Thursday, 26 August 2021

حضرت غوث اعظم رحمۃُ اللہ علیہ رفع یدین کرتے تھے

 حضرت غوث اعظم رحمۃُ اللہ علیہ رفع یدین کرتے تھے تم کیوں نہیں کرتے کا غیر مقلدین کے اعتراض کا جواب

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

محترم قارٸینِ کرام : غوثِ اعظم حضرت عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ فقہی مسائل میں حضرت امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کی تقلید کرتے تھے ۔ امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کے فقہی مذہب میں دورانِ نماز رفع یدین کیا جاتا ہے ۔ برصغیر پاک و ہند میں مسلمانوں کی اکثریت فقہی مسائل میں امامِ اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی تقلید کرتی ہے ، اور امامِ اعظم کے فقہی مذہب میں دورانِ نماز رفع یدین نہیں کیا جاتا ۔


یاد رہے اہلِ سنت کے چاروں آئمہ امامِ اعظم ابو حنیفہ ، امام مالک ، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہم اور ان کے علاوہ دیگر آئمہ اہلِ سنت کے عقائد مکمل طور پر یکساں ہیں ۔ سب کا عقیدہ ایک جیسا ہے ۔ اسی طرح قادری ، نقشبندی، چشتی ، سہروردی ، شازلی اور دیگر روحانی سلسلہ جات نہ صرف برحق ہیں، بلکہ انکا عقیدہ بھی اہلِ السنہ کا ہے ۔ رفع یدین کرنا یا نہ کرنا ایک فقہی مسئلہ ہے ، عقیدے کا نہیں ۔ اصل بات یہ ہے کہ انسان کا صحیح العقیدہ ہونا ضروری ہے ۔ یعنی عقیدہ قرآن و حدیث کے مطابق ہونا لازمی ہے۔ لہٰذا احناف اپنے فقہی مسلک پر رہ کر روحانی تربیت و فیض حضرت عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ سے حاصل کر سکتے ہیں ۔ جو احناف سلسلہ قادریہ میں بیعت ہیں ان کا روحانی مشرب سلسلہ قادریہ ہے جبکہ فقہی مسلک مذہبِ امامِ اعظم ہے ۔ اس لیے روحانی تربیت کے امور میں وہ حضرت غوثِ اعظم کی تعلیمات کی پیروی کرتے ہیں جبکہ دیگر معاملات میں وہ امامِ اعظم کے مسلک پر کابند ہیں ۔


رفع یدین نہ کرنے کا ثبوت


حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھاتے اور پھر ایسا نہ کرتے،

(اخرجہ ابوداود فی السنن کتاب الصلاتہ، الرقم 750)


حضرت علقمہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز نہ پڑھاٶں ؟ راوی کہتے ہیں پھر انہوں نے نماز پڑھائی اور ایک مرتبہ کے سوا اپنے ہاتھ نہ اٹھائے- امام سنائی کی بیان کردہ روایت میں ہے پھر انہوں نے ہاتھ نہ اٹھائے ۔ (اخرجہ ابوداود فی السنن کتاب التطبیق الرقم 748)


حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابو بکر و عمر (رض) کے ساتھ نماز پڑھی یہ سب حضرات صرف نماز کے شروع میں ہی اپنے ہاتھ بلند کرتے تھے ۔ (اخرجہ الدار قطنی فی السنن الرقم 5039)


حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز شروع کرتے وقت اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھایا اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کرنا چاہتے اور رکوع سے سر اٹھاتے تو ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے اور بعض نے کہا دونوں سجدوں کے درمیان(ہاتھ) نہیں اٹھاتے تھے ۔ (اخرجہ ابو عوانہ فی المسند الرقم 1572)


حضرت اسود بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کو نماز ادا کرتے دیکھا ہے آپ(رض) تکبیر تحریمہ کہتے وقت دونوں ہاتھ اٹھاتے پھر( بقیہ نماز میں ہاتھ) نہیں اٹھاتے تھے ۔ (اخرجہ الطحاوی فی شرح معانی الآثار الرقم 1329)


عاصم بن کلیب اپنے والد کلیب سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ صرف تکبیر تحریمہ میں ہی ہاتھوں کو اٹھاتے تھے پھر دوران نماز میں ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے ۔ (اخرجہ ابن ابی شیبہ فی المصنف الرقم 2444)


ان تمام احادیث مبارکہ میں رفع یدین نہ کرنے کا بیان ہے آج کل سوشل میڈیا پر غیر مقلدین اور نام نہاد اہلحدیث رفع یدین کا شور ڈال رہے ہیں اور لوگوں کو یہ کہہ کہ دھوکا دے رہے ہیں کہ ائمہ محدیثین علیہم الرّحمہ میں سے بعض اور سیدنا غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ بھی رفع یدین کرتے تھے ان تمام غیر مقلدین سے ہمارے کچھ سوال :


سوال نمبر 1 : تم تو یہ کہتے ہو کہ ہم تو صرف اس بات کو مانتے ہیں جو قرآن اور حدیث سے ثابت ہو تو پھر ائمہ محدیثین اور سیدنا غوث اعظم علیہم الرّحمہ کے عمل کو لکھ کر کیوں لوگوں کو الجھانا چاہتے ہو ؟


سوال نمبر 2 : غیر مقلدین سے یہ ہے کہ اس تحریر میں جو احادیث لکھی گئی ہیں اس میں جو پہلی حدیث ہے کہ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرما رہے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر اولی کہ علاوہ رفع یدین نہیں کیا اور بقیہ جو نیچے احادیث ہیں ان میں اس بات کا ثبوت ہے کہ اکثر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم بھی رفع یدین نہیں کرتے تھے اگر رفع یدین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ہمیشہ کی سنت ہوتی تو کیا صحابہ کرام اور جلیل القدر خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم اس سنت کو کھبی ترک کرتے ؟


وہ لوگ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر ہر ادا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر ہر سنت کو اپنانا اپنی زندگیوں کا مقصد سمجھتے تھے تو پھر وہ کیسے اس رفع یدین کی سنت کو ترک کر سکتے تھے ؟


اکثر صحابہ کرام اور خلفائے راشدین رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین کا رفع یدین نہ کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابتداء میں رفع یدین کیا لیکن بعد میں ترک فرما دیا اور یہ بھی یاد رکھیں کہ ہم رفع یدین کرنے والے بعض ائمہ محدیثین اور سیدنا غوث اعظم علیہم الرّحمہ کی شان میں گستاخیاں نہیں کرتے بلکہ ہم انہیں اپنا امام اور پیشوا مانتے ہیں اس لیئے کہ ہمارا غیر مقلدین اور نام نہاد اہلحدیثوں سے رفع یدین کرنا یا نہ کرنا نماز میں آمین اونچی کہنا یا آہستہ کہنا یہ اختلاف نہیں ہے بلکہ ان سے اختلاف ان کے اکابرین کی کتابوں میں لکھی گئی شان مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں گستاخیاں ہیں کیا ان غیر مقلدین اور نام نہاد اہلحدیث کے جو عقائد ہیں یہ ائمہ محدیثین یا اولیاء امت علیہم الرّحمہ میں سے کسی کے تھے؟ ہر گز نہیں بلکہ انہوں نے تو اپنی کتب میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ادب اور تعظیم کے پورے پورے ابواب لکھے ہیں اور یہ بھی یاد رکھیں کہ یہ بعض ائمہ محدیثین اور سیدنا غوث اعظم علیہم الرّحمہ جن کا عمل رفع یدین تھا یہ سارے کے سارے مقلد تھے ان میں کوئی ایک بھی غیر مقلد نہیں تھا نام نہاد اہلحدیث تو تقلید کو شرک کہتے ہیں تو اب پھر ان ائمہ اور بزرگ ہستیاں جو تقلید کرتے تھے ان کے بارے میں کیا کہو گے اور آخر میں ان سے یہ سوال بھی ہے کہ یہ جو صحابہ کرام اور خلفائے راشدین رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین اور بے شمار بزرگان دین ترک رفع یدین کے قائل تھے ان کے بارے میں کیا فتویٰ دو گے ؟


غیر مقلدین اور رفع یدین کرنے نہ کرنے کا حکم


اختلافی مقامات میں رفع یدین کے بارے میں عملی طور پر تو غیر مقلد اتنے متعصب ہیں کہ اس کو اپنی نجات کا ذریعہ سمجھتے ہیں گویا یہی ان کے ہاں کامل دین و ایمان ہے اور ان کی تحریریں اس کے بارے میں مختلف ہیں کہیں مستحب لکھ دیا اور کہیں ضروری کہہ دیا :


غیر مقلدین کے جماعتی فتاوی علمائے حدیث میں اس کو مستحب لکھا ہے ۔ (فتاوی علمائے حدیث جلد 3 صفحہ 153 تا 156)


شیخ الکل غیرمقلدین نذیر حسین دہلوی لکھتے ہیں : علمائے حقانی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع یدین میں لڑنا جھگڑنا تعصب سے خالی نہیں کیونکہ مختلف اوقات میں رفع یدین کرنا اور نہ کرنا دونوں ثابت ہیں اور دونوں طرح کے دلائل موجود ہیں ۔ (فتاوی علمائے حدیث جلد 3 صفحہ 161چشتی)


غیرمقلد عبد الجبار غزنوی کے والد محمد داؤد لکھتے ہیں کہ : رفع یدین نہ کرنے والے پر کوئی ملامت نہیں (اگرچہ عمر بھر نہ کرے) ۔ (فتاوی علمائے حدیث جلد 3 صفحہ 151 اور 152)


غیرمقلد ثناء اللہ امر تسری لکھتے ہیں : اس کا ثواب ایسا ہے جیسے ایک آدمی پہلے ہی سے با وضو ہو لیکن زیادہ ثواب حاصل کرنے کیلئے پھر وضو کرلے ۔ اسی لئے رفع یدین کا ترک ، ترک ثواب ہے نہ ترک فعل سنت ، فافھم ۔ (فتاوی ثنائیہ جلد 1 صفحہ 608 اور 609 )

دوسری جگہ لکھتے ہیں : رفع یدین نہ کرنے سے نماز کی صحت میں کوئی خلل نہیں آتا ۔ (فتاوی علمائے حدیث جلد 3 صفحہ 154)

ایک اور جگہ لکھتے ہیں کہ : ہمارا مذہب ہے کہ رفع یدین کرنا مستحب امر ہے جس کے کرنے سے ثواب ملتا ہے اور نہ کرنے سے نماز میں کوئی خلل نہیں ہوتا ۔ (فتاوی ثنائیہ جلد 1 صفحہ 579،چشتی)


نوٹ : رفع یدین پر وضو جتنا ثواب ہمیں حدیث میں نہیں ملا ۔


غیرمقلد حکیم محمد صادق سیالکوٹی نے پہلے تو رفع یدین کو چہرے کے غازے (سرخی پاؤڈر) سے تشبیہ دی پھر مسواک سے ملا کر کہا کہ جیسے مسواک کرنے سے ستر گنا ثواب بڑھ جاتا ہے اتنا ہی رفع یدین کا ثواب ہے ۔ (صلوٰۃ الرسول صفحہ 199 اور 200،چشتی)

نوٹ : مسواک کے ستر گنا ثواب کی تو ایک ضعیف حدیث ہے ۔ (صلوٰۃ الرسول صفحہ 199 اور 200) ۔ مگر رفع یدین کے ثواب کے ستر گنا کی کوئی ضعیف حدیث بھی ہمیں نہیں ملی ۔


غیرمقلد وحید الزمان صاحب نے اس رفع یدین کو جوتا پہن کر نماز پڑھنے جیسی سنت قرار دیا ہے ۔ (تیسیر الباری جلد 1 صفحہ 156 ) یعنی جو رفع یدین کرتا ہے وہ جوتا پہن کر نماز پڑھنے والے جیسا ہے اور جو رفع یدین نہیں کرتا وہ جوتا اتار کر نماز پڑھنے والے کی طرح ہے ۔

دوسری جگہ لکھتے ہیں ، رفع یدین و آمین بالجہر سے روکنے والے کو ایسا ہی گناہ ہوگا جیسا کہ گانے بجانے سے روکنے والے اور محفل میلاد اور رسمی فاتحہ سے روکنے والے کو ہوتا ہے ۔ (ہدیۃ المہدی جلد 1 صفحہ 118)


غیرمقلد نواب صدیق حسن خاں شاہ ولی اللہ علیہ الرحمہ سے نقل کرتے ہوے لکھتے ہیں : رفع یدین و عدم رفع یدین نماز کے ان افعال میں سے ہے جن کو آنحضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے کبھی کیا ہے اور کبھی نہیں کیا ہے ، اور سب سنت ہے ، دونوں بات کی دلیل ہے ، حق میرے نزدیک یہ ہے کہ دونوں سنت ہیں ۔ (روضہ الندیہ صفحہ 148،چشتی)


غیر مقلد عالم عبدالمنان نور پوری سے کسی نے سوال کیا تھا کہ رفع یدین فرض ہے یا سنت تو جواب دیا گیا کہ : فرض اور سنت کی وضاحت کسی حدیث میں نہیں آئی ۔ ( قران وحدیث کی روشنی میں احکام و مسائل جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 179)


غیرمقلد حافظ زبیر علیزئی نے اپنی کتاب نور العنین میں پانچواں باب قائم کیا ہے ، رفع الیدین کرنا ضروری ہے ۔ (نور العنین صفحہ 118)


اور جن جگہوں میں غیرمقلدین رفع یدین نہیں کرتے وہاں رفع یدین حرام ہے یا مکروہ ، نماز باطل ہوگی یا ناقص ؟ یہ حکم ان کی کسی مسلمہ کتاب میں نہیں ملا ۔


غیرمقلدین کے ممدوح و امام علامہ ابن تیمیہ لکھتے ہیں : نماز خواہ رفع یدین کریں یا نہ کریں ۔ اس سے ان کی نماز میں نہ کوئی خرابی واقع ہوگی اور نہ ہی ان کی نماز باطل ہوگی ۔ امام ابو حنیفہ ، امام مالک ، امام شافعی ، اور امام احمد حنبل علیہم الرحمہ کسی کے نزدیک بھی اس سے کوئی خرابی واقع نہیں ہوگی ۔ اور اگر امام نے رفع یدین کیا اور مقتدیوں نے نہ کیا یا مقتدیوں نے رفع یدین کیا اور امام نے نہ کیا ۔ اس صورت میں بھی کسی کی نماز میں کوئی خرابی اور فتور نہیں آئے گا ۔ (فتاوی ابن تیمیہ جلد 22 صفحہ 253)۔(طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...