ، عبد الله بن علی ، عثمان بن علی ، عمر بن علی ، ابو بکر بن علی ۔ (رضی اللہ عنہم اجمعین) ۔
فتاویٰ فیض الرسول میں ہے : حضرت مولی علی رضی اللہ عنہ کی حضرت خاتون جنت رضی اللہ عنہا کے علاوہ آٹھ بیویاں اور تھیں اور حضرت خاتون جنت رضی اللہ عنہا کے بعد یکے بعد دیگرے آپ کے نکاح میں آئیں اور حضرت خاتون جنت سمیت آپ کی نو بیویوں سے پندرہ صاحبزادگان اور اٹھارہ صاحبزادیاں پیدا ہوئیں ، رضی اللہ تعالی عنہم ، آپ کے صاحبزادگان ، صاحبزادیوں اور بیویوں کے اسمائے مبارکہ حسبِ ذیل ہیں : ⬇
صاحبزادگان : حسن،حسین ، محسن ، محمد اکبر (المعروف محمد بن حنفیہ) عبد اللہ ، ابو بکر ، عباس اکبر ، عثمان ، جعفر ، عبد اللہ اکبر ، محمد اصغر ، یحیی ، عون ، عمر اکبر ، محمد اوسط ۔ رضی اللہ عنہم ۔
صاحبزادیاں : ام کلثوم ، زینب الکبری ، رقیہ ، ام الحسن ، رملۃ الکبری ، ام ہانی ، میمونہ ، رملۃ الصغری ، ام کلثوم صغریٰ ، فاطمہ ، امامہ ، خدیجہ ، ام الخیر ، ام سلمہ ، ام جعفر ، جمانہ ، تقیہ ۔ رضی اللہ تعالی عنہن ۔
بیویاں : سیدہ فاطمہ ، خولہ ، لیلہ ، ام البنین ، ام ولد ، اسماء ، ام حبیب ، امامہ ، ام سعد ۔ رضی اللہ تعالی عنہن ۔ (فتاوی فیض الرسول جلد 2 صفحہ 571 شبیر برادرز لاہور)
کربلا میں شہید ہونے والے حضرت مولا علی کے بیٹوں کے نام ، حضرت سیدنا علی کی ابو بکر ، عمر ، اور عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے محبت
حضرت سیدنا مولا علی کی ابو بکر ، عمر ، اور عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے محبت : حضرت سیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹوں کے نام ابو بکر، عمر، اور عثمان رکھے جو اس بات کا زندہ جاوید ثبوت ہیں کہ حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ کو حضرات ابو بکر ، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم سے محبت تھی تبھی تو یہ نام رکھے کاش شیعہ رافضی گستاخ کو یہ بات سمجھ آجائے اور گستاخیوں سے باز آجائے کاش ۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے بیٹوں کے نام جو کربلا میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ شہید ہوئے ۔ عثمان بن علی اور ابو بکر بن حسن (رضی اللہ عنہم)(بحار الانوار اردو از ملا باقر مجلسی۔ جلد 1۔ صفحہ 288،چشتی)
شیعہ رافضہ کہتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی شیخین سے دشمنی تھی ۔ یہ کیسی دشمنی تھی کہ انہوں نے اپنے بیٹوں کے نام ابوبکر ، عمر ، اور عثمان رکھے ؟ ۔ (کشف الغمہ از علی بن عیسیٰ بن ابو الفتح الاربلی شیعہ عالم جلد 2 صفحہ 67) ۔ (رضی اللہ تعالیٰ عنہم)
کربلاء میں سب سے پہلے شہید ہونے والوں میں سے علی رضی اللہ عنہ کے بیٹوں کے نام : ابو بکر بن علی ، عمر بن علی ، عثمان بن علی (رضی اللہ عنہم) ۔ (شیعہ کتاب: جلاء العیون / جلد دوم الصفحہ 244)
سوچ گستاخ ذاکر سوچ ؟
کیا شیعہ بھی یہ نام رکھتے ہیں ؟ یا یہ نام لے کر ابوبکر یا عمر مدد کے نارے لگاتے ہیں ؟
کاش ان مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخی کرنے والے اجہل ذاکرین و شیعہ حضرات مولا علی رضی اللہ عنہ کی اولاد پاک کی نسبت کا خیال کرتے ہوئے ان مقدس ہستیوں کی شانوں میں گستاخیاں بند کر دیں ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment